پراکریتی
پرکریتی (سنسکرت: प्रकृति) ہندو مت کے فلسفے میں ایک اہم تصور ہے، جس کا مطلب "فطرت" یا "مادہ" ہے۔ یہ تصور سامکھیا فلسفے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے، جہاں اسے پروشا (روح یا کائناتی انسان) کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ پرکریتی کو تخلیق اور تبدیلی کا بنیادی ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔[1]
وجہ تسمیہ
[ترمیم]لفظ "پرکریتی" سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب "فطرت" یا "اصل حالت" ہوتا ہے۔ یہ لفظ وید کے دور سے ہی ہندو فلسفے اور مذہبی متنوں میں استعمال ہوتا رہا ہے۔[2][3][2][4][5]
ہندو مت میں پرکریتی
[ترمیم]ہندو مت میں پرکریتی کو کائنات کی تخلیق اور اس کی تبدیلی کا بنیادی ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ تصور سامکھیا فلسفے میں خاص طور پر اہم ہے، جہاں پرکریتی کو پروشا (روح) کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
سامکھیا فلسفہ
[ترمیم]سامکھیا فلسفے کے مطابق، پرکریتی تین گنوں (صفات) پر مشتمل ہے: 1. ستوا (خیر، روشنی اور توازن) 2. رجس (حرکت، جوش اور تبدیلی) 3. تامس (جمود، تاریکی اور بے حسی)
یہ تینوں گنے پرکریتی کی مختلف شکلوں اور حالتوں کو جنم دیتے ہیں۔ سامکھیا فلسفے کے مطابق، پرکریتی فعال اور تخلیقی ہے، جبکہ پروشا غیر فعال اور شہادت دینے والا ہے۔ دونوں کے ملاپ سے کائنات کی تخلیق ہوتی ہے۔
ویدانت فلسفہ
[ترمیم]ویدانت فلسفے میں پرکریتی کو مایا (دھوکا یا illusion) کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ ویدانت کے مطابق، پرکریتی کی حقیقت صرف ایک ظاہری شکل ہے، جبکہ حقیقی وجود برہمن (کائناتی روح) کا ہے۔
بھگوت گیتا
[ترمیم]بھگوت گیتا میں پرکریتی کو کرشن کی الہی طاقت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ گیتا کے مطابق، پرکریتی دو قسم کی ہوتی ہے: 1. اپرا پرکریتی (مادی فطرت) 2. پرا پرکریتی (روحانی فطرت)
دیگر مذاہب میں
[ترمیم]پرکریتی کا تصور دیگر مذاہب اور فلسفوں میں بھی پایا جاتا ہے، اگرچہ اس کی تشریح مختلف ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، بدھ مت میں بھی ایک مشابہ تصور موجود ہے، جسے "دھرم" کہا جاتا ہے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Monier Monier-Williams (1899). A Sanskrit-English dictionary: with special reference to cognate Indo-European languages (بزبان انگریزی). Ocford, England: Oxford. OCLC:704040338.
- ^ ا ب James G. Lochtefeld (2001), The Illustrated Encyclopedia of Hinduism: A-M, Rosen Publishing, ISBN 978-0823931798, Pages 224, 265, 520
- ↑ Prakriti: Indian philosophy, Encyclopædia Britannica
- ↑ J Jaini (1940)۔ Outlines Of Jainism۔ Cambridge University Press۔ ص 32–33۔ GGKEY:B0FNE81JRLY
- ↑ Paul Williams (2005)۔ Buddhism: Yogācāra, the epistemological tradition and Tathāgatagarbha۔ Routledge۔ ص 20۔ ISBN:978-0-415-33231-6
مراجع
[ترمیم]- Edwin F. Bryant (2009)۔ The Yoga Sūtras of Patañjali: A New Edition, Translation and Commentary۔ New York: North Point Press۔ ISBN:978-0865477360
- John A. Grimes (1996)۔ A Concise Dictionary of Indian Philosophy: Sanskrit Terms Defined in English۔ State University of New York Press۔ ISBN:0791430677
- Nicholas Sutton (2016). Bhagavad-Gita (بزبان انگریزی). Oxford Centre for Hindu Studies. ISBN:978-1-366-61059-1.
بیرونی روابط
[ترمیم]![]() |
ویکی اقتباس میں پراکریتی سے متعلق اقتباسات موجود ہیں۔ |
- Bhagavad Gita 13.1-2 (bhagavadgitaasitis.com)