وائی ایس جگن موہن ریڈی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وائی ایس جگن موہن ریڈی
 

مناصب
رکن پندرہویں لوک سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
26 مئی 2009  – 26 مئی 2014 
حلقہ انتخاب کڈپہ لوک سبھا حلقہ  
پارلیمانی مدت پندرہویں لوک سبھا  
وائی ایس ویویکناڈا ریڈی  
وائی ایس اویناش ریڈی  
وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش (17  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
30 مئی 2019 
چندر بابو نائڈو  
 
معلومات شخصیت
پیدائش 21 دسمبر 1972ء (52 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پلیویندلہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش حیدر آباد
امراوتی (ریاستی دارالحکومت)   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب انگلیکان مسیحیت
جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی (2011–)
انڈین نیشنل کانگریس (–2011)  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ پون کلیان   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد وائی یس راجشیکھر ریڈی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی نظام کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان تیلگو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان تیلگو ،  ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جگن موہن ریڈی بھارت کی ریاست آندھرا پردیش نے وزیر اعلیٰ ہیں۔ وہ وائی ایس آر کے بانی اور قائد ہیں۔ ان کے والد اندھرا پردیش کے سابق وازیر اعلیٰ ایس راجشیکھر ریڈی ہیں۔ ان کا سیاسی سفر 2004ء میں شروع ہوا جب انھوں نے بھارت کے عام انتخابات،2004ء میں انڈین نیشنل کانگریس کے لیے کڈپہ ضلع میں تشہیری مہم میں حصہ لیا۔ بھارت کے عام انتخابات، 2009ء میں وہ بحیثیت رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔ اس وقت وہ انڈین نیشنل کانگریس کے ٹکٹ پر سانسد بنے تھے۔

ذاتی زندگی[ترمیم]

ان کی ولادت 21 دسمبر 1972ء کو ہوئی کڈپہ ضلع کے پلیویندلہ کاوں میں ہوئی۔۔[1] ان کی ابتدائی تعلیم گاؤں اور حیدراباد پبلک اسکول میں ہوئی۔ ریڈی کا مذہب مسیحیت ہے۔ ان کے والد اور دادا بھی مسیحی تھے۔ ان کی ایک بہن وائی ایس شرمیلا بھی سیاست دان ہیں۔

سیاسی سفر[ترمیم]

جگموہن ریڈی کے والد راج شیکھر ریڈی دو مرتبہ بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ جگموہن کا سیاسی سفر کانگریس کے لیے تشہیری مہم میں حصہ لیتے ہوئے شروع ہوا۔ 2009ء میں انھیں کڈپہ پارلیمانی حلقہ سے لوک سبھا کے لیے منتخب کیا گیا۔

والد کی وفات کے بعد[ترمیم]

ستمبر 2009ء میں ان کے والد کی وفات ہو گئی۔ جگن موہن نے اپنے والد کی سیاست رواثت حاصل کرنے اور اسے سنبھالنے کے لیے انتھک محنت شروع کردی۔ وائی ایس آر کی موت کے بعد پارٹی کے زیادہ تر لیڈروں نے جگموہن کو ان کا سیاسی وارث بنانے کی وکالت کی مگر انڈین نیشنل کانگریس کی صدر نشین سونیا گاندھی اور ان کے فرزند راہل گاندھی متفق نہیں تھے۔

والد کی وفات کے چھ ماہ بعد انھوں نے ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں کے لوگ وائی ایس آر ریڈی کی موت کے صدمہ سے یا تو خود کشی کرنے کے درپے تھے یا بیمار غم میں مبتلا تھے۔ کانگریس کے بڑے لیڈروں نے انھیں یاترا منسوخ کرنے کی ہدایت دی مگر وہ نہیں مانے اور ہائی کمان کے حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی یاترا جاری رکھی۔ انھوں نے کہا کہ یاترا ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔

وائی ایس آر کانگریس کی بنیاد[ترمیم]

کانگریس یائی کمان اور جگن موہن کے درمیان میں رسا کشی جاری تھی اور بالآخر 29 نومبر 2010ء کو انھوں نے پارٹی سے استعفی دے دیا۔ 7 دسمبر کو انھوں نے اعلان کیا کہ 45 دنوں کے اندر وہ نئی سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھنے جا رہے ہیں۔ مارچ 2011ء میں انھوں نے پارٹی کے نام کا اعلان کیا۔ پارٹی کا نام جگامپیٹا آف ایسٹ گوداوری ڈسٹرکٹ تھا۔ اس کے بعد پارٹی نے وائی ایس آر کڈپہ ضلع میں انتخابات میں حصہ لیا اور تقریباً تمام نشستیں بھاری اکثریت سے اپنے نام کیں۔

2011ء ضمنی انتخابات[ترمیم]

جگن کو وائی ایس آر کانگریس کا صدر بنایا گیا اور انھوں نے کڈپہ ضلع میں ضمنی انتخابات میں 545,043 ووٹوں سے بہت بڑی جیت حاصل کی۔

2012ء مقدمہ[ترمیم]

گرفتاری اور 16 ماہ کی قید[ترمیم]

جگن ریڈی کو سی بی آئی نے حراست میں لے لیا ور ان کی علادتی حراست میں کئی مرتبہ توسیع کی گئی۔ 4 جولائی 2014، 9 اگست 2012ء اور13 مئی 2013ء کو عدالت عظمی نے ان کی پٹیشن کو بھی خارج کر دیا۔

دیگر کانگریس وزرا کی گرفتاری[ترمیم]

مارچ 2012ء کو عدالت نے سی بی آئی کو مقدمہ سے متعلق مزید وزرا کو گرفتار کرنے کا حکم دیا جن میں کنا لکشمی نارائن، موپی دیوی وینکٹا رامانا، سبیتا یندا ریڈی، پونالا لکشمیا، جے گیتا ریڈی اور دھرمنا پرساد راو شامل ہیں۔ ان کے علاوہ آٹھ اعلیٰ افسر شاہوں پر بھی حکم نامہ جاری ہوا۔

سیاسی گھیرا بندی[ترمیم]

وائی ایس آر کانگریس اور جگن کے اہل خانہ جگن کی اس گرفتاریکو سیاسی سازش کا نتیجہ بتا رہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے الزام لگایا کہ جگن جیسے ہی الزامات کانگریس کے لیڈروں پر بھی لگے ہیں جیسے سوشیل کمار شندے اور ولاس راد دیش مکھ مگر عدالت اور سی بی آئی جگن کو زیادہ سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

تیلنگانہ کے قیام کی مخالفت[ترمیم]

جس وقت جگن جیل میں تھے تب متحدہ ترقی پسند اتحاد اندھرا پردیش کے ایک نئی ریاست تلنگانہ کے قیام کی تیاری کررہی تھی۔ جگن نے اس کے خلاف جیل میں ہی احتجاج شروع کر دیا۔ انھوں نے احتجاجا کھانا پینا بند کر دیا جس کی وجہ سے ان کے جسم میں چینی اور دوران میں خون کی کمی واقع ہوئی۔ انھیں عثمانیہ جنرل اسپتال میں داخل کیا گیا۔

2014ء انتخابات میں شکست[ترمیم]

2014ء کے اسمبلی انتخابات میں وائی ایس آر کو اپنی فتح واضح نطر آرہی تھی اور سیاسی پنڈت بھی ان کی فتح کی پیشن گوئی کر چکے تھے۔ مگر انھیں 175 میں سے صرف 67 نشستوں پر کامیابی مل سکی۔ ان کا ووٹ فیصد 45 تھا۔ چندر بابو نائڈو کی تیلگو دیشم پارٹی 47 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

پراجا سنکلپ یاترا- 3000 کلومیٹر کی پد یاترا[ترمیم]

6 نومبر 2017ء کو وائی ایس جگن موہن ریڈی نے 300 کلومیٹر کی پیدل یاترا کا آغاز کیا۔ اس پیدل سفر کو پراجا سنکلپ یاترا کا نام دیا گیا۔ انھوں نے اپنے اس سفر کا آغاز اپنے حلقہ کڈپہ سے کیا۔ سفر کانعرہ تھا “روالی جگن،کوالی جگن“ (جگن کی واپسی ہو، ہمیں جگن چاہیے)۔ انھوں نے اس سفر کے لیے 13 ضلعوں میں 125 اسمبلی حلقوں کا دورہ کیا جو 430 دنوں پر محیط تھا۔ یہ سفر 6 نومبر 2017ء کو شروع ہو کر 9 جنوری 2019ء کو ختم ہوا۔

خنجر کا حملہ[ترمیم]

25 اکتوبر 2018ء کو وشاکھا پٹنم ہوائی اڈا سے انھیں حیدراباد کے لیے پرواز میں سوار ہونا تھا۔ ہوائی اڈا کے وی آئی پی لانج میں ان پر چاقو سے حملہ ہو گیا۔ انھیں کندھے پر زخم آئے اور سرجری میں اسپتال کا رخ کرنا پڑا۔

2019ء انتخابات میں فتح[ترمیم]

اپریل مئی 2019ء میں بھارت میں لوک سبھا انتخابات ہوئے اور اندھرا پردیش کے اسمبلی انتخابات بھی اسی دوران میں وقوع پزیر ہوئے۔ جگن کی وائی ایس آر پارٹی اسمبلی انتخابات میں 175 میں 151 نشستیں حاصل ہوئیں اور اس طرح اندھرا پردیش میں ان کی حکومت بن گئی۔ لوک سبھا کی کل 25 میں سے 22 نشستیں ان کے نام ہوئیں۔ انھوں 30 مئی 2019ء کو بطور وزیر اعلیٰ حلف لیا۔

تجارت[ترمیم]

جگن موہن نے تیلگو زبان میں ایک اخبار شکتی اور ایک ٹی وی چینل شکتی ٹی وی کا آغاز کیا۔ وہ بھارتی سیمینٹ کے مشتہر بھی ہیں۔

کل اثاثہ[ترمیم]

2019ء انتخابات کے لیے انھوں نے اپنے کل اثاثہ کا اعلان کیا۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

  • وائی ایس جگن موہن ریڈی- 339,89,43,352 ررپئے
  • وائی ایس بھارتی ریڈی- 31,59,02,925 روپئے
  • وائی ایس ہرشنی ریڈی-6,45,62,191 روپئے
  • وائی ایس ورشا ریڈی-4,59,82,372 روپئے

غیر متحرک اثاثہ کی تفصیل:

  • وائی ایس جگن موہن ریڈی-35,30,76,374 روپئے
  • وائی ایس بھارتی ریڈی-31,59,02,925 روپئے
  • وائی ایس ہرشنی ریڈی- نا معلوم
  • وائی ایس ورشا ریڈی- نا معلوم

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Y S Jagan Mohan Reddy"۔ Mahalo.com