چھتیس گڑھ ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

چھتیس گڑھ ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی دیگر ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹیوں کی طرح چھتیس گڑھ کی ریاست میں ایڈز کی روک تھام کے لیے حسب ذیل کاموں کی انجام دہی کو یقینی بناتی ہے نمن لکھت کاریہ سمپن کرتی ہے:

1) علاج اور عوامی صحت کی خدمات (خصوصًا ایچ آئی وی/ ایڈز سے متعلق)

2) معلومات فراہمی اور سماجی زمرے کی خدمات اور

3) خدمات کی انجام دہی، منصوبہ بندی، ارتباط، نگرانی اور جائزہ، مالی امداد اور در کار نظم و نسق کی مدد۔[1]

چھتیس گڑھ ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی حکمت عملی[ترمیم]

چھتیس گڑھ ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی سالانہ پروگراموں کی حکمت عملی کے منصوبے میں جوکھم والے معاملات میں ایڈز کی روک تھام کے لیے عوامی بے داری مہم چلانے، مفت کنڈوموں کی تقسیم کو شامل کیا گیا ہے۔ حکمت عملی میں ریڈ ربن کلب (Red Ribbon Club) کو اور مزید طاقت ور بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ جدید طور پر ریاست میں 28 ریڈ ربن کلب تشکیل کیے گئے ہے۔ مستقبل میں میں ایک سو اور ریڈ ربن کلب تشکیل کیے جا ئیں گے۔ ایڈس پر گرفت، نگرانی اور روک تھام کے لیے آنگن باڑی کے کار کن (دیہی صحت کے لیے کام کرنے والوں)، پنچایت نمائندوں، صحت کے ملازمین اور رضا کاروں کو بھی تربیت دینے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔[2]

عوامی مقامات میں تشہیر[ترمیم]

چھتیس گڑھ ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی جانب سے 2012ء میں گرما کے موسم میں راہ گیروں کو صاف اور ٹھنڈا پینے کا پانی مہیا کرانے کے لیے ریاست کے بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں 56 پیاؤ کھولے گئے تھے۔ ان 'پیاؤ' مراکز میں راہ گیروں کو ٹھنڈا پانی تو مل ہی رہا تھا ساتھ ہی انھیں ایڈز سے بچاؤ کی جان کاری بھی دی جا رہی تھی۔ 'پیاؤ' مراکز میں ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی جانب سے ایڈز سے بچاؤ کی جانکاری دینے کے لیے فلیکسی اور بینر لگائے گئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی یہاں پمفلیٹوں اور ورقیوں کی تقسیم بھی عمل میں آئی۔ یہاں ایک رجسٹر بھی متعارف کیا گیا تھا، جس میں پانی پینے آنے والے لوگوں کا ایڈز کے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں استفاسارات کو قلم بند کر لیا گیا تھا۔ گرمیوں میں راہ گیروں کو ٹھنڈا پانی کا پانی فراہم کرانے کے لیے رائے پور، بلاسپور اور درگ میں دس دس اور راجناندگاؤں، کوردھا، رائے گڑھ، جانجگیر، کوربا، مہاسمند، دھمتری، کانکیر، جگدلپور، دنتیواڑا، کوریا، امبکاپر اور جشپور میں دو دو پیاؤ 30 اپریل 2009ء سے ہی کھولے گئے تھے۔ یہ سبھی 'پیاؤ' ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ اور انیہ بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں کھولے گئے تھے۔ 'پیاؤ' کھولنے کے لیے صدر طبی خدمات افسروں کو کو 12 ہزار 730 روپے فی 'پیاؤ' کے حساب سے سات لاکھ 12 ہزار 880 روپے کی رقم دی گئی تھی۔ پانی پلانے کے لیے کلیکٹر کے در پر ایک خدمت گار کو تعینات کیا گیا تھا۔ سبھی صدر طبی خدمات افسروں سے کہا گیا تھا کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ پیاؤ ہر دن کھلا رہے اور لوگوں کو در کار صاف پینے کا پانی مہیا ہو۔ [3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "STATE AIDS CONTROL SOCIETY"۔ State Training and Resource Centre (STRC)۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2012  [مردہ ربط]
  2. "विश्व स्वास्थ्य दिवस पर चार सौ से अधिक लोगों ने किया रक्तदान"۔ छत्तीसगढ़ जनसंपर्क विभाग۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2012  [مردہ ربط]
  3. "'प्याऊ' में एड्स से बचाव की जानकारी"۔ CHHATTISGARH NEWS UPDATE۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 جولائی 2012  [مردہ ربط]