پاکستان کے صدارتی انتخابات، 2018ء
![]() | |||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||
الیکٹورل کالج کے 662 ووٹ - جیت کے لیے سادہ اکثریت درکار | |||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
| |||||||||||||||||||||||||||||
![]() پاکستان کے تیرہویں صدارتی انتخابات کے نتائج | |||||||||||||||||||||||||||||
|
پاکستان کے صدارتی انتخابات 4 ستمبر 2018ء کو ہوئے۔[1] نئے صدر پاکستان کے انتخاب کے لیے چاروں صوبائی اسمبلیوں اور ایوان پارلیمان میں صبح دس سے شام چار بجے تک رائے شماری ہوئی۔[2]
مسلم لیگ (ن) جماعت کے صدر ممنون حسین پانچ سال کی مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہونے کے اہل تھے۔ ان کی مدت 9 ستمبر 2018ء کو ختم ہوئی۔ پاکستان میں عام انتخابات قومی اسمبلی کے ارکان کا انتخاب کرنے کے لیے 25 جولائی 2018ء کو ہوئے تھے۔[3][4] نئی منتخب شدہ اسمبلیاں نے نئے صدر کا انتخاب کیا۔
4 ستمبر 2018ء کو عارف علوی پاکستان کے تیرہویں صدر منتخب ہو گئے۔[5]
پس منظر
[ترمیم]
پاکستان کے اب تک 11 صدور گذر چکے، 12ویں ممنون حسین تھے۔ ملک کے 13ویں صدر کا انتخاب 4 ستمبر 2018ء کو ہوا۔
نظام الاوقات
[ترمیم]الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابتدائی انتخابات کے نظام الاوقات کا اعلان 16 اگست 2018ء کو کیا۔ رائے شماری 4 ستمبر 2018ء کو مندرجہ ذیل پانچ مقامات پر ہوئی:
- ایوان پارلیمان بمقام اسلام آباد
- پنجاب صوبائی اسمبلی بمقام لاہور
- سندھ صوبائی اسمبلی بمقام کراچی
- خیبر پختونخوا صوبائی اسمبلی بمقام پشاور
- بلوچستان صوبائی اسمبلی بمقام کوئٹہ
ایوان بالا اور ایوان زیریں کے ارکان ایوان پارلیمان میں ووٹ ڈالے جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے ارکان اپنے ووٹ اپنی اپنی اسمبلیوں میں ڈالے۔
انتخابی نظام
[ترمیم]صدر پاکستان کو قومی و صوبائی اسمبلی اور ایوان بالا کے ارکان خفیہ ووٹ کے ذریعے منتخب کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے انتخاب والے دن تمام ایوانوں کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ دیا جاتا ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلی اور ایوان بالا کی اس مشترکہ جماعت کو جماعتِ انتخاب کنندگان یا الیکٹورل کالج کہتے ہیں۔ صدارتی انتخابات جیتنے کے لیے آئین کی رو سے مجلس شوریٰ کے دونوں ایوانوں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 50 فیصد کی سادہ اکثریت کی حمایت لازمی ہے۔ آئین کی رو سے صوبائی اسمبلیوں میں صدارتی امیدوار کو پڑنے والے ووٹوں کو سب سے کم ارکان والی اسمبلی یعنی بلوچستان میں ارکان کی تعداد سے ایوان کی مجموعی تعداد پر تقسیم کر دیا جاتا ہے جبکہ ایوان بالا اور ایوان زیریں کے ہر رکن کا ووٹ ایک ووٹ تصور ہوتا ہے۔[6]
امیدوار
[ترمیم]تصدیق شدہ
[ترمیم]- عارف علوی: پاکستان تحریک انصاف کے این اے-247 (کراچی جنوبی-2) سے قومی اسمبلی پاکستان کے رکن۔ 18 اگست 2018ء کو وزیر اعظم عمران خان نے نامزد کیا۔[7]
- اعتزاز احسن: پاکستان پیپلز پارٹی کے پنجاب سے ایوان بالا کے سابقہ رکن۔ 19 اگست 2018ء کو آصف علی زرداری نے نامزد کیا۔[8]
- فضل الرحمٰن: متحدہ مجلس عمل، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر حزب اختلاف کے مشترکہ امیدوار۔ 27 اگست 2018ء کو شہباز شریف نے نامزد کیا۔[9]
دستبردار
[ترمیم]- امیر مقام: خیبر پختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابقہ رکن ایوان زیریں۔ فضل الرحمٰن کی مشترکہ نامزدگی کے بعد امیر مقام نے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے اور ان کے حق میں دستبردار ہو گئے۔[10]
رائے شماری
[ترمیم]رائے شماری پاکستانی وقت کے مطابق صبح دس بجے شروع ہوئی۔ وزیر اعظم عمران خان رائے شماری ختم ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے ایوانِ پارلیمان میں ووٹ ڈالنے آئے۔[11] رائے شماری پاکستانی وقت کے مطابق شام چار بجے ختم ہوئی۔ دورانِ انتخابات کُل 1,110 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے 28 مسترد ہوئے۔[12]
نتائج
[ترمیم]امیدوار | اہم حمایتی جماعت | ایوان بالا | ایوان زیریں | پنجاب | سندھ | بلوچستان | خیبر پختونخوا | کُل |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
عارف علوی | پاکستان تحریک انصاف | 212 | 33 | 22 | 45 | 40 | 352 | |
فضل الرحمٰن | پاکستان مسلم لیگ (ن) | 131 | 25 | 0 | 15 | 13 | 184 | |
اعتزاز احسن | پاکستان پیپلز پارٹی | 81 | 1 | 39 | 0 | 3 | 124 |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Presidential elections to be held on September 4"۔ دنیا نیوز۔ 16 اگست 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-22
- ↑ "ملک کے نئے سربراہ کے چناؤ کے لیے صدارتی انتخابات کل ہوں گے"۔ چینل 9۔ 3 ستمبر 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-26
- ↑ "General polls 2018 would be held on July 25: sources"۔ دنیا نیوز۔ 22 مئی 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ ویب}}
: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے:|dead-url=
(معاونت) - ↑ سماء ویب ڈیکس۔ "Govt to complete its term; elections to be held in July 2018: PM"
- ↑ "Arif Alvi elected 13th president of Pakistan | The Express Tribune"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 4 ستمبر 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-04
- ↑ "صدارتی انتخاب کا طریقہ کار کیا ہے؟"۔ ڈیلی پاکستان۔ 28 اگست 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-03
- ↑ "PM Imran has nominated Arif Alvi for President of Pakistan: Chaudhry"۔ جیو نیوز۔ 18 اگست 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-22
- ↑ "PPP nominates Aitzaz Ahsan as its presidential candidate: sources | Pakistan"۔ جیو نیوز۔ 18 اگست 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-22
- ↑ "Opposition except PPP decide to field Maulana Fazl for president: sources: AtifChaudhry"۔ جیو نیوز۔ 18 اگست 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-22
- ↑ فہد چودھری (30 اگست 2018)۔ "PML-N's Muqam opts out of presidential race as deadline to withdraw nomination papers ends"۔ ڈان۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-03
- ^ ا ب "PTI's Dr Arif Alvi elected 13th President of Pakistan"۔ ڈان۔ 4 ستمبر 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-05
- ^ ا ب فہد چودھری (5 ستمبر 2018)۔ "PTI's Arif Alvi officially declared winner of 13th presidential election"۔ ڈان۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-09-05