پروٹو ترکی زبان
![]() |
ویکی کتب پر ایک کتاب تفصیلات |
پروٹو-ترکی زبان (انگریزی: Proto-Turkic) ‘جسے پروٹو ترکی زبان‘ بھی کہا جاتا ہے ترکی زبانوں کی مشترکہ آبائی زبان ہے، جو جدید ترکی زبانوں کے درمیان مشترکہ خصوصیات کی بنیاد پر لسانیاتی طور پر تشکیل دی گئی ہے۔ یہ زبان براہ راست تحریری شواہد میں موجود نہیں ہے، لیکن جدید ترکی زبانوں کے تقابلی مطالعے کے ذریعے اس کی تشکیل کی گئی ہے۔ ترکی زبانیں مشرقی یورپ، وسطی ایشیا، سائبیریا اور مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں میں بولی جاتی ہیں.[1][2]
اہم خصوصیات
[ترمیم]آوازوں کا نظام
[ترمیم]- حرف علت کی ہم آہنگی: پروٹو-ترکی زبان میں حرف علت کی ہم آہنگی کا نظام موجود تھا، جس کے تحت کسی لفظ کے تمام حروف علت یا تو پیش وار (back vowels) یا پیش وار نہیں (front vowels) ہوتے تھے۔
- حروف صحیح: اس زبان میں حروف تہجی کی ایک وسیع رینج موجود تھی، جس میں ساکن حروف، صوتی حروف، ناک سے نکلنے والی آوازیں اور رطیلے حروف شامل تھے۔
- لفظ کی ساخت: لفظوں کی ساخت عام طور پر (C)V(C) کی شکل میں ہوتی تھی۔[3]
قواعد
[ترمیم]- لاحقوں کا استعمال: پروٹو-ترکی زبان ایک انتہائی لاحقہ افزا (agglutinative) زبان تھی، جس میں لفظوں کو بنانے کے لیے لاحقے استعمال کیے جاتے تھے۔
- حالت کا نظام: اس زبان میں حالتوں (cases) کا ایک وسیع نظام موجود تھا، جس میں فاعلی، مفعولی، مضاف الیہ، متعلق فعل، ظرفی اور اخراجی حالتوں کے لیے لاحقے استعمال ہوتے تھے۔
- فعل کی گردان: فعل کو زمانے، موڈ اور پہلو کے لحاظ سے گردان کیا جاتا تھا اور فاعل کی نشان دہی کے لیے شخصی لاحقے استعمال ہوتے تھے۔
الفاظ کا ذخیرہ
[ترمیم]- بنیادی الفاظ میں فطرت، خاندان اور روزمرہ زندگی سے متعلق اصطلاحات شامل تھیں، جو ابتدائی ترکی بولنے والوں کی چرواہا اور خانہ بدوش طرز زندگی کو ظاہر کرتی ہیں۔
- اس میں ہمسایہ زبانوں جیسے پروٹو-منگولی اور پروٹو-ایرانی زبانوں سے مستعار الفاظ بھی شامل تھے۔
لفظوں کی ترتیب
[ترمیم]- لفظوں کی ترتیب عام طور پر فاعل-مفعول-فعل (SOV) ہوتی تھی، جو آج کی کئی ترکی زبانوں میں عام ہے۔
تاریخی پس منظر
[ترمیم]- زمانہ: پروٹو-ترکی زبان کا زمانہ تقریباً 500 قبل مسیح سے 500 عیسوی تک مانا جاتا ہے، حالانکہ اس کی صحیح مدت پر بحث جاری ہے۔
- وطن: پروٹو-ترکی زبان کا وطن عام طور پر التائی پہاڑوں کے ارد گرد کا علاقہ سمجھا جاتا ہے، جہاں ابتدائی ترکی قبیلوں کی ابتدا ہوئی۔
- پھیلاؤ: ترکی بولنے والوں کی ہجرت نے اس زبان کو مختلف شاخوں میں تقسیم کر دیا، جیسے اوغوز، قبچاق، کارلک اور سائبیریائی ترکی۔
جدید ترکی زبانوں سے تعلق
[ترمیم]پروٹو-ترکی زبان سے متعدد جدید ترکی زبانیں وجود میں آئی ہیں، جن میں شامل ہیں:
- اوغوز شاخ: ترکی، آذری، ترکمان، گاگاؤز۔
- قبچاق شاخ: قازق، کرغیز، تاتار، باشقیر۔
- کارلک شاخ: ازبک، اویغور۔
- سائبیریائی شاخ: یاکوت (ساخا)، تووان، خاکاس۔
تشکیل کے طریقے
[ترمیم]لسانیات دان تقابلی طریقہ کار کے ذریعے پروٹو-ترکی زبان کی تشکیل کرتے ہیں۔ جدید ترکی زبانوں میں مشترکہ الفاظ (cognates) کا موازنہ کر کے وہ آبائی زبان کی ممکنہ شکل کا اندازہ لگاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، قدیم ترکی زبانوں کے تحریری ریکارڈز، جیسے قدیم ترکی کتبے (مثلاً اورخون کتبے)، اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔
مثالیں
[ترمیم]- گھوڑے کے لیے لفظ: at کے طور پر تشکیل دیا گیا۔
- پانی کے لیے لفظ: sub کے طور پر تشکیل دیا گیا۔
- آسمان کے لیے لفظ: teŋri کے طور پر تشکیل دیا گیا (جس کا مطلب "خدا" یا "جنت" بھی ہو سکتا ہے)۔
اہمیت
[ترمیم]پروٹو-ترکی زبان ترکی زبانوں کی تاریخی ترقی اور ترکی بولنے والوں کی ثقافتی تاریخ کو سمجھنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یہ ترکی، منگولی اور تنگوسک زبانوں کے درمیان تعلقات کو سمجھنے میں بھی مدد دیتی ہے، جنھیں اکثر متنازع التائی مفروضے کے تحت گروپ کیا جاتا ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Juha Janhunen (2013)۔ "Personal pronouns in Core Altaic"۔ در Martine Irma Robbeets؛ Hubert Cuyckens (مدیران)۔ Shared Grammaticalization: With special focus on the Transeurasian languages۔ John Benjamins۔ ص 223۔ ISBN:9789027205995
- ↑ Martine Robbeets; Alexander Savelyev (21 Dec 2017). Language Dispersal Beyond Farming (بزبان انگریزی). John Benjamins Publishing Company. p. 127. ISBN:978-90-272-6464-0. "It is generally agreed among historians and linguists that the starting point of the Turkic migrations was located in the eastern part of the Central Asian steppe (see, e.g., Golden 1992, Kljastornyj & Suktanov 2009; Menges 1995:55). Turkologists use various definitions for describing the Proto-Turkic homeland, but most indicate more or less the same region. While Janhunen (1996:26, 2015:293) locates the Proto-Turkic homeland fairly precisely in Eastern Mongolia, Rona-Tas (1998:88), in a rather general manner, places the last habitat of the Turkic speakers before the disintegration of the family "in west and central Siberia and in the region south of it." The latter localization overlaps in large part with that proposed by Tenisev et al. (2006), who associate the Proto-Turkic urheimat with the vast area stretching from the Ordos Desert in Inner Mongolia to the foothils of the Sayan-Altai mountains in Southern Siberia."
- ↑ Dybo, A. V. (2007). Chronology of Turkic languages and linguistic contacts of early Turks (PDF) (بزبان روسی). Moscow. p. 770. Archived from the original (PDF) on 2005-03-11.
{{حوالہ کتاب}}
: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: مقام بدون ناشر (link)