شاہو اول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(چھترپتی شاہو سے رجوع مکرر)
شاہو اول
شاہو اول
مرہٹہ سلطنت کے پانچویں چھترپتی
12 جنوری، 1708–15 دسمبر، 1749[حوالہ درکار]
پیشروشیواجی دوم
جانشینراجا رام دوم
شریک حیاتساوتری بائی، امبکا بائی
خاندانبھونسلے
والدسمبھاجی
والدہیسوبائی
پیدائش18 مئی 1682(1682-05-18)
قلعہ گانگولی، من گاؤں
وفات15 دسمبر 1749(1749-12-15) (عمر  67 سال)
رنگ محل، ستار
مذہبہندو مت

شاہو بھونسلے (1682ء – 1749ء) اپنے داد شیواجی کی قائم کردہ مرہٹہ سلطنت کے پانچویں چھترپتی تھے۔ شاہو بھونسلے شیواجی کے جانشین اور ان کے فرزند سمبھاجی کے بیٹے تھے۔ شاہو کو بچپن میں ان کی والدہ کے ساتھ سنہ 1689ء میں مغل سردار ذو الفقار خان نصرت جنگ نے قید کر لیا تھا۔[1] 1707ء میں جب اورنگ زیب کی وفات ہوئی تو سرکردہ مغل درباریوں نے یہ سوچ کر شاہو کو آزاد کر دیا کہ مرہٹوں کا سردار ہمارا دوست ہوگا تو مفید اتحادی ثابت ہوگا۔[2] قید سے آزادی کے بعد سنہ 1708ء میں انھیں مرہٹہ تخت کے حصول کے لیے تارا بائی سے ایک چھوٹی سی جنگ لڑنی پڑی۔[3][4]

شاہو کے عہد حکومت میں مرہٹوں کی طاقت اور اثر و رسوخ برصغیر ہندوستان کے تمام اطراف میں پھیل گئے۔ تاہم ان کی وفات کے بعد یہ طاقت چھترپتی کے ہاتھوں سے نکل کر ان کے وزیروں (پیشواؤں) اور جرنیلوں کے ہاتھوں میں آگئی جنھوں نے اپنی اپنی جاگیریں بنا لی تھیں۔ ان میں شندے، ہولکر، گائیکواڑ اور ناگپور کے بھونسلے قابل ذکر ہیں۔

سلطنت کی توسیع[ترمیم]

شاہو مہاراج کے ابتدائی دور حکومت میں بالاجی وشوناتھ ان کے پیشوا تھے۔ ان کے بعد اگلے پچاس برسوں میں وشوناتھ کے بیٹے باجی راؤ اول اور پوتے بالاجی باجی راؤ نے اپنے ماہر فوجی جرنیلوں شندے، ہولکر، گائیکواڑ، پوار اور ناگپور کے بھونسلوں کی مدد سے برصغیر ہند کے تمام اطراف میں مرہٹہ سلطنت کو پہنچا دیا۔[5][6]

خاندان[ترمیم]

شاہو کی چار بیویاں اور چار بیٹیاں تھیں۔ اولاد نرینہ سے محروم تھے اس لیے دو بچوں فتح سنگھ اول اور راجا رام دوم کو گود لیا (راجا رام بعد میں ستارا کے راجا بنے)۔ راجا رام دوم کو شاہو کی خدمت میں تارا بائی نے یہ کہہ کر پیش کیا تھا کہ یہ لڑکا ان کا پوتا اور شیواجی کی اولاد میں سے ہے، لیکن بعد میں تارا بائی اپنے اس قول سے پھر گئیں۔[7] شاہو مہاراج کی وفات کے بعد ان کے تمام اختیارات پیشوا بالاجی باجی راؤ کو منتقل ہو گئے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://archive.org/stream/rukaatialamgirio00aurarich#page/152/mode/2up%7C Rukaat-i-Alamgiri page 153
  2. Malgonkar Manohar (1959)، The Sea Hawk: Life and Battles of Kanoji Angrey، صفحہ: 63 
  3. A. Vijaya Kumari، Sepuri Bhaskar۔ "Social change among Balijas: majority community of Andhra Pradesh"۔ MD۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2011 
  4. Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ صفحہ: 201–202۔ ISBN 978-93-80607-34-4 
  5. Stein, B. (2010). A history of India (Vol. 10). John Wiley & Sons page= 187
  6. Gordon, S. (1993). The Marathas 1600–1818 (Vol. 4). Cambridge University Press, pages 121–130.
  7. Biswamoy Pati، مدیر (2000)۔ Issues in Modern Indian History۔ Popular۔ صفحہ: 30۔ ISBN 978-81-7154-658-9۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مئی 2018 
ماقبل  مرہٹہ سلطنت کے
چھترپتی

1707–1749
مابعد