پہلی آیت سجدہ تلاوت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

قرآن مجید کی پہلی  آیت سجدہ تلاوت سورہ الاعراف کی آیت 206 ہے: إِنَّ الَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لاَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيُسَبِّحُونَهُ وَلَهُ يَسْجُدُونَ

ترجمہ[ترمیم]

  • یقیناً جو تیرے رب کے نزدیک ہیں، وہ اُس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اُس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور اُس کو سجدہ کرتے ہیں  O

تفسیر[ترمیم]

اِس آیت میں الَّذِیْنَ سے مراد بالاجماع ملائکہ (فرشتے) ہیں جبکہ اِسی کے ساتھ فرمایا گیا: ’’ عِنْدَ رَبِّکَ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے پاس۔ اللہ تعالیٰ کا تعلق تو ہر مکان کے ساتھ ہے لیکن چونکہ ملائکہ اُس کی رحمت کے قریب ہیں اور ہر وہ جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے قریب ہے تو وہ اُس کے پاس ہی ہے۔ یہ قول زجاج کا ہے۔وَیُسَبِّحُوْنَہُ یعنی وہ اُس کی عظمت بیان کرتے ہیں اور ہر نقص و کمزوری سے اُس کی پاکی (پاکیزگی) بیان کرتے ہیں۔ وَلَہُ یَسْجُدُوْنَ یعنی وہ اُس کے لیے نماز پڑھتے ہیں۔ یعنی وہ اپنی کمتری اور اِنتہائی عجز کا اِظہار کرتے ہیں بخلاف گناہ کرنے والو ں کے۔ [1] امام ابن ابی شیبہ نے حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت نقل کی ہے کہ وہ اپنے سجود میں کہا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ لَکَ سَجَدَ سَوَادِیْ وَبِکَ آمَنَ فُوَّادِیْ، اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ عِلْمًا یَنْفَعُنِیْ وَ عِلْمًا یَّرْفَعُنِیْ اے اللہ تیرے لیے میرے وجود نے سجدہ کیا اور میرا دِل تیرے ساتھ ایمان لایا، اے اللہ مجھے ایسا علم عطاء فرما جو میرے لیے نفع بخش ہو اور ایسا علم عطاء فرما جو میرے لیے باعث رِفعت و بلندی ہو۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تفسیر قرطبی: جلد 4، صفحہ 413۔
  2. جلال الدین سیوطی: تفسیر الدر المنثور، جلد 3، صفحہ 503، تحت سورۃ الاعراف، آیت 206۔ مطبوعہ لاہور۔