چودھری محمد اسلم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
چودھری محمد اسلم
معلومات شخصیت
پیدائش 1967
ڈھڈیال، مانسہرہ، ضلع مانسہرا، خیبر پختونخوا، پاکستان
وفات جنوری 9، 2014(2014-10-90) (عمر  46–47 سال)
Lyari Expressway، کراچی، پاکستان
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ پولیس افسر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
PPM (پاکستان پولیس میڈل)
QPM (قائد اعظم پولیس میڈل)

چودھری محمد اسلم ایک مشہور پاکستانی انکاؤنٹر سپیشلسٹ کہلائے جانے والے سندھ پولیس میں افسر تھے۔

سوانح[ترمیم]

1964ء میں ضلع مانسہرا کی تحصیل ڈُھڈیال میں پیدا ہوئے اور 31 اکتوبر 1984ء کو پولیس میں بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر شمولیت اختیار کی اور کراچی تعینات ہوئے۔ چودھری اسلم ترقّی کرتے کرتے پہلے انسپکڑ بنے اور تھانہ گلبہار کے ایس ایچ او مقرر کیے گئے اور 25 فروری 1999ء کو ڈی ایس پی ناظم آباد مقرر ہوئے۔ پھر 2000ء کی دہائی میں وہ مختلف اوقات میں سپیشل برانچ لاڑکانہ، ایس آر پی سکھر، اینٹی کار لفٹنگ سیل کراچی میں تعینات رہے۔ 2010ء کے دہائی سے اپنی آخری دن تک چودھری اسلم نے بطور ایس پی، سی آئی ڈی اور انچارج اینٹی ایکسٹریم ازم کرائم خدمات انجام دیں۔ 2000ء کی دہائی کے دوران میں کراچی آپریشن سے منسلک زیادہ تر افسران کو قتل کر دیا گیا لیکن ایس پی خان کی 1998ء میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی کر دی گئی اور اپنے کام میں پیشہ ورانہ مہارت کے باعث 2005ء انھیں سپرنٹنڈنٹ کا منصب سونپ دیا گیا لیکن اس دوران میں تنازعات کے باعث ان کے کیریئر کو شدید نقصان پہنچا۔ 2006ء میں لیاری ٹاسک فورس کے سربراہ کی حیثیت سے بدنام زمانہ ڈکیٹ مشتاق بروہی کے قتل کے الزام میں انھیں پابند سلاسل کر دیا گیا۔ سولہ ماہ تک جیل میں بند رہنے کے بعد دسمبر 2007ء میں سندھ ہائی کورٹ نے اسلم خان اور ان کے ساتھیوں کو ضمانت پر بری کر دیا۔ ابھی 2006ء میں ہونے والے بروہی قتل کی بازگشت ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ 2009ء میں وہ ایک بار پھر انہی پرانی وجوہات کی بنا پر منظر عام پر آ گئے۔ ایس پی انوسٹی گیشن شرقی-2 کی حیثیت سے چودھری اسلم اور ان کے ساتھیوں نے لیاری سے تعلق رکھنے والے رحمان ڈکیٹ کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا۔

وفات[ترمیم]

جمعرات 9 جنوری 2014ء کو چودھری اسلم خود دہشت گردی کا نشانہ بن گئے اور کراچی میں بم سے ہونے والے حملے میں اپنے قریبی ساتھی کامران اور محافظ سمیت ہلاک ہو گئے،

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]