مندرجات کا رخ کریں

نکاح مسیار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نکاح مسیار (عربی: نکاح المسيار, رومن: نکاح المسيار یا عربی: زواج المسيار, رومن: zawāj al-misyār) اہل سنت خصوصاً عربوں میں رائج ایک قسم کا نکاح ہے جو عام نکاح کی طرح منعقد ہوتا ہے مگر اس میں مرد و عورت باہمی رضامندی سے اپنے اپنے کچھ حقوق سے دستبردار ہو جاتے ہیں۔ مثلاً عورت کے نان و نفقہ کا حق، ساتھ رہنے کا حق، باری کی راتوں کا حق، وغیرہ۔ عام طور پر اس میں وقت مقرر نہیں ہوتا مگر دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ زیادہ تر یہ قلیل مدت کے بعد ختم ہو جاتا ہے اس لحاظ سے یہ نکاح متعہ سے شباہت رکھتا ہے مگر یہ نکاح متعہ نہیں ہے۔ کیونکہ اگرچہ اس نکاح کے بعد مروّجہ شادی نہیں ہوتی اور مرد و عورت اکثر ساتھ بھی نہیں رہتے اور اپنی جنسی ضروریات کو بوقت ضرورت حلال طریقہ سے پورا کرتے ہیں لیکن اس میں مدت متعین نہیں کی جاتی اور اس کا خاتمہ طلاق پر ہوتا ہے۔ جامعہ بنوریہ کراچی کے ایک فتویٰ کے مطابق اگر وقت متعین کیا جائے یا ایسی نیت ہو تو یہ ناجائز و حرام ہے۔

اہل تشیع کے نزدیک یہ نکاح مسیار چونکہ اصل روح نکاح کے منافی ہے اور حق مہر و نان و نفقہ کے بغیر نکاح معاملہ بلا عوض ہے۔ تو شریعت کے منافی ہے۔

جامعۃ الازہر کے شیخ، محمد سید تنتاوی اور عالم دین یوسف القرضاوی اپنی تحریروں اور اپنے لیکچرز میں نوٹ کرتے ہیں کہ مسیار شادی کے فریم ورک میں شریک حیات لینے والے چند مردوں کا ایک بڑا تناسب ایسے مرد ہیں جو شادی شدہ ہیں یا ایسی خواتین جو طلاق یافتہ، بیوہ یا روایتی شادی کی عمر سے زیادہ ہیں۔ [2] عرب نیوز نے 2014 میں اطلاع دی کہ سعودی مملکت میں "مسیار شادیاں ایک وسیع حقیقت بن گئیں"۔[1]

قانونی حیثیت

[ترمیم]

نکاح مسیار قانون میں شادی کے عام قوانین کے اندر بعض جگہوں پر صرف اس شرط پر موجود ہے کہ یہ شریعت شادی کے معاہدے کے تمام تقاضوں کو پورا کرے، یعنی:

  • دونوں فریقوں کا معاہدہ
  • دو قانونی گواہ (شاہدین)
  • شوہر کی طرف سے مہر کی بیوی کو ادائیگی یعنی وہ رقم جو طے شدہ ہے [2]
  • نکاح مسیار کے لیے کوئی مدت مقرر نہ ہو
  • کوئی خاص شرائط (شرط) جو دونوں فریق معاہدے میں شامل کرنے پر راضی ہوں اور جو مسلم شادی کے قانون کے مطابق ہوں۔

تاہم، کچھ سنی علما اور تنظیموں نے نکاح مسیار کے تصور کی مکمل طور پر مخالفت کی ہے۔[3]

سعودی اسلامی وکیل اور سعودی عرب کے اعلی کونسل برائے علماء کے رکن عبداللہ بن سلیمان بن منی کے خیال میں، بیوی، کسی بھی وقت، اپنے مالی حقوق سے دستبرداری اختیار کر سکتی ہے اور اپنے شوہر سے مطالبہ کر سکتی ہے کہ وہ اسے اس کے تمام ازدواجی حقوق دے، بشمول وہ اس کے ساتھ رہے اور اس کی مالی ضروریات کو پورا کرے۔ اس کے بعد شوہر یا تو ایسا کر سکتا ہے، یا اسے طلاق دے سکتا ہے۔ [4]

متعلقہ مضامین

[ترمیم]


حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "Arab News"۔ Arab News۔ 26 مئی 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اگست 2006 
  2. Al-Qaradawi, Yusuf : Misyar marriage آرکائیو شدہ 2011-01-04 بذریعہ وے بیک مشین et Zawaj al misyar, p 11
  3. "Prostitution Legalized"۔ CIF INTERNATIONAL ASSOCIATION۔ 11 جولا‎ئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2013 
  4. "quoted by Al-Hakeem, Mariam : Misyar marriage gaining prominence among Saudis"۔ 24 مئی 2005 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2005