نک ایڈمز (کردار)
ارنسٹ ہیمنگوے کے ناول کردار | |
پہلی بار استعمال | "ان انڈین کیمپ" |
---|---|
آخری بار استعمال | "فادرز اینڈ سنز" |
تخلیق | ارنسٹ ہیمنگوے |
جنس | مرد |
پیشہ | مختلف (بچپن میں شکاری، جوانی میں فوجی، ادھیڑ عمر میں ادیب) |
قومیت | امریکی |
نک ایڈمز (انگریزی: Nick Adams) ارنسٹ ہیمنگوے کے ناولوں اور مختصر کہانیوں میں ایک فرضی کردار ہے، جو مصنف کے مختلف تجربات اور مشاہدات کی نمائندگی کرتا ہے۔ نک ایڈمز ہیمنگوے کے افسانوی کاموں میں اکثر مرکزی کردار ہوتا ہے، جس میں اس کے بچپن سے لے کر جوانی اور ادھیڑ عمر تک کے تجربات بیان کیے گئے ہیں۔[1]
تعارف
[ترمیم]نک ایڈمز کو ہیمنگوے نے ایک ایسے کردار کے طور پر تخلیق کیا ہے جو ان کے ذاتی تجربات اور جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ کردار مصنف کے مختلف ادوار میں زندگی کے تلخ و شیریں تجربات، جنگ، محبت اور فطرت کے ساتھ تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔[2]
کہانیوں میں کردار
[ترمیم]نک ایڈمز مختلف کہانیوں میں مرکزی یا ثانوی کردار کے طور پر سامنے آتا ہے۔ ان کہانیوں میں نمایاں طور پر:
- "ان انڈین کیمپ" - نک کا بچپن اور انسانی زندگی و موت کے فلسفے کا ابتدائی مشاہدہ۔
- "دی کِلرز" - نک کے جوانی کے تجربات اور زندگی کی غیر متوقع حقیقتیں۔
- "فادرز اینڈ سنز" - نک کی ادھیڑ عمر اور ماضی کے تجربات کا جائزہ۔
موضوعات
[ترمیم]ہیمنگوے کی نک ایڈمز کہانیوں میں اہم موضوعات درج ذیل ہیں:
- فطرت کے ساتھ تعلق
- جنگ کے اثرات
- انسان کی اندرونی جدوجہد
- خاندان اور وراثت
پس منظر
[ترمیم]نک ایڈمز کی کہانیوں کا بڑا حصہ ہیمنگوے کے ذاتی تجربات پر مبنی ہے۔ مثال کے طور پر، جنگ عظیم اول میں ہیمنگوے کی خدمات، مشی گن میں ان کا بچپن اور زندگی کی تلخ حقیقتیں اس کردار کی تشکیل میں اہم عوامل ہیں۔[3]
اثرات
[ترمیم]نک ایڈمز کا کردار ادبی حلقوں میں کافی مشہور ہوا اور اسے ہیمنگوے کے مداحوں اور نقادوں نے وسیع پیمانے پر سراہا۔ یہ کردار فکشن میں انسانی زندگی کے فلسفے اور جدوجہد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔[4]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Nick Adams character overview"۔ Encyclopaedia Britannica۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-02
- ↑ "Nick Adams Stories by Ernest Hemingway"۔ Goodreads۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-02
- ↑ Philip Young (1952)۔ Ernest Hemingway: A Reconsideration۔ Pennsylvania State University Press۔ ISBN:9780271021751
- ↑ "The Symbolism of Nick Adams"۔ The Hemingway Review۔ ج 8 شمارہ 2: 34–45۔ 1989