وینکائیا نائیڈو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وینکائیا نائیڈو
 

مناصب
رکن بھارتی قانون ساز اسمبلی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1978  – 1985 
رکن راجیہ سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1998  – 2016 
ایچ ڈی دیوے گوڑا 
نرملا سیتارمن 
رکن راجیہ سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1998  – 10 اگست 2017 
آنند شرما 
 
وزیر برائے دیہی ترقی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
30 ستمبر 2000  – 30 جون 2002 
وزیر برائے پارلیمانی امور   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
26 مئی 2014  – 5 جولا‎ئی 2016 
کمل ناتھ 
اننت کمار 
وزیر برائے شہری ترقی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
26 مئی 2014  – 17 جولا‎ئی 2017 
کمل ناتھ 
نریندر سنگھ تومر 
وزیر اطلاعات و نشریات   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
5 جولا‎ئی 2016  – 17 جولا‎ئی 2017 
نائب صدر بھارت[1][2] (13 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
11 اگست 2017  – 11 اگست 2022 
محمد حامد انصاری 
 
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جولا‎ئی 1949ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نیلور  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت[3]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

وینکائیا نائیڈو ایک بھارتی سیاست دان جو 11 اگست 2017ء سے بھارت کے نائب صدر ہیں۔ اس سے قبل مودی کابینہ میں وزیر سکونت و انسداد شہری غربت، وزیر شہری ترقی اور وزیر اطلاعات و نشریات تھے۔[5] وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم رہنما ہیں اور 2002ء سے 2004ء تک اس کے قومی صدر تھے۔[6] وہ اٹل بہاری واجپائی حکومت میں مرکزی وزیر برائے دیہی ترقی بھی تھے۔[7][8] 11 اگست 2018ء کو انھوں نے بھارت کے نائب صدر کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

وینکائیا نائیڈو یکم جولائی 1949ء کو بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے مغربی گوداوری ضلع میں اونگوٹورو میں پیدا ہوئے تھے۔[9] ان کے والد کا نام آنجہانی رنگائیا نائیڈو اور والدہ کا نام شریمتی رمن اما ہے۔ ان کی پیدائش ایک کسان خاندان میں ہوئی تھی۔[10] انھوں نے میٹرک تک تعلیم ضلع پرشاد ہائی اسکول، بُچیریڈی پالیم (نیلور) سے حاصل کی۔ اور سیاست میں بیچلر اور سفارتی علوم کی ڈگری وی آر کالج سے حاصل کی۔ بعد ازاں آندھرا یونیورسٹی کالج آف لا، وشاکھاپٹنم سے بین الاقوامی قانون میں تخصّص کے ساتھ بیچلر کیا۔[11][12] وہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں سویم سیوک تھے اور اپنے کالج کے دنوں میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ آندھرا یونیورسٹی سے منسلک کالجوں کے اسٹوڈنٹس یونین کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ سنہ 1972ء کی جے آندھرا تحریک میں مرکزی کردار ادا کرنے بعد وہ سب کی نظروں میں آ گئے۔ تحریک میں کاکانی وینکٹ رتنم کی سربراہی کے دوران انھوں نے نیلور میں مظاہروں میں سرگرمی سے حصہ لیا۔

سنہ 1974ء میں وہ آندھرا پردیش کی انسداد بدعنوانی جے پرکاش نرائن چھاتر سنگرش سمیتی کے کنوینر بن گئے۔ وہ ہنگامی صورت حال کے خلاف سڑکوں پر نکلے اور گرفتار ہوئے۔ سنہ 1977ء سے سنہ 1980ء تک وہ اس کی یوتھ ونگ کے صدر تھے۔

نجی زندگی[ترمیم]

وینکائیا نائیڈو نے 14 جولائی 1971ء کو اوشا نائیڈو سے شادی کی تھی۔ ان کا بیٹا اور بیٹی ہے۔[10]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. بنام: Venkaiah Naidu — اخذ شدہ بتاریخ: 12 اگست 2022
  2. بنام: M. Venkaiah Naidu — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اگست 2022
  3. https://en.wikipedia.org/wiki/Venkaiah_Naidu — اخذ شدہ بتاریخ: 19 جولا‎ئی 2018
  4. https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1999790
  5. "Venkaiah Naidu, BJP's south Indian face gets second stint in government"۔ انڈین ایکسپریس۔ 25 جون 2014۔ 3 جولائی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2014 
  6. "BJP PRESIDENTS"۔ BJP۔ 18 مئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2014 
  7. "Archived copy"۔ 11 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جون 2016 
  8. "Cabinet reshuffle: Portfolios of Modi's ministers"۔ 5 جولائی 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 جولائی 2016 
  9. "Khammas of AP have money power, so they just go get it"۔ ٹائمز آف انڈیا 
  10. ^ ا ب M Venkaiah Naidu Biography - About family, political life, awards won, history
  11. "Biography"۔ M.Venkaiah Naidu Personal website [مردہ ربط]
  12. "Cabinet reshuffle: Modi government's got talent but is it being fully utilised?"، دی اکنامک ٹائمز، 10 جولائی 2016، 15 جولائی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 13 جولائی 2016