پی کے (فلم)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پی کے
نمائشی پوسٹر
ہدایت کارراجکمار ہیرانی
پروڈیوسرراجکمار ہیرانی
ودھو ونود چوپڑا
سدھارتھ رائے کپور
منظر نویسابھیجیت جوشی
راجکمار ہیرانی
ستارےعامر خان
انوشکا شرما
سوشانت سنگھ راجپوت
بومن ایرانی
سورابھ شکلا
سنجے دت
راویانوشکا شرما
موسیقیاجے اٹل
شانتانو موئترا
انکیت تیواری
سنیماگرافیسی کے مرلیدھرن
ایڈیٹرراجکمار ہیرانی
پروڈکشن
کمپنی
تقسیم کاریو ٹی وی موشن پکچرز
تاریخ نمائش
  • 19 دسمبر 2014ء (2014ء-12-19)
دورانیہ
153 دقیقہ[1]
ملکبھارت
زبانہندی
بھوجپوری
راجستھانی
باکس آفس544 کروڑ روپے (بھارتی)[2]

پی کے [3] 2014ء کی ایک بالی ووڈ مزاحیہ ڈراما فلم ہے جس کی ہدایات راجکمار ہیرانی نے دی ہیں جب کہ ہیرانی کے ساتھ ودھو ونود چوپڑا اور سدھارتھ رائے کپور اس کے تخلیق کار ہیں۔ فلم کی کہانی ہیرانی اور ابھیجیت جوشی نے لکھی ہے۔[4][5] فلم میں مرکزی کردار عامر خان نے ادا کیا ہے، دیگر اداکاروں میں انوشکا شرما، سوشانت سنگھ راجپوت، بومن ایرانی، سورابھ شکلا اور سنجے دت شامل ہیں۔ پی کے 19 دسمبر 2014ء کو نمائش کے لیے پیش ہوئی اور اپنے اجرا کے دو ہفتوں ہی میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی بھارتی فلم کا اعزاز حاصل کر لیا۔[6]

خاکہ[ترمیم]

کسی دوسری دنیا سے ایک آدمی یعنی خلائی مخلوق (عامر خان) تحقیقی مقاصد سے زمین پر آتا ہے، لیکن اپنے خلائی جہاز کا ریموٹ کنٹرول چوری ہوجانے کے باعث راجستھان میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔ چناں چہ وہ انسانوں کے درمیان رہ کر اُن کے طور طریقے سیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھیرن سنگھ (سنجے دت) کو لگتا ہے کہ یہ شخص نسیان کا شکار ہے، چناں چہ وہ اُس کا دوست بن جاتا ہے اور اپنے تئیں اُس کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

بعد ازاں وہ اپنے چوری شدہ ریموٹ کی تلاش میں دہلی جاتا ہے۔ اپنے انوکھے رویے اور سوالات کے باعث، شہر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ نشے میں دھت ہے، لہٰذا اُسے ’’پی کے ‘‘ بلانے لگتے ہیں۔ وہ مختلف لوگوں سے اپنے گم شدہ ریموٹ کنٹرول کے بارے میں سوال کرتا ہے اور سب اُسے بتاتے ہیں کہ بھگوان/ خدا ہی اس کا ریموٹ تلاش کرنے میں اُس کی مدد کر سکتا ہے۔ پی کے خدا تلاش کرنا چاہتا ہے تو اُسے پتا چلتا ہے کہ اس دھرتی پر کئی مذاہب ہیں اور ہر مذہب کا اپنا خدا ہے۔ تب پی کے یہ کھوجنے کی کوشش کرتا ہے کہ اُس کا مذہب کون سا ہے اور سب کو کیسے اپنے اپنے مذاہب کا پتا چلتا ہے۔ اس کھوج میں ناکامی کے بعد وہ ہر مذہب کی عبادت گاہوں میں جاکر اُن ہی کی طرح عبادت کرتا ہے اور ہر ایک کے خدا کو منانے کی کوشش کرتا ہے کہ شاید اُن میں سے کوئی اُس کا خدا ہو اور وہ اُس کی دعا قبول کرلے۔ آخرکار، اُسے اپنا ریموٹ ایک مذہبی پیشوا، تپسوی مہاراج (سورابھ شکلا) کے پاس ملتا ہے، لیکن تپسوی جھوٹا دعویٰ کرتا ہے کہ یہ ریموٹ اُسے ہمالیہ میں خدا نے دیا تھا اور واپس کرنے سے انکار کردیتا ہے۔

ٹیلی ویژن صحافی، جگو (انوشکا شرما) کے والد تپسوی کے انتہائی عقیدت مندوں میں شمار ہوتے ہیں۔ بیلجیم میں جب جگو کو سرفراز یوسف (سوشانت سنگھ راجپوت) نامی ایک پاکستانی لڑکے سے محبت ہوجاتی ہے تو جگو کا باپ فوراً تپسوی مہاراج کی خدمت میں جاکر معاملہ پیش کرتا ہے اور تپسوی پیشین گوئی کرتا ہے کہ مسلمان ہونے کے باعث سرفراز دھوکا دے گا۔ جگو اس پیشین گوئی کو غلط ثابت کرنے کے لیے سرفراز کو فوراً شادی کے لیے مناتی ہے لیکن اگلے دن جب وہ شادی کے لیے رجسٹرار دفتر پہنچتے ہیں تو وہاں ایک بچّہ اُسے ایک خط تھما جاتا ہے جس پر لکھا ہوتا ہے کہ والدین کے دباؤ اور ثقافتی تفریق کے باعث ہماری شادی نہیں ہو سکتی۔ جگو افسردہ دل وہاں سے لوٹ آتی ہے۔

بھارت واپسی پر جگو کو پی کے ملتا ہے جس کا انوکھا پن اُسے اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے اور وہ خبر کی تلاش میں اُس کا تعاقب کرنے لگتی ہے۔ بعد ازاں پی کے اُسے اپنے اوپر بیتنے والے تمام واقعات کی روداد سناتا ہے تو جگو اُس کی مدد کرنے کی ٹھان لیتی ہے۔ پی کے اور جگو ٹی وی پر مسلسل پروگرام کرتے ہیں اور تپسوی سمیت دیگر خود ساختہ مذہبی ٹھیکے داروں کے خلاف مہم چلاتے ہیں۔ نتیجتاً تپسوی کی مقبولیت گہنانے لگتی ہے۔ چناں چہ تپسوی مجبوراً پی کے کے ساتھ ٹی وی پروگرام میں آنے پر تیار ہوجاتا ہے تاکہ اُس کے سوالات کا جواب دے کر اُسے خاموش کرواسکے۔ ٹی وی شو میں پی کے نہ صرف تپسوی کو لاجواب کردیتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ سرفراز نے جگو کو دھوکا نہیں دیا تھا۔ یوں آن ایئر، بیلجیم میں پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے سرفراز یوسف سے رابطہ کیا جاتا ہے جس سے تصدیق ہوتی ہے کہ وہ شادی رجسٹرار دفتر میں وہ خط اُس نے نہیں بھجوایا تھا بلکہ وہ جب وہاں آیا تھا تو جگو موجود نہیں تھی اور وہاں ایک خط پڑا تھا کہ والدین کے دباؤ اور ثقافتی تفریق کے باعث ہماری شادی نہیں ہو سکتی۔ تپسوی کے جعل ساز ثابت ہونے پر پی کے کو اُس کا ریموٹ واپس مل جاتا ہے۔

اس تمام تر عرصے میں پی کے کو جگو سے محبت ہوجاتی ہے لیکن اُس کے دل میں سرفراز کی محبت دیکھ کر وہ اظہار سے گریز کرتا ہے۔ اپنی دنیا میں واپس لوٹتے ہوئے اُس کے پاس ڈھیروں بیٹریاں اور چند کیسٹ دیکھ کر جگو پوچھتی ہے کہ ان کیسٹوں میں کیا ہے، جس پر پی کے جواب دیتا ہے کہ اُس نے کیسٹوں میں اس دنیا کی آوازیں ریکارڈ کی ہیں، مگر موقع ملنے پر جب جگو وہ کیسٹیں سنتی ہے تو اُس میں صرف اُسی کی آوازیں بھری ہوتی ہیں۔ پی کے اپنے سیارے واپس لوٹ جاتا ہے۔ جگو ان تمام تر واقعات کے یاد میں ’پی کے ‘ کے عنوان سے کتاب لکھتی ہے اور اس کے اقتباسات سناتے ہوئے اعتراف کرتی ہے کہ اُسے پی کے اب بھی شدت سے یاد آتا ہے۔

اداکار[ترمیم]

پروڈکشن[ترمیم]

نمائش[ترمیم]

باکس آفس[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Aamir Khan's PK cleared with UA certificate; makers won't host any special screenings"۔ بالی ووڈ ہنگامہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2014 
  2. "PK Makes Whopping 544 Crores Business Worldwide At The Box Office" (بزبان انگریزی)۔ کوئی موئی  روابط خارجية في |publisher= (معاونت)
  3. Ankita Mehta (22 دسمبر 2014)۔ "'PK' Overseas Box Office Collection: Aamir's Film Beats Shah Rukh's 'Happy New Year' Opening Weekend Total"۔ انٹرنیشنل بزنس ٹائمز۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 دسمبر 2014 
  4. "Rajkumar Hirani turns producer for Aamir Khan's 'Peekay'"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 11 جولائی 2012۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 دسمبر 2014ء 
  5. "Aamir Khan's son Junaid to feature in his father's upcoming movie 'Peekay'"۔ انڈیا ٹوڈے۔ 18 جولائی 2012۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 دسمبر 2014ء 
  6. "PK Is Highest Grossing Film Of All Time" (بزبان انگریزی)۔ باکس آفس انڈیا  روابط خارجية في |publisher= (معاونت)