نپولین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(نپولین اول سے رجوع مکرر)

نپولین بوناپارٹ فرانس کے ایک جزیرے کارسیکا میں 15 اگست 1769ء کو پیدا ہوا۔ اس کے خاندان کا تعلق اٹلی سے تھا ۔ نپولین تعلیم مکمل کرنے کے بعد فرانسیسی فوج میں بھرتی ہوکر بڑے عہدے پر جا پہنچا ۔ نپولین کی قیادت میں فرانسیسی فوج اطالیہ میں پے در پے فتوحات حاصل کیں، اس فتح سے نپولین ایک قومی ہیرو بن گیا۔ اس زمانے میں انگریزوں کی چالبازیوں سے نمٹنے کے لیے میسور ( حیدرآباد دکن ) کے سلطان نواب حیدر علی خان کے فرزند ٹیپو سلطان نے نپولین سے فوجی مدد طلب کی ۔ نپولین بوناپارٹ مشرق وسطی و عرب خطوں میں فرانسیسی موجودگی کا خواہاں تھا ۔ وہ برصغیر میں انگریز راج کے خلاف ٹیپو سلطان کے ساتھ مل کر ایک جنگی مہم شروع کرنے کا خواہش مند تھا ۔ اس نے فرنچ پارلیمنٹ کے اراکین کو یقین دلایا کہ مصر کی فتح کے بعد ، وہ برصغیر کے سلطان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرے گا اور ، ان کے ساتھ مل کر انگریزوں کی ہندوستان سے نکال باہر پھینکے گا اور اس مہم کو پورا کرنے کے لیے مصر کی فتح کے بعد نہر سوئز کے راستے سے ہندوستان میں تقریباً 16,000 فرنچ فوج کا دستہ روانہ کیا جائے گا ۔ فرانسیسی پارلیمنٹ میں مصر پر حملے کی قرارداد منظور ہوگئ ۔ ڈھائی ماہ کی منصوبہ بندی اور جنگی تیاریوں تیاری کے بعد ، فرانسیسی جنگی بیڑا سے روانہ ہوا۔ نپولین نے مصر جانے والے برطانوی بحری بیڑے پر حملہ کر برطانوی فوجیوں کو سمندر میں ڈبو دیا ، فرانسیسیوں نے اپنے چند سپاہیوں کی ہلاکت کے نقصان کے ساتھ ایک اہم بحری بیڑے پر قبضہ جما لیا ۔ نپولین بوناپارٹ کی قیادت میں فرانسیسی فوج مصر کی بندرگاہ پر اتری اور مصری فوج سے گھمسان کی جنگ بعد اس بندرگاہ اور شہر پر قبضہ کرلیا۔ تقریباً 24,000 سپاہیوں پر مشتمل جنرل نپولین کی فرنچ فوج نے مصریوں خلاف جنگ کی ۔ تقریباً 2 ہزار مصری جوان اس معرکے میں کام آئے۔ جبکہ دوسری جانب چند فرانسیسی سپاہی مقتول ہوئے۔ اس فتح سے فرانسیسی سپاہیوں کے حوصلے بڑھ گئے اور نپولین بوناپارٹ ایک ہی جنگ کے بعد پورے مصر کا حکمران بن بیٹھا ۔ اس شکست کے بدلے کے طور پر برطانوی بحری بیڑے نے بحیرہ روم میں فرانسیسیوں کے بحری بیڑے کو معرکے میں بحیرہ روم میں غرق کر دیا۔ اس حملے میں صرف دو فرانسیسی اس بحری جہاز بچے ۔ دوسری طرف نپولین کو مصر میں مزاحمتی تحریکوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ سترھویں صدی کے آخر میں فرانسیسی فوج نے فلسطین کے ساحلی علاقوں کا محاصرہ کر لیا۔ محاصرے کے چند ہفتوں میں ہی یہ شہر فتح ہوگئے شہروں پر قبضہ جمانے کے بعد فرانسیسی فوج نے یہاں قتال شروع کیا اور شہر کے تقریباً ہر باشندے کو قتل کر دیا ۔ نپولین بوناپارٹ نے مشرق وسطی کی اس جنگی مہم کا آغاز 14,000 فرانسیسی فوج کے ساتھ کیا تھا لیکن اب اس کے پاس صرف 10,000 فوج رہ گئی اس فوجی کمی کے باعث اسے عکا شہر کے محاصرے میں شکست کا داغ سہنا پڑا، چنانچہ اس نے اپنے سپاہیوں کو واپس مصر منتقل کر کے مصر سے انخلاء کو تیز کردیا ۔ جولائی 1799ء میں نپولین نے مصر میں آنے والے سلطنت عثمانیہ کے لشکر کو تہس نہس کردیا ۔ اس معرکے میں فرانسیسیوں کے صرف آٹھ سو سپاہی قتل و زخمی ہوئے ۔ جبکہ عثمانیوں کے تقریباً پانچ ہزار سپاہی شہید ہوئے اور ہزاروں قیدی بنے ۔ مصر میں قیام کے دوران نپولین مغربی حالات سے آگاہ رہا۔ اسے معلوم ہوا کہ جنگ میں فرانس شکستوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ یہ خبر سن کر وہ فرانس روانہ ہوا ۔ طویل مدت کے لیے ، مصر میں فرانسیسی موجودگی کو برقرار رکھنا ناممکن تھا۔ فرانسیسی فوج کے مصر میں موجود جرنل کلیبر نے اٹھارویں صدی کی شروعات میں فوجی معرکے میں مصر پر فرانسیسی حکمرانی قائم رکھی ، لیکن ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد اسے مصری شہر قاہرہ میں ایک طالب علم نے اسے قتل کر دیا۔ کلیبر کے جانشینوں کی نااہلی کے باعث ، فرانسیسی لشکر معرکہ اسکندریہ میں برطانوی فوج سے شکست ہوئی اور 2 ستمبر1801ء کو ہتھیار ڈال دیا۔ برطانوی بحری جہازوں کے ذریعے فرانسیسی سپاہی فرانس منتقل ہوئے۔ دوسری طرف نپولین نے فرانس میں انقلاب برپا کیا اور جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر خود قونصل اول بن گیا۔ اس وقت پتا چلا کہ نپولین نہ صرف جنگی مہارت رکھتا ہے بلکہ انتظامِ حکومت اور قانون سازی میں بھی اسے مہارت حاصل ہے چنانچہ اس نے حکومت کے بوسیدہ نظام کو صحیح کرکے امن و انتظام قائم کیا، اقتصادیات کے نظام، عدالتوں کی اصلاح کی اور تعلیم و تربیت کو عام کیا ۔اسی دوران نپولین نے فرانسیسی و ایرانی اتحاد قائم کیا اور میسور کی جنگ کے دوران فرانسیسی تربیت یافتہ سپاہی فراہم کرکے مسلم ہندوستان کے ٹیپو سلطان کے ساتھ فرانس و میسور کے اتحاد کو دوبارہ قائم کرنا چاہا، نپولین نے ایک معرکے میں پروشیا کی فوج کو فنا کردیا، پھر فرانسیسی فوج کو مشرقی یورپ تعینات کیا ور جون میں فریڈ لینڈ کے معرکہ میں روسی افواج کو خاک چٹائی ۔1809ء میں ، آسٹریا اور برطانوی فوجوں سے ہونے ہونے والی جنگ میں فتح حاصل کرنے کے بعد نپولین نے مغرب پر اپنی گرفت مضبوط کرلی ۔ اس کے بعد نپولین نے جزیرہ نما آئبیریا پر قبضہ کیا ، اس امید کے تحت کہ وہ مغربی سرزمینوں کے ساتھ برطانوی تجارت کو ختم کر دے گا اور اس نے اپنے بھائی جوزف بوناپارٹ کو ہسپانیہ کا سربراہ مقرر کیا ۔ ہسپانوی اور پرتگالیوں نے برطانوی راج سے بغاوت کی۔ جزیرہ نما آئبیریا کی جنگ تقریباً پانچ سال تک جاری رہی اور پھر 1814ء میں فرانس کے خلاف اتحادیوں کی فتح سے ختم ہوئی۔ فرانسیسیوں نے خزاں کے موسم میں سوویت یونین پر ایک بڑی لشکر کشی کی۔ اس مہم میں روسی شہر تباہ ہوگئے ، لیکن نپولین کو مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوئے اس لشکر کشی سے فرانسیسی افواج پر زوال آیا اور اس نے فرانس کے دشمنوں کو نپولین کے خلاف دوبارہ سازشی جال بچھانے کا موقع ملا ۔ 1813ء میں ، فرانس کے خلاف جنگ میں پروشیا، آسٹریا اور روسی شامل ہو گئے۔ اس معرکے میں اتحادیوں کے ایک مضبوط فوجی دستوں نے نپولین کو شکست دی ، لیکن ہاناؤ کے معرکہ میں نپولین کی بہترین فوجی چالوں سے اسے فتح ہوئی اس کے بعد اتحادیوں نے فرانس پر حملہ کیا اور 1814ء کے موسم بہار میں پیرس پر قبضہ کر لیا اور نپولین کو تخت چھوڑنے اور جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور کیا۔ نپولین کو اٹلی کے ساحل سے دور ایک جزیرے میں جلاوطن کر دیا اور جمہوریت کو دوبارہ نافذ کیا گیا ۔ 1815ء میں نپولین جزیرے سے فرار ہو گیا اور اس نے ایک بار پھر فرانس کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اتحادی ممالک نے اس کے جواب میں ایک مظبوط فوج تشکیل دی، او پھر 18 جون 1815 کو واٹرلو کے مقام پر ہونے والی جنگ میں نپولین کو شکست دی، اس جنگ کو "واٹرلو کی جنگ" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس جنگ میں فرانسیسی فوج کی تعداد تقریباً 71,500جس میں سے 26,000 مارے گئے۔ جبکہ اتحادی فوج کی تعداد تقریباً سوا لاکھ تھی جس میں سے 5000 فوجی کام آئے ۔ اتحادیوں نے فتح کے بعد پھر سے نپولین کو جزیرے سینٹ ہیلینا میں جلاوطن کر دیا ، جہاں وہ چھ سال بعد 50 سال کی عمر میں مئی 1831ء کو فوت ہو گیا۔ دوسری جانب ان خطوں جن پر نپولین نے فتح کے جھنڈے گاڑے اور قابو پایا، وہاں دوبارہ سے نئی اصلاحات نافذ العمل کی گئیں۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

نپولیون فرانس کے جزیرے کارسیکا میں 15 اگست 1769ء کو پیدا ہوا۔اس کا خاندان اطالوی نژاد تھا۔ گریجویشن کرنے کے بعد ستمبر 1785 میں فرانسیسی فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کے طور پر بھرتی ہوا۔

مہمات کا سلسلۂ تاریخ[ترمیم]

  • 1795ء میں اس نے پیرس میں تشدد اور افراتفری پر قابو پایا۔
  • 1796-97ء میں اٹلی میں آسٹریا کی فوجوں کو شکست دی۔
  • 1798-99ء میں وہ سپاہ لے کر مصرپر لشکرکشی کی۔
  • 1799ء میں اسے پہلا کونسل بنا دیا جاتا ہے۔
  • 1804ء میں اسے فرانس کا سمراٹ بنا دیا گیا۔
  • 1805ء فرانسیسی سپاہ آسٹریا کو اُلم کے مقام شکست دیتی ہے۔ نپولیون ویانا میں داخل ہوتا ہے اس کے بعد نپولیون روس اور آسٹرایا کی مشترکہ فوجوں کو آسٹرلٹس کے مقام پر شکست دی۔
  • نپولیون اپنے بہن بھائیوں کو فرنگستان کے مختلف ممالک کا اقتدار دے دیتا ہے۔
  • 1805ء میں راسِ طرف الغار کے قریب سمندر میں برطانوی بحریہ نے فرانسیسی بحریہ کو بڑی شکست دی۔
  • 1806ء میں نپولیون جینا کے مقام پر پروشیا کو شکست دیتا ہے۔
  • 1807ء میں نپولیون فرائیڈلینڈ کے مقام پر روس کو شکست دیتا ہے۔
  • 1808ء ہسپانیہ ميں کشمکش۔
  • 1809ء میں نپولیون آسٹریا کو دوبارہ شکست دیتا ہے۔
  • 1812ء میں روس کی ناکام مہم۔
  • 1813ء میں نپولیون کو لائپزگ کے مقام پر شکست ہوئی ہے۔
  • 1815ء واٹرلو کے مقام پر نپولیون کو ایک اور شکست ہوئی۔
  • 1821ء میں نپولیون سینٹ ہلینا کے جزیرے میں جلا وطنی کی حالت میں فوت ہو جاتا ہے۔

پہلے عسکری مہمات[ترمیم]

سب سے پہلی کامیابی تولون کے محاصرے (1793ء) میں حاصل کی، جہاں اُس نے توپخانے کو ایک ایسے مخصوص انداز میں استعمال کیا کہ اس کی وجہ سے فیروزمندی حاصل ہوئی۔

اس کے بعد اطالیہ میں پے در پے فتوحات حاصل ہوئیں اور 1797ء تک وہ ایک قومی ہیرو بن گیا۔

نپولیون کی مصر پر لشکرکشی اور قبضہ[ترمیم]

سلطنت خداداد میسور میں، ٹیپو سلطان نے اکتوبر 1797ء میں ایک بار پھر فرانس سے عسکری مساعدت طلب کیا۔ نپولیون بوناپارٹ مشرق وسطی میں فرانسیسی موجودگی اور نوآبادیاں بنانے کے خواہاں تھے ۔ وہ ہندوستان میں برطانویوں کے خلاف ٹیپوسلطان کے ساتھ مل کر ایک عسکری مہم چلانا چاہ رہا تھا۔

نپولیون نے ’ڈائریکٹریٹ‘ (یعنی فرانس کا انقلابی مجلس شوریٰ یا پارلیمان) کے اراکین کو یقین دلایا کہ "جیسے ہی وہ مصر پر فتح حاصل کر لے گا ، وہ ہندوستانی شہزادوں کے ساتھ تعلقات قائم کرے گا اور ، ان کے ساتھ مل کر انگریزوں کی ہندوستان میں تجارت پر حملہ کرے گا۔"

13 فروری 1798ء کی’ ٹالیرانڈ‘ (نپولیون کا وزیر خارجہ) کی ایک رپورٹ کے مطابق نپولیون نے کہا:

"مصر پر قبضہ کرنے اور اپنی دفاعی مورچہ بندی کو مضبوط بنانے کے بعد ، ہم ٹیپو صاحب کی افواج میں شامل ہونے اور انگریزوں کو بھگانے کے لیے مصر کے خلیج سوئز سے 15،000 فرانسیسی سپاہیوں کی ایک دستے کو ہندوستان بھیجیں گے۔"

ڈائرکٹریٹ ، اگرچہ اس عسکری مہم کی وسعت اور قیمت سے پریشان تھی۔ ان مالی اعتراضات کے باوجود ،اراکین اس بات پر متفق ہوئے کہ فرانس کا مشہور جنرل فرانس کا اقتدار اور سیاست کا مرکز پیرس سے جلد از جلد ہٹوا دیا جائے اس وہم سے کہ وہ حکومت پر اچانک قبضہ نہ کریں ۔ لہٰذا فرانسیسی دار الحکومت پیرس کی ڈائریکٹریٹ نے نپولیون کو مصر پر لشکرکشی کرنے کی اپنی منظوری دے دی۔

پیرس میں دو ماہ کی منصوبہ بندی اور تیاری کے بعد ، فرانسیسی جنگی بیڑا جنوبی فرانس کی بندرگاہ تولون سے روانہ ہوا۔ ساتویں صلیبی جنگ (1249ء) کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب کسی فرنگستانی سپاہ نے مصر پر حملہ کرنے کے لیے بحیرۂ روم کے سمندر کو عبور کی تھی۔ یعنی تقریباً پانچ سو پچاس سال کے وقفے کے بعد فرنگستانیوں نے آخر کار مصر پر حملہ کرنے کی ہمت کی۔

نپولیون بوناپارٹ کا مصر جاتے ہوئے سمندری بیڑا 9 جون 1798ء کو بحیرۂ روم کا چھوٹا جزیرہ مالٹا پہنچ گیا ، جوصلیبی سپاہیوں کی تنظیم نائٹس ہاسٹلر کے زیر تھا۔ معمولی مقاومت کے بعد صلیبی تنظیم کا گرانڈ ماسٹر فرڈینینڈ نے ہتھیار ڈالا ، اورنپولیون بوناپارٹ اپنے صرف تین فرانسیسی سپاہی ہلاک ہونے کے نقصان کے ساتھ اس نے ایک اہم بحری اڈے پر پورا قبضہ کر لیا ۔

نپولیون مصر میں ابوالہول کا کھنڈر کے درپیش۔
نپولیون بوناپارٹ مصر اور شام کی کشورستانی کے دوران اونٹ پر سواری کرتے ہوئے۔

نپولیون اور اس کی سپاہ یکم جولائی 1798ء کو ایالت مصر کی بندرگاہ اسکندریہ پر اترا۔ فرانسیسی سپاہ نے مصر کا حاکم فوجی طبقہ مملوکوں کے خلاف فوراً شبرا کھیت کا معرکہ سر کیا۔ فرعون کے زمانے سے بنائے ہوئے پیرامڈز سے 24 کلومیٹر (15 میل) دور ، 21 جولائی 1798ء کو لڑا گیا ’پیرامڈس کا معرکہ‘ فرانسیسیوں نے جیت لی۔ دونوں عساکر تعداد مین برابر تھے۔ 25،000 سپاہیوں پر مشتمل جنرل بوناپارٹ کی فرانسیسی فورسز نے گھڑسواروں پر مشتمل مصری مملوکوں کے خلاف جنگ کی ۔ تقریباً 2 ہزار مصری جوان اس معرکے میں مقتول ہوئے تھے۔ اس کے مقابلے میں صرف انیس فرانسیسی سپاہی مقتول ہوئے۔ اس فیروزمندی سے فرانسیسی سپاہ کے حوصلے بلند ہوئے۔ نپولیون ایک ہی بڑے معرکے کے بعد پورا مصر کا حکمران بن گیا۔

یکم اگست 1798ء کو برطانوی ایڈمرل سر ہوریٹیو نیلسن کے ماتحت برطانوی بیڑے نے بحیرۂ روم میں فرانسیسی پوزیشن کو ناتواں بنانے کے لیے فرانسیسیوں کے بیڑے کے جنگی جہازوں کو معرکۂ دریائے نیل میں سب غرق کر دیا۔ برطانیوں نے فرانسیسی جہازوں کو یا تو اپنی گرفت میں لے لیے یا تباہ کردیے تھے۔ صرف دو فرانسیسی ’شپ آف دی لائن‘ اس بحری معرکے سے بچ گئے۔

نپولیون اب مصر کے اراضی میں اگرچہ بار بار بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑا۔

1799ء کے اوائل میں ، نپولیون نے ایک دستے کے ساتھ سلطنت عثمانیہ کا صوبہ شام کے شہر دمشق میں منتقل کردی۔ بوناپارٹ نے فلسطین کے ساحلی شہروں عریش ، غزہ ، یافا اور حیفا کا قبضہ کرنے میں دستے کے 13،000 فرانسیسی سپاہیوں کی قیادت کی۔ یفا پرفرانسیسیوں کا حملہ خاصا سفاک تھا۔ بوناپارٹ نے دریافت کیا کہ یافا کا محاصرہ میں شہرکی دفاع کرنے والے کے بہت سارے مسلمان مدافعین سابق جنگی قیدی تھے۔ فرانسیسیوں نے ان سب کو محاصرۂ یافا سے قبل اپنے قید سے رہا کر دیے تھے۔ لہٰذا گولیوں کو بچانے کے لیے نپولیوں نے گیریژن کے 1،400 مسلمان اسیر کو بندوقوں پر لگائے ہوئے تیز چاقو (سرِنیزه) سے یا سمندر کے پانی مین ڈوبنانے سے پھانسی دینے کا حکم دیا۔ محاصرۂ یافا کے ختم ہونے کے بعد فرانسیسیوں نے شہر کے ہر مرد ، عورت اور طفل کو تین دن کے دوران قتل کر دیا گیا۔

بوناپارٹ نے فلسطین اور شام میں کی عسکری مہم 13،000 سپاہیوں کا دستہ سے آغاز کیا۔ 1،500 لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی ، 1،200 محاربہ میں مقتول ہو گئے اور ہزاروں افراد بیماری سے فوت ہو گئے، زیادہ تر کالا طاعون سے۔

وہ محاصرۂ عکا میں احمد پاشا الجزار کے فورسز کو سر کرنے میں ناکام رہا ، چنانچہ اس نے اپنی سپاہ کو مئی 1799ء میں وآپس مصر منتقل کیا۔ مصر سے انخلا کو تیز کرنے کے لیے ، بوناپارٹ نے طاعون سے متاثرہ فرانسیسی سپاہیوں کو افیون سے زہر آلود کرنے کا حکم دیا۔ افیون سے مرنے والوں کی تعداد متنازع ہے ، جس کا نمبر 30 سے 580 سپاہیوں تک ہے۔

جولائی 1799ء میں بوناپارٹ نے برطانیوں کے بحری جہازوں پر سوار ہوکے مصر میں آنے ولے سلطنت عثمانیہ کا لشکر کو معرکۂ ابوقیر میں شکست دی۔ اس معرکے میں فرانسیسیوں کے صرف 220 افراد مقتول اور 600 مجروح ہوئے جب کہ عثمانیوں کے نقصانات بہت زیادہ تھے: میدان جنگ میں 2،000 عثمانیوں مقتول ہوئے ، 4،000 مرد ڈوب گئے اور 1،500 اسیر بن گئے۔

قاہرہ میں فرانسیسی جنرل کلیبر کا قتل۔

مصر میں مقیم ہوتے ہوئے ، بوناپارٹ یورپی امور سے آگاہ رہا۔ اسے معلوم ہوا کہ دوسرے ائتلاف کی جنگ میں فرانس کو کئی شکستوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 24 اگست 1799ء کو انھوں نے فرانسیسی ساحلی بندرگاہوں سے برطانوی بحری جہازوں کی عارضی طور پر روانگی کا فائدہ اٹھایا اور فرانس کے لیے روانہ ہوا ، اس حقیقت کے باوجود کہ انھیں پیرس سے کوئی واضح احکامات موصول نہیں ہوئے۔ مصر میں فرانسیسی سپاہ جنرل ژان باپٹسیٹ کلیبر کے زیر اقتدار رہ گئی تھی۔

1799ء میں فرانسیسی سپاہ کے کاروندوں نے اتفاقاً سنگ رشید کو دریافت کی۔

1801ء میں معرکۂ اسکندریہ میں فرانسیسیوں کے خلاف برطانوی فیروزمندی۔

طویل مدت کے لیے ، مصر میں فرانسیسی موجودگی کو برقرار رکھنا ناممکن تھا۔ کلیبر نے 18 مارچ 1800ء کو ہیلیئوپولس کا معرکہ میں اپنی فیروزمندی کی بدولت ملک پر فرانسیسی حکمرانی قائم رکھا ، لیکن ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد اسے مصری شہر قاہرہ میں اپنے باغ میں دینییات کے ایک طالب علم نے اسے قتل کر دیا۔ کلیبر کے جانشین ، مینو ، جنگی رہنمائی کی صلاحیتوں کی کمی کے باعث، معرکۂ اسکندریہ میں برطانیوں سے شکست کھایا اور 2 ستمبر1801ء کو ہتھیار ڈال دیا۔ برطانوی بحری جہازوں کے ذریعے فرانسیسی سپاہ وآپس فرانس منتقل ہوئی۔

نپولیون وآپس یورپ میں اور پہلا دورِ اقتدار[ترمیم]

شمالی امریکہ کا لوزیانا کا علاقہ جو فرانس نے 1803 میں ریاستہائےامریکہ متحدہ کو فروخت کر دیا۔

بوناپارٹ نے نومبر 1799ء میں عسکری انقلاب کا چال چلایا اورفرانس کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر خود ’قونصلِ اوّل‘ بن گیا۔

اس وقت معلوم ہوا کہ نپولیون صرف عسکری اعتبار سے بہت بڑا آدمی نہیں، بلکہ انتظامِ حکومت اور قانون سازی میں بھی مثال نہیں رکھتا۔ چنانچہ اس نے حکومت کی ابتری کو دور کرکے امن و انتظام قائم کیا، مالیات کے نظام نیر عدالتوں کی اصلاح کی، تعلیم کو عام کرنے کا بندوبست کیا اور فرانسیسی قوانین کی باقاعدہ تدوین کرائی۔

1802ء میں امن کے امن کے بعد ، نپولیون نے فرانس کی مستعمرات کی طرف اپنی توجہ مبذول کروائی۔ اس نے شمالی امریکہ کا لوزیانا کا علاقہ ریاستہائےامریکہ متحدہ کو فروخت کر دی اور اس نے فرانسیسی جزائرغرب الہند کے مستعمرات میں غلامی بحال کرنے کی کوشش کی۔ تاہم ، جب وہ مشرقی کیریبین میں غلامی کی بحالی میں کامیاب رہا ، نپولیون سینٹ ڈومنگیو کی نوآبادی کو محکوم بنانے کی کوششوں میں ناکام رہا ، اوروہ نوآبادی جو فرانس میں "جزائرغرب الہند کی موتی " کے طور پر ایک دفعہ فخر کے ساتھ مانی جاتی تھی 1804ء میں ہیٹی کے نام سے آزاد ہو گئی تھی۔ نپولیون کے عزائم اور عوامی منظوری نے اس کو 1804 میں فرانسیسیوں کا پہلا سمراٹ بنا دیا ۔ انگریزوں کے ساتھ حل ناپذیر اختلافات کا مطلب یہ تھا کہ فرانسیسیوں کو 1805 تک تیسرا ائتلاف کا سامنا کرنا پڑا۔ نپولیون نے اولم مہم میں فیصلہ کن فتوحات کے ساتھ اس ائتلاف کو توڑ ڈالا۔ اور آسٹرلٹز کا معرکہ میں روسی داوری اور آسٹریا کی داوری پر ایک تاریخی فتح پایا جس سے مقدس رومن داوری کا خاتمہ ہوا۔

1804ء میں نپولیون کی پیرس میں تاج پوشی۔

نپولیون نے فرانسیسی و ایرانی اتحاد تشکیل دیا اور اینگلو میسور جنگیں کے دوران فرانسیسی تربیت یافتہ سپاہ فراہم کرکے مسلم ہندوستان کے ٹیپو سلطان کے ساتھ فرانس و میسورکا اتحاد کو دوبارہ قائم کرنا چاہتا تھا ، جس کا مسلسل مقصد یہ تھا کہ اس کو ہندوستان میں انگریزوں پر حملہ کرنے کے لیے راستہ حاصل ہو۔ 1806ء میں ، چوتھے ائتلاف نے ان کے خلاف ہتھیار اٹھائے کیونکہ فرانس کے یورپ میں توسیع کے بارے میں پروشیا پریشان ہو گیا تھا۔ نپولیون نے جینا اور آوورسٹید کے معرکے میں پروشیا کو جلدی سے شکست دی ، پھر اپنے گرینڈ آرمی کو مشرقی یورپ کا عُمُق میں مارچ کیا اور جون 1807ء میں فریڈ لینڈ کا معرکہ میں روسی سپاہ کو فنا کر دیا۔ اس کے بعد فرانس نے چوتھے ائتلاف کی شکست خوردہ اقوام کو جولائی 1807ء میں یورپ میں ایک بے چین امن لانے کے لیے ، تلسیٹ کے معاہدوں پر دستخط کرنے پر مجبور کیا۔ تلسیٹ نے فرانسیسی داوری کا اوج کی نشان دہی کی۔ 1809ء میں ، آسٹریا اور برطانویوں نے پانچویں ائتلاف کی جنگ کے دوران فرانسیسیوں کو ایک بار پھر چیلینج کیا ، لیکن جولائی میں واگرام کک معرکہ میں فتح حاصل کرنے کے بعد نپولیون نے یورپ پر اپنی گرفت مضبوط کرلی۔

صفوی ایرانی ایلچی مرزا محمد رضا قزوینی نپولیون کے ساتھ پروشیائی جرمنی کا فنکنسٹین محل میں ملاقات 27 اپریل 1807
1808 نپولیون ہسپانیہ کی دار الحکومت مجریط میں ہسپانوی باغیوں کی سپراندازی کو قبول کرتے ہوئے۔

اس کے بعد نپولیون نے جزیرہ نما آئبیریا پر قبضہ کیا ، اس امید کے تحت کہ وہ اپنی کانٹنینٹل سسٹم کو توسیع دے اور یورپی سرزمین کے ساتھ برطانوی تجارت کو ختم کر دے اور اس نے اپنے بھائی جوزف بوناپارٹ کو 1808ء میں ہسپانیہ کا بادشاہ قرار دیا۔ ہسپانوی اور پرتگالیوں نے برطانوی حمایت سے بغاوت کی۔ جزیرہ نما آئبیریا کی جنگ چھ سال تک جاری رہی ، جس میں گوریلا جنگ شامل تھی اور 1814ء میں فرانس کے خلاف اتحادیوں کی فتح میں ختم ہو گئی۔

ہسپانیہ میں گوریلا جنگ کی وجہ سے جنوبی امریکہ میں ہسپانوی مستعمرات ایک کے بعد دوسرے بغاوت کرنے لگ گئے جو سائمن بولیوار نے ہسپانیوں کے خلاف جنگِ آزادی کی صورت میں تبدیل کر کے جنوبی آمریکہ کے تمام ہسپانوی مستعمرات کو آزادی دلائی۔

1810ء میں وارثِ تخت حاصل کرنے کے لیے اس نے اپنی بے اولاد بیوی جوزیفین کو طلاق دے کر آسٹریا کا بادشاہ کی بیٹی ’ماریا لویسا‘ سے مُتزوّج ہوا۔

کانٹنینٹل سسٹم فرانس اور اس کے مؤکل ریاستوں بالخصوص روس کے مابین بار بار سفارتی تنازعات کا باعث بنا۔ روسیوں کم تجارت کے معاشی انجام کو برداشت کرنے کو تیار نہیں تھے اور نپولیون کو ایک اور جنگ میں راغب کرنے کے لیے ، کانٹنینٹل سسٹم کی معمول کی خلاف ورزی کرتے تھے۔ فرانسیسیوں نے 1812ء کے موسم گرما میں روس پر ایک بڑی لشکرکشی کی۔ اس مہم نے روسی شہر تباہ کر دیے گئے ، لیکن نپولیون کو مطلوبہ فیصلہ کن فتح حاصل نہیں ہوئی۔ اس لشکرکشی سے گرینڈ آرمی کا زوال آیا اور اس نے فرانس کے دشمنوں کو نپولیون کے خلاف اَزسرِنو دباؤ ڈالنے کا موقع ملا۔

1813ء میں ، فرانس کے خلاف چھٹے ائتلاف کی جنگ میں پروشیا اور آسٹریا اور روسی عساکر شامل ہو گئے۔ 13 اکتوبر 1813ء میں لائپزگ کے معرکے میں ایک طویل المیعاد عسکری ائتلاف نے نپولیون کو شکست دی ، لیکن ہاناؤ کا معرکہ میں اس کی حکمت عملی سے معمولی فتح ہوئی جو فرانس کو وآپس اپنی سرزمین پر پسپائی اختیار کرنے کا موقع دی۔ اس کے بعد اتحادیوں نے فرانس پر حملہ کیا اور 1814ء کے موسم بہار میں پیرس پر قبضہ کر لیا اور اپریل میں نپولیون کو تخت چھوڑنے اور جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور کیا۔ اسے تسکانی کے اطالوی ساحل سے دور جزیرۂ ایلبا میں جلاوطن کر دیا گیا اور بوربن شاہی خاندان کو دوبارہ اقتدار میں لایا گیا۔

1812 میں نپولیون کے قبضہ جات: فرانس گہرے نیلے اور اتحادی ہلکے نیلے رنگ میں۔

نپولیون کا دوسرا دورِ اقتدار[ترمیم]

فروری 1815ء میں نپولیون ایلبا سے فرار ہو گیا اور اس نے ایک بار پھر فرانس کا آمر بن کر کنٹرول سنبھال لیا۔ اتحادیوں نے اس کے جواب میں ایک ساتویں ائتلاف تشکیل دیا جس نے اسے 18 ویں جون 1815ء کو واٹرلو کا معرکہ میں پروشیا کا جنرل بلوشر اور برطانیہ کا جنرل ویلنگٹن نے اسے حتمی شکست دی۔

انگریزوں نے انھیں جنوبی بحرِ اوقیانوس کے دور افتادہ جزیرے سینٹ ہیلینا میں جلاوطن کر دیا ، جہاں وہ چھ سال بعد 51 سال کی عمر میں ویں 5 مئی 1831ء کو فوت ہو گیا۔

زمانۂ حال ان لاتعداد علاقوں جن پر نپولیون نے پہلے فتح کیا تھا اور قابو پایا، وہاں اس کے اثر و رسوخ سے آزاد فکری اصلاحات لائی گئیں ، جیسے نیدرلینڈز ، سوئٹزرلینڈ، اطالیہ اور جرمنی۔ انھوں نے فرانس اور پورے مغربی یورپ میں بنیادی لبرل پالیسیاں نافذ کیں۔ اس کے نپولیون کوڈ نے دنیا بھر کی 70 سے زیادہ اقوام کے قانونی نظاموں کو متاثر کیا ہے۔ برطانوی مؤرخ اینڈریو رابرٹس کا کہنا ہے کہ:

1812ء میں نپولیون اور اس کی گرینڈ آرمی روس کا موسم سرما کے دوران پسپائی کرتے ہوئے۔

"وہ نظریات جو ہماری جدید دنیا یعنی میرٹ پرستی ، قانون کے سامنے مساوات ، املاک کے حقوق ، مذہبی رواداری ، جدید سیکولر تعلیم ، ٹھوس مالیات، نپولیون کی جداگانہ ، مستحکم اور متنوع حمایت کے ذریعے اسے جغرافیائی توسیع ملے۔ ان کے ساتھ انھوں نے ایک عقلی اور موثر مقامی انتظامیہ ، دیہی ڈاکوئوں کا خاتمہ ، سائنس اور فنون کی حوصلہ افزائی ، جاگیرداری کے خاتمے اور رومن داوری کے اختتام کے بعد سے قوانین کے سب سے بڑے ضوابط کو تشکیل دی۔ "

پیرس میں نپولیون بوناپارٹ کا مقبرہ۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]