نہر کوثر
![]() |
![]() بسلسلہ مضامین: |
اہم شخصیات
|
تعطیلات ومناسبات
|
نہرِ کوثر جنت کی ایک نہر ہے جس کا ذکر قرآنِ کریم اور سیرتِ نبوی ﷺ میں آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الکوثر میں فرمایا: ﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ﴾ ’’بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا۔‘‘ (الکوثر: 1)
نہرِ کوثر کی صفات
[ترمیم]نہرِ کوثر کے متعلق احادیث میں بتایا گیا ہے کہ:
اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید،
شہد سے زیادہ میٹھا،
اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار اور اس کا بہاؤ یاقوت اور موتیوں پر ہے۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’کوثر جنت کی ایک نہر ہے، جس کے کنارے سونے کے ہیں اور اس کا بہاؤ موتی اور یاقوت پر ہے۔ اس کی مٹی مشک سے زیادہ پاکیزہ اور اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے۔‘‘[1]
کوثر اور حوضِ نبوی ﷺ
[ترمیم]یہ نہر وہی ہے جس پر نبی ﷺ کا حوض (حوضِ کوثر) ہو گا، جہاں آپ ﷺ کی امت آپ سے قیامت کے دن پانی پینے آئے گی۔ ایک حدیث کے مطابق: "نبی ﷺ ایک دن ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ آپ نے ایک لمحے کے لیے اونگھ لی، پھر مسکراتے ہوئے سر اٹھایا۔ صحابہ نے پوچھا: ’’یا رسول اللہ! آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ابھی میرے پاس ایک سورہ نازل ہوئی ہے۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے سورۂ کوثر تلاوت فرمائی: ﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ﴾...
پھر فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کوثر کیا ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: ’’اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔‘‘ فرمایا: ’’یہ جنت کی ایک نہر ہے، جس کا وعدہ میرے رب نے مجھ سے کیا ہے، اس میں بہت خیر ہے اور اس پر میرا حوض ہے جس پر میری امت قیامت کے دن آئے گی۔ اس کے برتن ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے۔‘‘[2]
آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگ جو بظاہر میری امت کے ہوں گے، انھیں حوض سے دور کر دیا جائے گا، میں کہوں گا: ’’اے رب! یہ تو میری امت میں سے ہیں!‘‘اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’(اے محمد!) آپ کو علم نہیں کہ آپ کے بعد انھوں نے کیا نئی باتیں دین میں داخل کیں۔‘‘ یہ روایت اس بات پر تنبیہ ہے کہ سنتِ رسول ﷺ کے بعد بدعتیں اختیار کرنا آخرت میں حوضِ کوثر سے محرومی کا سبب بن سکتا ہے۔[3]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: الترمذي - المصدر: سنن الترمذي - الصفحة أو الرقم: 3361 خلاصة حكم المحدث: حسن صحيح
- ↑ الراوي: أنس بن مالك المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 400 خلاصة حكم المحدث: صحيح
- ↑ الراوي: أنس بن مالك المحدث: السخاوي - المصدر: البلدانيات - الصفحة أو الرقم: 183 خلاصة حكم المحدث: صحيح