مندرجات کا رخ کریں

ورائے فکشن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ورائے فکشن (میٹا فکشن) ادب کی ایک ایسی ہیئت یا تکنیک ہے جو قاری کو اس بات پر مسلسل زور دیتی ہے کہ وہ یہ ذہن میں رکھے کہ وہ افسانوی ادب پڑھ رہا ہے۔ ورائے فکشن کی تکنیک قاری کو فکشن کی ہیئت سے متعارف کرواتی ہے اور مسلسل براہ راست یا بالواسطہ طور پر اپنی حیثیت، کہانی کا اظہار، زبان اور دوسرے آلات کی مدد سے قاری پر یہ زور دیتی ہے کہ وہ جان لے کہ وہ ایک افسانوی تحریر پڑھ رہا ہے۔ ورائے فکشن، فکشن کے بارے میں فکشن ہے یا اس سے زیادہ خاص طور پر ایک قسم کا فکشن جو اپنی خود مختاری حیثیت پر کھل کر اظہار کرتا ہے۔ اور یہ اصطلاح عام طور پر ایسے متون کے بارے میں استعمال کی جاتی ہے جو اپنے بارے میں خود آگاہ کرتے ہیں۔ نیز وہ متون اتنے مربوط ہوتے ہیں کہ وہ قاری کی توجہ اپنی طرف کھینچ سکتے ہیں۔

میٹا فکشن بطور اصطلاح ولیم ایچ گیس نے 1970ء میں اپنی کتاب Fiction and the Figures of Life میں استعمال کی۔[1] بعد میں اس نے اس اصطلاح کی وضاحت اپنے مضمون ”فلاسفی اور فکشن کی شکل“ میں بھی کی۔ اس نے کہا کہ میٹا فکشن یہ بتاتا ہے کہ یہ فکشن اپنے فکشن ہونے سے آگاہ ہے۔

یہ ادب یا فکشن قدرتی اور حقیقی ہے۔ ورائے فکشن کے اس طریقہ کار نے 1960ء کے بعد زیادہ فروغ پایا، جب اس تکنیک کا استعمال جان بارتھ کی تحریر Lost in Funhouse، تھامس پنچن کے ناول The crying of Lot اور کرٹ وونیگٹ کے ناول The Slaughterhouse-Five میں کیا گیا۔ 1960ء سے لے کر 1970ء تک کے درمیانی عرصے میں اس تکنیک کو بہت فروغ حاصل ہوا۔ کچھ مصنفین نے اس تکنیک کو ایسے آلہ کے طور پر استعمال کیا جس سے ان کے لکھے گئے فکشن کو مقبولیت حاصل ہو سکے۔ اب یہ تکنیک بہت معروف ہو چکی ہے اور یورپی کلچر کا باقاعدہ حصہ ہے کہ قاری کو بتایا جائے کہ کہ وہ حقیقی نہیں بلکہ افسانوی ادب پڑھ رہا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. William H. Gass (1970). Fiction and the Figures of Life (بزبان انگریزی). New York: Alfred A. Knopf. pp. 24–25. ISBN:978-0-394-46966-9.