پاکستان میں تصوف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پاکستان اور جنوبی ایشیا کے خطہ میں تصوف کی ایک تاب ناک تاریخ رہی ہے جو تقریباً ہزار برس پر محیط ہے۔[1] اور پاکستان کے طول و عرض میں موجود ہزاروں مزارات اور خانقاہیں اس طویل تاریخ کا ثبوت ہیں۔

معاصر اثرات[ترمیم]

پاکستان میں دو طرح کا تصوف نظر آتا ہے۔ پہلا تصوف وہ ہے جو عوامی حلقوں میں خوب مقبول ہے۔ اس تصوف میں پیروں اور صوفیوں سے تعلق قائم کیا جاتا اور ان سے مرادیں مانگی جاتی ہیں۔ چنانچہ پاکستان کے بیشتر قصباتی عوام کسی پیر سے مربوط ہوتے اور اس سے مرادیں مانگنے میں یقین رکھتے ہیں۔[2] جبکہ دوسرا تصوف ذرا علمی نوعیت کا حامل ہے جو فی الحال تعلیم یافتہ طبقوں اور شہری عوام میں مقبول ہے۔ اس تصوف کے معتقدین عہد وسطیٰ کے صوفیا مثلاً غزالی، احمد سرہندی اور شاہ ولی اللہ وغیرہ کی تحریروں سے متاثر ہیں۔[3]

صوفی مزارات پر حملے[ترمیم]

پاکستان میں تصوف و صوفیا کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ وہاں کے عوام ہر شب جمعہ کو کسی مزار میں جمع ہوتے ہیں نیز ان پیروں کے سالانہ عرسوں کا بھی خوب اہتمام کیا جاتا ہے۔ بعض اجتماعات میں سماع اور صوفی رقص بھی ہوتے ہیں۔ بیشتر قدامت پسند علما ان اجتماعات پر نکیر کرتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے اجتماعات اور رسوم پیغمبر اسلام اور ان کے صحابہ کی تعلیمات سے متصادم ہیں۔[4][5]

سینٹر فار اسلامک ریسرچ کولابوریشن اینڈ لرننگ کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2005ء سے اب تک پاکستان کے ان مزارات پر انتیس دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں جن میں 560 افراد زخمی اور لقمہ اجل ہوئے۔ ان حملوں کا سرا ممنوع دہشت گرد تنظیموں سے جا ملتا ہے۔[6]

سنہ 2017ء میں داعش نے مزار سیہون شریف پر خود کش دھماکا کروایا تھا۔[7]

سلاسل تصوف[ترمیم]

چشتیہ[ترمیم]

عہد حاضر میں معین الدین چشتی کا مزار غیر مسلم اور مسلم دونوں کا مرجع ہے۔ اس مزار پر ہر سال ہزاروں مسلمان و غیر مسلم سیاح آتے ہیں۔ عشق نوری سلسلہ اسی چشتی سلسلہ کی ایک ارتقا یافتہ شکل ہے جو 1960ء کی دہائی میں لاہور پاکستان میں وجود میں آیا۔

نور بخشیہ[ترمیم]

سلسلہ نور بخشیہ سلسلہ گلگت بلتستان کے خطہ بلتستان میں رائج ہے اور سلسلہ عالیہ نوربخشیہ کے موجودہ پیر طریقت حضرت الحاج سید محمد شاہ نورانی مدظلہ العالی ہیں۔ آپ اپنے پیشرو سید عون علی عون المومنین ؒ کی 1991ء میں رحلت کے پیریت کے منصب پر فائز ہوئے۔ آپ کو اپنے پیشرو سید عون علی عون المومنین اور پیرطریقت حضرت سید محمد شاہ زین الاخیار کی وصیت اور ہدایات کے مطابق منصب پیریت پر فائز کیا گیا۔ [8]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سید ظہیر حسین جعفری (2006)۔ The Islamic Path: Sufism, Politics, and society in India.۔ نئی دہلی، بھارت: Konrad Adenauer Foundation 
  2. رضوان حسین۔ Pakistan۔ دی اوکسفرڈ انسائیکلوپیڈیا آف دی اسلامک ورلڈ۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2018۔ Sūfī Islam in Pakistan is represented at two levels. The first is the populist Sufism of the rural masses, associated with unorthodox religious rituals and practices, belief in the intercessory powers of saints, pilgrimage and veneration at their shrines, and a binding spiritual relationship between the shaykh or pir (master) and murīd (disciple). Many Muslims in rural areas of Pakistan, where orthodox Islam has yet to penetrate effectively, identify themselves with some pir, living or dead, and seek his intercession for the solution of their worldly problems and for salvation in the hereafter. 
  3. رضوان حسین۔ Pakistan۔ دی اوکسفرڈ انسائیکلوپیڈیا آف دی اسلامک ورلڈ۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2018۔ The other strain is that of scholastic or intellectual Sufism, a recent phenomenon based in urban areas and becoming increasingly popular in educated circles. Influenced by the writings of the medieval theologian al-Ghazālī (d. 1111), the Sūfī reformer Shaykh Aḥmad Sirhindī (d. 1624), and Shāh Walī Allāh (d. 1762), and by the spiritual experiences of the masters of the Suhrawardī and Naqshbandī orders, these modern Sūfīs are rearticulating Islamic metaphysics as an answer to Western materialism. 
  4. شارلٹ بوکین۔ "Sufism Under Attack in Pakistan"۔ The New York Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (وڈیو) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2012 
  5. ہماء امتیاز، شارلٹ بوکین (6 جنوری 2011)۔ "The Islam That Hard-Liners Hate"۔ دی نیو یارک ٹائمز۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (بلاگ) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2012 
  6. Sunni Ittehad Council: Sunni Barelvi activism against Deobandi-Wahhabi terrorism in Pakistan – by Aarish U. Khan آرکائیو شدہ 2013-01-23 بذریعہ وے بیک مشین| criticalppp.com| Let Us Build Pakistan
  7. "At least 100 killed, dozens more injured in blast at Pakistan shrine - police"۔ آر ٹی۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2018 
  8. Noorbakhshia IT Team (علامہ شیخ محمد یونس)۔ "نوربخشیت کی تاریخ"۔ http://www.noorbakhshia.com۔ Noorbakhshia IT Team۔ اخذ شدہ بتاریخ http://www.noorbakhshia.com/history  روابط خارجية في |website= (معاونت)