چورنلزم
چورنلزم (انگریزی: churnalism) ایک گالی جیسا لفظ ہے جو اس صحافت کو کہا جاتا ہے جو خبری اشاعیوں، کہانیوں جو خبر رساں ایجنسیاں فراہم کرتی ہیں اور دیگر قسم کی قبل از وقت تیار کردہ مواد سے چلتی ہے۔ اس میں خبروں میں دیے جانے والی اطلاعات کا کم ہی استعمال ہوتا ہے جنہیں خود سے حاصل کر کے اخبارات و خبروں کے ذرائع میں مضمون یا پروگرام بنائے جاتے ہیں۔ اس کا مقصد اخراجات کو اصل خبر جمع کرنے اور ذرائع کی چھان بین کرنے کے کام کے ضمن میں بچایا جائے۔[1] اشتہارات کی کمی اور جدید انٹرنیٹ کی خبروں میں اضافے کے پیش نظر ذرائع ابلاغ کی آمدنیوں میں 2015ء میں زبر دست کمی دیکھی گئی۔[2] اس اصطلاح کے وضع کرنے کا شرف برطانوی نشریاتی ادارے کے صحافی وسیم ذاکر کو جاتا ہے۔
چورنلزم اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اخبارات میں ملنے والی بیشتر خبریں اصلًا ماخذ تک پہنچ کر نہیں لی جاتی ہیں۔ حقیقی صحافت کی کمی کو تعلقات عامہ میں اضافہ ایک اہم وجہ بتائی گئی ہے۔[2]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Sally Jackson (5 جون 2008)، "Fearing the rise of 'churnalism'"، The Australian، 31 مئی 2009 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ}}
: الوسيط غير المعروف|dead-url=
تم تجاهله (معاونت) - ^ ا ب Roy Greenslade (27 مئی 2016)۔ "Suddenly, national newspapers are heading for that print cliff fall"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-27
بیرونی روابط
[ترمیم]- John May interviews Nick Daviesآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ thegeneralist.co.uk (Error: unknown archive URL)
- Search engine for detecting churnalism in the UK, Media Standards Trust
- Another search engine for detecting churnalismآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ churnalism.sunlightfoundation.com (Error: unknown archive URL), Sunlight Foundation + Media Standards Trust