چیپٹر 27 (فلم)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
چیپٹر 27
نمائشی پوسٹر
ہدایت کارجیریٹ شیفر
پروڈیوسرنومی ڈسپرس
الیگزینڈرا ملچن
رابرٹ سالرنو
تحریرجیریٹ شیفر
ماخوذ ازLet Me Take You Down
از Jack Jones
ستارےجیرڈ لیٹو
موسیقیاینتھونی میرنلی
سنیماگرافیٹام رچمنڈ
ایڈیٹراینڈریو ہافز
جم میکی
تقسیم کارپیس آرچ انٹرٹینمنٹ
تاریخ نمائش
دورانیہ
84 منٹ
100 منٹ (سنڈینس)
ملککینیڈا
ریاست ہائے متحدہ
زبانانگریزی
باکس آفس$187,488

چیپٹر 27 ایک سوانحی فلم ہے جو مارک ڈیوڈ چیپمین کے ہاتھوں جان لینن کے قتل کا ماجرا بیان کرتی ہے۔ فلم کی کہانی جیک جونز کی کتاب لیٹ می ٹیک یو ڈاؤن (Let Me Take You Down) پر مبنی ہے۔ جیریٹ شیفر نے فلمی کہانی تحریر کرنے کے علاوہ اس کی ہدایات بھی دی ہیں، جب کہ جیرڈ لیٹو نے چیپمین کا کردار نبھایا ہے۔ فلم کی کہانی دسمبر 1980ء کے ذکر پر مشتمل ہے اور اس کا مقصد چیپمین کے نفسیاتی پہلو کو واضح کرنا تھا۔

آزاد پروڈکشن ہونے کے باعث، پیس آرچ انٹرٹینمنٹ نے اسے تقسیم کاری کے لیے منتخب کیا اور 2007 سنڈینس فلم فیسٹول کے موقع پر اس کی افتتاحی نمائش کی گئی جہاں ناقدین کی جانب سے ملی جلی آرا سامنے آئیں۔ بعد ازاں، 28 مارچ 2008ء کو ریاست ہائے متحدہ کے سنیماؤں میں یہ فلم محدود نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ چیپٹر 27 کو 2007ء کی انتہائی متنازع ترین فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ فلم کے لکھاری اور ہدایت کار، شیفر، زیورخ فلم فیسٹول میں ڈیبیو فیچر پرائز (اعزاز برائے عمدہ آغاز)اپنے نام کرنے میں کام یاب رہے، جب کہ لیٹو کو چیپمین کا کردار عمدگی سے نبھانے پر بیسٹ پرفارمنس ایوارڈ (اعزاز برائے بہترین کارکردگی) نوازا گیا۔[1]

فلم کے اجرا سے ایک سال قبل، سلطنت متحدہ میں، اسی واقعے پر مبنی ایک فلم، دی کلنگ آف جان لینن، جاری ہو چکی تھی، جس میں چیپٹر 27 کے مقابلے میں چیپمین کی قبل از اقدامِ قتل زندگی کو زیادہ تفصیل سے پیش کیا گیا تھا۔

خاکہ[ترمیم]

8 دسمبر 1980ء کو مارک ڈیوڈ چیپمین نے 40 سالہ موسیقار، جان لینن کو نیو یارک میں اس کی اپارٹمنٹ عمارت، دی ڈکوٹا، کے باہر قتل کرکے دنیا کو حیرت بھرے صدمے سے دوچار کر دیا۔ چیپمین کے قتل کا محرک خالصتاً اُس کا دماغی خلل تھا جسے جے ڈی سالنگر کی کتاب دا کیچر ان دا رے کے تخیلاتی مرکزی کردار ہولڈن کولفیلڈ اور اُس کے ملتے جلتے کارناموں نے تقویت دی۔ اس ایک لمحے میں، ایک گمنام، 25 سالہ، سماجی لحاظ سے بے سلیقہ اور دا بیٹلز کے ذہنی طور پر متزلزل و متذبذب مداح نے، جو بیک وقت لینن کو مثالی شخصیت کے طور پر اپنانے اور اُسے قتل کرنے کی خواہش سے لڑ رہا تھا، موسیقی کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔

درناک حد تک بے سکون ذہن کے حامل فرد، چیپمین، کے دماغی خلل، سماج دشمنی اور دیوانگی کی کہانی کا اختتام ان تبصروں پر ہوتا ہے کہ ’’میں دکھ اور جھوٹ سے بھری اس دنیا میں نہایت غیر محفوظ ہوں‘‘ اور ’’ہر شخص شکستہ اور ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔ تمھیں کچھ ایسا تلاش کرنا چاہیے جو تمھیں ٹھیک کرسکے۔ تاکہ تم اپنے آپ کو وہ دے سکو جس کی تمھیں ضرورت ہے۔ تاکہ تم اپنے آپ کو ایک بار پھر مکمل کرسکو۔‘‘

پروڈکشن[ترمیم]

ارتقا[ترمیم]

اصل مارک ڈیوڈ چیپمین اعترافِ جرم کے بعد فی الوقت وینڈے کریکشنل فیسلٹی میں اپنی قید کاٹ رہا ہے۔ 1992ء میں لیری کنگ اور باربرا والٹرز کو دیے جانے والے دو انٹرویو کے علاوہ، وہ میڈیا سے بات نہیں کرتا۔ البتہ، صحافی جیک جونز کے ساتھ چیپمین نے نیو یارک شہر میں اپنے اُن تین دنوں کی ذہنی پیچیدگی کا ماجرا بیان کیا تھا۔ یہ انٹرویو 1992ء میں ’’لٹ میں ٹیک یو ڈاؤن: انسائڈ دا مائنڈ آف مارک ڈیوڈ چیپمین‘‘ (انگریزی: Let Me Take You Down: Inside the Mind of Mark David Chapman؛ اُردو مفہوم: ’’مجھے تمھارا کام تمام کرنے دو: مارک ڈیوڈ چیپمین کے ذہن میں) کے عنوان سے ایک کتاب کی صورت میں شائع ہوئے۔ فلم ’’چیپٹر 27‘‘ کی بنیاد اسی کتاب کے متن پر ہے۔ فلم کا نام ’’چیپٹر 27‘‘ رکھنے کا سبب یہ تھا کہ جان لینن کو قتل کرتے وقت چیپمین جے ڈی سیلنگر کے ناول دا کیچر ان دا رے کو اپنے ساتھ لیے ہوئے تھا۔ یہ ناول 26 ابواب پر مشتمل ہے۔ چیپمین پر اس کتاب کا وہم مسلط تھا اور وہ کہانی کے مرکزی کردار ہولڈن کولفیلڈ جیسی مثالی زندگی اپنانا چاہتا تھا۔

برطانوی موسیقی جریدے، موجو کے مطابق، فلم کا عنوان 2000ء میں شائع ہونے والی، رابرٹ روزن کی کتاب نو ویئر مین: دا فائنل ڈیز آف جان لینن (Nowhere Man: The Final Days of John Lennon) کے 27 ویں باب سے بھی متاثر تھا۔ روزن نے اس کتاب میں بیان کیا ہے کہ عدد 27، ’’9 کا تین گنا‘‘، کے کیا معانی ہیں اور یہ عدد جان لینن کے نہایت اہم کیوں تھا۔ لینن کو علم الاعداد، خصوصاً کیرو کی ’’اعداد کی کتاب‘‘، مع 9 اور اس کے تمام حاصل ضربوں، سے گہری دلچسپی تھی۔ روزن کے مطابق، چیپمین کا مقصد لینن کے خون میں 27 واں باب لکھنا تھا۔

چیپمین کی طرح، فلم کے ہدایت کار شیفر بھی دا بیٹلز اور جے ڈی سالنگر کے ناول ’’دا کیچر ان دا رے‘‘، دونوں ہی کے مداح ہیں اور اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یہ مسودہ لکھنا اس لیے شروع کیا تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ ’’کیسے کوئی شخص اس قدر خوب صورت فن سے کسی کو قتل کرنے پر راغب ہو سکتا ہے۔ یہ واقعی میرے لیے پریشان کن تھا، کیوں کہ لینن اور سیلنگر سے ہمیشہ مجھے بہتر احساس ہوا ہے اور میں خود کو کم تنہا محسوس کرتا ہوں۔‘‘

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Peace Arch Entertainment's 'Chapter 27' Wins Debut Feature Prize at Zurich Film Festival for Director Jarret Shaeffer" (بزبان انگریزی)۔ مارکیٹ وائرڈ۔ 12 اکتوبر 2007ء 

بیرونی روابط[ترمیم]