چین میں تعلیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
چین میں تعلیم
وزارت تعلیم
وزارت تعلیمچئن باوشینگ
قومی تعلیمی میزانیہ (2016)
میزانیہ$ 565.6 بلین (امریکی ڈالر)[1]
عام تفصیلات
پرائمری زبانیںچینی زبان
طرز نظامقومی (زیادہ تر حصوں کے لیے)
خواندگی (2015 [2])
کل96.7 %
مرد98.2 %
خواتین94.5 %
ابتدائی121 ملین (2005)[3]
ثانوی78.4 ملین (2005), جنریئر اور سینئر سیکنڈری طلبہ سمیت[3]
بعد ثانوی11.6 ملین (2005)[3]

چین میں تعلیم (انگریزی: Education in China) (چینی: 中华人民共和国教育) عوامی جمہوریہ چین میں عوامی تعلیم کا نظام ہے جو عوامی جمہوریہ چین کی وزارت تعلیم کے زیر انتظام ہے۔ تمام شہریوں کو نو سالہ تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے جسے "نو سالہ لازمی تعلیم" کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کے اخراجات حکومت برداشت کرتی ہے۔لازمی تعلیم میں چھ سال کی ابتدائی تعلیم شامل ہے جو چھ یا سات سال کی عمر سے شروع ہوتی ہے۔ اس کے بعد تین سال کی ابتدائی ثانوی تعلیم (جونیئر مڈل اسکول) جو 12 سے 15 سال کی عمر میں ہوتی ہے۔ کچھ صوبوں میں پانچ سال کی ابتدائی تعلیم ہو سکتی ہے لیکن وہاں چار سال کی ابتدائی ثانوی تعلیم (جونیئر مڈل اسکول) کے لیے مختص ہوتے ہیں۔ جونیئر مڈل اسکول کے بعد سینئر مڈل اسکول (اعلی ثانوی تعلیم) کے تین سال ہوتے ہیں، جس کے بعد ثانوی تعلیم مکمل ہو جاتی ہے۔

وزارت تعلیم کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی اسکول میں حاضری کی شرح 99 فیصد ہے جبکہ جونیئر مڈل اسکول اور سینئر مڈل اسکول میں حاضری کی شرح 80 فی صد رہی ہے۔ 1985ء میں حکومت نے ٹیکس سے ادا کی گئی اعلی تعلیم کو ختم کر دیا اور یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے درخواست دہندگان کو تعلیمی صلاحیت کی بنیاد پر وظیفہ حاصل کرنے کے لیے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ 1980ء کی دہائی کے آغاز میں حکومت نے اعلیٰ تعلیمی نجی اداروں کے قیام کی اجازت دی۔ 1995ء سے 2005ء تک انڈر گریجویٹ ڈاکٹریٹ ڈگری حاصل کرنے والوں کے تعداد میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ [4]

2003ء میں چین کی مرکزی اور مقامی حکومتیں 1،552 اعلی تعلیم اداروں (کالجوں اور یونیورسٹیوں)، 725،000 اساتذہ اور پروفیسرز اور 11 ملین طالب علموں کی مدد کر رہے ہیں۔ چین میں 100 سے زائد قومی کلیدی جامعات ہیں جس میں پکینگ یونیورسٹی اور سینگہوا یونیورسٹی ہیں جن کا شمار چین کی بہترین یونیورسٹیوں میں کیا جاتا ہے۔ 1999ء کے بعد سے ہر سال تعلیم پر چینی اخراجات میں 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، جو اب 100 بلین ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ 2006ء میں چینی یونیورسٹیوں سے تقریباً 1.5 ملین سائنس اور انجینئری کے طالب علموں نے گریجویشن کی۔ چین نے 2008ء میں 184،080 تحقیقاتی مقالے شائع کیے ہیں۔ [5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

گاؤکاؤ

بیرونی روابط[ترمیم]

چین میں تعلیم کے اعداد و شمار[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://en.people.cn/n3/2017/0504/c90000-9211086.html
  2. "The World Factbook"۔ 13 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2019 
  3. ^ ا ب پ "Resources"۔ International Bureau of Education۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2019 
  4. "China's Book in Higher Education graphic in The New York Times based on information from China's Ministry of Education, April 28, 2005
  5. Xiaohuan Su (28 March 2011)، China 'to overtake US on science' in two years، BBC World News، ISBN 978-7-80113-993-1 

ماخذ[ترمیم]