پاکستان سپر لیگ 2016ءپاکستان کرکٹ بورڈ کی زیرنگرانی ایک ٹوئنٹی/20کرکٹ سیزن تها۔ یہ سیزن 4 فروی 2016ء سے شروع ہو کر فائنل میچ، 24 فروری 2016ء تک منعقد ہوا۔[1] فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ہرا کر فتح اپنے نام کی۔ اس سیزن کے سرکاری لوگو کی 20 ستمبر کو رونمائی کی گئی۔[2][3] اسی تقریب میں سرکاری گانے "اب کھیل کے دکھا" کو بھی علی ظفر کے آواز میں پیش کیا گیا۔[4]
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ستمبر 2015ء میں اک کرکٹ لیگ کروانے کا اعلان کیا گیا جس کا بنیادی مقصد کرکٹ کے چاہنے والوں اور پاکستان کی کرکٹ میں بہتری لانا تھا پاکستان کے سابق کھلاڑی وسیم اکرماوررمیز راجہنے پی ایس ایل کی تشہیر لے لیے کیاتین سال کا معاہدہ بھی کیا گیا معاہدہ[مردہ ربط]
کے بعد مزید کھلاڑی بھی شامل ہوئے۔ سالوں کی منصوبہ بندی اور محنت کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے مقابلے کے کا اہتمام دوبئی میں 4 فروری سے شروع ہوا۔ پہلے مقابلے کے لیے ملک بھر سے پانچ ٹیمیں شامل کی گئی اور اس کے لیے بیرون ملک سے بین الاقوامی کھلاڑیوں کو بھی مدعو کیا گیا
ابتدائی طور پرپی ایس ایل کے پہلے سیزن کے لیے دوحہ، قطر کا نتخاب کیا گیا، لیکن 24 ستمبر 2015 کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ ٹورنامنٹ دوحہ سے دبئی اور شارجہ، متحدہ عرب امارات میں منتقل کر دیا۔[7][8]
مسلسل تاخیر کے بعد بالآخر فروری 2016 میں کھیلی جانی والی اس لیگ کے آغاز سے پہلے ہی کچھ کرکٹ بورڈوں نے اپنے کھلاڑیوں کو اس لیگ میں حصہ لینے سے روک دیا۔ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ نے اپنے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی مستفیض الرحمن کو پاکستان کرکٹ لیگ کھیلنے سے روک دیا۔ بنگلہ دیشی بورڈ کا کہنا تها کہ وہ مستفیض کے ایشیا کپ اور 2016 کے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل زخمی یا ان فٹ ہونے کے ڈر سے ایسا کرنا چاہتا ہے۔ جبکہ ویسٹ انڈین بورڈ نے تقریباً انہی وجوہات کی بنا پر اپنے نوجوان کرکٹ کپتان جیسن ہولڈر کو این او سی نہیں دیا،جس کی وجہ سے وہ اس ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کر پائے۔
اس کے علاوہ پاکستان کے موجودہ بہترین سپنر یاسر شاہ بھی ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے پی ایس ایل کے پہلے سیزن کاحصہ نہیں بن پائے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔
شعیب ملک نے اس میچ سے ایک روز قبل کراچی کنگز کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا تھا اور روی بوپارہ کو پی ایس ایل 2016ء کے بقیہ کے لیے اپنا جانشین نامزد کیا گیا تھا۔[14]
محمد سمیع نے اس میچ میں ٹی ٹوئنٹی میں 100 وکٹیں حاصل کیں۔[15]