چارو ماچھی آبشار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
چارو ماچھی آبشار

چارو ماچھی آبشار (انگریزی: Charo Machhi Waterfall) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں گاج ندی کے کنارے آبشار ہے۔ جسے مقامی لوگ چارو ماچی آبشار کہتے ہیں۔[1] [2]

تفصیل و تاریخ[ترمیم]

نئی گاج کولاچی ندی سے مل کر بلوچستان کے ضلع خضدار کے پہاڑی علاقے میں سے گذرتی کھیرتھر پہاڑ کے تھخ کے مقام تک آتی ہے جس کے چنوب میں حسین پہاڑی گورکھ ہل ہے۔ گاج تھخ سے سندھ کے پہاڑی علاقے میں داخل ہوتی ہے اور پہاڑوں میں سے بل کھاتی سندھ کے صحرائی علاقے کاچھو میں داخل ہوتی ہے۔ پروفیسر عزیز کنگرانی[3] کا کہنا ہے قدیم زمانے میں یہاں سے کشمور کندھ کوٹ سے دریائے سندھ سے نکلنے والی بڑی شاخ یہاں سے بہتی تھی جس میں گاج بھی شامل ہو جاتی تھی۔ دریائے سندھ کی اس شاخ کے بہاؤ کے نتیجے میں کاچھو کا صحرا اور منچھر جھیل وجود میں آئے۔ دریا ئے سندھ کی یہ شاخ سوکھی تو گاج ندی سیدھا مشرق کی طرف بہتی سندھ کے ککڑ شہر کے جنوب میں گزرتی پاٹ اور کھاٹ شہروں کے نزدیک دریائے سندھ میں جا کر پڑتی تھی۔ HT Lambreck نے چچ نامہ میں مذکورہ (712ء) کاکا راج کو ککڑ شہر اور گاج کے اس بہاؤ کو کنب نہر اور اس کو دیے گئے بند کو بندھان کہا ہے جس کے کنارے سیسم کا قلعہ تھا۔ پھر 1932ء میں برطانوی راج میں گاج کا رخ سول یا شول نئے(جھل) کے بہاء میں تبدیل کیا اور بند دیا جسے حسے مقامی تیر بھت (سیدھی دیوار) کہتے ہیں۔ گاج کے پرانے بہاء کو اب سک نئے کہتے ہیں۔ بہر حال گاج ندی اب دو صوبوں میں سے بہتی ہے جس کے کناروں پر قدیم بستیاں اور قدیم آٹار ہیں۔ اس کے علاوہ گاج کے قرب پہاڑوں میں پتھروں پر قدیم نقش نگاری بھی ہے۔ اس لیے گاج صرف ندی نہیں ایک الگ تہذیب کا نام ہے۔ علاوہ ازیں گاج کے بہاؤ میں کئی سیاحتی جگہیں بھی ہیں۔ اس لیے گاج سیاحتی مقامات میں بھی شاہوکار ہے۔[4]

چارو ماچھی کا مطلب[ترمیم]

چارو ماچھی گاج کے کنارے ہے گاج تاریخ و تمدن، سیاحت و ثقافت کی امین ہے۔ گاج کے بہائو میں بلوچستان پاکستان کی سرحدوں میں ایک حسین و جمیل کنب چشمہ اور آبشار ہے جسے مقامی لوگ چارو، چارو ماچی یا چارو ماچھی کہتے ہیں۔ پروفیسر کنگرانی کے خیال میں یہ اصل میں سندھی زبان کا لفظ چارو ماچھی ہے۔ چارو کا مطلب راستہ ہے اور ماچھی ایک قبیلہ ہے جس کا تعلق زیادہ تر سندھ سے ہے۔ اس وقت بھی سندھ اور پنجاب میں ماچھی قبیلہ مقیم ہے جو مچھلی کے شکار اور کاروبار کرنے کی وجہ سے کہا گیا۔ سندھ کی تاریخ مظہر شاہ جہانی میں سندھ کے موجودہ تاریخی شہر واہی پاندھی کو جیسلراء ماچھی کا شہر کہا ہے جس پر بعد میں واہی پاندھی نام پڑا۔ واہی پاندھی کا علاقہ چارو ماچھی سے دور نہیں۔ ماچھی دراصل سولنکی راجپوت قبیلہ ہے جسے سندھ میں سولنگی کہا جاتا ہے۔ سولنکی کی ریاستیں صحرائے کاچھو کے جوہی شہر سے سبی تک اور کھیرتھر اور قریبی پہاڑوں میں پھیلی ہوئیں تھین۔ یقینن ان کا اثر رسوخ اور رہائش گاج کے کنارے بھی ہوگی۔ ضلع خضدار کی سرحدوں میں ماچھی چارو بھی ان سے منسوب ہے۔ اس مرکب نام کا تعلق بھی سندھی زبان سے ہے۔ چارو سندھی زبان میں راستے کو کہتے ہیں۔ پورے نام کا سندھی میں مطلب ہوا "ماچھی جو رستو یا ماچھی وارو رستو" اور اردو میں ماچھی والا راستہ۔یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اس چشمے اور آبشار کے قریب ماچھی(سولنکی) قبیلہ آباد تھا۔اس لیے چارو ماچھی سے مشہور ہوا اور پھر طبعی اور جغرفیائی تبدیلیوں اور سیاسی سماجی حالات کی الٹ پلٹ میں یہ قبیلہ وہاں نہ رہا یا اس قبیلے کے لوگ قبیلے کا نام تبدیل کر کے کسی مقامی قبیلے میں ضم ہوئے ہوں گے۔ ماچھی چارو بہت خوبصورت سیاحتی مقام ہے۔ کرخ یا کرکھ کی طرح اس آبشار کے قریب کھجور کے درخت ہیں۔ دوسری ہریالی اور پانی کے چشمے کی وجہ سے یہ بہت دلفریب اور پرکشش مقام ہے۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]