پاکستان میں آئینی بحران 2022ء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

جاری...

پاکستان میں آئینی بحران 2022ء پاکستان میں آئین پاکستان کا وہ بحران ہے جو 3 اپریل 2022ء سے 5 اپریل 2022ء تک یعنی پانچ روز تک جاری رہا۔ یہ آئینی بحران اُس وقت پیدا ہوا جب3 اپریل 2022ء کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کو مسترد کرتے ہوئے رولنگ دی جس کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان نے صدر پاکستان عارف علوی کو قومی اسمبلی پاکستان تحلیل کردینے کے مشورہ دیا اور اُسی روز (3 اپریل 2022ء) کو صدر پاکستان نے قومی اسمبلی پاکستان کو تحلیل کر دینے کے احکامات جاری کیے۔[1] اِن اقدامات کے بعد قومی اسمبلی پاکستان اور عمران خان کی کابینہ تحلیل ہو گئی اور صدر پاکستان عارف علوی نے نگران حکومت کی تشکیل اور نگران وزیر اعظم کی تقرری سے متعلق احکامات جاری کیے۔[2] اِن تمام اقدامات پر بروقت پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے چار منصفین (ججز) سمیت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے 3 اپریل 2022ء کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی قومی اسمبلی کی رولنگ پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے سماعت کی اور 7 اپریل 2022ء کی شب اعلیٰ عدلیہ نے اِن تمام اقدامات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے صدر پاکستان کے قومی اسمبلی کو تحلیل کردینے سمیت نگران حکومت کی تشکیل کو کالعدم قرار دے دیا اور وزیراعظم پاکستان سمیت تماموزیراعظم کی کابینہ، وزراء اور مشیران کو بحال کر دیا اور پابند کیا کہ وہ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے نامکمل سلسلہ کو مکمل کیا جائے۔[3]

بیرونی مداخلت اور سازش[ترمیم]

اس آئینی بحران میں بیرونی مداخلت اور سازش کا بھی عنصر شامل تھا جس کو واضح طور پر پاکستان کے بڑے اداروں نے آنکھیں پھیریں ۔ مزید تفصیلات کے لیے مکمل مضمون؛ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف بیرونی مداخلت اور سازش

مزید پڑھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی"۔ ڈان نیوز۔ 03 اپريل 2022۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپريل 2022 
  2. "صدر مملکت نے 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا"۔ ڈان نیوز۔ 06 اپريل 2022۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپريل 2022 
  3. https://www.dawnnews.tv/news/1180292/