پشتون قبائل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پشتون قبائل (پشتو:) پشتونوں کے مختلف قبائل کو کہا جاتا ہے، تاریخی طور پر پشتون زیادہ تر قبائل میں رہے ہیں، حال یہ کہ موجودہ دور میں بھی بہت سے مقامات پر قبائلی نظام رائج ہیں خاص کر پاکستان کے قبائلی علاقہ جات، وسطی اور مشرقی افغانستان میں۔ بنیادی طور پر تمام پشتون چار اہم قبائل میں تقسیم ہیں پھر انھیں قبائل میں مزید ذیلی قبائل بنے ہیں، وہ چار قبائل یہ ہیں:

  1. بٹانی
  2. سربنی
  3. غرغشت
  4. کرلانی

ان چار بنیادی قبائل کے متعلق پشتون روایات میں کہا جاتا ہے کہ یہ نام اس لیے پڑے کیونکہ پشتون اپنے آپ کو قیس عبدالرشید کی اولاد سمجھتے ہیں۔ قیس عبد الشید کے تین بیٹے تھے جن کی وجہ سے یہ نام پڑے، وہ چار بیٹے یہ ہیں:

  • سربن (سرابند)
  • بیٹ (بٹان/پٹان)
  • غرغشت
  • اورمڑ

اس وقت پشتونوں میں تقربیاََ 350 – 400 سے زیادہ قبائلی شاخیں موجود ہیں۔

قبائل اور ان کے ذیلی شاخیں

بٹانی

غرغشت

کرلانی

سرابند

روغانی قوم

[2]

روغانی آبادی زیادہ تر پاکستان بھارت اور افغانستان میں ہے

روغانی پاکستان میں زیادہ تر خیبرپختونخوا میں دیر مردان

اور ملک کے مختلف علاقوں اپنی زندگی گزارتے ہیں


روغانی قوم کے دادا حضرت روغان شاہ سید محمد الحسینی( خواجہ بندہ نواز گیسو دراز جن کا مزار مہاراشٹر دکن انڈیا میں ہے)کا نواسہ تھا جو سید مسعود شاہ مشوانی کا بیٹا تھا روغانی بابا کے کل دس بھائی تھے جن میں سے ایک سید تغمض شاہ بھی تھا جن کی اولاد بعد اپنے دادا کے نام مشوانی سے یاد ہونے لگی سید مسعود شاہ مشوانی کی جائے پیدائش موجودہ بلوچستان و افغان بارڈر کے وہ علاقے ہے جس میں اج کل شیرانی اور ترین قبائل اباد ہے

وجہ تسمیہ مشوانی جس وقت مشوانی پیدا ہوئے اس وقت خواجہ بندہ نواز کتابت میں مصروف تھے داعی جس وقت بچے کی پیدائش کی خوشخبری لائی خواجہ بندہ نواز نے اپنے بیٹے کے نام کے ساتھ مشوانی قلم اور دوات کے نسبت کی وجہ رکھا خواجہ بندہ نواز نے اس وقت تین شادیاں کی تھی ہر ایک بیوی سے ایک ایک بیٹا پیدا ہوا تھا جن کے نام سید مسعود شاہ ستوریانے اور وردگ رکھا گیا تھا خواجہ بندہ نواز نے بعد میں تبلیغ کی غرض سے انڈیا دہلی ہجرت کیا تھا تیمور بادشاہ نے جب 1300 میں دہلی پر حملہ کیا تو خواجہ بندہ نواز نے وہاں سے دکن کی ہجرت کی جہاں پر سید محمد اکبر اور اصغر کی اولاد اج بھی اباد ہے

بند نواز کا بعد میں وہی انتقال ہو گیا اور وہی دکن میں ان کا مزار ہے جو ایشیا کی سب سے بڑی مزار ہے

خواجہ بندہ نواز گیسو دراز انتہائی سخی اور بزرگ انسان تھے ان کی سخاوت پورے ہندوستان میں مشہور تھی اسی وجہ سے بندہ نواز کے نام سے جانے جاتے ہیں سید مسعود شاہ مشوانی نے تبلیغ کی غرض سے سریکوٹ کی طرف ہجرت کیا تھا ان کی اولاد اج بھی وہاں اباد ہے

جس میں پیر صابر شاہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں جبکہ روغانی بابا کی اولاد نے بھی صوابی اسماعلیہ مردان ساولڈیر اور دیر کی طرف ہجرت کیا تھا روغانی بابا کے زیادہ تر اولاد کوئٹہ چمن افغانستان ایران مانسہرا صوابی مردان دیر لوئر اپر میں اباد ہے

روغانی قوم دیر میں ڈوگدرہ، لڑم درہ، سیاورغر، رباط، ،دانوہ، تیمرگرہ، کوٹو، میدان، کنڈو، باڈوان شنکٹ، ادوکے، درامدال، کسو، اسبنڑ اور جیلاڑ درہ میں اباد ہے۔

اس کے علاوہ خال کے مواضعات شلفلم اور شلکنئ میں کثیر تعداد میں آباد ہیں۔

روغانی قوم کا ابائ درہ روغانودرہ ہے جبکہ ڈوگدرہ میں بھی کثیرتعداد میں آبادھیں۔

روغانی قوم کی عام شاخیں کودیزی، اینوزئ، محمودخیل اور یعقوب زئ ہیں۔

روغانی قوم کی جائیدادجیلاڑ درہ سے لے کر جنوب میں شلفلم تک اور دوسری جانب لقمان بانڈہ ٹال تک پھیلی ھوئ ہیں۔

اس قوم کے بزرگوں کے مطابق ا ن کی اصل جگہ ساولڈھیر مردان ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Roshan Khan (1986)۔ Yūsufzaʼī qaum kī sarguzasht۔ Karachi: Roshan Khan and Company 
  2. Pakistan Initiative for Mothers and Newborns. John Snow, Inc. Population Council (Pakistan) (2006)۔ Baseline survey summary report : district Upper Dir.۔ JSI Research & Training Institute۔ OCLC 82268761 

[تاجہ خيل]