ولیم بیرنٹس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ولیم بیرنٹس

ولیم بیرنٹس (ولندیزی: Willem Barentsz، انگریزی: William Barents) (پیدائش: 1550ء، جزائر مغربی فریسین، انتقال: 20 جون 1597ء، نووایا زیملیا، روس) ایک ولندیزی جہاز راں اور جستجو گر تھے جو زمین کے انتہائی شمالی علاقوں کی جانب شروع کی گئی ابتدائی مہمات کے رہبر تھے۔

1594ء میں انھوں نے سائبیریا کے شمال سے مشرقی ایشیا جانے کے لیے دنیا کے شمال مشرقی راستے سے تلاش کا آغاز کیا اور ایمسٹرڈیم سے دو جہازوں کے ساتھ روانہ ہوئے۔ وہ جزیرہ نووایا زیملیا کے مغربی ساحل پر پہنچے اور پھر شمال کی جانب سفر شروع کیا تاہم انھیں جزیرے کے انتہائی شمالی علاقے تک پہنچ کر مجبوراً واپس آنا پڑا۔

اگلے سال انھوں نے سات جہازوں کے ساتھ نئی مہم کا آغاز کیا جو سائبیریا کے ساحل اور جزیرہ ویگاچ کے درمیان آبنائے کی تلاش کے لیے تھا، لیکن انھیں پہنچنے میں کافی دیر ہو گئی اور آبنائے کا پانی جم چکا تھا جو جہازوں کے سفر کے قابل نہ رہی تھی۔ ان کا تیسرا سفر بھی ناکام رہا جو ان کی موت کا باعث بنا۔ سفر کے دوران انھوں نے بیورنویا (انگریزی: Bear island، نارویجین: Bjørnøya) اور سوالبارد (انگریزی: Spitsbergen، نارویجین: Svalbard) بھی دریافت کیے۔ جہاں جہازوں کے قافلے کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ بیرنٹس کا جہاز نووایا زیملیا کا چکر لگانے کے بعد شمال میں برف میں پھنس گیا اور عملے کے اراکین نووایا زیملیا میں موسم سرما گزارنے پر مجبور ہو گئے۔ اس دوران انھوں نے جہاز کے ڈھانچے سے لکڑیاں نکال کر رہنے کے لیے مکانات بنائے۔ 1597ء کے اوائل میں بھی جہاز برف سے نہ نکال پانے کے بعد عملے کے اراکین نے 13 جون کو دو کشتیوں کے ذریعے علاقے سے نکالنے کی مہم کا آغاز کیا۔ عملے کے بیشتر اراکین تو جان بچانے میں کامیاب ہو گئے جنہيں جزیرہ نما کولا کے قریب ایک بحری جہاز نے بچا لیا تاہم بیرنٹس 20 جون کو انتقال کر گئے۔

نووایا زیملیا میں گزارے گئے بھیانک ایام کی داستان گیرت دی ویر (Gerrit de Veer) کی ڈائری کے طور پر شایع ہوئی، جو جہاز پر بڑھئی تھے اور سفر کے دوران ماحولیاتی اثرات کا شکار ہونے والے پہلے فرد تھے جسے نووایا زیملیا اثر (انگریزی: Novaya Zemlya effect) کہا جاتا ہے۔

1871ء میں بیرنٹس اور ان کے عملے کے اراکین کی بنائی گئی رہائش گاہ صحیح سلامت مل گئی، جس میں سے کئی آثار دریافت ہوئے جنہیں دی ہیگ میں محفوظ کر لیا گیا اور 1875ء میں ان کا اصل روزنامچہ بھی مل گیا۔

بحیرۂ بیرنٹس اور بیرنٹس خطہ انہی کے نام سے موسوم ہے۔