ولیم کیری
ولیم کیری | |
---|---|
(انگریزی میں: William Carey) | |
ہندوستان کی طرف مبلغ
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 اگست 1761 پولرسپری، انگلستان |
وفات | 9 جون 1834 شری رام پور، بھارت |
(عمر 72 سال)
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | ماہر نباتیات ، مترجم ، مبلغ ، مترجم بائبل ، مصنف |
مادری زبان | انگریزی |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ ، انگریزی [1] |
شعبۂ عمل | نباتیات |
ملازمت | فورٹ ولیم کالج |
دستخط | |
![]() |
|
درستی - ترمیم ![]() |
ولیم کیری (17 اگست 1761ء – 9 جون 1834ء) ایک برطانوی مسیحی مبلغ، کالوینی اصطباغی خادم دین، مترجم، سماجی مصلح اور تقافتی ماہر بشریات تھا جس نے ہندوستان میں شری رام پور کالج اور شری رام پور یونیورسٹی جیسے تعلیمی ادارے قائم کیے۔[2]
ابتدائی زندگی
[ترمیم]ولیم کی پیدائش ایڈمنڈ اور الزبتھ کیری کے ہاں نارتھیمپٹنشائر کے گاؤں پورلرزپری کے ایک ہیملٹ پری اینڈ میں ہوئی، وہ پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا، اس کے والدین پیشے کے لحاظ سے جولاہے تھے۔[3][4] وہ کلیسیائے انگلستان کے زیر اثر گھر میں بڑا ہوا؛ جب وہ سال کا تھا تو اس کا باپ پادری اور اسکول ماسٹر مقرر ہوا۔ بطور بچہ وہ قدرتی طور پر ایک تحقیق پسند اور نیچرل سائنس خاص کر نباتیات میں شدت سے دلچسپی رکھتا تھا۔ اس نے قدرت کی طرف سے خود لاطینی زبان سیکھی تھی۔
حالات زندگی
[ترمیم]وہ کلکتہ (ہندوستان) 1793ء میں گیا، مگر اسے غیر اصطباغی مبلغین نے برطانوی ہندوستانی علاقہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔[5] اس نے ہندوستان میں فریڈرِکس (شری رام پور) کی ڈینش کالونی میں شمولیت اختیار کی۔ اس کی پہلی کوشش غریب بچوں کے لیے ایسے اسکول کھولنا تھی جس میں وہ پڑھنا، لکھنا، اکاؤنٹنگ اور مسیحیت کے بارے میں سیکھیں۔[6] اس نے شری رام پور (بھارت) میں پہلی الٰہیاتی یونیورسٹی کھولی جس میں Bachelor of Divinity کی ڈگریاں بھی جاری کی جاتی تھیں،[7][8] اور ستی جیسی رسم کے خاتمہ کے لیے مہم چلائی جاتی تھیں۔[9]
ولیم کیری کو ”جدید مسیحی تبلیغوں کا باپ“ تصور کیا جاتا ہے۔[10] اس کی تحریر An Enquiry into the Obligations of Christians to Use Means for the Conversion of the Heathens کی بدولت بیپٹسٹ مشنری سوسائٹی کا قیام عمل میں آیا۔[5][11] دی ایشیاٹک سوسائٹی نے ”اس کو ہندوستانی ادب سے لے کر یورپ کی معلومات والی دکانیں کھولنے اور سائنس، قُدرتی تاریخ اور اس ملک کی نباتیات سے اس کی گہری واقفیت اور اس کو ہر شعبہ میں اس کی مفید شراکتوں کے لیے“ خراج تحسین پیش کیا۔[12]
ترجمہ
[ترمیم]اس نے ہندو کلاسیکی کتاب راماین کا انگریزی زبان میں ترجمہ کیا،[13] اور بائبل کا بنگالی، اڑیہ، آسامی، مراٹھی، ہندی اور سنسکرت میں ترجمہ کیا۔[5] ولیم کیری کو ایک مصلح اور کامل مسیحی مبلغ بھی کہا گیا ہے۔[14][15][16]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12466649t — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Vishal Mangalwadi (1999), The Legacy of William Carey: A Model for the Transformation of a Culture, pp. 61–67, ISBN 978-1-58134-112-6
- ↑ "Paulerspury: Pury End"۔ The Carey Experience۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-07-09
- ↑ "William Carey's Historical Wall – Carey Road, Pury End, Northamptonshire, UK"۔ UK Historical Markers۔ Waymarking.com۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-07-09 Includes image of memorial stone
- ^ ا ب پ William Carey British missionary Encyclopædia Britannica
- ↑ John F. Riddick (2006)۔ The History of British India: A Chronology۔ Praeger Publications۔ ص 158۔ ISBN:0-313-32280-5
- ↑ "Northants celebrates 250th anniversary of William Carey"۔ BBC News۔ 18 اگست 2011۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-11-07
- ↑ George Smith (1922)۔ The Life of William Carey: Shoemaker & Missionary۔ J. M. Dent & Company۔ ص 292۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-04-30
- ↑ Arvind Sharma (1988)۔ Sati: Historical and Phenomenological Essays۔ Motilal Benarasidass۔ ص 57–63۔ ISBN:81-208-0464-3
- ↑ Gonzalez, Justo L. (2010) The Story of Christianity Vol. 2: The Reformation to the Present Day, Zondervan, ISBN 978-0061855894, p. 419
- ↑ William Carey, An Enquiry into the Obligations of Christians to Use Means for the Conversion of the Heathens (1792; repr., London: Carey Kingsgate Press, 1961)
- ↑ T. Jacob Thomas (1994)۔ "Indian Journal of Theology – Interaction of the Gospel and Culture in Bengal Vol. 36, No. 2" (PDF)۔ Serampore College Theology Department and Bishop's College, Kolkata: 46, 47۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-04-30
{{حوالہ رسالہ}}
: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب|دورية محكمة=
(معاونت) - ↑ David Kopf (1969)۔ British Orientalism and the Renaissance: The Dynamics of Indian Modernization 1778–1835۔ Calcutta: Firma K.L. Mukhopadhyay۔ ص 70, 78
- ↑ Vishal Mangalwadi (1999), The Legacy of William Carey: A Model for the Transformation of a Culture, pp. 61-67, ISBN 978-1581341126
- ↑ Brian K. Pennington (2005), Was Hinduism Invented?: Britons, Indians, and the Colonial Construction, pp. 76–77, Oxford University Press
- ↑ V Rao (2007), Contemporary Education, pp. 17-18, ISBN 978-8131302736
- 1761ء کی پیدائشیں
- 17 اگست کی پیدائشیں
- 1834ء کی وفیات
- انگلیکان مقدسین
- برطانوی ہند کی شخصیات
- بھارت کی معاشرتی تاریخ
- بھارتی اسکولوں و کالجوں کے بانیان
- مبلغ معلمین
- مسیحی مصنفین
- ایشیا میں پروٹسٹنٹ مبلغین
- بھارت میں مسیحی مبلغین
- بھارت میں پروٹسٹنٹ مسیحیت
- مسیحی مبلغین
- مترجمین
- ماہرین ہندویات
- ماہرین لسانیات
- مترجمین بائبل
- نارتھیمپٹنشائر
- بھارتی مترجمین
- انیسویں صدی کے برطانوی مترجمین
- اٹھارویں صدی کے برطانوی مترجمین
- بھارتی مسیحی
- اصطباغی