مندرجات کا رخ کریں

وصیت سلیمان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وصیت سلیمان
معلومات شخصیت

 

وصیتِ سلیمان یا عہدِ سلیمانی ایک منحول (غیر مستند) مرکب متن ہے جو حضرت سلیمانؑ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے، لیکن اسے نہ یہود اور نہ عیسائیوں کے ہاں قانونی (مقدس) کتابوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ متن یونانی زبان میں لکھا گیا تھا اور اس کی بنیادیں پہلی صدی عیسوی کے اوائل کی بعض سابقہ روایات پر قائم ہیں، تاہم غالب گمان یہی ہے کہ یہ مکمل صورت میں قرونِ وسطیٰ کے کسی وقت میں ہی مرتب ہوا۔[1][2] اس متن کے مشہور ترین نسخوں میں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت سلیمانؑ نے اپنے ہیکل کی تعمیر کیسے کی: وہ شیطانوں کو قابو میں رکھ کر ان سے کام لیتے تھے اور یہ قابو انھیں ایک جادویی انگوٹھی کی بدولت حاصل ہوا جو انھیں رئیس الملائکہ میکائیل (علیہ السلام) نے عطا کی تھی۔

تحریر کی تاریخ اور مصنف

[ترمیم]

وصیتِ سلیمان کی تحریر کی تاریخ کے متعلق علما کی آراء میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس کی تصنیف کا وقت پہلی صدی عیسوی کے اختتام سے لے کر قرونِ وسطیٰ کے درمیانی دور تک مختلف انداز میں بیان کیا جاتا ہے۔[1][2] اسی طرح اس بات پر بھی اختلاف ہے کہ آیا اس کی اصل یہودی ہے یا مسیحی۔ بیسویں صدی کے وسط میں، محققین کا عمومی اتفاق تھا کہ اس متن کا ایک بڑا حصہ "پہلی صدی عیسوی کے فلسطین کی یہودیت" کی عکاسی کرتا ہے اور اس میں ایسے اجزاء شامل ہیں جو ممکنہ طور پر اس کے تحریر کیے جانے کے وقت سے بھی کہیں زیادہ قدیم ہیں۔[3]

تاہم، بعض دیگر محققین — مثلاً اسٹرن (Estherlin) جیسے پہلے کے اور شوارتز (Schwartz) جیسے بعد کے محققین — نے دستیاب مخطوطات کے مختلف شواہد کی بنیاد پر دیگر آرا پیش کی ہیں۔ اس متن کی مختلف شکلیں، جو صدیوں پر محیط عرصے میں مختلف کاتبین کے ذریعے تیار کی گئیں، اس بات کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہیں کہ اس کا مصنف یا مصنفین کون تھے۔[4] یہ متن اصلاً یونانی زبان میں تحریر کیا گیا تھا اور اس میں متعدد مذہبی و سحری موضوعات شامل ہیں — جو یہودیت، مسیحیت، یونانی اساطیر اور علمِ نجوم کے درمیان پھیلے ہوئے ہیں۔[1] یہ امتزاج اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ اس کا مصنف غالباً کوئی یونانی النسل مسیحی تھا، جس کے پاس مذہبی علوم کے ساتھ ساتھ یونانی ثقافتی پس منظر بھی تھا۔

وصیّتِ سلیمان – خلاصۂ مضامین

[ترمیم]

1. خاتمِ سلیمان اور شیطان پر قابو: سلیمان ایک شیطان أورنیاس کی شکایت پر دعا کرتا ہے، تو فرشتہ میکائیل اسے ایک سحر انگیز خاتم دیتا ہے جس پر اللہ کی مہر (پانچ کونوں والا ستارہ) نقش ہے۔ سلیمان اس کی مدد سے نہ صرف اورنیاس کو قابو میں کر لیتا ہے بلکہ بعلزبول (شیطانوں کا سردار) کو بھی زیر کرتا ہے۔
2. شیطانوں کی مدد سے ہیکل کی تعمیر: بعلزبول کے قابو میں آنے کے بعد تمام شیاطین سلیمان کے تابع ہو جاتے ہیں اور وہ ہیکل کی تعمیر میں ان سے کام لیتا ہے۔ بعلزبول انکشاف کرتا ہے کہ وہ کبھی آسمان کا اعلیٰ درجہ کا فرشتہ تھا۔
3. 36 شیاطینِ عُشَریہ: باب 18 میں 36 شیاطین ذکر ہوتے ہیں، جن کے نام بعض اوقات روایتی نجومی ناموں کی بگڑی ہوئی شکلیں ہیں۔ یہ مختلف بیماریوں کے ذمہ دار ہوتے ہیں اور ہر ایک کو مخصوص جادوی طریقے سے بھگایا جا سکتا ہے۔
4. شیطانِ باد و ہوا کی گرفتاری: سلیمان ایک خادم لڑکے کو اپنی انگوٹھی دے کر بھیجتا ہے کہ وہ عربوں کو ستانے والے باد و ہوا کے شیطان إفیباس کو قابو کرے۔ وہ کامیابی سے اسے قید کر کے واپس لاتا ہے۔[5][6]
5. سمندر کے شیطان اور عجائبی ستون: إفیباس اور ایک دوسرا شیطان أبيزيثيبود، بحرِ احمر سے ایک جادوی ستون نکال کر لاتے ہیں۔ أبيزيثيبود خود کو وہی شیطان بتاتا ہے جو موسیٰ کے مقابل فرعونی جادوگروں کا معاون تھا اور جس نے فرعون کا دل سخت کیا۔ [7]
6. اختتام: سلیمان کا انحراف: آخر میں، سلیمان ایک شونمی عورت کی محبت میں گرفتار ہو کر بت پرستی پر مائل ہو جاتا ہے۔ وہ رِمفان اور مولک کی پرستش پر آمادہ ہو جاتا ہے، اگرچہ ابتدائی قربانی کے طور پر وہ محض پانچ ٹڈیاں مسل دیتا ہے۔ اسی وقت، روحِ الٰہی اسے چھوڑ دیتی ہے، وہ ناسمجھ بن جاتا ہے اور انسانوں و شیاطین دونوں کی نظر میں مذاق بن جاتا ہے۔

کونیات

[ترمیم]

وصیتِ سلیمان میں آسمان کو تین تہوں پر مشتمل ایک ساخت کے طور پر تصور کیا گیا ہے اور شیاطین ان تہوں کے اوپر پرواز کر کے خدا کے فیصلوں کو چپکے سے سننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔[8]

مسیحی عقیدہ

[ترمیم]

سب سے واضح مسیحی اثر اُس وقت ظاہر ہوتا ہے جب سلیمان، شیطان إفیباس سے پوچھتا ہے کہ اُسے سب سے زیادہ کون کمزور کرتا ہے۔ جواب آتا ہے: ایک ایسا انسان جو کنواری سے پیدا ہوگا اور یہودیوں کے ہاتھوں صلیب پر چڑھایا جائے گا۔" یہ ایک واضح حوالہ ہے حضرت عیسیٰ کی طرف۔[9]

یونانی اثرات

[ترمیم]

1. ثریا کی سات شیطانی بہنیں: سلیمان کا سامنا سات شیاطین بہنوں سے ہوتا ہے جو ستاروں کے جھرمٹ الثریا (Pleiades) اور یونانی دیومالا کے اولمپوس پہاڑ سے تعلق رکھتی ہیں۔
2. شیطانہ أوبِيزُوث: اس کا سر بالوں سے بھرا ہے، بازو ٹانگیں نہیں، ممکنہ طور پر یونانی میڈوسا یا گورگون جیسی مخلوق کی نمائندہ ہے۔
3. شیطان إنبِسِيجُس: تین مختلف جسمانی شکلیں اختیار کر سکتا ہے، ایک کرونوس کی، دوسری ہیکات جیسی تین چہرے والی عورت اور تیسری چاند سے جڑی مخلوق کی۔[10]

یہودی مماثلت

[ترمیم]

بابلی تلمود (طلاقین 68) میں ملتی جلتی داستان ہے جہاں سلیمان شیطان أشمیدای کو قابو میں لا کر ہیکل بنواتا ہے، مگر ایک وقت میں وہ سلیمان پر قابو پا لیتا ہے۔

نمایاں شیاطین کی ترتیبِ ظہور

[ترمیم]

أورنياس، بعلزبول، أُنوسكليس، أشميداي، تِفراس، سات شیطانی بہنیں (الثریا)، حسد، ربُدوس، راث، تريبولايوس، أوبِيزُوث، اژدہا، إنبِسِيجُس، كونوباستون، شہوانی روح، 36 عشری شیاطین، إفِيبَاس، أبِيزثيبُو۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ Sarah L. Schwarz (مئی 2007)۔ "Reconsidering the Testament of Solomon"۔ Journal for the Study of the Pseudepigrapha۔ ج 16 شمارہ 3: 203–237۔ DOI:10.1177/0951820707077166۔ ISSN:0951-8207۔ S2CID:161837257
  2. ^ ا ب University of St. Andrews۔ "Harding, J. & Alexander, A. | Old Testament Pseudepigrapha"۔ 2019-05-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  3. Jiri Dvoracek (2016)۔ The Son of David in Matthew's Gospel in the Light of the Solomon as Exorcist Tradition۔ Mohr Siebeck۔ ISBN:9783161540943۔ 2023-05-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-06 {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |صحہ= رد کیا گیا (معاونت)
  4. V. M. Istrin (1897–1898)۔ Zami͡echanīi͡a o sostavi͡e tolkovoĭ paleĭ.۔ Sbornik Otdi͡elenīi͡a russkago i͡azyka i slovesnosti Imperatorskoĭ akademīi nauk ;t. 2 kn.1 i 4, t.3, kn.2۔ Sanktpeterburg: Tip Imp. Akad. nauk۔ 2024-04-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  5. Dekane und Dekansterbilder by Wilhelm Gundel, pub. J.J. Augustin, Glückstadt und Hamburg, 1936, pp.49-62, 77-81
  6. Conybeare, F.C. The Testament of Solomon, The Jewish Quarterly Review, Vol. 11, No. 1, (Oct.,1898)p. 6-8
  7. مأخوذ من Acts 7:43, إشارة إلى Amos 5:25-27
  8. M. Jeff Brannon (2011)۔ The heavenlies in Ephesians: a lexical, exegetical, and conceptual analysis۔ Library of New Testament studies۔ London ; New York: T & T Clark۔ ص 196۔ ISBN:978-0-567-57741-2۔ OCLC:712118560۔ 2024-08-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  9. Conybeare, F.C. The Testament of Solomon, The Jewish Quarterly Review, Vol. 11, No. 1, (Oct.,1898)p. 43
  10. Conybeare, F.C. The Testament of Solomon, The Jewish Quarterly Review, Vol. 11, No. 1, (Oct.,1898)p. 30

فہرستِ مراجع

[ترمیم]
    • ف. ف. فليك، Wissenschaftliche Reise durch das südliche Deutschland, Italien, Sicilien und Frankreick (الرحلة العلمية عبر جنوب ألمانيا، إيطاليا، صقلية وفرنسا)، الجزء II.iii (لايبزيغ، 1837)، الصفحات 111–140. (متوفر في إعادة طبع في Patrologia Graeca، تحرير ج. ب. ميجن، الصفحات 1315–1358، مع ترجمة لاتينية.)
    • س. س. ماكاون، The Testament of Solomon, edited from manuscripts at Mount Athos, Bologna, Holkham Hall, Jerusalem, London, Milan, Paris and Vienna, with Introduction (وصية سليمان، تحرير من مخطوطات في جبل آثوس، بولونيا، هولكهام هول، القدس، لندن، ميلانو، باريس وفيينا، مع مقدمة) (Untersuchungen zum Neuen Testament, Heft 9؛ لايبزيغ، 1922. (الإصدار النقدي القياسي.))
  • انگریزی تراجم
    • "The Testament of Solomon", trans. F. C. Conybeare, Jewish Quarterly Review, October, 1898 (الترجمة الإنجليزية).
    • "Testament of Solomon", trans. D. C. Duling, in The Old Testament Pseudepigrapha (وصية سليمان، ترجمة د. س. دولينغ، في "الأبوكريفا للعهد القديم")، المجلد 1 (دوبليداي؛ نيويورك، 1983). سانچہ:ردمك
    • "The Testament of Solomon", trans. M. Whittaker, in The Apocryphal Old Testament (وصية سليمان، ترجمة م. ويتاكر، في "العهد القديم الأبوكريفي")، تحرير H. F. D. Sparks (كلارندون بريس؛ أكسفورد، 1984). سانچہ:ردمك (غلاف صلب) سانچہ:ردمك (غلاف ورقي)