معرکہ چونڈہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
چونڈہ کی لڑائی
Battle of Chawinda
سلسلہ پاک بھارت جنگ 1965ء
تاریخ12 ستمبر 1965, 18 – 19 ستمبر 1965[1]
مقامچونڈہ، پنجاب، پاکستان
32°23′03″N 74°43′30″E / 32.38417°N 74.72500°E / 32.38417; 74.72500
نتیجہ

Inconclusive

  • Indian advance halted
  • UN mandated ceasefire
مُحارِب
پاکستان
بھارت
کمان دار اور رہنما
پاکستان کا پرچم میجر جنرل Abrar Hussain
پاکستان کا پرچم لیفٹیننٹ کرنل Nisar Ahmed Khan
پاکستان کا پرچم Brig. Sardar M.Ismail Khan
پاکستان کا پرچم Brig. S. M. Hussain
پاکستان کا پرچم Brig. Abdul Ali Malik
پاکستان کا پرچم Brig. Muzzafaruddin
Later:
پاکستان کا پرچم میجر جنرل ٹکا خان
پاکستان کا پرچم لیفٹیننٹ جنرل Bakhtiyar M.Rana
پاکستان کا پرچم میجر جنرل Sahibzada Yaqub Ali Khan
پاکستان کا پرچم Brg. Amjad Chaudhry
بھارت کا پرچم لیفٹیننٹ جنرل Pat Dunn
بھارت کا پرچم لیفٹیننٹ کرنل Ardeshir Tarapore 
طاقت

30,000-50,000 infantry 22nd cavalry (44xM48) 10th Cavalry (44x Patton) 25th Cavalry (44x Patton) 33rd TDU sqn (15x Shermans) 19th Lancers (44x Patton) 11th Cavalry (44x Patton) Total: 132

+150 (tank reinforcements)

80,000–150,000 infantry 4th Horse (45x Centurion) 16th Cavalry (45x Centurions) 17th Poona (45x Centurion) 2nd Lancers (45x Sherman) 62nd Cavalry (45x sherman)

Total 225 tanks
ہلاکتیں اور نقصانات

44 tanks (Pakistani claim)

460km2(Neutral claim) to 518 km2 (218 mi2)(Indian claim) of territory lost
29 tanks lost (Indian claim)

120 tanks (Pakistani claim)
Chawinda is located in پنجاب، پاکستان
Chawinda
Chawinda
چونڈہ محاذ کا محل وقوع
Chawinda is located in پاکستان
Chawinda
Chawinda
Chawinda (پاکستان)

چونڈہ پاکستان کے ضلع سیالکوٹ کا ایک ایسا قصبہ ہے جہاں سنہ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی ہوئئ۔یہ جنگ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی تھی۔یہ جنگ دونوں ملکوں کے درمیان میں راوی اور پنجاب کے درمیانی علاقہ میں لڑی گئی۔8 ستمبر کو صبح چھ بجے بھارتی فوج نے کنڑول لائن عبور کرتے ہوئے تین کالم بناتے ہوئے پاکستانی سر زمین پر حملہ کر دیا۔باجرہ گڑھی نخنال اور چاروہ کے مقامات سے بھارتی فوج نے ایک آرمڈ اور تین انفنٹری ڈویزن کی مدد سے حملہ شروع کیا اور 12 کلومیٹر تک بغیر کسی مذاحمت کا سامنا کیے آگے بڑھتی رھی۔اس درمیان میں پاکستانی فضائیہ نے ایک حملہ کیا لیکن کوئی خاص نقصان نہ کر سکی ۔ پاکستان کی فوج نے گڈگور کے پاس بھارتی فوج کا راستہ روکا اور 25 کیلوری کے 15 ٹینک پورے بھارتی ڈویزن کا راستہ روک کر کھڑے ہو گئے۔پہلی ہی مڈ بھیڑ میں بھارتی اپنے 3 ٹینک تباہ کرا کے دفاعی پوزیشن پر چلی گئی۔ چونڈہ کنٹرول لائ سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔14 ستمبر کو بھارت نے چونڈہ پر حملہ کیا لیکن آٹھ دن کی شدید جنگ کے باوجود چونڈہ فتح نہ کر سکی اور جنگ بندی تک اپنے 150 ٹینک تباہ کرا کے واپس لوٹ گئی

"چونڈہ" پاکستان کے ضلع سیالکوٹ کا ایک ایسا قصبہ ہے جہاں سنہ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی ہوئی۔ یہ جنگ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی تھی۔ یہ جنگ دونوں ملکوں کے درمیان میں راوی اور پنجاب کے درمیانی علاقے میں لڑی گئی۔۔۔

8 ستمبر کو صبح چھ بجے بھارتی فوج نے کنڑول لائن عبور کرتے ہوئے اور تین کالم بناتے ہوئے پاکستانی سر زمین پر حملہ کر دیا ۔ باجرہ گڑھی، نخنال اور چاروہ کے مقامات سے بھارتی فوج نے ایک آرمڈ اور تین انفنٹری ڈویژنز کی مدد سے حملہ شروع کیا اور 12 کلومیٹر تک بغیر کسی مذاحمت کا سامنا کیے آگے بڑھتی رھی۔۔۔

اس دوران پاک فضائیہ نے ان پر ایک حملہ کیا لیکن ان کا کوئی خاص نقصان نہ کر سکی۔ پاکستان کی فوج نے گڈگور کے پاس بھارتی فوج کا راستہ روکا اور 25 کیلوری کے 15 ٹینک پورے بھارتی ڈویژن کا راستہ روک کر کھڑے ہو گئے۔پہلی ہی مڈ بھیڑ میں بھارتی اپنے 3 ٹینک تباہ کروا کے دفاعی پوزیشن پر چلے گئے تھے۔۔۔

چونڈہ کنٹرول لائن سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 14 ستمبر کو بھارت نے چونڈہ پر حملہ کیا لیکن آٹھ دن کی شدید جنگ کے باوجود چونڈہ فتح نہ کر سکی اور جنگ بندی تک اپنے 150 ٹینک تباہ کروا کر واپس بھارت لوٹ گئی۔ اس جنگ میں پاک فوج کے جوانوں نے عظیم قربانیاں پیش کیں۔۔۔

جنرل ٹکا خان اس وقت چونڈہ محاذ پر کمانڈ کر رہے تھے۔ دشمن کے ٹینکوں کی پوری دیوار کے سامنے پاکستان کے پاس محدود تعداد میں موجود ٹینک کچھ معنی نہیں رکھتے تھے۔ جنرل ٹکا خان نے جوانوں سے خطاب کیا اور ایک عجیب و غریب جنگی چال اپنے جوانوں کے سامنے رکھ دی۔ کہ ہم اپنے جسموں کے ساتھ بم باندھ کر دشمن کے آگے بڑھتے ٹینکوں کا راستہ روکیں گے۔۔۔

اس سرفروشی کے لیے جنرل ٹکا خان نے سب سے پہلے خود کو پیش کیا. اس کے بعد جنرل ٹکا خان نے جوانوں سے کہا کہ جو جو جوان اس جان لیوا مشن پر میرے ساتھ دفاع مادر وطن کے لیے خود کو فنا کرنا چاھتا ہے ایک قدم آگے چل کر اپنی رضامندی سے آگاہ کرے۔ اگلے ہی لمحے جنرل ٹکا خان نے دیکھا کہ سارے کے سارے جوان ایک قدم آگے بڑھ کر اس مشن پر جانے کے لیے تیار تھے۔۔۔

پھر جنرل ٹکا خان نے کہا کہ ہمیں کم تعداد میں سرفروش چاھئیں، لہذا جو جوان اپنے گھر کے چھ بھائی ھیان وہ آگے آ جائے، چند جوان آگے بڑھے، پھر انھوں نے کہا جو اپنے گھر کے پقنچ بھائی ہیں وہ جوان آگے بڑھے، ہھر مزید چند جوان آگے بڑھے۔ پھر کہا جو جوان اپنے گھر کے چار بھائی ہیں وہ آگے بڑھیں۔ تب مزید کئی جوان آگے بڑھے۔۔۔

یوں پاک فوج کے ان جانبازوں کا ایک "فنا فی اللہ" دستہ تیار کیا گیا جنھوں نے اپنے سینوں کے ساتھ بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے نیچے جا کر لیٹ گئے۔ ھوا کچھ یوں کہ دشمن پاک فوج کی جانب سے اچانک مزاحمت ختم ھو جانے پر بہت زیادہ خوش تھا۔ کہ اب شاید پاک فوج جنگ ہار رہی ہے۔ اور پسپا ھو رہی ہے۔ دشمن اپنی پوری طاقت سے آگے بڑھنے لگا۔۔۔

جیسے ہی دشمن کے ٹینک پاک فوج کے جنگی جال میں پھنس گئے اسی وقت وطم عزیز کے سرفروش بیٹوں نے (جو اپنے جسموں کے ساتھ بم باندھ کر ٹینکوں کے راست میں لیٹے ھوئے تھے) خود کو اڑانا شروع کر دیا اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے پل بھر میں بھارت ٹینکوں کے پرخچے اڑنے لگے. دشمن شدید بوکھلاہٹ کا شکار ھو گیا۔۔۔

خدا کے نام پر کٹنے کی لذت کیا بتاؤں میں!!!!!!!!!! سبھی جنت میں دیکھیں گے جوانی خوبرو میری

اچانک بدلتی صورت حال کو دیکھتے ھوئے دشمن نے باقی ماندہ ٹینکوں کو واپسی کی راہ پر ڈال دیا اور یوں مکّار بھارتی فوج جس نے بغیر کسی اعلان کے اور بغیر کسی کشیدگی کے اچسنک پاکستان پر حملہ کر دیا تھا۔ اب دم دبا کر واپس بھاگنے لگی۔ اس طرح وطن عزیز کے ان بہادر سرفروش بیٹوں نے اپنی جانیں نچھاور کر کے وطن عزیز کا دفاع کیا۔۔۔

انہی بہادر اور جانثار سپاہیوں کی بے مثال قربانیوں کی بدولت تاریخ میں آج چونڈہ کو "ٹینکوں کا قبرستان" کے نام سے یاد کیا ہے۔

پاکستانی 24بریگیڈ جو چونڈہ کا دفاع کررہا تھا۔یہ دفاع 4،پلٹنوں پر مشتمل تھا۔ جو 25کیولری، 2پنجاب رجمنٹ، 14بلوچ رجمنٹ(چونڈہ بٹالین) اور 3ایف ایف رجمنٹ پر مشتمل تھا

حوالہ جات[ترمیم]

  1. K. V. Krishna Rao۔ {{نقل:PAGENAME}}۔ Lancers Publishers, 1991۔ ISBN 978-81-7212-001-6 

بیرونی روابط[ترمیم]