پاکستان میں بدھ مت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ٹیکسلا میں گوتم بدھ کی مراقبہ کی حالت میں موجود مجسمہ۔

پاکستان کے بہت سے علاقہ جات مقامی تہذیب و تمدن کے قدیم ترین گہوارے رہے ہیں لہٰذا پنجاب، سندھ اور کچھ دیگر علاقوں میں بدھ اثر و نفوذ کی قدامت کی واضح شہادتیں دستیاب ہوتی ہیں۔ ٹیکسلا کے کھنڈر قدیم مقامی آبادی کے بدھ مت سے متعلق عقیدت مندانہ رجحان کے عکاس ہیں۔ 1950ء سے 1960ء کی دہائی میں مرتب ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 4 لاکھ سے زائد بدھی پیروکار موجود تھے جن کی کثیر تعداد مشرقی پاکستان میں آباد تھی لیکن 1971ء میں سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان میں بدھوں کی بہت کم تعداد باقی رہ گئی۔

1961ء کی مردم شماری رپورٹوں کے مطابق مشرقی و مغربی پاکستان میں بدھ مذہب کی شرح کل آبادی کا 0.38 فیصد تھی۔ دائرۃ المعارف اسلامیہ کے مطابق گذشتہ صدی کے ساتویں عشرے میں پاکستان میں بدھوں کی تعداد تین لاکھ ستر ہزار کے قریب تھے۔ اس دور میں بدھی پیروکار مشرقی پاکستان کی کل آبادی کا 0.74 اور مغربی پاکستان کی کل آبادی کا 0.01 فیصد تھے، چنانچہ 1981ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں بدھوں کی کل تعداد 2639 تھی جو اب یقیناً بڑھ گئی ہو گئی۔ انسائکلوپیڈیا پاکستانیکا (مرتبہ: سید قاسم محمد) کے مطابق پاکستان میں بدھوں کے تقریباً اڑھائی ہزار نفوس کل ملکی آبادی کا 0.003 فیصد ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]