پیشہ ورانہ آہ و بکا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایک قدیم غمگسار خاتون کی کاٹھ کی مورتی

پیشہ ورانہ آہ و بکا (انگریزی: Professional mourning) خواتین ایک پیشہ ہے جس کا مصدر و ماخذ قدیم مصری، چینی، بحیرہ روم اور مشرق قریب میں پائی جانے والی ثقافتیں ہیں۔ یہ پیشہ جدید دور میں قدیم زمانے کی طرح اس قدر عام اور وسعت نہیں رکھتا، مگر جدید دور میں بھی جگہوں پر اس پر عمل آوری دیکھی گئی ہے۔ بائبل کے تذکروں سے پتہ چلتا ہے۔[1] قدیم شرق وسطی میں یہ روایت رائج تھی۔ یہ رونے والیوں کی ضرورت عمومًا کسی متمول شخص کے گذر جانے کے بعد پیش آتی رہی ہے۔ گھر کے لوگوں میں اکثر غمزدہ رہتے ہیں۔ تاہم ہر بار ہر فرد یکساں طور پر آزردہ یا افسردہ نہیں ہوتا۔ اس لیے ماحول کی افسوسناکی کو اظہر من الشمس بنانے کے لیے یہ ضروری سمجھا گیا کہ کچھ خواتین کی جماعت ایسی موجود رہے جو ایسے مواقع پر زار و قطار روئے۔ چونکہ ان خواتین کا پیشہ ہی رونا تھا، اس لیے وہ انتہائی غمگینی اور دلآزاری کا مظاہرہ کرتی پائی جاتیں۔ وہ اس درجے واقعیت سے روتیں جیسا کہ ان کے خود کا کوئی عزیز گذر گیا ہو، حالاں کہ اکثر معاملوں میں نہ تو ان متوفی سے کوئی تعلق رہا ہوتا، نہ ہی اس کے اہل خانہ سے۔ اس کے باوجود بے ساختہ اور بے روک ٹوک فطری انداز میں رونے کے لیے ان خواتین کو پیسے دیے جاتے تھے۔[2] جدید دور میں اس رونے دھونے کی روایت کی حوصلہ شکنی بھی کی گئی ہے، جیسے کہ چین کے ثقافتی انقلاب میں کی گئی تھی۔ پیشہ ورانہ رونے والیوں کو رڈالی کہا جاتا، جیسا کہ بھارت کے کچھ حصوں میں دیکھا جاتا رہا ہے، جیسے کہ مغربی بھارت کی ریاست میں راجستھان میں روایت رہی ہے۔[3]

تاریخ[ترمیم]

تاریخی طور کسی کی موت پر رونے دھونے کا کام عورتوں کو دیا جاتا رہا ہے۔ اس معاملے میں مردوں کو نااہل سمجھا گیا ہے کیوں کہ وہ عمومًا طاقت ور اور خاندانوں کے سردار سمجھے گئے ہیں۔ وہ عمومًا غم جیسے بے ساختہ جذبے کے اظہار میں نااہل سمجھے گئے ہیں۔ اس کی وجہ عورتیں ہی عمومًا پیشہ ورانہ رونے والیاں رہی ہیں۔[4] یہ سماج میں تسلیم شدہ ہے کہ عورتیں غم جیسے جیسے بے لاگ جذبے کے اظہار کے لیے موزوں ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا میں جہاں بیش تر ملازمتیں مردوں کے لیے مختص پائی گئی ہیں، یہ پیشہ ان کے لیے موزونیت اور فخر کا باعث رہا اور اس سے وہ پیسہ بھی کما سکتی تھیں۔[4] غمگساروں کی موجودگی متوفی اور اس کے ورثاء کے رئیس ہونے کی علامت تھی۔ غمگساروں کی تعداد کے حساب سے متوفی کی عزت اور دنیا میں مقام سمجھا جاتا رہا ہے۔[5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Mourning: Hired Mourners"۔ Bible Hub 
  2. Louisa Lim Lim (2013-06-23)۔ "Belly Dancing For The Dead: A Day With China's Top Mourner"۔ WNYC [مردہ ربط]
  3. Liao Yiwu Yiwu (2009)۔ The Corpse Walker۔ Anchor۔ ISBN 978-0-307-38837-7 
  4. ^ ا ب Vita Arbel (2012)۔ Forming Femininity in Antiquity۔ ISBN 978-0-19-983777-9 
  5. "Requirements of Professional Mourners in Ancient Egypt. - María Rosa Valdesogo"۔ María Rosa Valdesogo (بزبان ہسپانوی)۔ 2014-10-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2018