واجدہ تبسم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
واجدہ تبسم
پیدائش16 مارچ 1935(1935-03-16)
امراوتی، برطانوی ہند
وفات7 دسمبر 2011(2011-12-07) (عمر  76 سال)
ممبئی، مہاراشٹر، بھارت
پیشہافسانہ نگار
زباناردو
قومیتبھارتی

واجدہ تبسم (16 مارچ 1935ء – 7 دسمبر 2011ء) اردو زبان کی بھارتی نگار افسانہ، نغمہ و شعر تھیں. انھوں نے 27 کتب لکھیں جن میں سے کچھ کہانیوں پر فلمیں و بھارتی ٹیلی ویژن مسلسلات بھی بنی ہیں۔ ان کی 1975ء میں شائع متنازع کہانی اترن پر 1988ء میں ایک ٹیلی ویژن سلسلہ بنایا گیا تھا.[1][2][3] 1994ء میں اترن کا انگریزی ترجمہ سچ ڈووٹیڈ سسٹرز نام دہندہ 20 افسانچوں کی کتاب میں شائع کیا گیا جس کے بعد 1996ء میں اس پر میرا نائر اور ہیلینہ کریل کی کام سوتر: ا ٹیل آف لو نام دہندہ فلم بنی.[4][4][5]

سوانح[ترمیم]

واجدہ تبسم 1935ء میں امراوتی، مہاراشٹر میں پیدا ہوئی تھیں. انھوں نے جامعہ عثمانیہ سے اردو زبان میں ڈگری حاصل کی. بعد از تدریج، ان کا خاندان امراوتی سے حیدرآباد چلا گیا جہاں کی اشرافیہ زندگی کے پس منظر میں انھوں نے 1940ء سے اردو کی دکنی بولی میں کہانیاں لکھنا شروع کیں.[3][6][7] 1960ء میں انھوں نے اپنے خالہ زاد اشفاق احمد سے شادی کی جو بھارتی ریلوے میں کام کرتے تھے۔ بعد از خلوت، ان کے شوہر نے ان کی تمام کہانیاں شائع کیں. وہ مع اپنے چار ابناء و ایک بنت ممبئی میں آباد ہو گئے.[6]

واجدہ تبسم کی کہانیاں ماہ نامہ بیسویں صدی میں چھپنے لگیں. پر شوکت و عاشق مزاج سمجھی جانے والی حیدرآبادی نوابوں کی زندگی پر مبنی یہ کہانیاں اسلوب میں شہوانی تھیں. 1960ء میں شہر ممنوع کے نام سے پہلی بار شائع ان کی کہانیاں بہت مقبول ہوئیں اور انھوں نے تنقیدی پزیرائی حاصل کی. بہ مطابق ادبی نقاد مجتبیٰ حسین، وہ بعد از چغتائی ایک ہی کہانی نویس ہیں جنہیں صاحب اسلوب کہا جا سکتا ہے۔ انھوں نے تبسم کی کہانیوں میں حیاء کی غیر موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا. ان کی کہانی اترن، جس پر فلمیں و ہندی ٹیلی ویژن مسلسلات بنیں، ان کے لیے ایک ادبی کارنامہ تھا۔ اسلوب میں شہوانی ہونے کی وجہ سے ان کی نتھ کا بوجھ، ہور اوپر و نتھ اتروائی جیسی کہانیوں کو بھی متنازع مانی جاتی ہیں۔ 1960ء و 1970ء کی دہائیوں میں ان کی کہانیاں شمع میں شائع ہوئیں جس سے انھوں نے بہت آمدنی کی. تاہم، نقرس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے تحریری منظر سے دستبردار ہو گئیں اور ممبئی میں اپنے گھر میں تنہائی کی زندگی گزارنے لگیں حالانکہ ان کا گھر فلموں کی شوٹنگ کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ 7 دسمبر 2011ء میں ممبئی میں ان کی وفات ہوئی.

تصانیف[ترمیم]

  • تہ خانہ (1968ء)
  • اترن (1975ء)
  • کیسے سمجھاؤں (1977ء)
  • پھول کھلنے دو (1977ء)
  • زخم دل اور مہک اور مہک (1978ء)[8]
  • زر زن زمین (1989ء)[6][7]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Economic and Political Weekly۔ سمیکشا ٹرسٹ۔ 1994ء 
  2. اروشی بٹالیا (2 جنوری 2013)۔ Katha: Short Stories by Indian Women۔ ساقی۔ ISBN 978-1-84659-169-3 
  3. ^ ا ب کالی فار ومین (1990)۔ The Slate of Life: More Contemporary Stories by Women Writers of India۔ فیمنسٹ پریس ایٹ سی یو این وائی۔ ISBN 978-1-55861-088-0 
  4. ^ ا ب جان کینتھ میور (2006)۔ Mercy in Her Eyes: The Films of Mira Nair۔ ہیل لیونارڈ کارپوریشن۔ ISBN 978-1-55783-649-6 
  5. Variety International Film Guide۔ آنڈرے ڈوئچ۔ 2003ء 
  6. ^ ا ب پ "Wajeda Tabassum"۔ اردو یوتھ فورم۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2016ء 
  7. ^ ا ب ای جی خان (31 جنوری 2011ء)۔ "Wajida Tabassum: a defiant writer"۔ د ملی گزیٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2016ء 
  8. واجدہ تبسم (1978ء)۔ زخم دل اور مہک، اور مہک۔ ممبئی: اوور سیز بک سینٹر 

بیرونی روابط[ترمیم]