مندرجات کا رخ کریں

نکولس اسپارکس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نکولس اسپارکس
(انگریزی میں: Nicholas Charles Sparks ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 31 دسمبر 1965ء (60 سال)[1][2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اوماہا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ناول نگار ،  تائیکوانڈوایتھلیٹ ،  مصنف ،  ایتھلیٹکس مقابلہ باز ،  منظر نویس ،  فلم ساز   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [7][8][9]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل ادبی سرگرمی [10]،  نثر [10]،  غیر افسانوی ادب [10]،  فلم سازی [10]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل ایتھلیٹکس   ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل کا ملک ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P1532) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

نکولس اسپارکس (انگریزی: Nicholas Sparks) (ولات: 31 دسمبر 1965ء) امریکی رومانی ناول نگار اور منظر نویس ہیں۔ انھوں نے اب تک 20 ناول اور دو غیر افسانوی کتابیں شائع کی ہیں۔ ان کے کئی ناول دنیا میں زیادہ بکنے والے ناولوں میں شامل ہیں اور متعدد ناولوں پر فلم بن چکی ہے۔ ان فلموں نے باکس آفس پر کڑوڑوں ڈالر کا کاروبار کیا ہے۔[11] ان کے ناول عموما المناک رومانی اور محبت کی کہانیوں پر مشتمل ہوتے ہیں جن کا اختتام خوشیوں بھرا ہوتا ہے۔ ان کی ولادت اوماہا، نیبراسکا میں ہوئی۔ انھوں نے اپنا پہلا ناول دی پاسنگ 1985ء میں لکھا۔ اس وقت وہ یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم میں زیر تعلیم تھے۔ 1990ء میں ان کی پہلی اشاعت پزیر ہوئی۔ یہ ایک ناول تھا جسے انھوں نے مشترکہ طور پر بلی ملز کے ساتھ مل کر لکھا تھا۔ اس ناول کا نام ووکینی: اے لکوتا جرنی ٹو ہیپی نیس اینڈ سیلف انڈراسٹینڈنگ تھا۔ پہلے ہی سال اس کے 50,000 نسخے فروخت ہوئے۔ 1993ء میں انھوں نے اپنا شاہکار ناول [[دی نوٹ بک (ناول) لکھا۔ یہ ناول ان کے لئے زندگی بدلنے والا ثابت ہوا۔ وہ ان دنوں واشنگٹن میں ایک دوا کی دوکان میں ملازم تھے۔ دو سال بعد تھیریسا پارک کو کسی طرح ان کا ناول ملا اور انھوں نے اسے شائع کرنے کی درخواست کی۔ اکتوبر 1996ء میں یہ ناول شائع ہوا اور پہلے ہی ہفتہ میں نیو یارک ٹائمز کے سب سے زیادہ بکنے والے ناولوں کی فہرست میں اپنی جگہ بنا لی۔[12][13]

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

نکولس اسپارکس کی ولادت 31 دسمبر 1965ء کو اوماہا، نیبراسکا میں ہوئی۔ ان کے والد پیٹرک مائیکل بزنس کے پروفیسر تھے اور والدہ ایما ماری گھریلو خاتون تھیں۔ نکولس تین بھائی بہنوں میں دوسرے نمبر پر تھے۔ ان کی بہن دانا اسپارکس 33 برس کی عمر میں دماغی ٹیومر کی وجہ وفات ہوگئیں۔ نکولس کہتے ہیں اے واک ٹو ریمیمبر کا مرکزی کردار ان کی بہن سے متاثر ہے۔ نکولس کی نشو و نما کوتھولک کلیسا عقیدہ کے مطابق ہوئی۔[14] وہ جرمن، چیک، انگریزی اور آئرش عقیدہ کو مانتے ہیں۔ وہ اور ان کی سابق بیوی اپنے بچوں کی پرورش کاتھولک عقیدہ کے مطابق ہی کررہی ہیں۔[15]

جب وہ 8 سال کے تھے تب ان کے والد نے یونیورسٹی آف مینیسوٹا سے گریجویشن مکمل کیا اور یہیں سے ان کا خدان قدرے بہتر ہوا۔ اس وقت نکولس انگلووڈ، کیلیفورنیا میں مقیم تھے۔ 1974ء میں ان کے والد کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی، سکرامنٹو میں پروفیسر مقرر ہوئے اور ان کا خاندان فیئر اوکس، کیلیفورنیا میں مقیم ہو گیا۔

نکولس کے ہائی اسکول تک وہ لوگ یہیں مقیم رہے پھر 1984ء میں انھوں نے بیلا وسٹا ہائی اسکول کے ویلیڈکٹرین سے گریجویشن کیا۔ [[یونیورسٹی آف نوٹری نے انہیں ٹریک اینڈ فیلڈ کے لئے اسپورٹس وظیفہ کی پیش کش کی جس کے بعد انہوں نے اسی یونیورسٹی میں 1988ء میں کارپوریٹ فنانس میں داخلہ لے لیا۔ اسی دوران میں انھوں نے اپنی ہونے والی بیوی سے ملاقات کی اور 22 جولائی 1989ء کو انھوں نے شادی کرلی اور نیو برن، شمالی کیرولائنا میں رہائش اختیار کرلی۔ نکولس نے ابتدائی کالج کے دنوں سے ہی لکھنا شروع کر دیا تھا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ربط: https://d-nb.info/gnd/11818606X — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm0817023/ — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اکتوبر 2015
  3. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Nicholas-Sparks — بنام: Nicholas Sparks — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/sparks-nicholas — بنام: Nicholas Sparks
  5. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000024921 — بنام: Nicholas Sparks — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. مصنف: آرون سوارٹز — او ایل آئی ڈی: https://openlibrary.org/works/OL19597A?mode=all — اخذ شدہ بتاریخ: 24 مارچ 2025
  7. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb130864374 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  8. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=mzk2002105443 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  9. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/5692259
  10. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=mzk2002105443 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  11. "Nicholas Sparks Movies at the Box Office – Box Office Mojo"
  12. Amanda Holpuch (2 اکتوبر 2014)، "Lawsuit accuses Nicholas Sparks of racism, antisemitism and homophobia"، The Guardian، ISSN:0261-3077، اخذ شدہ بتاریخ 2017-08-26
  13. Amanda Holpuch (13 جون 2019)، "Author Nicholas Sparks Tried to Ban LGBT Club and Student Protests at His Private School, Emails Reveal"، The Guardian، اخذ شدہ بتاریخ 2019-06-13
  14. "Author Nicholas Spark remembers his Catholic roots"۔ Catholic-doc.org۔ 4 نومبر 1999۔ 2010-09-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-08-09
  15. "Morality in Hollywood: An Interview with Author Nicholas Sparks"۔ 2020-01-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-01-29