چھتیس گڑھ
چھتیس گڑھ : بھارت کی ریاستوں میں ایک ریاست ہے۔ یہ وسط بھارت میں واقع ہے۔ حال ہی میں ریاست مدھیہ پردیش کو تقسیم کرکے چھتیس گڑھ ریاست قائم کی گئی۔ اس کا دار الحکومت رائے پور ہے۔
چھتیس گڑھ : جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے ایک ایسا علاقہ ہے جہاں چھتیس قلعے واقع ہوں لیکن مشہور برطانوی مورخ جے بی بیگلرکی تحقیق کے مطابق یہ نام ’’چھتیس گڑھ‘‘ نہیں بلکہ ’’ چھتیس گھر‘‘ ہے جو اس علاقے میں بسنے والے نچلی ذات کے چھتیس ’’دلت‘‘ خاندانوں کی نسبت سے مشہور ہو گیا تھا۔ اس تحقیق کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ اس علاقے میں چھتیس قلعوں کا کوئی وجود نہیں ہے۔ تاہم یہ نام زیادہ قدیم نہیں ہے۔ قدیم زمانے میں یہ علاقہ ’’ڈکشن کوسلا‘‘ کہلاتا تھا۔ جب کہ مشہور تاریخ دان ہری اٹھاکر کے مطابق موجودہ ’’جبلپور اور چھتیس گڑھ‘‘ کے درمیانی علاقے کو ماضی میں ’’مہا کو سلا‘‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ مغلوں کے عہد میں اس علاقے کو رتن پور کہا جانے لگا جب کہ اس علاقے کو چھتیس گڑھ مراہٹوں کے دور میں 1795ء کی دستایزات میں لکھا گیا ہے۔
ریاست کا قیام
[ترمیم]یکم نومبر 2000ء کو بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے بطن سے پیدا ہونے والی چھبیسویں ریاست چھتیس گڑھ میں بھارت کی آبادی کے لحاظ سے شیڈولڈ کاسٹ اور قبائلی گروہوں کا تناسب سب سے زیادہ زیادہ ہے اور ریاست کی پوری آبادی کا چوالیس اعشاریہ سات فی صد مختلف قبائلی گروہوں اور شیڈولڈ کاسٹ سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ قبائل جو خود کو فرزند زمین کہتے ہیں ان کو بہ وجود پس ماندہ رکھا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس خطے میں ہمیشہ بغاوت کا علم لہراتا رہا ہے، جس کی اولین مثال1774ء میں برطانوی تاجروں کے خلاف کی جانے والی بغاوت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مختلف قبائلی ثقافتوں اور رسم و رواج کے باوجود ریاست میں ہندو مت کا بھرپور عمل دخل ہے، لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ ریاست کے 95 فی صد ہندو جن کا تعلق نچلی ذات کی ہندو برادریوں سے ہے وہ ملک کی باقی ماندہ ہندو کمیونٹی سے ذات پات کے گورکھ دھندے کے باعث بالکل کٹے ہوئے ہیں، جس کے باعث ریاست میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے۔
جفرافیائی حالت
[ترمیم]جغرافیائی لحاظ سے ایک لاکھ پینتس ہزار ایک سو تینتیس مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط چھتیس گڑھ کے شمال میں بہار اور اترپردیش اور شمال مشرق میں جھارکھنڈ واقع ہیں۔ جن کے جنوب میں آندھرا پردیش مشرق میں اڑیسہ اور مغرب میں مہاراشٹر اور شمال مغربی شمت پر مدھیہ پردیش واقع ہے۔ ریاست کی آبادی 20795956 نفوس پر مشتمل ہے، جس میں تعلیم کا تناسب 65 فی صد ہے۔ اس کے علاوہ ریاست میں بولی جانے والی زبانوں میں چھتیس گڑھی، جو ہندی ہی کی ایک شکل ہے، کے علاوہ ہندی، مراٹھی، اوریائی اور قبائلی زبنیں بولی جاتی ہیں۔
پیداوار اور معدنیات
[ترمیم]چھتیس گڑھ میں کافی اقسام کی معدنیات بھی پائی جاتی ہیں۔ جن میں لوہا کوئلہ، ایلومینم، جست سونا، چونا، کیلشیم، ہیرے اور کواٹز وغیرہ شامل ہیں۔ جب کہ اس علاقے میں فولاد ایلومینم سمینٹ اور کوئلے سے توانائی پیدا کرنے کی صنعتیں کام کر رہی ہیں۔ ریاست میں چاول، گنا، گندم، دالوں اور کیلے کی کاشت کاری بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ چوں کہ ریاست کا پینتالس فی صد سے زیادہ علاقہ سرسبز پہاڑوں جنگلوں سے بھرا ہوا ہے۔ اس ریاست میں چھوٹے بڑے تیرہ و دریا اور بارہ کے قریب آبشار سیاحوں کا دل بہلاتی ہیں اور ان جنگلوں میں کافی بڑی تعداد میں جانور پائے جاتے ہیں، جن میں چیتا، تیندوا، جنگلی سور، لنگور، چھوٹی جسامت کا بندر، بارہ سنگھا، سانبھر، جنگلی بھینسیا، جنگلی بلی اور ریچھ قابل ذکر ہیں۔
سیاسی حالت
[ترمیم]ریاست چھتیس گڑھ میں کئی سیاسی جماعتوں کا اثر رسوخ ہے۔ بھارتیہ جنتہ پارٹی کو ریاستی قانون ساز اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ ’’ڈاکٹر رامن سنگھ ‘‘ کا تعلق بھی بھارتیہ جنتہ پارٹی سے ہے۔ جو نومبر 2003 میں وزیر اعلیٰٰ منتخب ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ انڈین نیشنل کانگریس بھی ریاست کے سیاسی میدان میں اہمیت کی حامل ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس کو موجودہ بر سر اقتدار جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی سے قبل اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل تھی۔ ان دو نمایاں جماعتوں کے علاوہ ’’بہوجن سماج پارٹی‘‘ گونڈوانا پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (کمیونسسٹ، لیننسٹ) اور انڈین پیپلز فرنٹ کا بھی اپنے مخصوص علاقوں میں خاصا سیاسی اثر ورسوخ ہے۔ جب کہ ریاست میں کئی عسکریت پسند باغی گروہ سرگرم ہیں جن کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کو نیکسلائٹ باغی کہا جاتا ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- Books on Chhattisgarh
- Ramesh Dewangan & Sunil Tuteja, "Chhattisgarh Samagra"
- C.K. Chandrakar, "Chhattisgarhi Shabadkosh" ....
- C.K. Chandrakar, "Manak Chhattisgarhi Vyakaran"
- C.K. Chandrakar, "Chhattisgarhi Muhawara Kosh"
بیرونی روابط
[ترمیم]- Videos of Raipur in all Categories
- Chhattisgarh Postآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ chhattisgarhpost.com (Error: unknown archive URL)