وادی استور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وادئ استور
An unnamed, 5400-metre peak raises jagged, snowclad ramparts above Astore Valley
صفحہ ماڈیول:Location map/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔
وادی استور is located in پاکستان
وادی استور
فرشی بلندی2,600 میٹر (8,500 فٹ)
طویل-محور لمبائی120 کلومیٹر (75 میل)

وادی استور پاکستان کے ضلع استور ،گلگت بلتستان میں واقع ایک وادی ہے۔ صوبائی دار الحکومت گلگت سے یہ وادی تقریباََ 60 کیلومیٹر دور ہے۔ اس وادی میں 100 سے زیادہ گاؤں ہیں جن کی آبادی 1998ء میں 71,666 تھی وادی استور گلگت بلتستان کا ایک پہاڑی اور دور افتادہ علاقہ ہے۔ انتظامی طور پر یہ وادی ضلع دیامر میں شامل تھی۔ 2004 میں جنرل پرویز مشرف نے استوریوں کا درینہ مطالبے کو قبول کرتے ہوئے وادی استور کو ضلع بنایا۔ گلگت ڈویژن میں شامل یہ ضلع تاریخی طور پر ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔ شارع ریشم کے بننے سے قبل گلگت بلتستان کا پاکستان سے زمینی راستہ وادی استور سے سری نگر کشمیر کا ہوا کرتا تھا۔ یہی وہ مرکزی راستہ تھا جس سے عوامی آمد و رفت کے علاوہ اشیاء خور و نوش کی ترسیل بھی اسی راستے سے ہوا کرتی تھی۔ استور کا علاقہ  گدائی  میں مرکزی سرکولیشن سنٹر تھا جہاں سے پورے گلگت بلتستان کو سرکاری سطح پر اشیاء خوردنوش پہنچایا جاتا تھا۔ گلگت بلتستان کے مالی معاملات اور انتظامی معاملات میں اس وادی کا کردار مرکزی ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ دیگر علاقوں کے مقابلے میں بہت ہوشیار اور تیز ہوتے تھے۔ تعلیم ، معیشت اور سیاست میں یہاں کے لوگ گلگت بلتستان میں نمایا کردار کے حامل  ہوا کرتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ گلگت بلتستان میں سرکاری سطح پر سب سے قبل تعلیمی ادارے اسی وادی میں بنے۔ شاہد یہی وجہ ہے کہ تعلیمی مقدار (Literacy rate) اس علاقے کی ہمیشہ سے گلگت بلتستان کے دوسرے علاقوں کی نسبت سب سے زیادہ رہی ہے۔وادی استور گلگت بلتستان کا ایک پہاڑی اور دور افتادہ علاقہ ہے۔ انتظامی طور پر یہ وادی ضلع دیامر میں شامل تھی۔ 2004 میں جنرل پرویز مشرف نے استوریوں کا درینہ مطالبے کو قبول کرتے ہوئے وادی استور کو ضلع بنایا۔ گلگت ڈویژن میں شامل یہ ضلع تاریخی طور پر ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔ شارع ریشم کے بننے سے قبل گلگت بلتستان کا پاکستان سے زمینی راستہ وادی استور سے سری نگر کشمیر کا ہوا کرتا تھا۔ یہی وہ مرکزی راستہ تھا جس سے عوامی آمد و رفت کے علاوہ اشیاء خور و نوش کی ترسیل بھی اسی راستے سے ہوا کرتی تھی۔ استور کا علاقہ  گدائی  میں مرکزی سرکولیشن سنٹر تھا جہاں سے پورے گلگت بلتستان کو سرکاری سطح پر اشیاء خوردنوش پہنچایا جاتا تھا۔ گلگت بلتستان کے مالی معاملات اور انتظامی معاملات میں اس وادی کا کردار مرکزی ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ دیگر علاقوں کے مقابلے میں بہت ہوشیار اور تیز ہوتے تھے۔ تعلیم ، معیشت اور سیاست میں یہاں کے لوگ گلگت بلتستان میں نمایا کردار کے حامل  ہوا کرتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ گلگت بلتستان میں سرکاری سطح پر سب سے قبل تعلیمی ادارے اسی وادی میں بنے۔ شاہد یہی وجہ ہے کہ تعلیمی مقدار (Literacy rate) اس علاقے کی ہمیشہ سے گلگت بلتستان کے دوسرے علاقوں کی نسبت سب سے زیادہ رہی ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]