نیکسلائٹ
بھارت کے وسطی اور مشرقی علاقوں کے دیہی علاقوں میں پوری قوت اور شدت سے اپنی جارحانہ سرگرمیوں میں مصروف نیکسلائٹ موومنٹ کے جنگ جو خود کو پسے ہوئے طبقے کا نجات دہندہ قرار دیتے ہیں۔ انھیں اپنی جدوجہد کے ابتدائی سفر کے لیے منتخب کیے گئے مغربی بنگال کے علاقے ’’نکسل ہاڑی ‘‘ کی مناسبت سے ’’نیکسل‘‘ یا ’’نیکسلائٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ پچیس مئی 1967 کو شروع ہونے والی اس باغیانہ تحریک کے اولین راہنما 1918 میں مغربی بنگال میں جنم لینے والے ’’چارو ماجو مدادر‘‘ اور ’’کانو سینیال‘‘ تھے، چین کے عظیم لیڈر ماؤزے تنگ کے نظریے اور فلسفے سے انتہائی متاثر تھے۔ ’’چارو ماجومدار ‘‘ نے اپنی تحریک کی نظریاتی پہچان کے لیے ’’آٹھ تاریخی دستاویزات‘‘ تحریر کی تھیں۔ جو آج بھی نیکسلائٹ تحریک کے نظریاتی فلسفے اور منشور کی بنیاد ہیں۔ 1967 میں آل انڈیا کو آرڈیننس کمیٹی فار کمیونسٹ ریولوشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ تاکہ مختلف کمیونسٹ گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر یک جا کیا جائے اور بالآخر 1969 میں کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا سی۔ پی۔ ای (ایم ایل) کی شکل میں ایک متحد جماعت منظر عام پر آئی۔ بنیادی طور پر تمام نیکسلائٹ گروپوں کا خمیر اسی پارٹی سے اٹھا ہے۔ لیکن بعد میں اختلافات کے باعث کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماوسٹ) علاحدہ گروپ کی شکل میں پیپلز وار گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے لگی۔ 1972 میں پولیس کی حراست میں ’’چاروما جومدار‘‘ کی موت کے بعد 1980 کی دہائی تک نکسلائٹ باغیوں کے لگ بھگ 30 گروپ بن گئے تھے۔ تاہم یہ تعداد اب کم ہو چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت بھارت کے 640 ضلعوں میں سے 160 میں کسی نہ کسی شکل میں نکسلائٹ تحریک کے باغیوں کا اثر رسوخ ہے، جب کہ ملک کے کل جنگلات کے پانچویں حصے پر بھی یہ چھاپہ مار چھائے ہوئے ہیں۔ اگرچہ کئی ایسے گروپ ہیں جن کا دعوی ہے کہ وہ اصل نیکسلائیٹ گروپ سے تعلق رکھتے ہیں لیکن کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جو نیکسلائٹ موومنٹ کے منشور کو سیاسی طور پر پروان چڑھانے کے لیے انتخابات میں حصہ لیتی ہے۔ اس کے علاوہ انڈین پیپلز فرنٹ بھی نیکسلائٹ تحریک کاسیاسی بازو کہلاتا ہے۔ جب کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(ماؤسٹ) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(جانا شکتی ) مکمل طور پر چھاپہ مار جنگ میں مصروف ہیں۔ ہندوستان کی کئی ریاستوں خصوصاً چھتیس گڑھ میں ان کی باغیانہ کارروائیاں جاری رہتی ہیں۔ سرکاری اہل کاروں پر حملے پولیس اسٹیشن پر حملے اور حکومتی رٹ کو چلینج کرنا ان گروپوں کا مشن ہے۔ کچلے ہوئے طبقات اور آدی واسیوں کو ان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
بیرونی روابط
[ترمیم]- ایشیا میں دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیمیں
- بھارت میں 1967ء کی تاسیسات
- بھارت میں باغی گروہ
- شدت پسند تنظمیں
- انتہائی بائیں بازو کی سیاست
- بھارت کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیمیں
- بھارت میں دہشت گردی
- دہشت گردی
- 1970ء کی دہائی کے تنازعات
- 1980ء کی دہائی کے تنازعات
- 1990ء کی دہائی کے تنازعات
- 2000ء کی دہائی کے تنازعات
- 2010ء کی دہائی کے تنازعات
- 2020ء کی دہائی کے تنازعات
- بیسویں صدی کے تنازعات
- بھارت میں بیسویں صدی
- اکیسویں صدی کے تنازعات
- بھارت میں اکیسویں صدی
- تاریخ آندھرا پردیش (1956ء–2014ء)
- تاریخ بہار (1947ء–تاحال)
- تاریخ چھتیس گڑھ (1947ء–تاحال)
- تاریخ جھارکھنڈ (1947ء–تاحال)
- تاریخ مدھیہ پردیش (1947ء–تاحال)
- تاریخ مہاراشٹر (1947–تاحال)
- تاریخ مغربی بنگال (1947ء تا حال)
- بھارت کی جنگیں
- آندھرا پردیش کی سیاست
- بہار کی سیاست
- چھتیس گڑھ کی سیاست
- جھارکھنڈ کی سیاست
- مہاراشٹر کی سیاست
- مغربی بنگال کی سیاست
- گوریلا تنظیمیں
- نیپال میں ماوئیت
- بھارت میں سیاسی استبداد
- حکیمات
- 1960ء کی دہائی کی تاسیسات
- اشتمالیت