مندرجات کا رخ کریں

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


ویکیپیڈیا کی منتخب فہرستیں

یہ ستارہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ منسلک مواد ویکیپیڈیا کے منتخب مواد میں شامل ہے۔
یہ ستارہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ منسلک مواد ویکیپیڈیا کے منتخب مواد میں شامل ہے۔

منتخب فہرستیں ویکیپیڈیا کے بہترین فہرستیں پر مبنی مضامین کو کہا جاتا ہے، جیسا کہ انداز مقالات میں واضح کیا گیا ہے۔ اس سے قبل کہ مضمون کو اس فہرست میں شامل کیا جائے، مضامین پر نظرِ ثانی کے لیے امیدوار برائے منتخب فہرست میں شاملِ فہرست کیا جاتا ہے تاکہ مضمون کی صحت، غیر جانبداری، جامعیت اور انداز مقالات کی جانچ منتخب فہرست کے معیار کے مطابق کی جاسکے۔ فی الوقت اردو ویکیپیڈیا پر آٹھ ہزار آٹھ سو سینتالیس میں سے چھتیس منتخب فہرست موجود ہیں۔ جو مضامین منتخب مضمون کو درکار صفات کے حامل نہیں ہوتے، اُن کو امیدوار برائے منتخب فہرست کی فہرست سے نکال دیا جاتا ہے تاکہ اُن میں مطلوبہ بہتری پیدا کی جاسکے اور اُس کے بعد جب وہ تمام تر خوبیوں سے آراستہ و پیراستہ ہوجاتی ہیں تو اُنہیں دوبارہ امیدوار برائے منتخب فہرست کی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ مضمون کے بائیں جانب بالائی حصے پر موجود کانسی کا یہ چھوٹا سا ستارہ (یہ ستارہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ منسلک مواد ویکیپیڈیا کے منتخب مواد میں شامل ہے۔) اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ منسلک مواد ویکیپیڈیا کے منتخب مواد میں شامل ہے۔مزید برآں یکہ اگر کوئی مضمون بیک وقت کئی زبانوں میں منتخب مضمون کی حیثیت حاصل کرچکا ہے تو اسی طرح کا چھوٹا ستارہ دیگر زبانوں کے آن لائن پر دائیں جانب اُس زبان کے نام کے ساتھ نظر آئے گا۔

منتخب مواد:

مجموعات

·فنون، فنِ تعمیر اور آثارِ قدیمہ ·اعزاز،سجاوٹ اور امتیازیات ·حیاتیات ·تجارت، معیشت اور مالیات ·کیمیاء اور معدنیات ·شمارندہ ·ثقافت و سماج ·تعلیم ·انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی ·کھانا اور پینا ·جغرافیہ اور مقامات ·ارضیات، ارضی طبیعیات اور موسمیات ·صحت و طب ·تاریخ ·زبان و لسانیات ·قانون ·ادب اور فن کدہ ·ریاضیات ·شامہ میان (میڈیا) ·موسیقی ·فلسفہء اور نفسیات ·طبیعیات و فلکیات ·سیاسیات و حکومت ·مذہب، عقیدہ اور ضعف الاعتقاد ·شاہی، شریف اور حسب نسب ·کھیل اور تعمیری سرگرمیاں ·نقل و حمل ·بصری کھیل ·جنگ و جدل

فنون، فنِ تعمیر اور آثارِ قدیمہ

[ترمیم]

کھیل اور تعمیری سرگرمیاں

[ترمیم]

مذہب، عقیدہ اور ضعف الاعتقاد

[ترمیم]

سیاسیات و حکومت

[ترمیم]

جغرافیہ اور مقامات

[ترمیم]

نقل و حمل

[ترمیم]

جنگ و جدل

[ترمیم]

اعزاز،سجاوٹ اور امتیازیات

[ترمیم]


2025/جنوری 1 [ترمیم]

مسلح افواج کے بغیر ممالک بھی موجود ہیں۔ یہاں ملک کی اصطلاح کا مطلب خودمختار ریاستیں ہیں نہ کہ منحصر علاقے (مثلا گوام، شمالی ماریانا جزائر، برمودا ) وغیرہ جن کا دفاع کسی دوسرے ملک یا فوج کے متبادل کی ذمہ داری ہے۔ اصطلاح مسلح افواج سے مراد کسی بھی حکومت کے زیر اہتمام حکومت کی پالیسیوں کے دفاع کے لئے استعمال جانا ہے۔ درج ممالک میں سے کچھ جیسے آئس لینڈ اور موناکو کے پاس ہونے والی فوج نہیں ہے لیکن ان کے پاس اب بھی غیر پولیس فوجی قوت موجود ہے۔

یہاں درج اکیس ممالک میں سے بہت سے ممالک عام طور پر ایک سابقہ مقبوضہ ملک کے ساتھ دیرینہ معاہدہ رکھتے ہیں۔ اس کی ایک مثال موناکو اور فرانس کے مابین معاہدہ ہے، جو کم از کم 300 سال سے موجود ہے ۔ جزیرے مارشل، آزاد ریاست مائیکروونیشیا (ایف ایس ایم)، اور پلاؤ کی آزاد ایسوسی ایشن کے معاہدوں کا معاہدہ اپنے دفاع کے لئے ریاستہائے متحدہ پر انحصار کرتے ہیں۔
2025/جنوری 2 [ترمیم]
صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔
2025/جنوری 3 [ترمیم]
لتا منگیشکر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئیں۔ بھارت رتن اعزاز یافتہ بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر نے ہیما سے لتا منگیشکر تک کا سفر انتہائی محنت اور جانفشانی سے طے کرتے ہوئے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ لتا کا بطور گلوکارہ اور اداکارہ  فلموں میں آغاز 1942ء میں مراٹھی فلم ’’کیتی هسال‘‘ سے ہوا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ گیت فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ سال 1942ء میں لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ کی دفات کے بعد لتا نے کچھ برسوں تک ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ لیکن لتا کی منزل تو گانے اور موسیقی ہی تھے۔ بچپن ہی سے سنگیت کا شوق تھا اور موسیقی میں ان کی دلچسپی تھی۔ لتا کو بھی سنیما کی دنیا میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ ان کی پتلی آواز کی وجہ سے آغاز میں موسیقار فلموں میں ان کو گانے سے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن اپنی لگن کے زور پر اگرچہ آہستہ آہستہ انھیں کام اور شناخت دونوں ملنے لگے۔
2025/جنوری 4 [ترمیم]
گرمائی اولمپکس 1896ء ، جدید دور کے پہلے اولمپکس تھے۔ جو 6 تا 15 اپریل 1896ء کو ایتھنز، مملکت یونان میں منعقد ہوئے۔ کل 241 کھلاڑی 14 ممالک سے 9 کھیلوں کے 43 مقابلوں میں شریک ہوئے۔ شریک چودہ ممالک میں سے دس نے تمغے حاصل کیے، مخلوط ٹیموں (یعنی متعدد ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں) کے تین تمغے اس کے سوا تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا نے سب سے زیادہ 11 طلائی تمغے جیتے، امریکا کے صرف 14 کھلاڑیوں نے 3 کھیلوں میں حصہ لیا تھا، جب کہ میزبان ملک، یونان کے 169 کھلاڑیوں نے 9 کھیلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر سب سے زیادہ 46 تمغے جیتے، یونان سب سے زیادہ چاندی کے17 اور کانسی کے 19 تمغے جیتنے والا ملک تھا، اس کا امریکا سے صرف ایک طلائی تمغا کم تھا، جب کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے اس کے 155 کھلاڑی زیادہ تھے۔
2025/جنوری 5 [ترمیم]

خلافت راشدہ متعدد ولایتوں (والی کے زیر ولایت علاقہ) پر بنا کسی خاص سرحد کے منقسم تھی، یہ ولایتیں حکومت کی توسیع کے مطابق وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی تھیں۔ ولایتوں کے تعلق سے خلفائے راشدین کی پالیسیاں اور طریقہ کار باہم مختلف رہے ہیں، ان میں سے ہر ایک حکومت کے زیر تسلط علاقوں میں والیوں اور عاملوں کے انتخاب میں اپنا الگ معیار رکھتا تھا۔ چنانچہ خلیفہ راشد دوم عمر بن خطاب ہمیشہ صحابہ کو ولایت میں مقدم رکھتے تھے، جبکہ عثمان بن عفان اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے تھے، بلکہ وہ طاقت و امانت دیکھ کر والی بنا دیتے تھے، اسی طرح علی بن ابی طالب بھی طاقت و قوت اور اثر رسوخ کو ترجیح دیتے تھے، جب ان کے والیوں سے غیر مناسب افعال سرزد ہوتے یا شکایات آتی تو انھیں سزا بھی دیتے تھے۔ ان سب کے باوجود تمام خلفائے راشدین، صحابہ کو والی بنانے پر توجہ دیتے تھے اسی وجہ سے خلافت راشدہ کے اکثر والی صحابہ تھے یا ان کی اولادیں تھیں۔ والی کی کوئی متعین مدت نہیں ہوتی تھی بلکہ خلیفہ کی صوابدید، اس کی رضامندی اور والی کی بحسن وخوبی ذمہ داری ادا کرنے پر موقوف ہوا کرتا تھا۔ والی کہ اہم ذمہ داریوں میں سے: سرحدوں کو مستحکم کرنا، فوجیوں کی تربیت کرنا، دشمنوں کی خبرون کی چھان بین کرنا، شہروں میں کارکنان اور عمال متعین کرنا اور ولایت (والی کا علاقہ) کی تعمیر و ترقی کرنا (مثلاً: چشمے، نہر، ہموار راستے، سڑک، پل، بازار اور مساجد بنوانا، شہروں کی منصوبہ بندی کرنا وغیرہ) شامل ہیں۔

2025/جنوری 6 [ترمیم]

سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ثقلین مشتاق نے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے کیریئر کے دوران میں 19 مرتبہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ پانچ وکٹوں کا شکار (جسے "پانچ کے لیے" یا "فائفر" بھی کہا جاتا ہے) سے مراد ایک ہی اننگز میں پانچ یا زیادہ وکٹیں لینے والا گیندباز ہے۔ کرکٹ کے ناقدین نے اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا ہے، اور 50 سے کم گیند بازوں نے اپنے کرکٹ کیریئر میں بین الاقوامی سطح پر 15 سے زیادہ مرتبہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ 1995ء اور 2004ء کے درمیان میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والے دائیں ہاتھ کے آف بریک گیند باز، ثقلین کو بی بی سی نے "آف اسپن بولنگ پر حملہ کرنے کے فن میں ایک انقلاب" کے طور پر بیان کیا۔ ثقلین کو وزڈن نے 2000ء میں سال کے بہترین کرکٹرز میں سے ایک قرار دیا تھا۔

2025/جنوری 7 [ترمیم]

پاکستان ریلویز کا جال تمام ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ تقریباً سب ہی ریلوے لائن براڈ گیج ہیں۔ پاکستان ریلوے کا نیٹ ورک مین لائنوں اور برانچ لائنوں میں تقسیم ہے۔ پاکستان ریلویز کا صدر دفتر لاہور میں ہے اور یہ پورے پاکستان میں 7,791 کلومیٹر (4,650 میل) آپریشنل ٹریک کا مالک ہے۔ جس میں 7,346 کلومیٹر براڈ گیج اور 445 کلومیٹر میٹر گیج ہے اور 1,043 کلومیٹر ڈبل ٹریک اور 285 کلومیٹر برقی حصے پر مشتمل ہے۔ پاکستان ریلوے کے 625 فعال اسٹیشن ہیں۔ جو مال بردار اور مسافر دونوں کی خدمات پیش کرتا ہے۔ پاکستان ریلویز کی ٹرینوں کی رفتار زیادہ سے زیادہ 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ پاکستان ریلویز جس کا سابقہ نام 1947ء سے فروری 1961ء تک شمال مغربی ریلوے اور فروری 1961ء سے مئی 1974ء تک پاکستان مغربی ریلوے تھا، حکومت پاکستان کا ایک محکمہ ہے جو پاکستان میں ریلوے خدمات فراہم کرتا ہے۔ موجودہ پاکستان میں ریلوے کا آغاز 13 مئی 1861ء میں ہوا جب کراچی سے کوٹری 169 کلومیٹر ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 24 اپریل 1865ء کو لاہور - ملتان ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ 6 اکتوبر 1876ء کو دریائے راوی, دریائے چناب اور دریائے جہلم پر پلوں کی تعمیر مکمل ہو گئی اور لاہور - جہلم ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔ 1 جولائی 1878ء کو لودهراں - پنوعاقل 334 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 27 اکتوبر 1878ء کو دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر کوٹری سے سکھر براستہ دادو اور لاڑکانہ ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ رک سے سبی تک ریلوے لائن بچھانے کا کام جنوری 1880ء میں مکمل ہوا۔ اکتوبر 1880ء میں جہلم - راولپنڈی 115 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ 1 جنوری 1881ء کو راولپنڈی - اٹک کے درمیان 73 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔ 1 مئی 1882ء کو خیرآباد کنڈ - پشاور 65 کلومیٹر طویل ریلوے لائن تعمیر مکمل ہو گئی۔ 31 مئی 1883ء کو دریائے سندھ پر اٹک پل کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد پشاور - راولپنڈی سے بذریعہ ریل منسلک ہو گیا۔

2025/جنوری 8 [ترمیم]

شاہ سعودی عرب ، سعودی عرب کی ریاست کے سربراہ اور بادشاہ کو کہتے ہیں۔ شاہ سعودی عرب سعودی شاہی خاندان آل سعود کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ 1986ء میں یہ لقب صاحب الجلاجہ سے تبدیل کر کے خادم الحرمین الشریفین رکھ دیا گیا تھا۔ بادشاہ شاہی سعودی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر انچیف اور سعودی قومی اعزازی نظام کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ بادشاہ کو دو مقدس مساجد کا متولی یعنی خادم الحرمين الشريفين کہا جاتا ہے اور یہ اصطلاح مکہ کی مسجد الحرام اور مدینہ کی مسجد نبوی پر دائرہ اختیار کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ عنوان تاریخ اسلام میں کئی بار استعمال ہوا ہے۔ یہ لقب استعمال کرنے والے پہلے سعودی بادشاہ فیصل بن عبدالعزیز آل سعود تھے۔ تاہم شاہ خالد نے اپنے لیے یہ لقب استعمال نہیں کیا۔ 1986ء میں شاہ فہد نے "عزت مآب" کو دو مقدس مساجد کے متولی کے لقب سے بدل دیا، اور اس کے بعد سے یہ شاہ عبداللہ اور شاہ سلمان دونوں استعمال کر رہے ہیں۔ بادشاہ کو مسلم 500 کے مطابق دنیا کا سب سے طاقتور اور بااثر مسلمان اور عرب رہنما قرار دیا گیا ہے۔ عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن کو سعودی عرب کا پہلا بادشاہ کہا جاتا ہے، انہوں نے عرب علاقوں کو متحد کرنے کے بعد 23 ستمبر 1932ء کو مملکت سعودی عرب پر تخت نشین ہوئے اور انہوں نے "مملکت کے بادشاہ" سعودی عرب کا لقب اختیار کیا، اور 1933ء میں انہوں نے اپنے بڑے بیٹے سعود بن عبدالعزیز کو ولی عہد مقرر کیا، عبدالعزیز 1953ء میں طائف میں اپنی وفات تک حکومت کرتے رہے۔

2025/جنوری 9 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انہوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ انکی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انہوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2025/جنوری 10 [ترمیم]

وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر وہ کرکٹر کھلاڑی ہوتے ہیں جنہیں وزڈن کرکٹرز المانک اپنی سالانہ اشاعت کے لیے منتخب کرتی ہے یہ کھلاڑی خالصتا اپنی اعلیٰ اور یادگار کارکردگی سے میرٹ پر اس فہرست میں شامل کِیے جاتے ہیں جو بنیادی طور پر ان کے "پچھلے سیزن پر کارکردگی کا سبب ہوتا ہے اس ایوارڈ کا آغاز 1889ء میں "سال کے 6 عظیم باؤلرز" کے نام سے ہوا تھا، اور 1890ء میں "سال کے نو عظیم بلے باز" اور 1891ء میں "پانچ عظیم وکٹ کیپرز" کے نام کے ساتھ اسے آگے بڑھایا گیا 133 سال کے طویل عرصے میں سینکڑوں کرکٹ کھلاڑی اس فہرست میں جگہ بنا کر تاریخ کے صفحات کی زینت بن جکے ہیں جنہیں نہایت تفصیل کے ساتھ یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔

2025/جنوری 11 [ترمیم]
وہ علاقے جو اسرائیل میں ہیں یا جنہیں اسرائیلی وزارت داخلہ نے سٹی کونسل کے نام سے منسوب کیا ہے، اسرائیلی شہر مانے جاتے ہیں۔ یروشلم میں مقبوضہ مشرقی یروشلم بھی شامل ہے۔ یہ فہرست مرکزی ادارہ شماریات، اسرائیل کی معلومات پر منبی ہے۔ اسرائیل کے بلدیاتی نظام کے نظام کے تحت جب شہری آبادی 20،000 سے تجاوز کر جاتی ہے تو شہری بلدیہ کو وزارت داخلہ کے ذریعہ سٹی کونسل کس درجہ دیا جا سکتا ہے۔ "شہر" کی اصطلاح عام طور پر مقامی کونسلیں یا شہری علاقہ سے مراد نہیں ہے۔ اگرچہ ایک متعین شہر میں اکثر شہری علاقے یا میٹروپولیٹن علاقہ کی آبادی کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہوتا ہے۔
2025/جنوری 12 [ترمیم]

ایان بیل ایک انگریز کرکٹ کھلاڑی ہے۔ اس نے ٹیسٹ میں 22 اور 4 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں سنچریاں بنائی ہیں۔ نومبر 2015ء تک، اس نے انگلستان کے لیے 118 ٹیسٹ اور 161 ایک روزہ کھیلے، بالترتیب 7,727 اور 5,416 رنز بنائے۔ بیل نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز 2004ء میں اوول میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کیا۔ ان نے پہلی سنچری ایک سال بعد بنگلہ دیش کے خلاف ریورسائیڈ گراؤنڈ، چیسٹرلی اسٹریٹ میں بنائی۔ اوول میں بھارت کے خلاف ان کا سب سے زیادہ ٹیسٹ سکور 235 ہے۔ نومبر 2015ء تک، بیل ہمہ وقتی ٹیسٹ سنچری بنانے والوں میں مشترکہ اٹھائیسویں اور انگلستان کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔

2025/جنوری 13 [ترمیم]

پاکستان قومی کرکٹ ٹیم بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے اور ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل کی حیثیت رکھنے والی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی مکمل ممبر ہے۔ پاکستان نے پہلی مرتبہ 1952ء میں بین الاقوامی کرکٹ میں حصہ لیا، جب پاکستان نے چار روزہ ٹیسٹ میچ ہندوستان کے خلاف کھیلا تھا۔ یہ میچ فیروز شاہ کوٹلہ گراؤنڈ، دہلی میں ہندوستان نے اننگز اور 70 رنز سے جیت لیا تھا۔ اسی سیریز میں، پاکستان نے اپنی پہلی ٹیسٹ جیت کو دوسرے میچ میں ایک اننگز اور 43 رنز سے یونیورسٹی گراؤنڈ ، لکھنؤ میں ریکارڈ کیا۔ پاکستان نے 410 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جس میں سے 143 میچ جیتے ہیں، 120 میچ ہارے اور 158 میچ ڈرا ہوئے ہیں۔ پاکستان نے 1998–99 کی ایشین ٹیسٹ چیمپیئن شپ بھی جیتی ہے، فائنل میں پاکستان نے سری لنکا کو اننگز اور 175 رنز سے شکست دی تھی۔ پاکستان نے اپنا پہلا ون ڈے میچ فروری 1973ء میں لنکاسٹر پارک، کرائسٹ چرچ میں کھیلا تھا، لیکن اگست 1974ء میں انگلینڈ کے خلاف ٹرینٹ برج ، ناٹنگھم میں اپنی پہلی جیت درج کی تھی۔ ستمبر 2013 تک پاکستان 879 ون ڈے میچ کھیل چکا ہے جس میں سے اس نے 464 میچ جیتے اور 389 ہارے ہیں، جبکہ 8 میچ برابر اور 18 کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ پاکستان نے کرکٹ عالمی کپ 1992ء اور 2012ء ایشیا کپ اور 2017 آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی بھی جیتا ہے۔ 28 اگست 2006ء کو کاؤنٹی کرکٹ گراؤنڈ ، برسٹل میں پاکستان نے اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ انگلینڈ کے خلاف کھیلا اور میچ پانچ وکٹوں سے جیت لیا۔

2025/جنوری 14 [ترمیم]

خواتین کا ٹیسٹ میچ ایک بین الاقوامی چار اننگز کا کرکٹ میچ ہوتا ہے جس میں دس سرکردہ ممالک میں سے دو کے مابین زیادہ سے زیادہ چار دن کا میچ ہوتا ہے۔ پہلا خواتین ٹیسٹ 1934ء میں انگلستان اور آسٹریلیا کے مابین کھیلا گیا تھا۔ 2014ء تک کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم 1998ء میں سری لنکا کے خلاف کولٹس کرکٹ کلب جس میں سے پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے دو میچ ہارے جبکہ ایک میچ ڈرا ہوا۔ بیس خواتین پاکستان کے لیے ٹیسٹ میچ کھیل چکی ہیں۔

2014ء تک کے اعداد و شمار کے مطابق، چار خواتین کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ میچ کھیل چکی ہیں، وہ تینوں میچ کھیل چکی ہیں۔ پانچ کھلاڑی دو دو میچوں میں شریک ہوئی ہیں اور گیارہ کھلاڑی ایک ایک میچ کھیل چکی ہیں۔ شائزہ خان نے تینوں میچوں میں ٹیم کی کپتانی کی ہے۔ کرن بلوچ نے مجموعی طور پر سب سے زیادہ 6 اننگز سے 360 رنز بنائے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا اسکور 242، جو ویسٹ انڈیز کے خلاف مارچ 2004ء میں کھیلا گیا تھا جو خواتین ٹیسٹ کرکٹ میں 2014ء سے اب تک کسی بھی بلے باز کا سب سے زیادہ سکور ہے۔ خان نے اس فارمیٹ میں کسی بھی دوسری پاکستانی بولر سے زیادہ وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں، انہوں نے 3 میچوں میں 19 بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ وہ پاکستانی بالروں کے درمیان میں ایک اننگز میں باؤلنگ کے بہترین اعداد و شمار رکھتی ہیں جو 59 رن پر 7 وکٹیں ہیں۔ میچ میں 226 رنز دے کر 13 وکٹیں ٹیسٹ میں کسی بھی باؤلر کی بہترین کارکردگی ہے۔ خان، عروج ممتاز اور بتول فاطمہ نے تین تین کیچ لیے جو سب سے زیادہ ہیں۔ فاطمہ پاکستان کی طرف سب سے زیادہ 5 بار آؤٹ کرنے کا ریکارڈ رکھتی ہیں۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/جنوری 15 [ترمیم]

اکیڈمی ایوارڈز کے لیے بہت سے بھارتی افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں کئی افراد اس ایوارڈ کو حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہے۔ 2023ء تک، 21 بھارتیوں کو نامزد کیا گیا ہے اور 10 نے آسکر جیتے ہیں جن میں سائنسی اور تکنیکی زمرے بھی شامل ہیں۔ 30ویں اکیڈمی ایوارڈ میں، محبوب خان کی 1957ء کی ہندی زبان کی فلم مدر انڈیا بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کے زمرے کے اکیڈمی ایوارڈ کے لیے بھارت کی پہلی پیشکش تھی۔ اسے چار دیگر فلموں کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا اور وہ اطالوی فلم نائٹس آف کیبیریا (1957ء) سے ایک ووٹ سے ہار گئی تھی۔ 1982 میں، نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف انڈیا نے رچرڈ ایٹنبرو کی سوانحی فلم گاندھی کی مشترکہ پروڈکشن میں اہم کردار ادا کیا۔ 55ویں اکیڈمی ایوارڈز میں، بھانو اتھیا ملبوسات ڈیزائن کرنا کے لیے اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والی پہلی بھارتی بن گئی۔

2025/جنوری 16 [ترمیم]

بھارت میں، بھارتی آئین کے آرٹیکل 154 کے مطابق، گورنر اٹھائیس ریاستیں میں سے ہر ایک کا آئینی سربراہ ہوتا ہے۔ گورنر کا تقرر بھارت کے صدر پانچ سال کی مدت کے لیے کرتے ہیں اور وہ صدر کی خوشی پر عہدہ رکھتے ہیں۔ گورنر قانونی طور پر ریاستی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کے تمام انتظامی اقدامات گورنر کے نام پر کیے جاتے ہیں۔ تاہم، گورنر کو وزیر اعلی کی سربراہی میں مقبول منتخب وزرا کی کونسل کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے، جو اس طرح ریاستی سطح پر عملی طور پر انتظامی اختیار رکھتی ہے۔ بھارتی آئین گورنر کو وزارت مقرر کرنے یا برخاست کرنے، صدر راج کی سفارش کرنے، یا صدر کی منظوری کے لیے بل محفوظ کرنے کا بھی اختیار دیتا ہے۔

2025/جنوری 17 [ترمیم]
راجندر پرساد بھارت کے پہلے اور سب سے طویل عرصے تک رہنے والے صدر تھے

بھارت کا صدر، جمہوریہ بھارت کا سربراہ اور بھارتی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر ہوتا ہے۔ صدر کو بھارت کا پہلا شہری کہا جاتا ہے۔ اگرچہ بھارت کے آئین کے ذریعہ یہ اختیارات حاصل کیے گئے ہیں، لیکن یہ عہدہ بڑی حد تک ایک رسمی ہے اور ایگزیکٹو اختیارات وزیر اعظم کے ذریعہ استعمال کیے جاتے ہیں۔صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے جو پارلیمنٹ ہاؤس، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے منتخب اراکین پر مشتمل ہوتا ہے اور ساسنا سبھا یا ودھان سبھا، ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین بھی ہوتے ہیں۔ آئین ہند کے آرٹیکل 56، حصہ 5 کے مطابق صدر پانچ سال کی مدت کے لیے اپنے عہدے پر رہ سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں جہاں صدر کے عہدے کی مدت جلد یا صدر کی غیر موجودگی کے دوران ختم ہو جائے، نائب صدر عہدہ سنبھالتا ہے۔ حصہ پنجم کے آرٹیکل 70 کے مطابق، پارلیمنٹ یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ صدر کے کاموں کو کیسے انجام دیا جائے جہاں یہ ممکن نہ ہو یا کسی اور غیر متوقع ہنگامی صورتحال میں۔

2025/جنوری 18 [ترمیم]

کرکٹ میں جب ایک کھلاڑی ایک اننگز میں 100 رنز مکمل کرلیتا ہے تو اسے سینچری کہا جاتا ہے۔ انڈر 19 کرکٹ عالمی کپ انڈر 19 ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی بین الاقوامی چیمپئن شپ ہے اور اس کا انعقاد کھیل کی گورننگ باڈی، بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کیا ہے۔ یہ سب سے پہلے 1988ء میں منعقد ہوا اور پھر 1998ء میں، جب سے ہر دو سال بعد اس کا مقابلہ کیا گیا۔ 2020ء ایڈیشن تک، 18 مختلف ٹیموں کے 115 کھلاڑیوں نے مجموعی طور پر 133 سنچریاں بنائی ہیں۔ جنوبی افریقا کے بلے بازوں نے سب سے زیادہ سنچریاں (17) بنائی ہیں۔ دوسرے نمبر پر آسٹریلیا کے بلے بازوں نے (15) بنائی اور نیوزی لینڈ اور اسکاٹ لینڈ نے بارہ سنچریاں بنائی ہیں جو کہ کسی بھی ٹیم سے زیادہ ہیں۔ حصہ لینے والی 26 ٹیموں نے کم از کم ایک سنچری بنائی ہے۔

چیمپئن شپ کی پہلی سنچری آسٹریلیا کے بریٹ ولیمز نے اس وقت بنائی جب انھوں نے 1988ء کے یوتھ کرکٹ عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 112 رنز بنائے۔ ہسیتھا بویاگوڈا نے 2018ء کے ایڈیشن میں چیمپیئن شپ کی سب سے زیادہ اننگز اسکور کی، اس نے کینیا کے خلاف سری لنکا کے لیے 191 رنز بنائے۔ بھارت کے شیکھر دھون (تصویر میں)، انگلستان کے جیک برنہم اور بنگلہ دیش کے عارف اسلام کے پاس سب سے زیادہ سنچریوں (تین) کا ریکارڈ ہے اور اس کے بعد گیارہ دوسرے کھلاڑی ہیں جنھوں نے دو سنچریاں اسکور کی ہیں۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/جنوری 19 [ترمیم]

کیمیاء میں نوبل انعام ، رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے کیمیا کے مختلف شعبوں میں سائنس دانوں کو ان کی سائنس میں نمایاں خدمات کے لیے دیا جانے والا ایک سالانہ ایوارڈ ہے۔ یہ ان پانچ انعامات میں سے ایک ہے جو الفریڈ نوبل کی وفات سے ایک سال قبل 1895ء میں ان کی وصیت کے مطابق نوبل فاؤنڈیشن کے زیر انتظام اور رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے منتخب کردہ پانچ اراکین کی کمیٹی کے ذریعے دیا جاتا ہے۔ اسے 10 دسمبر جو اس ایوارڈ کے بانی الفریڈ نوبل کی برسی ہے، کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ہر سال منعقد ہونے والی ایک تقریب میں اس کے نامزد کردہ افراد کے حوالے کیا جاتا ہے ۔ یہ ایوارڈ سونے کے تمغے پر مشتمل ہوتا ہے جس میں نوبل کی تصویر ، ایک نوبل ڈپلومہ سرٹیفکیٹ، اور ایک مالی انعام جس کی رقم ہر سال نوبل فاؤنڈیشن کی طرف سے طے کی جاتی ہے۔ ہر سال رائل سویڈش آکیڈمی آف سائنس، سویڈیش آکیڈمی، کارولینسکا انسیٹیوٹ اور نارویجین نوبل کمیٹی نوبل انعام حاصل کرنے والوں کا اعلان کرتی ہے۔ یہ انعام ایسے اداروں یا شخصیات کو دیا جاتا ہے جنھوں نے کیمیاء، طبعیات، ادب، امن، حیاتی فعلیات یا طب کے میدان میں نمایاں ترین کام انجام دیا ہو۔ نامیاتی کیمیا نے کم از کم 25 ایوارڈز حاصل کیے ہیں، جو کسی بھی دوسرے کیمیائی شعبے سے زیادہ ہیں۔ کیمسٹری میں دو نوبل انعام یافتہ جرمن رچرڈ کوہن ( 1938ء ) اور ایڈولف بوٹیننٹ ( 1939ء ) کو ان کی حکومت نے ایوارڈ قبول کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ انہوں نے میڈل اور ڈپلومہ حاصل کیا، لیکن رقم سے محروم رہے۔

2025/جنوری 20 [ترمیم]
ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ، علوی اور اہل سنت کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔ بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔
2025/جنوری 21 [ترمیم]

سچن تندولکر سابق بھارتی کرکٹ کھلاڑی ہیں جنھیں اس دور کا سب سے بڑا کرکٹ کھلاڑی اور بلے باز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ لگاتار رن بنانے والے کھلاڑی رہے ہیں اور انھوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ رن اسکور کیے ہیں۔ انھوں نے بین الاقوامی کرکٹ کے ذریعے کرائے گئے ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی میں سب سے زیادہ سنچریاں (100 یا اس سے زیادہ رن) بنائے ہیں۔ انھوں نے ٹیسٹ مقابلوں میں 51 سنچریاں اور ایک روزہ کرکٹ میں 49 سنچریاں لگا کر کل 100 سنچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے اور یہ کارنامہ دنیائے کرکٹ میں اب تک کوئی کرکٹ کھلاڑی نہیں کر پایا ہے۔ 2012ء میں انھوں نے بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف 144 رن بنا کر اپنی 100ویں سنچری مکمل کی۔

سچن نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 1989ء میں کیا اور اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری 1990ء میں انگلستان قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں 199 رن ناٹ آؤٹ بنا کر کی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں سچن نے تمام ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے خلاف سنچریاں بنائی ہیں اور ان سب کے خلاف 150 بنانے والے وہ محض دوسرے بلے باز ہیں۔ انھوں نے زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم کے علاوہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے کم از کم ایک گراونڈ پر سنچری ضرور لگائی ہے۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/جنوری 22 [ترمیم]

کرس گیل ایک ویسٹ انڈین کرکٹ کھلاڑی ہیں جنھوں نے 2007ء سے 2010ء تک ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کی کپتانی کی۔ بائیں ہاتھ کے بلے باز اس نے بالترتیب 15 اور 25 مواقع پر ٹیسٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی یچوں میں سنچریاں (ایک اننگز میں 100 یا اس سے زیادہ رنز) بنائی ہیں۔ انھوں نے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں دو مواقع پر سنچری بھی اسکور کی ہے۔ گیل نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو مارچ 2000ء میں زمبابوے کے خلاف کیا، اس نے 33 اور رنز بنائے۔ اس نے اگلے سال اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی، اسی ٹیم کے خلاف 2001ء کی سیریز کے پہلے میچ کے دوران میں 175 رنز بنائے۔ گیل کی پہلی ڈبل سنچری جون 2002ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوئی جب انھوں نے کوئینز پارک میں مین آف دی میچ پرفارمنس میں 204 رنز بنائے۔ انھوں نے اپنی پہلی ٹرپل سنچری جنوبی افریقہ کے خلاف مئی 2005ء میں اینٹیگوا کے تفریحی میدان میں بنائی۔ ان کا سب سے زیادہ سکور 333 ویسٹ انڈیز کے لیے چوتھا سب سے بڑا سکور نومبر 2010ء میں گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں سری لنکا کے خلاف آیا۔ گیل ٹیسٹ کرکٹ میں دو ٹرپل سنچریاں بنانے والے چار کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔نے 7 مختلف مخالفین کے خلاف سنچریاں اسکور کی ہیں اور نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف سب سے زیادہ کامیاب رہے ہیں، ان میں سے ہر ایک کے خلاف تین سنچریاں بنائی ہیں۔ انھوں نے 12 مختلف کرکٹ گراؤنڈز پر ٹیسٹ سنچریاں اسکور کی ہیں جن میں آٹھ ویسٹ انڈیز سے باہر کے مقامات پر ہیں۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/جنوری 23 [ترمیم]

محمود حسن دیوبندی ، جو شیخ الہند کے نام سے معروف ہیں، دار العلوم دیوبند کے پہلے شاگرد اور دار العوم کے بانی محمد قاسم نانوتوی کے تین ممتاز تلامذہ میں سے ایک تھے۔انہوں نے 1920ء میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے افتتاحی جلسے کی صدارت کی اور اس کا سنگِ بنیاد رکھا۔ محمود حسن دیوبندی کی پیدائش 1851ء میں بریلی میں ہوئی۔انہوں نے دار العلوم کے قیام سے قبل میرٹھ میں محمد قاسم نانوتوی سے تعلیم حاصل کی۔ جوں ہی محمد قاسم نانوتوی نے دیگر علما کے ہمراہ دار العلوم دیوبند قائم کیا، محمود حسن دیوبندی اس ادارے کے پہلے طالب علم بنے۔ ان کے استاذ محمود دیوبندی تھے۔انہوں نے 1873ء میں دار العلوم دیوبند سے اپنی تعلیم کی تکمیل کی۔

ابراہیم موسی شیخ الھند کے شاگردوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے شاگردوں نے مدرسہ نیٹورک میں شہرت حاصل کی اور جنوبی ایشیاء میں عوامی زندگی کی بہتری کے لیے خدمت انجام دی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی جیسے مذہبی اعلیٰ تعلیم، سیاست اور اداروں کی تعمیر میں حصہ لیا۔ دار العلوم دیوبند میں تدریس کے دوران محمود حسن دیوبندی سے پڑھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ محمود حسن دیوبندی کے شاگرد محمد الیاس کاندھلوی نے مشہور اصلاحی تحریک تبلیغی جماعت شروع کی۔ عبید اللہ سندھی نے ولی اللہی فلسفے کی تعلیم کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بیت الحکمہ سینٹر قائم کیا۔ محمد شفیع دیوبندی پاکستان کے قیام کے بعد وہاں کے مفتی اعظم کے عہدہ پر فائز ہوئے اور جامعہ دارالعلوم کراچی کی بنیاد رکھی۔ مناظر احسن گیلانی اپنی تصانیف کے لیے معروف ہوئے۔ ان کے شاگرد حافظ محمد احمد دار العلوم دیوبند کے 35 سال تک مہتمم رہے ۔

2025/جنوری 24 [ترمیم]

جاوید میانداد پاکستان کے سابق بلے باز اور کپتان ہیں۔ انھوں نے اپنے 17 سالہ بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 23 سنچریاں اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں 8 سنچریاں بنائیں۔ میانداد نے 124 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 8832 رنز بنائے جو پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں نمایاں سکورر رہے۔ 233 ایک روزہ میچوں میں انھوں نے 7381 رنز بنائے۔ 1982ء میں ان کا نام سال کے وزڈن کرکٹرز میں شامل کیا گیا۔ کرکٹ تقویم نے اسے "دنیا کے بہترین اور پرجوش کھلاڑیوں میں سے ایک" کے طور پر خطاب دیا۔ انھیں جنوری 2009ء میں آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔

میانداد نے نیوزی لینڈ کے خلاف قذافی اسٹیڈیم، لاہور میں 1976ء میں اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری بنائی۔ اگست 2012ء تک وہ ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ سنچریوں کی مجموعی فہرست میں اکیسویں نمبر پر تھے۔


مکمل فہرست دیکھیں
2025/جنوری 25 [ترمیم]

امیتابھ بچن ایک بھارتی اداکار، کبھی کبھار پلے بیک گلوکار، فلم پروڈیوسر، ٹیلی ویژن کے میزبان اور سابق سیاست دان ہیں جو بنیادی طور پر ہندی فلموں میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی اداکاری کا آغاز 1969ء میں سات ہندوستانی سے کیا اور مرنال سین کی بھون شوم (1969ء) کو بیان کیا۔ بعد میں وہ رشی کیش مکھرجی کی آنند (1971ء) میں ڈاکٹر بھاسکر بنرجی کے طور پر نظر آئے، جس کے لیے انہوں نے فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکار جیتا۔ 1973ء میں امیتابھ بچن نے پرکاش مہرا کی ایکشن فلم زنجیر میں انسپکٹر وجے کھنہ کا کردار ادا کیا۔

اس کے بعد وہ کئی فلموں میں "وجے" کے کردار کے ساتھ نظر آئے۔ 1973ء کے دوران ہی وہ ابھیمان اور نمک حرام میں نظر بھی آئے۔ بعد میں، انہیں بہترین معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ دو سال بعد وہ ششی کپور کے ساتھ یش چوپڑا کی دیوار میں نظر آئے، جس نے انہیں بہترین اداکار کی نامزدگی کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا۔ دیوار اور زنجیر میں ان کے کرداروں کے لیے انہیں "ناراض نوجوان" کہا جاتا تھا بعد میں انہوں نے رمیش سپی کی شعلے (1975ء) میں کام کیا، جسے اب تک کی سب سے بڑی ہندوستانی فلموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ رومانوی ڈراما کبھی کبھی (1976ء) میں نمودار ہونے کے بعد، امیتابھ بچن نے منموہن ڈیسائی کی ایکشن کامیڈی امر اکبر انتھونی (1977ء) میں کام کیا۔ انہوں نے بعد میں اپنی اداکاری کے لئے بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ جیتا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ڈان (1978ء) میں ڈان اور وجے کے دوہرے کردار ادا کیے، جس نے انہیں ایک بار پھر مسلسل سال کے لیے بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/جنوری 26 [ترمیم]
لندن انڈرگراؤنڈ
لندن انڈرگراؤنڈ

لندن انڈرگراؤنڈ ، مملکت متحدہ میں ریپڈ ٹرانزٹ نقل و حمل کا ایک نظام ہے جو لندن عظمیٰ اور اس کی ہوم کاؤنٹیز بکنگھمشائر، ایسیکس اور ہارٹفورڈشائر کو خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کے پہلے سیکشن کا افتتاح 1863ء میں ہوا۔ جو اسے دنیا کا سب سے قدیم زیر زمین میٹرو سسٹم بناتا ہے، اگرچہ موجودہ نیٹ ورک کا تقریباً 55 فیصد سطح زمین سے اوپر ہے۔ اس نظام میں گیارہ لائنیں شامل ہیں۔ بیکرلو لائن، سینٹرل لائن، سرکل لائن، ڈسٹرکٹ لائن، جوبلی لائن، میٹروپولیٹن لائن، شمالی لائن، وکٹوریہ لائن، واٹرلو و سٹی لائن اور ہیمرسمتھ و سٹی لائن۔اس نظام کا بیشتر حصہ دریائے ٹیمز کے شمال میں ہے جبکہ چھ لندن کے بورو شہر کے جنوب میں لندن انڈرگراؤنڈ کی خدمات حاصل نہیں ہیں۔ لندن بورو ہیکنی جو شمال کی طرف ہے اس کی سرحد پر دو اسٹیشن ہیں۔ سینٹرل لائن کی شمال مشرقی حد پر میں کچھ اسٹیشن ایسیکس کے اپنگ فارسٹ ضلع میں اور میٹروپولیٹن لائن کے شمال مغربی اختتام پر کچھ اسٹیشن ہارٹفورڈشائر کے اضلاع تھری ریورز، واٹفورڈ اور بکنگھمشائر کونسل میں ہیں۔ دو ایسی مثالیں ہیں جہاں دو الگ الگ اسٹیشن ایک ہی نام کے ہیں۔

2025/جنوری 27 [ترمیم]

انڈین نیشنل کانگریس کا صدر، انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کا چیف چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے، جو بھارت کی اہم سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے۔ آئینی طور پر، صدر کا انتخاب ایک الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے جو پردیش کانگریس کمیٹیوں اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اراکین پر مشتمل ہوتا ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں کسی بھی وجہ سے جیسے کہ اوپر منتخب صدر کی موت یا استعفیٰ، سب سے سینئر جنرل سکریٹری صدر کے معمول کے فرائض اس وقت تک انجام دیتا ہے جب تک کہ ورکنگ کمیٹی آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی طرف سے ایک عارضی صدر کا تقرر نہ کر دے جو باقاعدہ صدر کے انتخاب کے التوا میں ہے۔

دسمبر 1885ء میں پارٹی کی بنیاد رکھنے کے بعد، ومیش چندر بنرجی اس کے پہلے صدر بنے۔ 1885ء سے 1933ء تک صدارت کی مدت صرف ایک سال تھی۔ 1933ء کے بعد سے صدر کے لیے ایسی کوئی معین مدت نہیں تھی۔ جواہر لعل نہرو کی وزارت عظمیٰ کے دوران، وہ شاذ و نادر ہی انڈین نیشنل کانگریس کی صدارت پر فائز رہے، حالانکہ وہ ہمیشہ پارلیمانی پارٹی کے سربراہ تھے۔ ایک ڈھانچہ والی پارٹی ہونے کے باوجود، اندرا گاندھی کے تحت کانگریس نے 1978ء کے بعد کوئی تنظیمی انتخابات نہیں کرائے تھے۔ 1978ء میں، اندرا گاندھی نے انڈین نیشنل کانگریس سے علیحدگی اختیار کی اور ایک نئی اپوزیشن پارٹی بنائی، جسے عام طور پر کانگریس (آئی) کہا جاتا ہے، جسے بھارتی الیکشن کمیشن نے 1980ء کے عام انتخابات کے لیے حقیقی انڈین نیشنل کانگریس قرار دیا۔ اندرا گاندھی نے کانگریس (آئی) کے قیام کے بعد ایک ہی شخص کو کانگریس کا صدر اور بھارت کا وزیر اعظم رکھنے کے رواج کو ادارہ بنایا۔ ان کے جانشین راجیو گاندھی اور پی وی نرسمہا راؤ نے بھی اس مشق کو جاری رکھا۔ بہر حال، 2004ء میں، جب کانگریس دوبارہ اقتدار میں آئی، منموہن سنگھ پہلے اور واحد وزیر اعظم بن گئے جو دونوں عہدوں پر فائز صدر کے عمل کے قیام کے بعد سے پارٹی کے صدر نہیں رہے۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/جنوری 28 [ترمیم]
ڈیوڈ بون
ڈیوڈ بون

ڈیوڈ کلیرنس بون ، ایک سابق بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی ہیں جنھوں نے 1984ء اور 1996ء کے درمیان میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی۔ وہ ایک دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے جو بنیادی طور پر ایک اوپنر کے طور پر کھیلتے تھے، بون نے اپنے ملک کے لیے 107 ٹیسٹ میچوں اور 181 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں حصہ لیا اور سنچریاں بنائیں۔ انھوں نے ٹیسٹ میں 21 اور ایک روزہ میچوں میں 5 سنچریاں بنائیں۔ بون نے 1984ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ اور ایک روزہ میچ کھیلا۔ انھوں نے دسمبر 1985ء میں اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی، جب انھوں نے ایڈیلیڈ اوول میں بھارت کے خلاف 123 رنز بنائے۔ انھوں نے 1989ء میں اپنا سب سے زیادہ ٹیسٹ سکور بنایا، جب انھوں نے ڈبلیو اے سی اے گراؤنڈ، پرتھ میں نیوزی لینڈ کے خلاف 200 اپنی واحد دوہری سنچری بنائی۔ بون نے 1991-92ء ہوم سیریز کے دوران میں بھارت کے خلاف مسلسل تین ٹیسٹ میچوں میں تین سنچریاں بنائیں۔ انھوں نے 1993ء کی ایشز سیریز میں ایک بار پھر یہ کارنامہ انجام دیا۔ 1993ء کے انگلش کرکٹ سیزن کے دوران میں بلے کے ساتھ ان کے کارناموں کی وجہ سے وزڈن نے انھیں 1994ء میں سال کے بہترین کرکٹ کھلاڑی میں سے ایک کے طور پر نامزد کیا۔

2025/جنوری 29 [ترمیم]

شاہ سعودی عرب ، سعودی عرب کی ریاست کے سربراہ اور بادشاہ کو کہتے ہیں۔ شاہ سعودی عرب سعودی شاہی خاندان آل سعود کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ 1986ء میں یہ لقب صاحب الجلاجہ سے تبدیل کر کے خادم الحرمین الشریفین رکھ دیا گیا تھا۔ بادشاہ شاہی سعودی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر انچیف اور سعودی قومی اعزازی نظام کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ بادشاہ کو دو مقدس مساجد کا متولی یعنی خادم الحرمين الشريفين کہا جاتا ہے اور یہ اصطلاح مکہ کی مسجد الحرام اور مدینہ کی مسجد نبوی پر دائرہ اختیار کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ عنوان تاریخ اسلام میں کئی بار استعمال ہوا ہے۔ یہ لقب استعمال کرنے والے پہلے سعودی بادشاہ فیصل بن عبدالعزیز آل سعود تھے۔ تاہم شاہ خالد نے اپنے لیے یہ لقب استعمال نہیں کیا۔ 1986ء میں شاہ فہد نے "عزت مآب" کو دو مقدس مساجد کے متولی کے لقب سے بدل دیا، اور اس کے بعد سے یہ شاہ عبداللہ اور شاہ سلمان دونوں استعمال کر رہے ہیں۔ بادشاہ کو مسلم 500 کے مطابق دنیا کا سب سے طاقتور اور بااثر مسلمان اور عرب رہنما قرار دیا گیا ہے۔ عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن کو سعودی عرب کا پہلا بادشاہ کہا جاتا ہے، انہوں نے عرب علاقوں کو متحد کرنے کے بعد 23 ستمبر 1932ء کو مملکت سعودی عرب پر تخت نشین ہوئے اور انہوں نے "مملکت کے بادشاہ" سعودی عرب کا لقب اختیار کیا، اور 1933ء میں انہوں نے اپنے بڑے بیٹے سعود بن عبدالعزیز کو ولی عہد مقرر کیا، عبدالعزیز 1953ء میں طائف میں اپنی وفات تک حکومت کرتے رہے۔

2025/جنوری 30 [ترمیم]

مسیسپی جنوبی ریاستہائے متحدہ امریکا میں ایک ریاست ہے۔ ریاست ہائے متحدہ کی مردم شماری، 2010ء کے مطابق مسیسپی آبادی کے لحاظ سے 2،968،103 رہائشیوں کے ساتھ بتیسویں اور رقبے کے لحاظ سے اکتیسویں بڑی ریاست ہے جس کا زمینی رقبہ 46،923.27 مربع میل (121،530.7 کلومیٹر 2) ہے۔ مسیسپی میں بلدیات کو آبادی کے سائز کے مطابق درجہ بندی کیا گیا ہے۔ شامل ہونے کے وقت 2،000 سے زیادہ آبادی والی میونسپلٹیوں کو شہروں میں درجہ بند کیا گیا ہے۔ 301 اور 2000 افراد پر مشتمل بلدیات کو ٹاؤن کا درجہ دیا گیا ہے۔ اور 100 سے 300 افراد کے درمیان میں بلدیات کو گاؤں میں درجہ بندی کیا گیا ہے۔ مجوزہ بلدیہ میں مقیم اہل ووٹروں میں سے دوتہائی اہل افراد کے دستخط شدہ درخواست کے ذریعے مقامات کو شہر، ٹاؤن یا گاؤں بننے کے لیے شامل کیا جا سکتا ہے۔ میونسپل حکومتوں کا اہم کام اپنے شہریوں کے لیے خدمات فراہم کرنا ہے جیسے سڑکیں اور پلوں کو برقرار رکھنا ، قانون مہیا کرنا ، آگ سے تحفظ فراہم کرنا اور صحت و صفائی کی خدمات شامل ہیں۔ ریاست ہائے متحدہ کی مردم شماری، 2010ء کے مطابق مسیسیپی میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی بلدیہ جیکسن ہے جس کی آبادی 173،514 افراد اور سب سے چھوٹی سیٹارشا ہے جو صرف 55 افراد پر مشتمل ہے۔ زمینی رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑی بلدیہ جیکسن ہے، جو 111.05 مربع میل (287.6 کلومیٹر 2) پر پھیلی ہوئی ہے، جبکہ سائڈن سب سے چھوٹی ہے جو 0.12 مربع میل (0.31 کلومیٹر 2) پر مشتمل ہے۔

2025/جنوری 31 [ترمیم]

خلافت راشدہ متعدد ولایتوں (والی کے زیر ولایت علاقہ) پر بنا کسی خاص سرحد کے منقسم تھی، یہ ولایتیں حکومت کی توسیع کے مطابق وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی تھیں۔ ولایتوں کے تعلق سے خلفائے راشدین کی پالیسیاں اور طریقہ کار باہم مختلف رہے ہیں، ان میں سے ہر ایک حکومت کے زیر تسلط علاقوں میں والیوں اور عاملوں کے انتخاب میں اپنا الگ معیار رکھتا تھا۔ چنانچہ خلیفہ راشد دوم عمر بن خطاب ہمیشہ صحابہ کو ولایت میں مقدم رکھتے تھے، جبکہ عثمان بن عفان اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے تھے، بلکہ وہ طاقت و امانت دیکھ کر والی بنا دیتے تھے، اسی طرح علی بن ابی طالب بھی طاقت و قوت اور اثر رسوخ کو ترجیح دیتے تھے، جب ان کے والیوں سے غیر مناسب افعال سرزد ہوتے یا شکایات آتی تو انھیں سزا بھی دیتے تھے۔ ان سب کے باوجود تمام خلفائے راشدین، صحابہ کو والی بنانے پر توجہ دیتے تھے اسی وجہ سے خلافت راشدہ کے اکثر والی صحابہ تھے یا ان کی اولادیں تھیں۔ والی کی کوئی متعین مدت نہیں ہوتی تھی بلکہ خلیفہ کی صوابدید، اس کی رضامندی اور والی کی بحسن وخوبی ذمہ داری ادا کرنے پر موقوف ہوا کرتا تھا۔ والی کہ اہم ذمہ داریوں میں سے: سرحدوں کو مستحکم کرنا، فوجیوں کی تربیت کرنا، دشمنوں کی خبرون کی چھان بین کرنا، شہروں میں کارکنان اور عمال متعین کرنا اور ولایت (والی کا علاقہ) کی تعمیر و ترقی کرنا (مثلاً: چشمے، نہر، ہموار راستے، سڑک، پل، بازار اور مساجد بنوانا، شہروں کی منصوبہ بندی کرنا وغیرہ) شامل ہیں۔

2025/فروری 1 [ترمیم]

اکیڈمی ایوارڈز کے لیے بہت سے بھارتی افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں کئی افراد اس ایوارڈ کو حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہے۔ 2023ء تک، 21 بھارتیوں کو نامزد کیا گیا ہے اور 10 نے آسکر جیتے ہیں جن میں سائنسی اور تکنیکی زمرے بھی شامل ہیں۔ 30ویں اکیڈمی ایوارڈ میں، محبوب خان کی 1957ء کی ہندی زبان کی فلم مدر انڈیا بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کے زمرے کے اکیڈمی ایوارڈ کے لیے بھارت کی پہلی پیشکش تھی۔ اسے چار دیگر فلموں کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا اور وہ اطالوی فلم نائٹس آف کیبیریا (1957ء) سے ایک ووٹ سے ہار گئی تھی۔ 1982 میں، نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف انڈیا نے رچرڈ ایٹنبرو کی سوانحی فلم گاندھی کی مشترکہ پروڈکشن میں اہم کردار ادا کیا۔ 55ویں اکیڈمی ایوارڈز میں، بھانو اتھیا ملبوسات ڈیزائن کرنا کے لیے اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والی پہلی بھارتی بن گئی۔

2025/فروری 2 [ترمیم]

بھارت میں، بھارتی آئین کے آرٹیکل 154 کے مطابق، گورنر اٹھائیس ریاستیں میں سے ہر ایک کا آئینی سربراہ ہوتا ہے۔ گورنر کا تقرر بھارت کے صدر پانچ سال کی مدت کے لیے کرتے ہیں اور وہ صدر کی خوشی پر عہدہ رکھتے ہیں۔ گورنر قانونی طور پر ریاستی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کے تمام انتظامی اقدامات گورنر کے نام پر کیے جاتے ہیں۔ تاہم، گورنر کو وزیر اعلی کی سربراہی میں مقبول منتخب وزرا کی کونسل کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے، جو اس طرح ریاستی سطح پر عملی طور پر انتظامی اختیار رکھتی ہے۔ بھارتی آئین گورنر کو وزارت مقرر کرنے یا برخاست کرنے، صدر راج کی سفارش کرنے، یا صدر کی منظوری کے لیے بل محفوظ کرنے کا بھی اختیار دیتا ہے۔

2025/فروری 3 [ترمیم]
راجندر پرساد بھارت کے پہلے اور سب سے طویل عرصے تک رہنے والے صدر تھے

بھارت کا صدر، جمہوریہ بھارت کا سربراہ اور بھارتی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر ہوتا ہے۔ صدر کو بھارت کا پہلا شہری کہا جاتا ہے۔ اگرچہ بھارت کے آئین کے ذریعہ یہ اختیارات حاصل کیے گئے ہیں، لیکن یہ عہدہ بڑی حد تک ایک رسمی ہے اور ایگزیکٹو اختیارات وزیر اعظم کے ذریعہ استعمال کیے جاتے ہیں۔صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے جو پارلیمنٹ ہاؤس، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے منتخب اراکین پر مشتمل ہوتا ہے اور ساسنا سبھا یا ودھان سبھا، ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین بھی ہوتے ہیں۔ آئین ہند کے آرٹیکل 56، حصہ 5 کے مطابق صدر پانچ سال کی مدت کے لیے اپنے عہدے پر رہ سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں جہاں صدر کے عہدے کی مدت جلد یا صدر کی غیر موجودگی کے دوران ختم ہو جائے، نائب صدر عہدہ سنبھالتا ہے۔ حصہ پنجم کے آرٹیکل 70 کے مطابق، پارلیمنٹ یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ صدر کے کاموں کو کیسے انجام دیا جائے جہاں یہ ممکن نہ ہو یا کسی اور غیر متوقع ہنگامی صورتحال میں۔

2025/فروری 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/فروری 4

2025/فروری 5 [ترمیم]

پاکستان ریلویز کا جال تمام ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ تقریباً سب ہی ریلوے لائن براڈ گیج ہیں۔ پاکستان ریلوے کا نیٹ ورک مین لائنوں اور برانچ لائنوں میں تقسیم ہے۔ پاکستان ریلویز کا صدر دفتر لاہور میں ہے اور یہ پورے پاکستان میں 7,791 کلومیٹر (4,650 میل) آپریشنل ٹریک کا مالک ہے۔ جس میں 7,346 کلومیٹر براڈ گیج اور 445 کلومیٹر میٹر گیج ہے اور 1,043 کلومیٹر ڈبل ٹریک اور 285 کلومیٹر برقی حصے پر مشتمل ہے۔ پاکستان ریلوے کے 625 فعال اسٹیشن ہیں۔ جو مال بردار اور مسافر دونوں کی خدمات پیش کرتا ہے۔ پاکستان ریلویز کی ٹرینوں کی رفتار زیادہ سے زیادہ 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ پاکستان ریلویز جس کا سابقہ نام 1947ء سے فروری 1961ء تک شمال مغربی ریلوے اور فروری 1961ء سے مئی 1974ء تک پاکستان مغربی ریلوے تھا، حکومت پاکستان کا ایک محکمہ ہے جو پاکستان میں ریلوے خدمات فراہم کرتا ہے۔ موجودہ پاکستان میں ریلوے کا آغاز 13 مئی 1861ء میں ہوا جب کراچی سے کوٹری 169 کلومیٹر ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 24 اپریل 1865ء کو لاہور - ملتان ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ 6 اکتوبر 1876ء کو دریائے راوی, دریائے چناب اور دریائے جہلم پر پلوں کی تعمیر مکمل ہو گئی اور لاہور - جہلم ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔ 1 جولائی 1878ء کو لودهراں - پنوعاقل 334 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 27 اکتوبر 1878ء کو دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر کوٹری سے سکھر براستہ دادو اور لاڑکانہ ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ رک سے سبی تک ریلوے لائن بچھانے کا کام جنوری 1880ء میں مکمل ہوا۔ اکتوبر 1880ء میں جہلم - راولپنڈی 115 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ 1 جنوری 1881ء کو راولپنڈی - اٹک کے درمیان 73 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔ 1 مئی 1882ء کو خیرآباد کنڈ - پشاور 65 کلومیٹر طویل ریلوے لائن تعمیر مکمل ہو گئی۔ 31 مئی 1883ء کو دریائے سندھ پر اٹک پل کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد پشاور - راولپنڈی سے بذریعہ ریل منسلک ہو گیا۔

2025/فروری 6 [ترمیم]

خلافت راشدہ متعدد ولایتوں (والی کے زیر ولایت علاقہ) پر بنا کسی خاص سرحد کے منقسم تھی، یہ ولایتیں حکومت کی توسیع کے مطابق وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی تھیں۔ ولایتوں کے تعلق سے خلفائے راشدین کی پالیسیاں اور طریقہ کار باہم مختلف رہے ہیں، ان میں سے ہر ایک حکومت کے زیر تسلط علاقوں میں والیوں اور عاملوں کے انتخاب میں اپنا الگ معیار رکھتا تھا۔ چنانچہ خلیفہ راشد دوم عمر بن خطاب ہمیشہ صحابہ کو ولایت میں مقدم رکھتے تھے، جبکہ عثمان بن عفان اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے تھے، بلکہ وہ طاقت و امانت دیکھ کر والی بنا دیتے تھے، اسی طرح علی بن ابی طالب بھی طاقت و قوت اور اثر رسوخ کو ترجیح دیتے تھے، جب ان کے والیوں سے غیر مناسب افعال سرزد ہوتے یا شکایات آتی تو انھیں سزا بھی دیتے تھے۔ ان سب کے باوجود تمام خلفائے راشدین، صحابہ کو والی بنانے پر توجہ دیتے تھے اسی وجہ سے خلافت راشدہ کے اکثر والی صحابہ تھے یا ان کی اولادیں تھیں۔ والی کی کوئی متعین مدت نہیں ہوتی تھی بلکہ خلیفہ کی صوابدید، اس کی رضامندی اور والی کی بحسن وخوبی ذمہ داری ادا کرنے پر موقوف ہوا کرتا تھا۔ والی کہ اہم ذمہ داریوں میں سے: سرحدوں کو مستحکم کرنا، فوجیوں کی تربیت کرنا، دشمنوں کی خبرون کی چھان بین کرنا، شہروں میں کارکنان اور عمال متعین کرنا اور ولایت (والی کا علاقہ) کی تعمیر و ترقی کرنا (مثلاً: چشمے، نہر، ہموار راستے، سڑک، پل، بازار اور مساجد بنوانا، شہروں کی منصوبہ بندی کرنا وغیرہ) شامل ہیں۔

2025/فروری 7 [ترمیم]
گرمائی اولمپکس 1896ء ، جدید دور کے پہلے اولمپکس تھے۔ جو 6 تا 15 اپریل 1896ء کو ایتھنز، مملکت یونان میں منعقد ہوئے۔ کل 241 کھلاڑی 14 ممالک سے 9 کھیلوں کے 43 مقابلوں میں شریک ہوئے۔ شریک چودہ ممالک میں سے دس نے تمغے حاصل کیے، مخلوط ٹیموں (یعنی متعدد ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں) کے تین تمغے اس کے سوا تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا نے سب سے زیادہ 11 طلائی تمغے جیتے، امریکا کے صرف 14 کھلاڑیوں نے 3 کھیلوں میں حصہ لیا تھا، جب کہ میزبان ملک، یونان کے 169 کھلاڑیوں نے 9 کھیلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر سب سے زیادہ 46 تمغے جیتے، یونان سب سے زیادہ چاندی کے17 اور کانسی کے 19 تمغے جیتنے والا ملک تھا، اس کا امریکا سے صرف ایک طلائی تمغا کم تھا، جب کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے اس کے 155 کھلاڑی زیادہ تھے۔
2025/فروری 8 [ترمیم]
لتا منگیشکر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئیں۔ بھارت رتن اعزاز یافتہ بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر نے ہیما سے لتا منگیشکر تک کا سفر انتہائی محنت اور جانفشانی سے طے کرتے ہوئے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ لتا کا بطور گلوکارہ اور اداکارہ  فلموں میں آغاز 1942ء میں مراٹھی فلم ’’کیتی هسال‘‘ سے ہوا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ گیت فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ سال 1942ء میں لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ کی دفات کے بعد لتا نے کچھ برسوں تک ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ لیکن لتا کی منزل تو گانے اور موسیقی ہی تھے۔ بچپن ہی سے سنگیت کا شوق تھا اور موسیقی میں ان کی دلچسپی تھی۔ لتا کو بھی سنیما کی دنیا میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ ان کی پتلی آواز کی وجہ سے آغاز میں موسیقار فلموں میں ان کو گانے سے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن اپنی لگن کے زور پر اگرچہ آہستہ آہستہ انھیں کام اور شناخت دونوں ملنے لگے۔
2025/فروری 9 [ترمیم]

سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ثقلین مشتاق نے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے کیریئر کے دوران میں 19 مرتبہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ پانچ وکٹوں کا شکار (جسے "پانچ کے لیے" یا "فائفر" بھی کہا جاتا ہے) سے مراد ایک ہی اننگز میں پانچ یا زیادہ وکٹیں لینے والا گیندباز ہے۔ کرکٹ کے ناقدین نے اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا ہے، اور 50 سے کم گیند بازوں نے اپنے کرکٹ کیریئر میں بین الاقوامی سطح پر 15 سے زیادہ مرتبہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ 1995ء اور 2004ء کے درمیان میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والے دائیں ہاتھ کے آف بریک گیند باز، ثقلین کو بی بی سی نے "آف اسپن بولنگ پر حملہ کرنے کے فن میں ایک انقلاب" کے طور پر بیان کیا۔ ثقلین کو وزڈن نے 2000ء میں سال کے بہترین کرکٹرز میں سے ایک قرار دیا تھا۔

2025/فروری 10 [ترمیم]
صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔
2025/فروری 11 [ترمیم]

مسلح افواج کے بغیر ممالک بھی موجود ہیں۔ یہاں ملک کی اصطلاح کا مطلب خودمختار ریاستیں ہیں نہ کہ منحصر علاقے (مثلا گوام، شمالی ماریانا جزائر، برمودا ) وغیرہ جن کا دفاع کسی دوسرے ملک یا فوج کے متبادل کی ذمہ داری ہے۔ اصطلاح مسلح افواج سے مراد کسی بھی حکومت کے زیر اہتمام حکومت کی پالیسیوں کے دفاع کے لئے استعمال جانا ہے۔ درج ممالک میں سے کچھ جیسے آئس لینڈ اور موناکو کے پاس ہونے والی فوج نہیں ہے لیکن ان کے پاس اب بھی غیر پولیس فوجی قوت موجود ہے۔

یہاں درج اکیس ممالک میں سے بہت سے ممالک عام طور پر ایک سابقہ مقبوضہ ملک کے ساتھ دیرینہ معاہدہ رکھتے ہیں۔ اس کی ایک مثال موناکو اور فرانس کے مابین معاہدہ ہے، جو کم از کم 300 سال سے موجود ہے ۔ جزیرے مارشل، آزاد ریاست مائیکروونیشیا (ایف ایس ایم)، اور پلاؤ کی آزاد ایسوسی ایشن کے معاہدوں کا معاہدہ اپنے دفاع کے لئے ریاستہائے متحدہ پر انحصار کرتے ہیں۔
2025/فروری 12 [ترمیم]

شاہ سعودی عرب ، سعودی عرب کی ریاست کے سربراہ اور بادشاہ کو کہتے ہیں۔ شاہ سعودی عرب سعودی شاہی خاندان آل سعود کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ 1986ء میں یہ لقب صاحب الجلاجہ سے تبدیل کر کے خادم الحرمین الشریفین رکھ دیا گیا تھا۔ بادشاہ شاہی سعودی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر انچیف اور سعودی قومی اعزازی نظام کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ بادشاہ کو دو مقدس مساجد کا متولی یعنی خادم الحرمين الشريفين کہا جاتا ہے اور یہ اصطلاح مکہ کی مسجد الحرام اور مدینہ کی مسجد نبوی پر دائرہ اختیار کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ عنوان تاریخ اسلام میں کئی بار استعمال ہوا ہے۔ یہ لقب استعمال کرنے والے پہلے سعودی بادشاہ فیصل بن عبدالعزیز آل سعود تھے۔ تاہم شاہ خالد نے اپنے لیے یہ لقب استعمال نہیں کیا۔ 1986ء میں شاہ فہد نے "عزت مآب" کو دو مقدس مساجد کے متولی کے لقب سے بدل دیا، اور اس کے بعد سے یہ شاہ عبداللہ اور شاہ سلمان دونوں استعمال کر رہے ہیں۔ بادشاہ کو مسلم 500 کے مطابق دنیا کا سب سے طاقتور اور بااثر مسلمان اور عرب رہنما قرار دیا گیا ہے۔ عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن کو سعودی عرب کا پہلا بادشاہ کہا جاتا ہے، انہوں نے عرب علاقوں کو متحد کرنے کے بعد 23 ستمبر 1932ء کو مملکت سعودی عرب پر تخت نشین ہوئے اور انہوں نے "مملکت کے بادشاہ" سعودی عرب کا لقب اختیار کیا، اور 1933ء میں انہوں نے اپنے بڑے بیٹے سعود بن عبدالعزیز کو ولی عہد مقرر کیا، عبدالعزیز 1953ء میں طائف میں اپنی وفات تک حکومت کرتے رہے۔

2025/فروری 13 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انہوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ انکی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انہوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2025/فروری 14 [ترمیم]

انڈین نیشنل کانگریس کا صدر، انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کا چیف چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے، جو بھارت کی اہم سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے۔ آئینی طور پر، صدر کا انتخاب ایک الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے جو پردیش کانگریس کمیٹیوں اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اراکین پر مشتمل ہوتا ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں کسی بھی وجہ سے جیسے کہ اوپر منتخب صدر کی موت یا استعفیٰ، سب سے سینئر جنرل سکریٹری صدر کے معمول کے فرائض اس وقت تک انجام دیتا ہے جب تک کہ ورکنگ کمیٹی آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی طرف سے ایک عارضی صدر کا تقرر نہ کر دے جو باقاعدہ صدر کے انتخاب کے التوا میں ہے۔

دسمبر 1885ء میں پارٹی کی بنیاد رکھنے کے بعد، ومیش چندر بنرجی اس کے پہلے صدر بنے۔ 1885ء سے 1933ء تک صدارت کی مدت صرف ایک سال تھی۔ 1933ء کے بعد سے صدر کے لیے ایسی کوئی معین مدت نہیں تھی۔ جواہر لعل نہرو کی وزارت عظمیٰ کے دوران، وہ شاذ و نادر ہی انڈین نیشنل کانگریس کی صدارت پر فائز رہے، حالانکہ وہ ہمیشہ پارلیمانی پارٹی کے سربراہ تھے۔ ایک ڈھانچہ والی پارٹی ہونے کے باوجود، اندرا گاندھی کے تحت کانگریس نے 1978ء کے بعد کوئی تنظیمی انتخابات نہیں کرائے تھے۔ 1978ء میں، اندرا گاندھی نے انڈین نیشنل کانگریس سے علیحدگی اختیار کی اور ایک نئی اپوزیشن پارٹی بنائی، جسے عام طور پر کانگریس (آئی) کہا جاتا ہے، جسے بھارتی الیکشن کمیشن نے 1980ء کے عام انتخابات کے لیے حقیقی انڈین نیشنل کانگریس قرار دیا۔ اندرا گاندھی نے کانگریس (آئی) کے قیام کے بعد ایک ہی شخص کو کانگریس کا صدر اور بھارت کا وزیر اعظم رکھنے کے رواج کو ادارہ بنایا۔ ان کے جانشین راجیو گاندھی اور پی وی نرسمہا راؤ نے بھی اس مشق کو جاری رکھا۔ بہر حال، 2004ء میں، جب کانگریس دوبارہ اقتدار میں آئی، منموہن سنگھ پہلے اور واحد وزیر اعظم بن گئے جو دونوں عہدوں پر فائز صدر کے عمل کے قیام کے بعد سے پارٹی کے صدر نہیں رہے۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/فروری 15 [ترمیم]
لندن انڈرگراؤنڈ
لندن انڈرگراؤنڈ

لندن انڈرگراؤنڈ ، مملکت متحدہ میں ریپڈ ٹرانزٹ نقل و حمل کا ایک نظام ہے جو لندن عظمیٰ اور اس کی ہوم کاؤنٹیز بکنگھمشائر، ایسیکس اور ہارٹفورڈشائر کو خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کے پہلے سیکشن کا افتتاح 1863ء میں ہوا۔ جو اسے دنیا کا سب سے قدیم زیر زمین میٹرو سسٹم بناتا ہے، اگرچہ موجودہ نیٹ ورک کا تقریباً 55 فیصد سطح زمین سے اوپر ہے۔ اس نظام میں گیارہ لائنیں شامل ہیں۔ بیکرلو لائن، سینٹرل لائن، سرکل لائن، ڈسٹرکٹ لائن، جوبلی لائن، میٹروپولیٹن لائن، شمالی لائن، وکٹوریہ لائن، واٹرلو و سٹی لائن اور ہیمرسمتھ و سٹی لائن۔اس نظام کا بیشتر حصہ دریائے ٹیمز کے شمال میں ہے جبکہ چھ لندن کے بورو شہر کے جنوب میں لندن انڈرگراؤنڈ کی خدمات حاصل نہیں ہیں۔ لندن بورو ہیکنی جو شمال کی طرف ہے اس کی سرحد پر دو اسٹیشن ہیں۔ سینٹرل لائن کی شمال مشرقی حد پر میں کچھ اسٹیشن ایسیکس کے اپنگ فارسٹ ضلع میں اور میٹروپولیٹن لائن کے شمال مغربی اختتام پر کچھ اسٹیشن ہارٹفورڈشائر کے اضلاع تھری ریورز، واٹفورڈ اور بکنگھمشائر کونسل میں ہیں۔ دو ایسی مثالیں ہیں جہاں دو الگ الگ اسٹیشن ایک ہی نام کے ہیں۔

2025/فروری 16 [ترمیم]

امیتابھ بچن ایک بھارتی اداکار، کبھی کبھار پلے بیک گلوکار، فلم پروڈیوسر، ٹیلی ویژن کے میزبان اور سابق سیاست دان ہیں جو بنیادی طور پر ہندی فلموں میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی اداکاری کا آغاز 1969ء میں سات ہندوستانی سے کیا اور مرنال سین کی بھون شوم (1969ء) کو بیان کیا۔ بعد میں وہ رشی کیش مکھرجی کی آنند (1971ء) میں ڈاکٹر بھاسکر بنرجی کے طور پر نظر آئے، جس کے لیے انہوں نے فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکار جیتا۔ 1973ء میں امیتابھ بچن نے پرکاش مہرا کی ایکشن فلم زنجیر میں انسپکٹر وجے کھنہ کا کردار ادا کیا۔

اس کے بعد وہ کئی فلموں میں "وجے" کے کردار کے ساتھ نظر آئے۔ 1973ء کے دوران ہی وہ ابھیمان اور نمک حرام میں نظر بھی آئے۔ بعد میں، انہیں بہترین معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ دو سال بعد وہ ششی کپور کے ساتھ یش چوپڑا کی دیوار میں نظر آئے، جس نے انہیں بہترین اداکار کی نامزدگی کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا۔ دیوار اور زنجیر میں ان کے کرداروں کے لیے انہیں "ناراض نوجوان" کہا جاتا تھا بعد میں انہوں نے رمیش سپی کی شعلے (1975ء) میں کام کیا، جسے اب تک کی سب سے بڑی ہندوستانی فلموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ رومانوی ڈراما کبھی کبھی (1976ء) میں نمودار ہونے کے بعد، امیتابھ بچن نے منموہن ڈیسائی کی ایکشن کامیڈی امر اکبر انتھونی (1977ء) میں کام کیا۔ انہوں نے بعد میں اپنی اداکاری کے لئے بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ جیتا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ڈان (1978ء) میں ڈان اور وجے کے دوہرے کردار ادا کیے، جس نے انہیں ایک بار پھر مسلسل سال کے لیے بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/فروری 17 [ترمیم]

اکیڈمی ایوارڈز کے لیے بہت سے بھارتی افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں کئی افراد اس ایوارڈ کو حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہے۔ 2023ء تک، 21 بھارتیوں کو نامزد کیا گیا ہے اور 10 نے آسکر جیتے ہیں جن میں سائنسی اور تکنیکی زمرے بھی شامل ہیں۔ 30ویں اکیڈمی ایوارڈ میں، محبوب خان کی 1957ء کی ہندی زبان کی فلم مدر انڈیا بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کے زمرے کے اکیڈمی ایوارڈ کے لیے بھارت کی پہلی پیشکش تھی۔ اسے چار دیگر فلموں کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا اور وہ اطالوی فلم نائٹس آف کیبیریا (1957ء) سے ایک ووٹ سے ہار گئی تھی۔ 1982 میں، نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف انڈیا نے رچرڈ ایٹنبرو کی سوانحی فلم گاندھی کی مشترکہ پروڈکشن میں اہم کردار ادا کیا۔ 55ویں اکیڈمی ایوارڈز میں، بھانو اتھیا ملبوسات ڈیزائن کرنا کے لیے اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والی پہلی بھارتی بن گئی۔

2025/فروری 18 [ترمیم]

جاوید میانداد پاکستان کے سابق بلے باز اور کپتان ہیں۔ انھوں نے اپنے 17 سالہ بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 23 سنچریاں اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں 8 سنچریاں بنائیں۔ میانداد نے 124 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 8832 رنز بنائے جو پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں نمایاں سکورر رہے۔ 233 ایک روزہ میچوں میں انھوں نے 7381 رنز بنائے۔ 1982ء میں ان کا نام سال کے وزڈن کرکٹرز میں شامل کیا گیا۔ کرکٹ تقویم نے اسے "دنیا کے بہترین اور پرجوش کھلاڑیوں میں سے ایک" کے طور پر خطاب دیا۔ انھیں جنوری 2009ء میں آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔

میانداد نے نیوزی لینڈ کے خلاف قذافی اسٹیڈیم، لاہور میں 1976ء میں اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری بنائی۔ اگست 2012ء تک وہ ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ سنچریوں کی مجموعی فہرست میں اکیسویں نمبر پر تھے۔


مکمل فہرست دیکھیں
2025/فروری 19 [ترمیم]

سب سے بڑا شہر اور دوسرا سب سے بڑا شہر بلحاظ ملک۔اس منتخب فہرست میں تمام ممالک کے سب سے بڑے شہر اور دوسرے نمبر پر سب سے بڑے شہر کو درج کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ اس فہرست میں تمام ممالک کے درالحکومتوں کے نام بھی ہے۔ جہاں دار الحکومت ہی سب سے بڑا شہر ہے، وہ بھی فہرست میں درج گیا ہے۔

2025/فروری 20 [ترمیم]

دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سنیما کے میدان میں بھارت کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔ یہ ہر سال قومی فلم اعزازات کی تقریب میں ڈائریکٹوریٹ آف فلم فیسٹیولز کی طرف سے پیش کیا جاتا ہے، جو وزارت اطلاعات و نشریات، حکومت ہند کی طرف سے قائم کردہ ایک تنظیم ہے۔ وصول کنندہ کو ان کی "بھارتی سنیما کی ترقی اور ترقی میں عظیم اور شاندار شراکت" کے لیے اعزاز دیا جاتا ہے اور اس کا انتخاب بھارتی فلم انڈسٹری کی نامور شخصیات پر مشتمل ایک کمیٹی کرتی ہے۔ اس ایوارڈ میں سنہرا کنول (گولڈن لوٹس) کا تمغا، ایک شال اور 1,000,000 بھارتی روپیہ (12,000 امریکی ڈالر) کا نقد انعام شامل ہے۔

1969ء میں سترہویں نیشنل فلم ایوارڈز میں پہلی بار پیش کیا گیا، یہ ایوارڈ حکومت ہند نے دادا صاحب پھالکے کی ہندوستانی سنیما میں شراکت کی یاد میں متعارف کرایا تھا۔ دادا صاحب پھالکے (1870ء–1944ء)، جو مشہور اور اکثر "ہندوستانی سنیما کے باپ" کے طور پر جانے جاتے ہیں، ایک ہندوستانی فلم ساز تھے جنھوں نے ہندوستان کی پہلی مکمل لمبائی والی فیچر فلم، راجا ہریش چندر (1913ء) کی ہدایت کاری کی۔

ایوارڈ کی پہلی وصول کنندہ اداکارہ دیویکا رانی تھیں، جنھیں سترہویں نیشنل فلم ایوارڈز میں اعزاز سے نوازا گیا۔ 2023ء تک، 53 ایوارڈ یافتہ ہیں۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/فروری 21 [ترمیم]

مارچ 1877ء میں آسٹریلیا اور انگلستان کے درمیان میلبورن میں ہونے والے پہلے باضابطہ طور پر تسلیم شدہ ٹیسٹ میچ کے بعد سے ایک سو تئیس گراؤنڈز مردوں کی ٹیسٹ کرکٹ کی میزبانی کر چکے ہیں۔ اس فہرست میں ورلڈ سیریز کرکٹ کے مقامات اور خواتین کے ٹیسٹ کے مقامات شامل نہیں ہیں۔

8 جولائی 2009ء کو، کارڈف میں صوفیہ گارڈنز 100 واں ٹیسٹ گراؤنڈ بن گیا۔ بیلفاسٹ میں سٹورمونٹ کرکٹ گراؤنڈ 123 واں اور حالیہ ٹیسٹ گراؤنڈ بن گیا جب اس نے جولائی 2024ء میں آئرلینڈ اور زمبابوے کے درمیان میچ کا انعقاد کیا۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/فروری 22 [ترمیم]

جمہوریہ ترکیہ، 81 صوبوں (ترکی: il/vilayet) میں منقسم ہے۔ ہر صوبہ مختلف تعداد میں اضلاع میں منقسم ہے۔ صوبائی گورنر صوبہ کے مرکزی ضلع میں ہوتا ہے۔ مرکزی ضلع کا نام عام طور پر صوبے کے نام پر ہوتا ہے۔ صوبہ مقرر کردہ گورنر کے زیر انتظام ہوتا ہے۔ سلطنت عثمانیہ اور ابتدائی ترک جمہوریہ میں متعلقہ اکائی ولایت تھی۔ 29 اکتوبر 1923ء کو سلطنت عثمانیہ کے خاتمے اور جمہوریہ ترکی کے باضابطہ قیام کے بعد انتظامی نظام میں تبدیلیاں کی گئیں۔ دو سال بعد صوبہ اردھان، بے اوغلو، چاتالجا، تونجیلی، عرگانی، گلیبولو، جنک، قوزان، اولتو، موش، سیورک اور اسکودار کے صوبوں کو اضلاع میں تبدیل کر دیا گیا۔

2025/فروری 23 [ترمیم]

وزیر اعظم پاکستان مقبول منتخب سیاست دان ہیں جو حکومت پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ وزیر اعظم کو اپنی مقرر کردہ وفاقی کابینہ کے ذریعے انتظامیہ چلانے، مشترکہ مفادات کونسل کے ذریعے قوم اور اس کے عوام کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قومی پالیسیاں مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ملک گیر جنرل بلانے کا فیصلہ کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ 1947ء کے بعد سے، پاکستان میں اٹھارہ وزرائے اعظم رہ چکے ہیں، مقرر کردہ نگران وزرائے اعظم کے علاوہ جنہیں صرف انتخابی عمل کے مکمل ہونے تک نظام کی نگرانی کا حکم دیا گیا تھا۔ پاکستان کے پارلیمانی نظام میں، وزیر اعظم کو صدر کے ذریعے حلف دیا جاتا ہے اور عام طور پر اس پارٹی یا اتحاد کا چیئرمین یا صدر ہوتا ہے جس کی قومی اسمبلی میں اکثریت ہوتی ہے۔

2025/فروری 24 [ترمیم]

ایشیائی کھیل 1974ء (باضابطہ طور پر Seventh Asian Games (ساتویں ایشیائی کھیل) کے نام سے جانا جاتا ہے)، یکم ستمبر 1974ء سے لے کر 16 ستمبر 1974ء تک ایران کے شہر تہران میں ایک منعقد ہونا والا ایک متعدد کھیلوں کا وقوعہ تھا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ ایشیائی کھیل کسی مشرق وسطی کے ملک میں منعقد ہوئے۔ کل 3,010 کھلاڑی 25 ایشیائی قومی اولمپک کمیٹیوں نے 16 کھیلوں کے 2020 مقابلوں کے لیے منتخب کیے۔ اس وقت یہ کسی بھی ایشیائی کھیلوں کے موقع پر شریک ممالک کی سب کی بڑی تعداد تھی، اس سے قبل ایشیائی کھیل 1970ء، بینکاک میں 18 ممالک شریک ہوئے تھے۔فینسنگ، جمناسٹکس (آرٹسٹک) اور خواتین والی بال کے ماقبلے پہلی بار شامل کیے گئے، جب کہ، سیلنگ، جسے پچھلے ایشیائی کھیلوں میں پہلی بار شامل کیا گیا تھا، اسے نکال دیا گیا، البتہ، ایشیائی کھیل 1978ء میں سیلنگ دوبارہ شامل کیا گيا، جو تاحال ایشیائی کھیلوں کا حصہ ہے۔

2025/فروری 25 [ترمیم]

ایشیائی کھیل 1982ء (IX Asiad) کے نام سے جانا جاتا ہے)، 12 نومبر سے لے کر 4 دسمبر 1982ء تک بھارت کے شہر دہلی میں ایک منعقد ہونا والا ایک متعدد کھیلوں کا موقع تھا۔ یہ دوسرا موقع تھا کہ ایشیائی کھیل بھارت میں منعقد ہوئے۔ کل 3,411 کھلاڑی 33 ایشیائی قومی اولمپک کمیٹیوں نے 21 کھیلوں کے 147 مقابلوں میں شریک ہوئے۔ اس وقت یہ کسی بھی ایشیائی کھیلوں کے موقع پر شریک ممالک کی سب کی بڑی تعداد تھی، اس سے قبل ایشیائی کھیل 1978ء، بینکاک میں اور ایشیائی کھیل 1974ء، تہران 25، 25 ممالک شریک ہوئے تھے۔ ہینڈ بال، گھڑسواری، کشتی چلانے اور گالف کے مقابلے پہلی بار شامل کیے گئے، جب کہ، فینسنگ اور بولنگ کے کھیلوں کو نکال دیا گیا۔

2025/فروری 26 [ترمیم]

ایشیائی کھیل 1982ء (IX Asiad) کے نام سے جانا جاتا ہے)، 12 نومبر سے لے کر 4 دسمبر 1982ء تک بھارت کے شہر دہلی میں ایک منعقد ہونا والا ایک متعدد کھیلوں کا موقع تھا۔ یہ دوسرا موقع تھا کہ ایشیائی کھیل بھارت میں منعقد ہوئے۔ کل 3,411 کھلاڑی 33 ایشیائی قومی اولمپک کمیٹیوں نے 21 کھیلوں کے 147 مقابلوں میں شریک ہوئے۔ اس وقت یہ کسی بھی ایشیائی کھیلوں کے موقع پر شریک ممالک کی سب کی بڑی تعداد تھی، اس سے قبل ایشیائی کھیل 1978ء، بینکاک میں اور ایشیائی کھیل 1974ء، تہران 25، 25 ممالک شریک ہوئے تھے۔ ہینڈ بال، گھڑسواری، کشتی چلانے اور گالف کے مقابلے پہلی بار شامل کیے گئے، جب کہ، فینسنگ اور بولنگ کے کھیلوں کو نکال دیا گیا۔

2025/فروری 27 [ترمیم]

پاکستان ریلویز کا جال تمام ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ تقریباً سبھی ریلوے لائن براڈ گیج ہیں۔ پاکستان ریلوے کا نیٹ ورک مین لائنوں اور برانچ لائنوں میں تقسیم ہے۔ پاکستان ریلویز کا صدر دفتر لاہور میں ہے اور یہ پورے پاکستان میں 7,791 کلومیٹر (4,650 میل) آپریشنل ٹریک کا مالک ہے۔ جس میں 7,346 کلومیٹر براڈ گیج اور 445 کلومیٹر میٹر گیج ہے اور 1,043 کلومیٹر ڈبل ٹریک اور 285 کلومیٹر برقی حصے پر مشتمل ہے۔ پاکستان ریلوے کے 625 فعال اسٹیشن ہیں۔ جو مال بردار اور مسافر دونوں کی خدمات پیش کرتا ہے۔ پاکستان ریلویز کی ٹرینوں کی رفتار زیادہ سے زیادہ 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ پاکستان ریلویز جس کا سابقہ نام 1947ء سے فروری 1961ء تک شمال مغربی ریلوے اور فروری 1961ء سے مئی 1974ء تک پاکستان مغربی ریلوے تھا، حکومت پاکستان کا ایک محکمہ ہے جو پاکستان میں ریلوے خدمات فراہم کرتا ہے۔ موجودہ پاکستان میں ریلوے کا آغاز 13 مئی 1861ء میں ہوا جب کراچی سے کوٹری 169 کلومیٹر ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 24 اپریل 1865ء کو لاہور - ملتان ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ 6 اکتوبر 1876ء کو دریائے راوی, دریائے چناب اور دریائے جہلم پر پلوں کی تعمیر مکمل ہو گئی اور لاہور - جہلم ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔ 1 جولائی 1878ء کو لودهراں - پنوعاقل 334 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 27 اکتوبر 1878ء کو دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر کوٹری سے سکھر براستہ دادو اور لاڑکانہ ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ رک سے سبی تک ریلوے لائن بچھانے کا کام جنوری 1880ء میں مکمل ہوا۔ اکتوبر 1880ء میں جہلم - راولپنڈی 115 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ 1 جنوری 1881ء کو راولپنڈی - اٹک کے درمیان 73 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔ 1 مئی 1882ء کو خیرآباد کنڈ - پشاور 65 کلومیٹر طویل ریلوے لائن تعمیر مکمل ہو گئی۔ 31 مئی 1883ء کو دریائے سندھ پر اٹک پل کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد پشاور - راولپنڈی سے بذریعہ ریل منسلک ہو گیا۔

2025/فروری 28 [ترمیم]

شاہ سعودی عرب ، سعودی عرب کی ریاست کے سربراہ اور بادشاہ کو کہتے ہیں۔ شاہ سعودی عرب سعودی شاہی خاندان آل سعود کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ 1986ء میں یہ لقب صاحب الجلاجہ سے تبدیل کر کے خادم الحرمین الشریفین رکھ دیا گیا تھا۔ بادشاہ شاہی سعودی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر انچیف اور سعودی قومی اعزازی نظام کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ بادشاہ کو دو مقدس مساجد کا متولی یعنی خادم الحرمين الشريفين کہا جاتا ہے اور یہ اصطلاح مکہ کی مسجد الحرام اور مدینہ کی مسجد نبوی پر دائرہ اختیار کی نشان دہی کرتا ہے۔ یہ عنوان تاریخ اسلام میں کئی بار استعمال ہوا ہے۔ یہ لقب استعمال کرنے والے پہلے سعودی بادشاہ فیصل بن عبدالعزیز آل سعود تھے۔ تاہم شاہ خالد نے اپنے لیے یہ لقب استعمال نہیں کیا۔ 1986ء میں شاہ فہد نے "عزت مآب" کو دو مقدس مساجد کے متولی کے لقب سے بدل دیا اور اس کے بعد سے یہ شاہ عبداللہ اور شاہ سلمان دونوں استعمال کر رہے ہیں۔ بادشاہ کو مسلم 500 کے مطابق دنیا کا سب سے طاقتور اور بااثر مسلمان اور عرب رہنما قرار دیا گیا ہے۔ عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن کو سعودی عرب کا پہلا بادشاہ کہا جاتا ہے، انھوں نے عرب علاقوں کو متحد کرنے کے بعد 23 ستمبر 1932ء کو مملکت سعودی عرب پر تخت نشین ہوئے اور انھوں نے "مملکت کے بادشاہ" سعودی عرب کا لقب اختیار کیا اور 1933ء میں انھوں نے اپنے بڑے بیٹے سعود بن عبدالعزیز کو ولی عہد مقرر کیا، عبد العزیز 1953ء میں طائف میں اپنی وفات تک حکومت کرتے رہے۔

2025/مارچ 1 [ترمیم]
وہ علاقے جو اسرائیل میں ہیں یا جنہیں اسرائیلی وزارت داخلہ نے سٹی کونسل کے نام سے منسوب کیا ہے، اسرائیلی شہر مانے جاتے ہیں۔ یروشلم میں مقبوضہ مشرقی یروشلم بھی شامل ہے۔ یہ فہرست مرکزی ادارہ شماریات، اسرائیل کی معلومات پر منبی ہے۔ اسرائیل کے بلدیاتی نظام کے نظام کے تحت جب شہری آبادی 20،000 سے تجاوز کر جاتی ہے تو شہری بلدیہ کو وزارت داخلہ کے ذریعہ سٹی کونسل کس درجہ دیا جا سکتا ہے۔ "شہر" کی اصطلاح عام طور پر مقامی کونسلیں یا شہری علاقہ سے مراد نہیں ہے۔ اگرچہ ایک متعین شہر میں اکثر شہری علاقے یا میٹروپولیٹن علاقہ کی آبادی کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہوتا ہے۔
2025/مارچ 2 [ترمیم]
ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ، علوی اور اہل سنت کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔ بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔
2025/مارچ 3 [ترمیم]

بھارت میں، بھارتی آئین کے آرٹیکل 154 کے مطابق، گورنر اٹھائیس ریاستیں میں سے ہر ایک کا آئینی سربراہ ہوتا ہے۔ گورنر کا تقرر بھارت کے صدر پانچ سال کی مدت کے لیے کرتے ہیں اور وہ صدر کی خوشی پر عہدہ رکھتے ہیں۔ گورنر قانونی طور پر ریاستی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کے تمام انتظامی اقدامات گورنر کے نام پر کیے جاتے ہیں۔ تاہم، گورنر کو وزیر اعلی کی سربراہی میں مقبول منتخب وزرا کی کونسل کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے، جو اس طرح ریاستی سطح پر عملی طور پر انتظامی اختیار رکھتی ہے۔ بھارتی آئین گورنر کو وزارت مقرر کرنے یا برخاست کرنے، صدر راج کی سفارش کرنے یا صدر کی منظوری کے لیے بل محفوظ کرنے کا بھی اختیار دیتا ہے۔

2025/مارچ 4 [ترمیم]

راس ٹیلر ایک سابق بین الاقوامی کرکٹ کھلاڑی اور نیوزی لینڈ کی قومی ٹیم کے سابق کپتان ہیں۔ بنیادی طور پر چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے، جب انھوں نے 2021ء کے آخر میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تو وہ ٹیسٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں نیوزی لینڈ کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ فروری 2020ء میں، ٹیلر نے نیوزی لینڈ کے لیے اپنا 100 واں ٹیسٹ میچ کھیلا، بین الاقوامی کرکٹ کے تینوں طرز میں 100 میچ کھیلنے والے پہلے کرکٹ کھلاڑی بن گئے۔

انھوں نے ٹیسٹ میں 19 سنچریاں (ایک اننگز میں 100 یا اس سے زیادہ رنز ) اور ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 21 سنچریاں اسکور کیں۔

2025/مارچ 5 [ترمیم]

سعید انور سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ہیں۔ انھوں نے 55 ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ 247 ایک روزہ بین الاقوامی میچو کھیلنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں سعید انور کراچی، سندھ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے بائیں ہاتھ کے افتتاحی بلے باز تھے۔ سعید انور نے 1989ء اور 2003ء کے درمیان بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ سعید انور نے ایک روزہ میں 20 سنچریاں اسکور کی ہیں، جو اس فارمیٹ میں کسی بھی دوسرے پاکستانی بلے باز سے زیادہ ہیں۔ انھوں نے 55 ٹیسٹ میچ کھیلے، 11 سنچریوں کی مدد سے 4052 رنز بنائے، ان کی اوسط 45.52 ہے۔ 247 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں انھوں نے 39.21 کی اوسط سے 8824 رنز بنائے۔ سعید انور نے تین کرکٹ عالمی کپ میں حصہ لیا اور سات ٹیسٹ اور 11 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی کپتانی کی۔ اگست 2003ء میں، انھوں نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ سعید انور 2003ء کے عالمی کپ میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز تھے۔

2025/مارچ 6 [ترمیم]

مسیسپی جنوبی ریاستہائے متحدہ امریکا میں ایک ریاست ہے۔ ریاست ہائے متحدہ کی مردم شماری، 2010ء کے مطابق مسیسپی آبادی کے لحاظ سے 2،968،103 رہائشیوں کے ساتھ بتیسویں اور رقبے کے لحاظ سے اکتیسویں بڑی ریاست ہے جس کا زمینی رقبہ 46،923.27 مربع میل (121،530.7 کلومیٹر 2) ہے۔ مسیسپی میں بلدیات کو آبادی کے سائز کے مطابق درجہ بندی کیا گیا ہے۔ شامل ہونے کے وقت 2،000 سے زیادہ آبادی والی میونسپلٹیوں کو شہروں میں درجہ بند کیا گیا ہے۔ 301 اور 2000 افراد پر مشتمل بلدیات کو ٹاؤن کا درجہ دیا گیا ہے۔ اور 100 سے 300 افراد کے درمیان میں بلدیات کو گاؤں میں درجہ بندی کیا گیا ہے۔ مجوزہ بلدیہ میں مقیم اہل ووٹروں میں سے دوتہائی اہل افراد کے دستخط شدہ درخواست کے ذریعے مقامات کو شہر، ٹاؤن یا گاؤں بننے کے لیے شامل کیا جا سکتا ہے۔ میونسپل حکومتوں کا اہم کام اپنے شہریوں کے لیے خدمات فراہم کرنا ہے جیسے سڑکیں اور پلوں کو برقرار رکھنا ، قانون مہیا کرنا ، آگ سے تحفظ فراہم کرنا اور صحت و صفائی کی خدمات شامل ہیں۔ ریاست ہائے متحدہ کی مردم شماری، 2010ء کے مطابق مسیسیپی میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی بلدیہ جیکسن ہے جس کی آبادی 173،514 افراد اور سب سے چھوٹی سیٹارشا ہے جو صرف 55 افراد پر مشتمل ہے۔ زمینی رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑی بلدیہ جیکسن ہے، جو 111.05 مربع میل (287.6 کلومیٹر 2) پر پھیلی ہوئی ہے، جبکہ سائڈن سب سے چھوٹی ہے جو 0.12 مربع میل (0.31 کلومیٹر 2) پر مشتمل ہے۔

2025/مارچ 7 [ترمیم]
لتا منگیشکر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئیں۔ بھارت رتن اعزاز یافتہ بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر نے ہیما سے لتا منگیشکر تک کا سفر انتہائی محنت اور جانفشانی سے طے کرتے ہوئے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ لتا کا بطور گلوکارہ اور اداکارہ  فلموں میں آغاز 1942ء میں مراٹھی فلم ’’کیتی هسال‘‘ سے ہوا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ گیت فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ سال 1942ء میں لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ کی دفات کے بعد لتا نے کچھ برسوں تک ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ لیکن لتا کی منزل تو گانے اور موسیقی ہی تھے۔ بچپن ہی سے سنگیت کا شوق تھا اور موسیقی میں ان کی دلچسپی تھی۔ لتا کو بھی سنیما کی دنیا میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ ان کی پتلی آواز کی وجہ سے آغاز میں موسیقار فلموں میں ان کو گانے سے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن اپنی لگن کے زور پر اگرچہ آہستہ آہستہ انھیں کام اور شناخت دونوں ملنے لگے۔
2025/مارچ 8 [ترمیم]

خلافت راشدہ متعدد ولایتوں (والی کے زیر ولایت علاقہ) پر بنا کسی خاص سرحد کے منقسم تھی، یہ ولایتیں حکومت کی توسیع کے مطابق وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی تھیں۔ ولایتوں کے تعلق سے خلفائے راشدین کی پالیسیاں اور طریقہ کار باہم مختلف رہے ہیں، ان میں سے ہر ایک حکومت کے زیر تسلط علاقوں میں والیوں اور عاملوں کے انتخاب میں اپنا الگ معیار رکھتا تھا۔ چنانچہ خلیفہ راشد دوم عمر بن خطاب ہمیشہ صحابہ کو ولایت میں مقدم رکھتے تھے، جبکہ عثمان بن عفان اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے تھے، بلکہ وہ طاقت و امانت دیکھ کر والی بنا دیتے تھے، اسی طرح علی بن ابی طالب بھی طاقت و قوت اور اثر رسوخ کو ترجیح دیتے تھے، جب ان کے والیوں سے غیر مناسب افعال سرزد ہوتے یا شکایات آتی تو انھیں سزا بھی دیتے تھے۔ ان سب کے باوجود تمام خلفائے راشدین، صحابہ کو والی بنانے پر توجہ دیتے تھے اسی وجہ سے خلافت راشدہ کے اکثر والی صحابہ تھے یا ان کی اولادیں تھیں۔ والی کی کوئی متعین مدت نہیں ہوتی تھی بلکہ خلیفہ کی صوابدید، اس کی رضامندی اور والی کی بحسن وخوبی ذمہ داری ادا کرنے پر موقوف ہوا کرتا تھا۔ والی کہ اہم ذمہ داریوں میں سے: سرحدوں کو مستحکم کرنا، فوجیوں کی تربیت کرنا، دشمنوں کی خبرون کی چھان بین کرنا، شہروں میں کارکنان اور عمال متعین کرنا اور ولایت (والی کا علاقہ) کی تعمیر و ترقی کرنا (مثلاً: چشمے، نہر، ہموار راستے، سڑک، پل، بازار اور مساجد بنوانا، شہروں کی منصوبہ بندی کرنا وغیرہ) شامل ہیں۔

2025/مارچ 9 [ترمیم]

کیمیاء میں نوبل انعام ، رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے کیمیا کے مختلف شعبوں میں سائنس دانوں کو ان کی سائنس میں نمایاں خدمات کے لیے دیا جانے والا ایک سالانہ ایوارڈ ہے۔ یہ ان پانچ انعامات میں سے ایک ہے جو الفریڈ نوبل کی وفات سے ایک سال قبل 1895ء میں ان کی وصیت کے مطابق نوبل فاؤنڈیشن کے زیر انتظام اور رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے منتخب کردہ پانچ اراکین کی کمیٹی کے ذریعے دیا جاتا ہے۔ اسے 10 دسمبر جو اس ایوارڈ کے بانی الفریڈ نوبل کی برسی ہے، کو سویڈن کے دار الحکومت اسٹاک ہوم میں ہر سال منعقد ہونے والی ایک تقریب میں اس کے نامزد کردہ افراد کے حوالے کیا جاتا ہے ۔ یہ ایوارڈ سونے کے تمغے پر مشتمل ہوتا ہے جس میں نوبل کی تصویر ، ایک نوبل ڈپلوما سرٹیفکیٹ اور ایک مالی انعام جس کی رقم ہر سال نوبل فاؤنڈیشن کی طرف سے طے کی جاتی ہے۔ ہر سال رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنس، سویڈیش اکیڈمی، کارولینسکا انسٹی ٹیوٹ اور نارویجین نوبل کمیٹی نوبل انعام حاصل کرنے والوں کا اعلان کرتی ہے۔ یہ انعام ایسے اداروں یا شخصیات کو دیا جاتا ہے جنھوں نے کیمیا، طبیعیات، ادب، امن، حیاتی فعلیات یا طب کے میدان میں نمایاں ترین کام انجام دیا ہو۔

2025/مارچ 10 [ترمیم]

خلافت عباسیہ اسلامی تاریخ کی اہم ترین حکومتوں میں سے ایک تھی۔ جس نے 750ء سے 1258ء تک عالم اسلام کے بڑے حصے پر حکومت کی۔ 1258ء میں سقوط بغداد تک اس کے حکمران (سلجوقی عہد کے علاوہ) خود مختار رہے لیکن اس سانحۂ عظیم کے بعد مملوک سلطان ملک الظاہر بیبرس نے عباسی خاندان کے ایک شہزادے ابو القاسم احمد کے ہاتھ پر بیعت کر کے اسے قاہرہ میں خلیفہ بنا دیا۔ یہ خلافت صرف ظاہری حیثیت میں تھی اصل اختیارات مملوکوں کے پاس تھے۔ عباسی خلیفہ خلیفہ کے اسلامی لقب کے حامل تھے جو عباسی خاندان کے رکن تھے۔ یہ قریش قبیلے کی ایک شاخ جن کا نسب عباس بن عبد المطلب سے تھا سے نکلی تھی جو پیغمبر محمد بن عبد اللہ کے چچا تھے۔ یہ خاندان 748-750 عیسوی میں عباسی انقلاب میں اموی خلافت کی جگہ اقتدار میں آیا۔ عباسیوں نے اپنی کامیابی کے بعد ریاست کے دار الحکومت کو دمشق سے کوفہ منتقل کیا اور پھر بغداد شہر کو اپنا دار الخلافہ بنایا جو تین صدیوں تک عباسی سلطنت کا دار الحکومت رہا اور دنیا کا سب سے بڑا اور خوبصورت ترین شہر اور سائنس و فنون کا دار الحکومت بن گیا۔ عباسی ریاست کے خاتمے کی وجوہات مختلف تھیں۔ بغداد میں عباسی حکمرانی 1258ء میں اس وقت ختم ہوئی جب ہلاکو خان نے شہر کو لوٹا اور جلا دیا اور خلیفہ اور اس کے بیٹوں کو قتل کر دیا۔

2025/مارچ 11 [ترمیم]

افغانستان کے عالمی ورثے میں، افغانستان کے 2 ثقافتی آثار شامل ہیں۔ ان کا انتخاب یونیسکو نے ملک کے تاریخی، ثقافتی اور قدرتی مقامات میں سے کیا ہے۔ افغانستان نے 20 مارچ 1979ء کو اس کنونشن میں شمولیت اختیار کی اور 2022ء تک 2 رجسٹرڈ سائٹس کے علاوہ اس ملک سے 4 سائٹس کو عارضی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے 27ویں اجلاس میں جام مینار کو افغانستان میں پہلے کام کے طور پر رجسٹر کیا گیا۔ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی جگہیں ثقافتی یا قدرتی اہمیت کے حامل مقامات ہیں، جیسا کہ 1972ء میں قائم ہونے والے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کنونشن میں بیان کیا گیا ہے۔ یونیسکو کنونشن کے مطابق اس کمیٹی کے ذریعے رجسٹریشن کے بعد کسی بھی کام پر کام کو برقرار رکھنے والے ملک کی طرف سے خصوصی توجہ دی جانی چاہیے اور اس میں کوئی مداخلت یا ایسا عمل کرنا منع ہے جس کی وجہ سے اسے خطرہ لاحق ہو۔ بامیان میں جام مینار اور بدھا کے مجسمے دونوں عالمی ثقافتی ورثے اور خطرے سے دوچار کام کے طور پر درج ہیں۔ 65 میٹر اونچا اور آٹھ سو سال پرانا جام مینار افغانستان میں غوری حکومت کا سب سے اہم فن تعمیر کا شاہکار ہے، اس مینار کی 45 فیصد آرائش مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور مینار کے کئی حصوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/مارچ 12 [ترمیم]

پاکستان ریلویز کا جال تمام ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ تقریباً سبھی ریلوے لائن براڈ گیج ہیں۔ پاکستان ریلوے کا نیٹ ورک مین لائنوں اور برانچ لائنوں میں تقسیم ہے۔ پاکستان ریلویز کا صدر دفتر لاہور میں ہے اور یہ پورے پاکستان میں 7,791 کلومیٹر (4,650 میل) آپریشنل ٹریک کا مالک ہے۔ جس میں 7,346 کلومیٹر براڈ گیج اور 445 کلومیٹر میٹر گیج ہے اور 1,043 کلومیٹر ڈبل ٹریک اور 285 کلومیٹر برقی حصے پر مشتمل ہے۔ پاکستان ریلوے کے 625 فعال اسٹیشن ہیں۔ جو مال بردار اور مسافر دونوں کی خدمات پیش کرتا ہے۔ پاکستان ریلویز کی ٹرینوں کی رفتار زیادہ سے زیادہ 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ پاکستان ریلویز جس کا سابقہ نام 1947ء سے فروری 1961ء تک شمال مغربی ریلوے اور فروری 1961ء سے مئی 1974ء تک پاکستان مغربی ریلوے تھا، حکومت پاکستان کا ایک محکمہ ہے جو پاکستان میں ریلوے خدمات فراہم کرتا ہے۔ موجودہ پاکستان میں ریلوے کا آغاز 13 مئی 1861ء میں ہوا جب کراچی سے کوٹری 169 کلومیٹر ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 24 اپریل 1865ء کو لاہور - ملتان ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ 6 اکتوبر 1876ء کو دریائے راوی, دریائے چناب اور دریائے جہلم پر پلوں کی تعمیر مکمل ہو گئی اور لاہور - جہلم ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔ 1 جولائی 1878ء کو لودهراں - پنوعاقل 334 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔ 27 اکتوبر 1878ء کو دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر کوٹری سے سکھر براستہ دادو اور لاڑکانہ ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔

2025/مارچ 13 [ترمیم]
بھارت کی ریاستوں اور یونین علاقوں کی فہرست بلحاظ آبادی
بھارت کی ریاستوں اور یونین علاقوں کی فہرست بلحاظ آبادی

بھارت میں کل 28 ریاستیں اور 8 یونین علاقے ہیں۔ 2011ء تک بھارت کی کل آبادی 1.2 ارب ہے اور بلحاظ آبادی یہ چین کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے۔ بھارت کے پاس ت ممالک عالمی رقبہ کا کل 2.4% حصہ ہے اور یہاں عالمی آبادی کا کل 17.5% حصہ مقیم ہے۔ سندھ و گنگ کا میدان کا میدان دنیا کے زرخیز ترین میدانی علاقوں میں سے ایک ہے اور اسی لیے اسے دنیا کے آباد ترین خطوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مشرقی ساحلی میدان اور مغربی ساحلی میدان بشمول سطح مرتفع دکن بھی بھارت کے زرخیز علاقوں میں سے ایک ہے۔ مغربی راجستھان میں صحرائے تھار دنیا کے آباد ترین صحراؤں میں سے ایک ہے۔ شمال اور شمال مشرقی بھارت میں واقع سلسلہ کوہ ہمالیہ زرخیز وادیوں اور سرد ریگستان پر مشتمل ہے۔ ان علاقوں میں طبعی رکاوٹوں کے سبب آبادی نسبتا کم ہے۔

2025/مارچ 14 [ترمیم]

امیتابھ بچن ایک بھارتی اداکار، کبھی کبھار پلے بیک گلوکار، فلم پروڈیوسر، ٹیلی ویژن کے میزبان اور سابق سیاست دان ہیں جو بنیادی طور پر ہندی فلموں میں کام کرتے ہیں۔ انھوں نے اپنی اداکاری کا آغاز 1969ء میں سات ہندوستانی سے کیا اور مرنال سین کی بھون شوم (1969ء) کو بیان کیا۔ بعد میں وہ رشی کیش مکھرجی کی آنند (1971ء) میں ڈاکٹر بھاسکر بنرجی کے طور پر نظر آئے، جس کے لیے انھوں نے فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکار جیتا۔ 1973ء میں امیتابھ بچن نے پرکاش مہرا کی ایکشن فلم زنجیر میں انسپکٹر وجے کھنہ کا کردار ادا کیا۔

اس کے بعد وہ کئی فلموں میں "وجے" کے کردار کے ساتھ نظر آئے۔ 1973ء کے دوران ہی وہ ابھیمان اور نمک حرام میں نظر بھی آئے۔ بعد میں، انھیں بہترین معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ دو سال بعد وہ ششی کپور کے ساتھ یش چوپڑا کی دیوار میں نظر آئے، جس نے انھیں بہترین اداکار کی نامزدگی کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا۔ دیوار اور زنجیر میں ان کے کرداروں کے لیے انھیں "ناراض نوجوان" کہا جاتا تھا بعد میں انھوں نے رمیش سپی کی شعلے (1975ء) میں کام کیا، جسے اب تک کی سب سے بڑی ہندوستانی فلموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ رومانوی ڈراما کبھی کبھی (1976ء) میں نمودار ہونے کے بعد، امیتابھ بچن نے منموہن ڈیسائی کی ایکشن کامیڈی امر اکبر انتھونی (1977ء) میں کام کیا۔ انھوں نے بعد میں اپنی اداکاری کے لیے بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ جیتا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے ڈان (1978ء) میں ڈان اور وجے کے دوہرے کردار ادا کیے، جس نے انھیں ایک بار پھر مسلسل سال کے لیے بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/مارچ 15 [ترمیم]
گرمائی اولمپکس 1896ء ، جدید دور کے پہلے اولمپکس تھے۔ جو 6 تا 15 اپریل 1896ء کو ایتھنز، مملکت یونان میں منعقد ہوئے۔ کل 241 کھلاڑی 14 ممالک سے 9 کھیلوں کے 43 مقابلوں میں شریک ہوئے۔ شریک چودہ ممالک میں سے دس نے تمغے حاصل کیے، مخلوط ٹیموں (یعنی متعدد ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں) کے تین تمغے اس کے سوا تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا نے سب سے زیادہ 11 طلائی تمغے جیتے، امریکا کے صرف 14 کھلاڑیوں نے 3 کھیلوں میں حصہ لیا تھا، جب کہ میزبان ملک، یونان کے 169 کھلاڑیوں نے 9 کھیلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر سب سے زیادہ 46 تمغے جیتے، یونان سب سے زیادہ چاندی کے17 اور کانسی کے 19 تمغے جیتنے والا ملک تھا، اس کا امریکا سے صرف ایک طلائی تمغا کم تھا، جب کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے اس کے 155 کھلاڑی زیادہ تھے۔
2025/مارچ 16 [ترمیم]

جمہوریہ ترکیہ، 81 صوبوں (ترکی: il/vilayet) میں منقسم ہے۔ ہر صوبہ مختلف تعداد میں اضلاع میں منقسم ہے۔ صوبائی گورنر صوبہ کے مرکزی ضلع میں ہوتا ہے۔ مرکزی ضلع کا نام عام طور پر صوبے کے نام پر ہوتا ہے۔ صوبہ مقرر کردہ گورنر کے زیر انتظام ہوتا ہے۔ سلطنت عثمانیہ اور ابتدائی ترک جمہوریہ میں متعلقہ اکائی ولایت تھی۔ 29 اکتوبر 1923ء کو سلطنت عثمانیہ کے خاتمے اور جمہوریہ ترکی کے باضابطہ قیام کے بعد انتظامی نظام میں تبدیلیاں کی گئیں۔ دو سال بعد صوبہ اردھان، بے اوغلو، چاتالجا، تونجیلی، عرگانی، گلیبولو، جنک، قوزان، اولتو، موش، سیورک اور اسکودار کے صوبوں کو اضلاع میں تبدیل کر دیا گیا۔

2025/مارچ 17 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انھوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انھوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ ان کی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انھوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2025/مارچ 18 [ترمیم]

انڈین نیشنل کانگریس کا صدر، انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کا چیف چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے، جو بھارت کی اہم سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے۔ آئینی طور پر، صدر کا انتخاب ایک الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے جو پردیش کانگریس کمیٹیوں اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اراکین پر مشتمل ہوتا ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں کسی بھی وجہ سے جیسے کہ اوپر منتخب صدر کی موت یا استعفیٰ، سب سے سینئر جنرل سکریٹری صدر کے معمول کے فرائض اس وقت تک انجام دیتا ہے جب تک کہ ورکنگ کمیٹی آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی طرف سے ایک عارضی صدر کا تقرر نہ کر دے جو باقاعدہ صدر کے انتخاب کے التوا میں ہے۔

دسمبر 1885ء میں پارٹی کی بنیاد رکھنے کے بعد، ومیش چندر بنرجی اس کے پہلے صدر بنے۔ 1885ء سے 1933ء تک صدارت کی مدت صرف ایک سال تھی۔ 1933ء کے بعد سے صدر کے لیے ایسی کوئی معین مدت نہیں تھی۔ جواہر لعل نہرو کی وزارت عظمیٰ کے دوران، وہ شاذ و نادر ہی انڈین نیشنل کانگریس کی صدارت پر فائز رہے، حالانکہ وہ ہمیشہ پارلیمانی پارٹی کے سربراہ تھے۔ ایک ڈھانچہ والی پارٹی ہونے کے باوجود، اندرا گاندھی کے تحت کانگریس نے 1978ء کے بعد کوئی تنظیمی انتخابات نہیں کرائے تھے۔ 1978ء میں، اندرا گاندھی نے انڈین نیشنل کانگریس سے علیحدگی اختیار کی اور ایک نئی اپوزیشن پارٹی بنائی، جسے عام طور پر کانگریس (آئی) کہا جاتا ہے، جسے بھارتی الیکشن کمیشن نے 1980ء کے عام انتخابات کے لیے حقیقی انڈین نیشنل کانگریس قرار دیا۔ اندرا گاندھی نے کانگریس (آئی) کے قیام کے بعد ایک ہی شخص کو کانگریس کا صدر اور بھارت کا وزیر اعظم رکھنے کے رواج کو ادارہ بنایا۔ ان کے جانشین راجیو گاندھی اور پی وی نرسمہا راؤ نے بھی اس مشق کو جاری رکھا۔ بہر حال، 2004ء میں، جب کانگریس دوبارہ اقتدار میں آئی، منموہن سنگھ پہلے اور واحد وزیر اعظم بن گئے جو دونوں عہدوں پر فائز صدر کے عمل کے قیام کے بعد سے پارٹی کے صدر نہیں رہے۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/مارچ 19 [ترمیم]

خواتین کا ٹیسٹ میچ ایک بین الاقوامی چار اننگز کا کرکٹ میچ ہوتا ہے جس میں دس سرکردہ ممالک میں سے دو کے مابین زیادہ سے زیادہ چار دن کا میچ ہوتا ہے۔ پہلا خواتین ٹیسٹ 1934ء میں انگلستان اور آسٹریلیا کے مابین کھیلا گیا تھا۔ 2014ء تک کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم 1998ء میں سری لنکا کے خلاف کولٹس کرکٹ کلب جس میں سے پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے دو میچ ہارے جبکہ ایک میچ ڈرا ہوا۔ بیس خواتین پاکستان کے لیے ٹیسٹ میچ کھیل چکی ہیں۔

2014ء تک کے اعداد و شمار کے مطابق، چار خواتین کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ میچ کھیل چکی ہیں، وہ تینوں میچ کھیل چکی ہیں۔ پانچ کھلاڑی دو دو میچوں میں شریک ہوئی ہیں اور گیارہ کھلاڑی ایک ایک میچ کھیل چکی ہیں۔ شائزہ خان نے تینوں میچوں میں ٹیم کی کپتانی کی ہے۔ کرن بلوچ نے مجموعی طور پر سب سے زیادہ 6 اننگز سے 360 رنز بنائے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا اسکور 242، جو ویسٹ انڈیز کے خلاف مارچ 2004ء میں کھیلا گیا تھا جو خواتین ٹیسٹ کرکٹ میں 2014ء سے اب تک کسی بھی بلے باز کا سب سے زیادہ سکور ہے۔ خان نے اس فارمیٹ میں کسی بھی دوسری پاکستانی بولر سے زیادہ وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں، انھوں نے 3 میچوں میں 19 بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ وہ پاکستانی بالروں کے درمیان میں ایک اننگز میں باؤلنگ کے بہترین اعداد و شمار رکھتی ہیں جو 59 رن پر 7 وکٹیں ہیں۔ میچ میں 226 رنز دے کر 13 وکٹیں ٹیسٹ میں کسی بھی باؤلر کی بہترین کارکردگی ہے۔ خان، عروج ممتاز اور بتول فاطمہ نے تین تین کیچ لیے جو سب سے زیادہ ہیں۔ فاطمہ پاکستان کی طرف سب سے زیادہ 5 بار آؤٹ کرنے کا ریکارڈ رکھتی ہیں۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/مارچ 20 [ترمیم]

پاکستان قومی کرکٹ ٹیم بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے اور ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل کی حیثیت رکھنے والی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی مکمل ممبر ہے۔ پاکستان نے پہلی مرتبہ 1952ء میں بین الاقوامی کرکٹ میں حصہ لیا، جب پاکستان نے چار روزہ ٹیسٹ میچ ہندوستان کے خلاف کھیلا تھا۔ یہ میچ فیروز شاہ کوٹلہ گراؤنڈ، دہلی میں ہندوستان نے اننگز اور 70 رنز سے جیت لیا تھا۔ اسی سیریز میں، پاکستان نے اپنی پہلی ٹیسٹ جیت کو دوسرے میچ میں ایک اننگز اور 43 رنز سے یونیورسٹی گراؤنڈ ، لکھنؤ میں ریکارڈ کیا۔ پاکستان نے 410 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جس میں سے 143 میچ جیتے ہیں، 120 میچ ہارے اور 158 میچ ڈرا ہوئے ہیں۔ پاکستان نے 1998–99 کی ایشین ٹیسٹ چیمپیئن شپ بھی جیتی ہے، فائنل میں پاکستان نے سری لنکا کو اننگز اور 175 رنز سے شکست دی تھی۔ پاکستان نے اپنا پہلا ون ڈے میچ فروری 1973ء میں لنکاسٹر پارک، کرائسٹ چرچ میں کھیلا تھا، لیکن اگست 1974ء میں انگلینڈ کے خلاف ٹرینٹ برج ، ناٹنگھم میں اپنی پہلی جیت درج کی تھی۔ ستمبر 2013 تک پاکستان 879 ون ڈے میچ کھیل چکا ہے جس میں سے اس نے 464 میچ جیتے اور 389 ہارے ہیں، جبکہ 8 میچ برابر اور 18 کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ پاکستان نے کرکٹ عالمی کپ 1992ء اور 2012ء ایشیا کپ اور 2017 آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی بھی جیتا ہے۔ 28 اگست 2006ء کو کاؤنٹی کرکٹ گراؤنڈ ، برسٹل میں پاکستان نے اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ انگلینڈ کے خلاف کھیلا اور میچ پانچ وکٹوں سے جیت لیا۔

2025/مارچ 21 [ترمیم]

مسلح افواج کے بغیر ممالک بھی موجود ہیں۔ یہاں ملک کی اصطلاح کا مطلب خودمختار ریاستیں ہیں نہ کہ منحصر علاقے (مثلا گوام، شمالی ماریانا جزائر، برمودا ) وغیرہ جن کا دفاع کسی دوسرے ملک یا فوج کے متبادل کی ذمہ داری ہے۔ اصطلاح مسلح افواج سے مراد کسی بھی حکومت کے زیر اہتمام حکومت کی پالیسیوں کے دفاع کے لیے استعمال جانا ہے۔ درج ممالک میں سے کچھ جیسے آئس لینڈ اور موناکو کے پاس ہونے والی فوج نہیں ہے لیکن ان کے پاس اب بھی غیر پولیس فوجی قوت موجود ہے۔

یہاں درج اکیس ممالک میں سے بہت سے ممالک عام طور پر ایک سابقہ مقبوضہ ملک کے ساتھ دیرینہ معاہدہ رکھتے ہیں۔ اس کی ایک مثال موناکو اور فرانس کے مابین معاہدہ ہے، جو کم از کم 300 سال سے موجود ہے ۔ جزیرے مارشل، آزاد ریاست مائیکروونیشیا (ایف ایس ایم) اور پلاؤ کی آزاد ایسوسی ایشن کے معاہدوں کا معاہدہ اپنے دفاع کے لیے ریاستہائے متحدہ پر انحصار کرتے ہیں۔
2025/مارچ 22 [ترمیم]

سچن تندولکر سابق بھارتی کرکٹ کھلاڑی ہیں جنھیں اس دور کا سب سے بڑا کرکٹ کھلاڑی اور بلے باز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ لگاتار رن بنانے والے کھلاڑی رہے ہیں اور انھوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ رن اسکور کیے ہیں۔ انھوں نے بین الاقوامی کرکٹ کے ذریعے کرائے گئے ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی میں سب سے زیادہ سنچریاں (100 یا اس سے زیادہ رن) بنائے ہیں۔ انھوں نے ٹیسٹ مقابلوں میں 51 سنچریاں اور ایک روزہ کرکٹ میں 49 سنچریاں لگا کر کل 100 سنچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے اور یہ کارنامہ دنیائے کرکٹ میں اب تک کوئی کرکٹ کھلاڑی نہیں کر پایا ہے۔ 2012ء میں انھوں نے بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف 144 رن بنا کر اپنی 100ویں سنچری مکمل کی۔

سچن نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 1989ء میں کیا اور اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری 1990ء میں انگلستان قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں 199 رن ناٹ آؤٹ بنا کر کی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں سچن نے تمام ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے خلاف سنچریاں بنائی ہیں اور ان سب کے خلاف 150 بنانے والے وہ محض دوسرے بلے باز ہیں۔ انھوں نے زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم کے علاوہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے کم از کم ایک گراونڈ پر سنچری ضرور لگائی ہے۔

مکمل فہرست دیکھیں
2025/مارچ 23 [ترمیم]

محمود حسن دیوبندی ، جو شیخ الہند کے نام سے معروف ہیں، دار العلوم دیوبند کے پہلے شاگرد اور دار العوم کے بانی محمد قاسم نانوتوی کے تین ممتاز تلامذہ میں سے ایک تھے۔انھوں نے 1920ء میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے افتتاحی جلسے کی صدارت کی اور اس کا سنگِ بنیاد رکھا۔ محمود حسن دیوبندی کی پیدائش 1851ء میں بریلی میں ہوئی۔انھوں نے دار العلوم کے قیام سے قبل میرٹھ میں محمد قاسم نانوتوی سے تعلیم حاصل کی۔ جوں ہی محمد قاسم نانوتوی نے دیگر علما کے ہمراہ دار العلوم دیوبند قائم کیا، محمود حسن دیوبندی اس ادارے کے پہلے طالب علم بنے۔ ان کے استاذ محمود دیوبندی تھے۔انھوں نے 1873ء میں دار العلوم دیوبند سے اپنی تعلیم کی تکمیل کی۔

ابراہیم موسی شیخ الھند کے شاگردوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے شاگردوں نے مدرسہ نیٹورک میں شہرت حاصل کی اور جنوبی ایشیا میں عوامی زندگی کی بہتری کے لیے خدمت انجام دی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی جیسے مذہبی اعلیٰ تعلیم، سیاست اور اداروں کی تعمیر میں حصہ لیا۔ دار العلوم دیوبند میں تدریس کے دوران محمود حسن دیوبندی سے پڑھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ محمود حسن دیوبندی کے شاگرد محمد الیاس کاندھلوی نے مشہور اصلاحی تحریک تبلیغی جماعت شروع کی۔ عبید اللہ سندھی نے ولی اللہی فلسفے کی تعلیم کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بیت الحکمہ سینٹر قائم کیا۔ محمد شفیع دیوبندی پاکستان کے قیام کے بعد وہاں کے مفتی اعظم کے عہدہ پر فائز ہوئے اور جامعہ دارالعلوم کراچی کی بنیاد رکھی۔ مناظر احسن گیلانی اپنی تصانیف کے لیے معروف ہوئے۔ ان کے شاگرد حافظ محمد احمد دار العلوم دیوبند کے 35 سال تک مہتمم رہے ۔

2025/مارچ 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مارچ 24

2025/مارچ 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مارچ 25

2025/مارچ 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مارچ 26

2025/مارچ 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مارچ 27

2025/مارچ 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مارچ 28

2025/مارچ 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مارچ 29

2025/مارچ 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مارچ 30

2025/مارچ 31 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مارچ 31

2025/اپریل 1 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 1

2025/اپریل 2 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 2

2025/اپریل 3 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 3

2025/اپریل 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 4

2025/اپریل 5 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 5

2025/اپریل 6 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 6

2025/اپریل 7 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 7

2025/اپریل 8 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 8

2025/اپریل 9 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 9

2025/اپریل 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 10

2025/اپریل 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 11

2025/اپریل 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 12

2025/اپریل 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 13

2025/اپریل 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 14

2025/اپریل 15 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 15

2025/اپریل 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 16

2025/اپریل 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 17

2025/اپریل 18 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 18

2025/اپریل 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 19

2025/اپریل 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 20

2025/اپریل 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 21

2025/اپریل 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 22

2025/اپریل 23 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 23

2025/اپریل 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 24

2025/اپریل 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 25

2025/اپریل 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 26

2025/اپریل 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 27

2025/اپریل 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 28

2025/اپریل 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 29

2025/اپریل 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اپریل 30

2025/مئی 1 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 1

2025/مئی 2 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 2

2025/مئی 3 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 3

2025/مئی 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 4

2025/مئی 5 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 5

2025/مئی 6 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 6

2025/مئی 7 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 7

2025/مئی 8 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 8

2025/مئی 9 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 9

2025/مئی 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 10

2025/مئی 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 11

2025/مئی 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 12

2025/مئی 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 13

2025/مئی 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 14

2025/مئی 15 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 15

2025/مئی 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 16

2025/مئی 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 17

2025/مئی 18 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 18

2025/مئی 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 19

2025/مئی 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 20

2025/مئی 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 21

2025/مئی 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 22

2025/مئی 23 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 23

2025/مئی 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 24

2025/مئی 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 25

2025/مئی 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 26

2025/مئی 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 27

2025/مئی 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 28

2025/مئی 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 29

2025/مئی 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 30

2025/مئی 31 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/مئی 31

2025/جون 1 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 1

2025/جون 2 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 2

2025/جون 3 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 3

2025/جون 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 4

2025/جون 5 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 5

2025/جون 6 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 6

2025/جون 7 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 7

2025/جون 8 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 8

2025/جون 9 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 9

2025/جون 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 10

2025/جون 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 11

2025/جون 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 12

2025/جون 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 13

2025/جون 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 14

2025/جون 15 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 15

2025/جون 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 16

2025/جون 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 17

2025/جون 18 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 18

2025/جون 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 19

2025/جون 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 20

2025/جون 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 21

2025/جون 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 22

2025/جون 23 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 23

2025/جون 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 24

2025/جون 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 25

2025/جون 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 26

2025/جون 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 27

2025/جون 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 28

2025/جون 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 29

2025/جون 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جون 30

2025/جولائی 1 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 1

2025/جولائی 2 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 2

2025/جولائی 3 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 3

2025/جولائی 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 4

2025/جولائی 5 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 5

2025/جولائی 6 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 6

2025/جولائی 7 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 7

2025/جولائی 8 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 8

2025/جولائی 9 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 9

2025/جولائی 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 10

2025/جولائی 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 11

2025/جولائی 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 12

2025/جولائی 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 13

2025/جولائی 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 14

2025/جولائی 15 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 15

2025/جولائی 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 16

2025/جولائی 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 17

2025/جولائی 18 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 18

2025/جولائی 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 19

2025/جولائی 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 20

2025/جولائی 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 21

2025/جولائی 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 22

2025/جولائی 23 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 23

2025/جولائی 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 24

2025/جولائی 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 25

2025/جولائی 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 26

2025/جولائی 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 27

2025/جولائی 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 28

2025/جولائی 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 29

2025/جولائی 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 30

2025/جولائی 31 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/جولائی 31

2025/اگست 1 [ترمیم]

اکیڈمی ایوارڈز کے لیے بہت سے بھارتی افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں کئی افراد اس ایوارڈ کو حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہے۔ 2023ء تک، 21 بھارتیوں کو نامزد کیا گیا ہے اور 10 نے آسکر جیتے ہیں جن میں سائنسی اور تکنیکی زمرے بھی شامل ہیں۔ 30ویں اکیڈمی ایوارڈ میں، محبوب خان کی 1957ء کی ہندی زبان کی فلم مدر انڈیا بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کے زمرے کے اکیڈمی ایوارڈ کے لیے بھارت کی پہلی پیشکش تھی۔ اسے چار دیگر فلموں کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا اور وہ اطالوی فلم نائٹس آف کیبیریا (1957ء) سے ایک ووٹ سے ہار گئی تھی۔ 1982 میں، نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف انڈیا نے رچرڈ ایٹنبرو کی سوانحی فلم گاندھی کی مشترکہ پروڈکشن میں اہم کردار ادا کیا۔ 55ویں اکیڈمی ایوارڈز میں، بھانو اتھیا ملبوسات ڈیزائن کرنا کے لیے اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والی پہلی بھارتی بن گئی۔

2025/اگست 2 [ترمیم]

بھارت میں، بھارتی آئین کے آرٹیکل 154 کے مطابق، گورنر اٹھائیس ریاستیں میں سے ہر ایک کا آئینی سربراہ ہوتا ہے۔ گورنر کا تقرر بھارت کے صدر پانچ سال کی مدت کے لیے کرتے ہیں اور وہ صدر کی خوشی پر عہدہ رکھتے ہیں۔ گورنر قانونی طور پر ریاستی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کے تمام انتظامی اقدامات گورنر کے نام پر کیے جاتے ہیں۔ تاہم، گورنر کو وزیر اعلی کی سربراہی میں مقبول منتخب وزرا کی کونسل کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے، جو اس طرح ریاستی سطح پر عملی طور پر انتظامی اختیار رکھتی ہے۔ بھارتی آئین گورنر کو وزارت مقرر کرنے یا برخاست کرنے، صدر راج کی سفارش کرنے، یا صدر کی منظوری کے لیے بل محفوظ کرنے کا بھی اختیار دیتا ہے۔

2025/اگست 3 [ترمیم]
راجندر پرساد بھارت کے پہلے اور سب سے طویل عرصے تک رہنے والے صدر تھے

بھارت کا صدر، جمہوریہ بھارت کا سربراہ اور بھارتی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر ہوتا ہے۔ صدر کو بھارت کا پہلا شہری کہا جاتا ہے۔ اگرچہ بھارت کے آئین کے ذریعہ یہ اختیارات حاصل کیے گئے ہیں، لیکن یہ عہدہ بڑی حد تک ایک رسمی ہے اور ایگزیکٹو اختیارات وزیر اعظم کے ذریعہ استعمال کیے جاتے ہیں۔صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے جو پارلیمنٹ ہاؤس، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے منتخب اراکین پر مشتمل ہوتا ہے اور ساسنا سبھا یا ودھان سبھا، ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین بھی ہوتے ہیں۔ آئین ہند کے آرٹیکل 56، حصہ 5 کے مطابق صدر پانچ سال کی مدت کے لیے اپنے عہدے پر رہ سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں جہاں صدر کے عہدے کی مدت جلد یا صدر کی غیر موجودگی کے دوران ختم ہو جائے، نائب صدر عہدہ سنبھالتا ہے۔ حصہ پنجم کے آرٹیکل 70 کے مطابق، پارلیمنٹ یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ صدر کے کاموں کو کیسے انجام دیا جائے جہاں یہ ممکن نہ ہو یا کسی اور غیر متوقع ہنگامی صورتحال میں۔

2025/اگست 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 4

2025/اگست 5 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 5

2025/اگست 6 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 6

2025/اگست 7 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 7

2025/اگست 8 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 8

2025/اگست 9 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 9

2025/اگست 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 10

2025/اگست 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 11

2025/اگست 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 12

2025/اگست 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 13

2025/اگست 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 14

2025/اگست 15 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 15

2025/اگست 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 16

2025/اگست 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 17

2025/اگست 18 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 18

2025/اگست 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 19

2025/اگست 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 20

2025/اگست 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 21

2025/اگست 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 22

2025/اگست 23 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 23

2025/اگست 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 24

2025/اگست 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 25

2025/اگست 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 26

2025/اگست 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 27

2025/اگست 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 28

2025/اگست 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 29

2025/اگست 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 30

2025/اگست 31 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اگست 31

2025/ستمبر 1 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 1

2025/ستمبر 2 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 2

2025/ستمبر 3 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 3

2025/ستمبر 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 4

2025/ستمبر 5 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 5

2025/ستمبر 6 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 6

2025/ستمبر 7 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 7

2025/ستمبر 8 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 8

2025/ستمبر 9 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 9

2025/ستمبر 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 10

2025/ستمبر 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 11

2025/ستمبر 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 12

2025/ستمبر 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 13

2025/ستمبر 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 14

2025/ستمبر 15 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 15

2025/ستمبر 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 16

2025/ستمبر 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 17

2025/ستمبر 18 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 18

2025/ستمبر 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 19

2025/ستمبر 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 20

2025/ستمبر 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 21

2025/ستمبر 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 22

2025/ستمبر 23 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 23

2025/ستمبر 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 24

2025/ستمبر 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 25

2025/ستمبر 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 26

2025/ستمبر 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 27

2025/ستمبر 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 28

2025/ستمبر 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 29

2025/ستمبر 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/ستمبر 30

2025/اکتوبر 1 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 1

2025/اکتوبر 2 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 2

2025/اکتوبر 3 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 3

2025/اکتوبر 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 4

2025/اکتوبر 5 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 5

2025/اکتوبر 6 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 6

2025/اکتوبر 7 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 7

2025/اکتوبر 8 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 8

2025/اکتوبر 9 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 9

2025/اکتوبر 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 10

2025/اکتوبر 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 11

2025/اکتوبر 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 12

2025/اکتوبر 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 13

2025/اکتوبر 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 14

2025/اکتوبر 15 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 15

2025/اکتوبر 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 16

2025/اکتوبر 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 17

2025/اکتوبر 18 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 18

2025/اکتوبر 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 19

2025/اکتوبر 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 20

2025/اکتوبر 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 21

2025/اکتوبر 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 22

2025/اکتوبر 23 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 23

2025/اکتوبر 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 24

2025/اکتوبر 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 25

2025/اکتوبر 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 26

2025/اکتوبر 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 27

2025/اکتوبر 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 28

2025/اکتوبر 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 29

2025/اکتوبر 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 30

2025/اکتوبر 31 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/اکتوبر 31

2025/نومبر 1 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 1

2025/نومبر 2 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 2

2025/نومبر 3 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 3

2025/نومبر 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 4

2025/نومبر 5 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 5

2025/نومبر 6 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 6

2025/نومبر 7 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 7

2025/نومبر 8 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 8

2025/نومبر 9 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 9

2025/نومبر 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 10

2025/نومبر 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 11

2025/نومبر 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 12

2025/نومبر 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 13

2025/نومبر 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 14

2025/نومبر 15 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 15

2025/نومبر 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 16

2025/نومبر 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 17

2025/نومبر 18 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 18

2025/نومبر 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 19

2025/نومبر 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 20

2025/نومبر 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 21

2025/نومبر 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 22

2025/نومبر 23 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 23

2025/نومبر 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 24

2025/نومبر 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 25

2025/نومبر 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 26

2025/نومبر 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 27

2025/نومبر 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 28

2025/نومبر 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 29

2025/نومبر 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/نومبر 30

2025/دسمبر 1 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 1

2025/دسمبر 2 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 2

2025/دسمبر 3 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 3

2025/دسمبر 4 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 4

2025/دسمبر 5 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 5

2025/دسمبر 6 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 6

2025/دسمبر 7 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 7

2025/دسمبر 8 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 8

2025/دسمبر 9 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 9

2025/دسمبر 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 10

2025/دسمبر 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 11

2025/دسمبر 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 12

2025/دسمبر 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 13

2025/دسمبر 14 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 14

2025/دسمبر 15 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 15

2025/دسمبر 16 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 16

2025/دسمبر 17 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 17

2025/دسمبر 18 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 18

2025/دسمبر 19 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 19

2025/دسمبر 20 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 20

2025/دسمبر 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 21

2025/دسمبر 22 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 22

2025/دسمبر 23 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 23

2025/دسمبر 24 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 24

2025/دسمبر 25 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 25

2025/دسمبر 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 26

2025/دسمبر 27 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 27

2025/دسمبر 28 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 28

2025/دسمبر 29 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 29

2025/دسمبر 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 30

2025/دسمبر 31 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2025/دسمبر 31