ویوگی ہری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ویوگی ہری (1895ء – 1988ء) دیویدی یوگ (1893ء–1918ء) کے برج بھاشا کے شاعر، شارح اور برج ادب کے ماہر تھے۔ ہری کے بچپن کا نام ہری پرساد تھا۔

انھوں نے بہت ساری کتب کی تدوین کی، قدیم اشعار کا مجموعہ مرتب کیا اور سَنتوں کے کام مرتب کیے۔ انھوں نے شاعری، ڈراما، نثر ، مضامین اور بچوں کی افادیت کی کتابیں بھی لکھیں ہیں۔ وہ ہریجن سیوک سَنگھ، گاندھی سمارک نِدھی اور بھودان آندولن میں سرگرم تھے۔

سوانح[ترمیم]

ان کی پیدائش بندیل کھنڈ، ریاست چھترپور میں 1895ء کو ہوئی۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ چھترپور کی فضا میں شاعری اور موسیقی گھلی ہوئی تھی۔ تجرد کی زندگی گزارنے کے فیصلے کے ساتھ انھوں نے اپنا نام ویوگی ہری رکھ لیا تھا۔ ہری شاعر و ادیب، سادھو، فلسفی، مفکر اور بے لوث سماج سیوک تھے۔ ہندی ادب کی پہلی باقاعدہ تاریخ مشر بندھوؤں کی ترتیب میں تعاون کے لیے ہری سے درخواست کی گئی۔ لیکن انھوں نے اس تجویز کو نامنظور کر دیا تھا۔ چھترپور کی مہارانی کمل کماری کے ساتھ کئی استھانوں کے درشن کیے اور اس سفر کے دوران میں بھکتی کے اشعار کہے۔ بیراگی ہونے کے سبب ان کا رحجان بھگتی ادب پر غور و فکر کی طرف ہوا۔ پرشوتم داس ٹندن نے انھیں برج بھاشا کی طرف متوجہ کیا۔ انھوں نے "برج مادھری سار" الہ آباد میں قیام کے دوران میں ترتیب دی تھی۔ "ویرست سئی" ہری کی وہ قابل قدر تصنیف ہے جس پر انھیں ہندی ساہتیہ سمیلن نے منگلا پرساد انعام عطا کیا۔ ہری نے کھڑی بولی ہندی میں بھی قابل ذکر نظم و نثر تخلیق کیے۔ مہاتما گاندھی کے بہت قریب ہونے کے سبب سماج سیوا ان کا مقصد بن گیا تھا۔ "انوراگ واٹیکا"، "کوی کیرتن"، "مندرپرویش" ان کی اہم تصانیف ہیں۔ ہری نے "ونے پتریکا" کی بڑی عالمانہ تشریح لکھ کر اپنی غیر معمولی ذہانت کا ثبوت دیا ہے۔ ہری کا انتقال 1988ء میں دہلی میں ہوا۔ ان کی آپ بیتی "میرا جیون پروا" کا شمار ہندی کی مشہور آپ بیتیوں میں ہوتا ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 21 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2019