چنگ خاندان کے دور حکومت میں اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

1644ء میں منگ خاندان کے زوال کے بعد چنگ خاندان برسر اِقتدار آیا۔ اِس خاندان نے 1644ء سے 1912ء تک حکمرانی کی۔ اِس تمام دور میں چین میں مسلمانوں کے لیے زِندگی باعث اذیت و المناک ہی رہی۔ منگ خاندان کے عہد میں مسلمانوں کو ہر قسم کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ چین میں تجارت، معاش اور ہر قسم کے کاروبار کرسکتے ہیں اور علاوہ ازیں انھیں مذہبی آزادی بھی حاصل تھی مگر چنگ خاندان کے برسر اِقتدار آتے ہی یہ پابندیاں لگا دی گئیں۔ مسلمانوں کے معاشی حالات ناگفتہ بہ ہوتے گئے۔ مذہبی آزادی سلب کرلئی گئی۔ مساجد کی تعمیر ممنوع قرار دے دی گئی۔اِس دور میں مسلمانوں کی ذہنی اور علمی سوچ پر پابندی عائد کردی گئی۔ منگ خاندان کے دور میں مسلمانوں کو سیاسی عہدوں پر فائز کیا جاتا تھا مگر چنگ خاندان کی حکمرانی شروع ہوتے ہی اِن عہدوں پر سے مسلمانوں کو ہٹا دِیا گیا اور تقریباً 268 سال تک یہی المناک کیفیت رہی۔

مسلمانوں کے لیے پابندیاں[ترمیم]

1644ء میں چنگ خاندان تخت و تاج چین پر قابض ہوا۔ یہ مانچو قوم کے لوگ تھے اور اِس سے قبل انھیں حکومت نصیب نہیں ہوئی تھی۔ چینی قوم اِس خاندان کو اجنبی قوم سمجھتے تھے کیونکہ ابتدائی ایام میں یہ لوگ چین میں بحیثیت اقلیت کے آباد ہوئے تھے اور امتدادِ زمانہ کے سبب بڑھتے چلے گئے۔ تخت چین پر متمکن ہونے کے بعد اِس خاندان کا بانی یہ خواب دیکھنے لگا کہ سرزمین چین اُس کی اَبدی جائداد ہے اور اُس کے باشندے اُن کے دائمی غلام ہیں۔ وہ چاہتا تھا کہ چین اور اہل چین ہمیشہ اُن کے زیر ِاقتدار رہیں اور اُن کی سلطنت تا قیامت لازوال رہے۔ چنانچہ اِسی کے پیش نظر اِس خاندان نے اپنے آہنی ہاتھ نکالے تاکہ دِیگر خاندانوں کی ہڈیاں توڑیں اور اُن کی کھال اُدھیڑ دیں۔ مسلمانوں کی ہڈیاں بھی اُسی طرح توڑ دی گئیں جس طریقہ سے دوسرے چینیوں کی۔گذشتہ تمام خاندان ہائے سلطنت کے برعکس اِس خاندان نے مسلمانوں پر ظلم و ستم روا رکھا اور اُن پر جبر و سختی کی گئی جس کو وہ برداشت نہ کرپائے اور اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ حکومت بیجنگ کے مخالف ہوتے ہوئے بغاوتوں پر آمادہ ہوئے۔ یہ بغاوتیں دراصل اُن پر ہونے والی زیادتیوں کا نتیجہ تھیں۔ اُن کا مقصد اب صرف قتل ہونا یا قتل کرنا رہ گیا تھا۔ یہ بغاوتیں تقریباً 107 سال تک یعنی 1782ء سے 1889ء تک جاری رہیں۔ اِب بغاوتوں کا بیان خاندان مانچو یعنی چنگ خاندان کی کتب ہائے تورایخ میں ملتا ہے اور اِن بغاوتوں پر متعدد کتب لکھی گئیں جن کی تعداد 490 جلدوں تک پہنچ گئی تھی۔ 1782ء میں حادثہ لان چاؤ پیش آیا جس کی بغاوت بین شین محمد امین نے کی تھی۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

  1. بدرالدین چینی: چینی مسلمان، صفحہ 29/30۔ مطبوعہ 1935ء۔