ویسٹ انڈیزکرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا 1984-85ء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا 1984-85ء
تاریخ19 اکتوبر 1984ء – 22 جنوری 1985ء
مقامآسٹریلیا کا پرچم آسٹریلیا
نتیجہویسٹ انڈیز نے 5 ٹیسٹ میچوں کی سیریز 3-1 سے جیت لی۔
ٹیمیں
 آسٹریلیا  ویسٹ انڈیز
کپتان
آسٹریلیا کا پرچم کم ہیوز
آسٹریلیا کا پرچم ایلن بارڈر
ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کا پرچم کلائیولائیڈ
زیادہ رن
کیپلر ویسلز (505)
ایلن بارڈر (246)
گریم ووڈ (207)
لیری گومز (451)
کلائیولائیڈ (356)
ویوین رچرڈز (342)
زیادہ وکٹیں
جیف لاسن (23)
باب ہالینڈ (14)
روڈنی ہاگ (11)
میلکم مارشل (28)
جوئل گارنر (19)
مائیکل ہولڈنگ (15)

ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے 85-1984ء کے سیزن میں آسٹریلیا کا دورہ کیا اور آسٹریلیا کے خلاف 5 ٹیسٹ میچ کھیلے۔ ویسٹ انڈیز نے ایک میچ ڈرا ہونے کے ساتھ سیریز 3-1 سے جیت لی۔ ویسٹ انڈیز نے پہلے تین ٹیسٹ بہت ہی کمزور آسٹریلوی ٹیم کے خلاف بہت آسانی سے جیتے تھے۔ پھر کپتان کم ہیوز دوسرے ٹیسٹ کے بعد اپنی اور آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کی خراب فارم کی وجہ سے کپتانی سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ایلن بارڈر نے ذمہ داری سنبھالی۔ میلبورن میں چوتھے ٹیسٹ نے ویسٹ انڈیز کے اس وقت کے مسلسل 11 ٹیسٹ جیتنے کے عالمی ریکارڈ کو ختم کر دیا کیونکہ آسٹریلیا نے میچ ڈرا کر دیا تھا۔ ویسٹ انڈیز نے سڈنی میں پانچواں ٹیسٹ اننگز سے ہارا جہاں کلائیو لائیڈ نے اپنے 110 ٹیسٹ میں سے آخری کھیلا۔

ٹیسٹ سیریز[ترمیم]

پہلا ٹیسٹ[ترمیم]

9–12 نومبر 1984ء
(5 روزہ میچ)
سکور کارڈ
ب
416 (123 اوورز)
جیف ڈوجان 139 (158)
ٹیری ایلڈرمین 6/128 (39 اوورز)
76 (31.2 اوورز)
وین بی فلپس 22 (24)
مائیکل ہولڈنگ 6/21 (9.2 اوورز)
228 (فالو آن) (70.3 اوورز)
گریم ووڈ 56 (76)
میلکم مارشل 4/68 (21 اوورز)
ویسٹ انڈیز ایک اننگز اور 112 رنز سے جیت گیا۔
مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ, پرتھ
امپائر: ٹونی کرافٹر اور پیٹر میک کونل
میچ کا بہترین کھلاڑی: مائیکل ہولڈنگ (ویسٹ انڈیز)
  • آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔
  • میچ پانچ دن کا تھا لیکن چار میں مکمل ہوا۔
  • کورٹنی والش (ویسٹ انڈیز) نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔

دوسرا ٹیسٹ[ترمیم]

23–26 نومبر 1984ء
(5 روزہ میچ)
سکور کارڈ
ب
175 (55.4 اوورز)
وین بی فلپس 44 (56)
جوئل گارنر 4/67 (18.4 اوورز)
424 (112.4 اوورز)
رچی رچرڈسن 138 (232)
جیف لاسن 5/116 (30.4 اوورز)
271 (90 اوورز)
کیپلر ویسلز 61 (90)
میلکم مارشل 5/82 (34 اوورز)
26/0 (9.1 اوورز)
لیری گومز 9* (20)
جیف لاسن 0/10 (5 اوورز)
ویسٹ انڈیز 10 وکٹوں سے جیت گیا۔
برسبین کرکٹ گراؤنڈ, وولون گابا, برسبین
امپائر: ڈک فرینچ اور میل جانسن
میچ کا بہترین کھلاڑی: کلائیولائیڈ (ویسٹ انڈیز)
  • ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔
  • میچ پانچ دن کا تھا لیکن چار میں مکمل ہوا۔
  • ڈیوڈ بون اور باب ہالینڈ (دونوں آسٹریلیا) نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔

تیسرا ٹیسٹ[ترمیم]

7–11 دسمبر 1984ء
(5 روزہ میچ)
سکور کارڈ
ب
356 (122.2 اوورز)
گورڈن گرینیج 95 (180)
جیف لاسن 8/112 (40 اوورز)
284 (97 اوورز)
کیپلر ویسلز 98 (164)
میلکم مارشل 5/69 (26 اوورز)
292/7 ڈکلیئر (79.1 اوورز)
لیری گومز 120* (218)
جیف لاسن 3/77 (21 اوورز)
173 (50.5 اوورز)
کیپلر ویسلز 70 (86)
میلکم مارشل 5/38 (15.5 اوورز)
ویسٹ انڈیز 191 رنز سے جیت گیا۔
ایڈیلیڈ اوول, ایڈیلیڈ
امپائر: ٹونی کرافٹر اور میل جانسن
میچ کا بہترین کھلاڑی: جیف لاسن (آسٹریلیا)
  • ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

چوتھا ٹیسٹ[ترمیم]

22–27 دسمبر 1984ء
(5 روزہ میچ)
سکور کارڈ
ب
479 (125.3 اوورز)
ویوین رچرڈز 208 (245)
جیف لاسن 3/108 (37 اوورز)
296 (91.5 اوورز)
کیپلر ویسلز 90 (151)
میلکم مارشل 5/86 (31.5 اوورز)
186/5 ڈکلیئر (58 اوورز)
ڈیسمنڈ ہینز 63 (99)
کریگ میک ڈرمٹ 3/65 (21 اوورز)
198/8 (87 اوورز)
اینڈریو ہلڈچ 113 (273)
جوئل گارنر 3/49 (19 اوورز)
میچ ڈرا
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ, ملبورن
امپائر: پیٹر میک کونل اور سٹیو رینڈل (امپائر)
میچ کا بہترین کھلاڑی: اینڈریو ہلڈچ (آسٹریلیا)
  • آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔
  • 25 دسمبر کو آرام کے دن کے طور پر لیا گیا۔
  • مرے بینیٹ اور کریگ میک ڈرمٹ (دونوں آسٹریلیا) نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔

پانچواں ٹیسٹ[ترمیم]

30 دسمبر 1984ء–2 جنوری 1985ء
(5 روزہ میچ)
سکور کارڈ
ب
471/9 ڈکلیئر (156.2 اوورز)
کیپلر ویسلز 173 (351)
مائیکل ہولڈنگ 3/74 (31 اوورز)
163 (62.4 اوورز)
ڈیسمنڈ ہینز 34 (82)
باب ہالینڈ 6/54 (22 اوورز)
253 (فالو آن) (84 اوورز)
کلائیولائیڈ 72 (122)
باب ہالینڈ 4/90 (33 اوورز)
آسٹریلیا ایک اننگز اور 55 رنز سے جیت گیا۔
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ, سڈنی
امپائر: رے ایشر ووڈ اور میل جانسن
میچ کا بہترین کھلاڑی: باب ہالینڈ (آسٹریلیا)
  • آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
  • میچ پانچ دن کا تھا لیکن چار میں مکمل ہوا۔

حوالہ جات[ترمیم]