مندرجات کا رخ کریں

پولیس میں خواتین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایک چینی پولیس اہل کار خاتون سڑک پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

پولیس میں خواتین یا نفاذ قانون میں خواتین (انگریزی: Women in law enforcement) کی ضرورت دنیا بھر میں محسوس کی گئی ہے۔ اس کی کئی وجوہ ہیں۔ اولًا یہ ہے کہ ہر پیشے میں مردوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ موجودگی کا جنسی مساوات کے اصول اور عورتوں کی نمائندگی کی وجہ سے راجح سمجھا گیا ہے۔ دوسری وجہ سے یہ ہے کئی خواتین خود کسی جرم کا شکار ہو سکتی ہیں۔ یہ گھریلو تشدد بھی ہو سکتا ہے اور اس کے آگے جنسی ہراسانی، جنسی بد اخلاقی اور آبرو ریزی کی حد تک سنگین ہو سکتا ہے۔ اس میں وہ شدید جسمانی تشدد کا بھی شکار ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں وہ بہ طور خاص خاتون پولیس اہل کار اور خواتین کے پولیس اسٹیشن پر اپنی شکایت بے جھجک سنا سکتی ہیں۔ ضرورت پڑنے پر ان کا جسمانی معائنہ اور طبی معائنہ بھی خاتون افسروں کی موجودگی میں کیا جا سکتا ہے۔ تیسری اہم وجہ یہ ہے کہ کبھی کبھار جرائم میں خود عورتیں ملوث پائی جاتی ہیں۔ وہ حراست یا قید میں رکھی جا سکتی ہیں۔ ایسے میں اگر وہ خاتون پولیس اہل کاروں کی نگرانی میں رہیں تو ان خواتین کی جنسی یا کوئی طرح کی غیر ضروری ہراسانی سے بچایا جا سکتا ہے۔

حساسیت اور فعالیت

[ترمیم]

پاکستان کے ضلع پاکپتن میں عارف والا کے قریب قبولہ کے مقام پر ایک پانچ سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر کے لاش کو کھیتوں میں پھینک دیا گیا۔ اس واقعے کی ابتدائی تفتیش کے بعد تحقیقات سب انسپکٹر کلثوم فاطمہ کے پاس پہنچیں۔وہ فخر سے بتاتی ہیں کہ 'اس واقعے کے ذمہ داران دو مجرم جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔' یہ واحد واقعہ نہیں۔ کلثوم فاطمہ گذشتہ تقریباً تین برس میں 200 سے زیادہ آبرو ریزی اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی جیسے مقدمات کی تحقیقات کر چکی ہیں، کیوں کہ وہ خود ایک خاتون ہیں۔[1]

برطانیہ جیسے مغربی ممالک پاکستان جیسے ترقی پزیر ملکوں میں خیبر پختونخواہ جیسے پسماندہ علاقہ جات کو تعاون فراہم کررہا ہے ہیں تاکہ یہ صوبہ خواتین کی انصاف تک رسائی کو بہتر بناسکے اورخواتین کے مسائل پر مزید توجہ دے سکے اور اس میں خواتین پولیس اہل کار ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔[2]

اسی طرح سے بھارت اور کئی اور ملکوں میں خواتین میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔


مقبول میڈیا میں

[ترمیم]

بھارت

[ترمیم]
ہندی / اردو
  • مردانی 2 (2019ء) – رانی مکھرجی دوبارہ شیوانی شیواجی رائے کے کردار میں، اس بار ایک خطرناک سلسلہ وار عصمت دری کے مرتکب کا پیچھا کرتی ہیں۔ [4]
  • جے گنگا جل (2016ء) – پرینکا چوپڑا بطور آبھا ماتُھر، ایک ایمان دار خاتون ایس پی جو رشوت سے آلودہ ضلع میں مروجہ نظام کے خلاف کھڑی ہوتی ہیں۔ [5]
  • ہنڈریڈ (2020ء، ہاٹ اسٹار) – لارا دتہ بطور اے سی پی سومیہ شکلا، ایک کیریئر پر مرکوز پولیس افسر جسے مرد ساتھی اکثر کم تر سمجھتے ہیں۔[6]
  • ارنیک (2021ء، نیٹ فلکس) (Aranyak (2021, Netflix)) – روینہ ٹنڈن بطور ایس ایچ او کستوری ڈوگرا، ایک چھوٹے قصبے کی پولیس آفیسر جو اپنے خاندان اور عہدے کے فرائض کو متوازن طریقے سے دیکھتے ہوئے قتل کی پیچیدہ گتھی سلجھاتی ہے۔ [7]
  • شی (2020، نیٹ فلکس) – آدیتی پوہانکر بطور کانسٹیبل بھومیکا پردیشی، ایک در پردہ پولیس افسر جو منشیات کے مافیا مشن میں اپنی اصل طاقت دریافت کرتی ہے۔ [8]
تیلگو
  • کرتویَم (1990ء) (Karthavyam (1990)) – وجے شانتی بطور ڈی ایس پی کرتویَم، کرن بیدی سے متاثرہ کردار جو سیاسی اور مجرمانہ طاقتوں کے خلاف بے خوفی سے لڑتی ہیں۔ [9]


تمل
  • ایف۔آئی۔آر (2022ء) – ریبا مونیکا جان بطور انیسہ قریشی، ایک پُر عزم پولیس افسر جو دہشت گردی کے خلاف تحقیقات میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ [10]
ملیالم
  • ویمین پولیس (1995ء) – ایک ڈراما جو کیرالا میں خواتین پولیس افسران کو در پیش مشکلات پر مبنی ہے۔ [11]
ویب / اسٹریمنگ

نیپال

[ترمیم]
  • پوجا، سر (2024ء) — یہ نیپالی فلم ایک خاتون پولیس افسر پوجا کی کہانی بیان کرتی ہے جو دو اغوا شدہ بچوں کے زیر تحقیق معاملے کی تفتیش کے لیے ملک کے راج گنج علاقے میں آتی ہے۔ فلم میں پوجا کی ذاتی زندگی اور پیشہ ورانہ مشکلات دکھائے گئے ہیں.[13]

بنگلہ دیش

[ترمیم]
  • ہزار میلوں کا سفر: امن کے قائم کنندے (2015ء) یا A Journey of a Thousand Miles: Peacekeepers (2015) — یہ ڈاکومنٹری بنگلہ دیش کی خواتین پولیس اہل کاروں کی کہانی بیان کرتی ہے جو ہیٹی جیسے دور دراز لاطینی امریکا کے ملک میںاقوام متحدہ کے امن مشن میں تعینات ہوتی ہیں۔[14]

سری لنکا

[ترمیم]
  • Loku Duwa (1994) یا لوکو دُووا (1994ء) — یہ سری لنکائی فلم کانسٹبل پنیاسوما، ایک خاتون پولیس افسر، کی کہانی بیان کرتی ہے جو اغوا شدہ خاتون کو بچانے کے لیے خطرناک گینگ کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔[15]

پاکستان

[ترمیم]
  • پول (2011ء) — یہ پاکستانی فلم ایک خاندان اور بیٹی زینب کی جدوجہد کی کہانی ہے، جس میں سماجی اور خواتین کے حقوق کے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔[16]

اس طرح سے بر صغیر میں کئی فلمیں پولیس خواتین پر بنی ہیں، اگر چیکہ اکثریت ان کی بھارتی فلموں کی ہے۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. عورتوں کے تحفظ کے لیے لڑنے والی خاتون پولیس افسر: 'کم از کم میں ان درندوں کو نہ چھوڑوں'
  2. بدلتا وقت: خواتین پولیس افسران پاکستان میں رکاوٹیں عبورکررہی ہیں
  3. "Mardaani review: Rani Mukerji shines as a tough cop"۔ Hindustan Times۔ 22 اگست 2014
  4. "Mardaani 2 movie review: Rani Mukerji is back as tough cop"۔ The Indian Express۔ 13 دسمبر 2019
  5. "Jai Gangaajal movie review: Priyanka Chopra plays gritty cop"۔ NDTV۔ 4 مارچ 2016
  6. "Lara Dutta plays ACP in Disney+ Hotstar series Hundred"۔ Firstpost۔ 21 اپریل 2020
  7. "Aranyak review: Raveena Tandon is a cop in a misty whodunit"۔ The Hindu۔ 10 دسمبر 2021
  8. "She review: Aaditi Pohankar stars as undercover constable"۔ India Today۔ 11 مارچ 2020
  9. "Karthavyam: Vijayashanti's iconic cop role inspired by Kiran Bedi"۔ Times of India۔ 8 دسمبر 2020
  10. "FIR movie review: Vishnu Vishal's thriller with Reba Monica John as cop"۔ Cinema Express۔ 11 فروری 2022
  11. "Women Police (1995) Malayalam film"۔ MalayalaChalachithram
  12. "Delhi Crime review: Shefali Shah leads brilliantly as DCP"۔ The Guardian۔ 22 مارچ 2019
  13. "Pooja, Sir"۔ SDAFF۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-10-06
  14. "Film on Bangladesh Female Police Screened at UN"۔ Daily Asian Age۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-10-06
  15. "Loku Duwa"۔ IMDb۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-10-06
  16. "Bol (film)"۔ Wikipedia۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-10-06