وہوا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وہوا ایک قدیم شہر ہے جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی پنجاب میں ضلع تونسہ کے شمال میں آخری سرحدی شہر ہے اور تحصیل وہوا کا صدرمقام ہے۔ اس کے بعد شمال میں صرف تقریباً دس کلومیٹر کا فاصلہ اسے خیبر پختونخوا سے جوڑتا ہے جبکہ مغرب میں اتنے ہی فاصلے پر کوہِ سلیمان کا طویل سلسلہ اسے صوبہ بلوچستان سے ملاتا ہے۔ یہاں بلوچ قبائل کوہ سلیمان میں آباد ہیں اور اپنی بلوچی رویات پر قائم ہیں جب کہ ان سے پہلے ان علاقوں میں آنے والے بلوچ وہوا اور اس کے گرد و نواح میں آباد ہوئے اور علاقائی رسم و رواج مطابق اپنی شناخت بدل کر زندگی گزار رہے ہیں۔۔یاد رہے کہ یہ دونوں بلوچ مغل بادشاہوں کے ساتھ ہند پر حملہ آور ہوئے مگر بلوچ اس مقام سے آگے نہیں گئے۔

وہوا کی وجہ تسمیہ میں بھی اختلاف پایا جاتاہے۔۔جس میں قرینِ قیاس اس کے معنوی اعتبار سے ہے۔ چونکہ یہاں سرائیکی زبان بولی جاتی ہے اور اس زبان کے مطابق واہ کا مطلب قدرتی چشمہ ہے۔۔اور وہو۔۔کا مطلب آبادی ہے۔ یہاں صدیوں تک اس کی زرخیزی کا باعث بننے والے قدرتی چشمے "گنگ" نامی کے کنارے موجود آبادی کو وہوواہ کہاجاتا رہا جو بگڑ کر وہوا ہوا۔۔

اس گنگ بارے بھی تاریخی شواہدات و روایات ہیں کہ اسے اس وہوا میں رہنے والے ایک خاندان سید حبیبانی کے جدِ امجد سید حبیب اللہ شاہ نے اپنی کرامت سے جاری کیا۔۔۔اور لوگوں کے لیے پانی کی دستیابی آسان کی تاکہ لوگ جن کی اکثریت ہندو مذہب کی تھی وہ اسلام سے متاثر ہوسکیں۔۔۔اور اس کے پیغام کو قبول کرسکیں جس کا ثبوت انگریزوں کے دور میں بندوبست میں اس کا ذکر اور سید حبیب اللہ شاہ کے خاندان کو دیا جانے والازرعی ٹیکس تھا جسے بوہُل کہاجاتا تھا۔۔جو اس ہانی سے ہونے والی فصلوں پر دس فی صدتھا. واضح رہے کہ سید حبیب اللہ شاہ کا مزار مبارک درگ شریف میں ہے جو وہوا سے مغرب اور تونسہ شریف سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

وہوا میں کھیتران نامی قبیلہ بھی ہوری قوت کے ساتھ حکمران رہا۔۔وہوا اس قبیلے کا ہیڈ کوارٹر بھی رہا۔۔یہ یہاں کے سردار رہے۔۔انہی کے ہاتھ اس شہر کی تقدیر رہی۔