نور بخش توکلی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پیدائشمحمد نور بخش توکلی

1305ھ/ 1888ء

چک قاضیاں، لدھیانہ، برٹش راج، موجودہ ضلع لدھیانہ، پنجاب، بھارت
وفاتبدھ 13 جمادی الاول 1367ھ/ 24 مارچ 1948ء
(عمر: 60 سال شمسی، 62 سال قمری)

لائل پور، موجودہ فیصل آباد، پنجاب، پاکستان
مذہباسلام
فقہفقہ حنفی

محمد نور بخش توکلی(پیدائش: 1888ء– وفات: 24 مارچ 1948ء) سیرت نگار تھے۔

ولادت[ترمیم]

مولانا نور بخش توکلی 1305ھ/ 1888ءمیں چک قاضیاںضلع لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔

تعلیم و تربیت[ترمیم]

ابتدائی تعلیم اپنے علاقے کے علما سے حاصل کی اور مسلم یونیورسٹی علیگڑھ سے ایم اے عربی کا امتحان پاس کیا۔ علوم دینیہ سے والہانہ محبت کا عالم یہ تھا کہ میونسپل بورڈ کالج کے پروفیسر ہونے کے باوجود مولانا غلام رسول قاسمی امر تسری کے پاس حاضر ہوتے اور طلبہ کے ساتھ چٹائی پر بیٹھ کر تفسیر و حدیث اور فقہ کا درس لیتے۔

حصول تصوف[ترمیم]

جن دنوں آپ محمڈن اسکول انبالہ کے ہیڈ ماسٹر تھے۔ خواجہ توکل شاہ انبالوی کے دست اقدس پر بیعت ہوئے اور خلافت و اجازت سے سر فراز ہوئے۔ سرور دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار تھے۔ آپ ہی کی مساعی سے متحدہ ہند و پاک میں بارہ وفات کی بجائے عید میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نام سے تعطیل ہونا قرار پائی تھی۔

علمی خدمات[ترمیم]

آپ ایک عرصہ تک جامعہ نعمانیہ لاہور کے ناظم تعلیمات رہے او راس کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ کالج کے شعبۂ عربی کے پروفیسر بھی رہے۔ کچھ مدت کے بعد کالج سے مستعفی ہو گئے ک قاضیاں لدھیانہ میں ایک مدرسہ اپنے پیر و مرشد کی نسبت سے قائم فرمایا جس کا نام’’مدرسہ اسلامیہ توکلیہ‘‘ رکھا۔

تصانیف[ترمیم]

علامہ نور بخش توکلی تصانیف کا ایک ذخیرہ یادگار چھوڑا ہے۔، تصانیف مندرجہ ذیل ہیں:۔

  • الاقوال الصحیحہ فی جواب الجرح علی ابی حنفیہ (امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر روافض اور غیر مقلدین کے اعتراضات کا جواب)
  • سیرت رسول عربی [1]
  • شرح قصیدہ بردہ عربی
  • تحفۂ شیعہ، دو جلد (رد شیعہ ) [2]
  • سیر غوث اعظم
  • تذکرہ مشائخ نقشبند۔
  • اعجاز القرآن
  • معجزات النبی
  • رسالہ النور
  • عقائد اہل سنت
  • عید میلاد النبی [3]
  • غزوات النبی
  • البرزخ
  • تفسیر سورہ فاتحہ وبقرہ
  • امام بخاری شافعی
  • سرگزشت ابن تیمیہ[4]

وفات[ترمیم]

آخری عمر میں کچھ عرصہ بیمار رہے اور 13 جمادی الاولی/ 24 مارچ (1367ھ/1948ء) کو سفر آخرت فرمایا۔ فیصل آباد کے جزل بس اسٹینڈ کے قریب نور شاہ ولی کے مزار کے پاس دفن ہوئے، مزار پر گنبد تعمیر ہو چکا ہے۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]