ڈبلیوجی گریس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(ڈبلیو جی گریس سے رجوع مکرر)
ڈبلیوجی گریس
 

معلومات شخصیت
پیدائش 18 جولا‎ئی 1848ء[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دوونیند  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 اکتوبر 1915ء (67 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موٹنگٹم، لندن  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ کرکٹ کھلاڑی،  طبیب  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل کرکٹ  ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
1880ء کے دہے میں گریس

ولیم گِلبرٹ "ڈبلیو۔ جی۔" گریس (پیدائش:18 جولائی 1848ء)|(وفات: 23 اکتوبر 1915ء) انگریز شوقیہ کرکٹ کھلاڑی تھے جنھوں نے اس کھیل کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا تھا اور جنہیں باوثوق طور پر اس کے سب سے بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ انھوں نے 1865ء سے 1908ء تک ریکارڈ 44 سیشن کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی، جس کے دوران انھوں نے انگلینڈ، گلوسٹرشائر، میلبورن کرکٹ کلب (ایم سی سی) اور بہت سی دیگر ٹیموں کی کپتانی کی۔ان کے خاندان میں کرکٹ کافی مشہور تھی۔ 1880ء کے ایک ٹیسٹ میچ میں وہ اپنے بڑے بھائی ای ایم گریس اور چھوٹے بھائی فریڈ گریس کے ساتھ کھیلے۔ یہ پہلا واقعہ تھا کہ تین سگے بھائی ٹیسٹ کرکٹ میں ایک ساتھ کھیلے ہوں۔ ان کا تکنیکی نیاپن اور زورآور اثر ایک مستقل وراثت چھوڑ گیا۔ ہر فن مولٰی کے طور پر وہ بلے بازی، بولنگ اور فیلڈنگ کے تمام شعبوں میں ضروری مہارت رکھتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے تھے، لیکن یہ ان کی بلے بازی ہے جس کے لیے وہ سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ اس لیے بلا تردد انھیں جدید بلے بازی کا موجد سمجھا جاتا ہے۔ وہ 1879ء میں ڈاکٹر کے طور پر کوالیفائی ہوئے۔ ان کے طبی پیشے کی وجہ سے، وہ شوقیہ کرکٹ کھلاڑی تھے۔ پر یہ درجہ برائے نام تھا، کہا جاتا ہے کہ انھوں نے کرکٹ کی سرگرمیوں سے کسی بھی پیشہ ورانہ کرکٹ کھلاڑی کے مقابلے میں زیادہ پیسہ بنایا۔ اپنے 22 ٹیسٹ میچ کی زندگی میں گریس نے 32.29 کے اوسط سے 1098 رنز بنائے جس میں انھوں نے دو سنچریاں اور 26.22 کے اوسط سے کل 9 وکٹ لیے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں گریس نے 39.55 کے اوسط سے 54،896 رنز بنائے جس میں 126 سنچریاں شامل تھیں۔ ساتھ ہی انھوں نے 17.52 کے اوسط سے 2876 وکٹ بھی حاصل کیے۔[4]جس طرح شری رام لاگو تعلیمی طور پر ڈاکٹر تھے، مگر پھر بھی شہرت ادا کاری سے حاصل کی اسی طرح سے ڈبلیو جی گریس ڈاکٹر ہو کر بھی کرکٹ کھلاڑی کے طور پر اپنی پہچان بناکر گئے اور آج ان کی وفات کو 107سال کے لگ بھگ گزرنے کے باوجود بھی ان کی مقبولیت اسی طرح برقرار ہے۔

ایک لیجینڈ کی دنیا میں آمد[ترمیم]

ڈبلیو جی گریس 18 جولائی 1848ء کو برسٹل کے قریب ڈاؤنینڈ ہاؤس میں پیدا ہوئے اسے خاندانی حلقے میں گلبرٹ کہا جاتا تھا، سوائے اس کی ماں کے، جو بظاہر اسے ولی کہتی تھی لیکن دوسری صورت میں، "W. G" کے نام سے، وہ عالمی سطح پر اپنے ابتدائی ناموں سے جانا جاتا تھا۔ اس کے والدین ہینری ملز گریس اور مارتھا نی پیکوک تھے، جنھوں نے 3 نومبر 1831ء کو برسٹل میں شادی کی تھی اور اپنی زندگی ڈاؤنینڈ میں گزاری تھی یہ اب برسٹل کا ایک مضافاتی علاقہ ہے، یہ تب "دیہی علاقوں سے گھرا ہوا ایک الگ گاؤں" تھا اور برسٹل سے تقریباً چار میل دور تھا۔ہنری اور مارتھا گریس کے مجموعی طور پر نو بچے تھے ڈاکٹر ڈبلیو جی گریس خاندان کا آٹھواں بچہ تھا۔ اس کے تین بڑے بھائی تھے، جن میں ای ایم گریس (ہمیشہ "ای ایم" کے نام سے جانا جاتا ہے) اور چار بڑی بہنیں تھیں۔ نواں بچہ اس کا چھوٹا بھائی فریڈ گریس تھا، جو 1850ء میں پیدا ہوا تھا۔

ابتدائی دور[ترمیم]

ڈاکٹر ڈبلیوجی گریس نے اپنی کرکٹ کی یادوں کا اغاز کرتے ہوئے ایک سوال کا جواب دیا تھا جو ان سے اکثر پوچھا جاتا تھا یعنی، کیا وہ "پیدائشی کرکٹ کھلاڑی"تھے؟ ان کا جواب نفی میں تھا کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ "کرکٹرز کوچنگ اور پریکٹس سے بنتے ہیں"، حالانکہ وہ مزید کہتے ہیں کہ اگر وہ کرکٹ کھلاڑی نہیں پیدا ہوئے تو پھر بھی وہ "کرکٹ کے ماحول میں ضرور پیدا ہوئے"ان کے والد اور والدہ کھیل کے لیے جوش و خروش سے بھرپور تھے اور یہ گھر میں گفتگو کا ایک عام موضوع تھا۔ 1850ء میں، جب ڈبلیو جی دو سال کے تھے اور ان کا بھائی فریڈ پیدا ہونے والا تھا تو یہ خاندان "دی چیسنٹس" نامی قریبی گھر میں چلا گیا جس میں ایک بڑا باغ تھا اور ہنری گریس نے پریکٹس پچ قائم کرنے کے لیے اس کی منظوری کا اہتمام کیا۔ گریس فیملی کے تمام نو بچوں کو، جن میں چار بیٹیاں بھی شامل تھیں، کو کرکٹ کھیلنے کی ترغیب دی گئی تھی، حالانکہ لڑکیوں کو، پالتو کتوں کے ساتھ، صرف فیلڈنگ کے قابل سمجھا گیا ڈاکٹر گریس کا دعویٰ تھا کہ اس نے پہلی بار دو سال کی عمر میں کرکٹ کا بیٹ سنبھالا تھا۔ یہ ڈاونینڈ باغ میں تھا اور ان کے مقامی کرکٹ کلبوں کے ممبروں کے طور پر اس نے اور اس کے بھائیوں نے اپنی مہارتیں پیدا کیں، خاص طور پر اس کے چچا الفریڈ پوکاک کی سرپرستی میں، جو ایک غیر معمولی کوچ تھے۔ اپنی کرکٹ اور اسکول کی تعلیم کے علاوہ، گریس نے ایک دیہاتی لڑکے کی زندگی گزاری اور گاؤں کے دوسرے لڑکوں کے ساتھ آزادانہ گھوما پھرا۔ اس کی باقاعدہ سرگرمیوں میں سے ایک کھیتوں میں پرندوں پر پتھراؤ کرنا تھا اور بعد میں اس نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک آؤٹ فیلڈر کے طور پر اس کی حتمی مہارت کا ذریعہ تھا۔

تعلیمی سرگرمیاں[ترمیم]

ڈاکٹر گریس کی پہلی تعلیم ڈاونینڈ گاؤں میں مس ٹراٹ مین کے ساتھ ہوئی اور پھر ونٹربورن کے مسٹر کرٹس کے ساتھ۔ اس کے بعد اس نے ایک دن کے اسکول میں پڑھا جسے رڈگوے ہاوس کہا جاتا ہے، جسے ایک مسٹر مالپاس چلاتے تھے، جب تک وہ چودہ سال کا نہیں تھا۔ اس کے اسکول کے ایک ماسٹر ڈیوڈ برنارڈ نے بعد میں گریس کی بہن ایلس سے شادی کی۔ 1863ء میں، گریس نمونیا سے شدید بیمار ہو گیا تھا اور اس کے والد نے اسے رڈگوے ہاوس سے واپس بلا لیا تھا۔ اس بیماری کے باوجود گریس تیزی سے اپنی پوری اونچائی 6 فٹ 2 انچ (1.88 میٹر) تک پہنچ گیا۔ اور اس نے اپنی تعلیم گھر پر جاری رکھی جہاں اس کے ٹیوٹرز میں سے ایک ریورنڈ جان ڈین تھے، جو ڈاؤنینڈ پیرش چرچ کے کیوریٹ تھے۔ مسٹر برنارڈ کی طرح ان سے پہلے، مسٹر ڈین گریس کے بہنوئی بن گئے، انھوں نے 1869ء میں بلانچ گریس سے شادی کی یہ بات بہت حیران کن ہے کہ ڈاکٹر گریس کبھی یونیورسٹی نہیں گئے کیونکہ اس کے والد اس پر میڈیکل کیریئر بنانے کا دباو رکھتے تھے۔ لیکن گریس سے آکسفورڈ یونیورسٹی کرکٹ کلب اور کیمبرج یونیورسٹی کرکٹ کلب دونوں نے رابطہ کیا۔ 1866ء میں جب اس نے آکسفورڈ میں ایک میچ کھیلا تو آکسفورڈ کے ایک کھلاڑی ایڈمنڈ کارٹر نے اسے انڈرگریجویٹ بننے میں دلچسپی دلانے کی کوشش کی۔ پھر 1868ء میں، گریس کو کیوس کالج، کیمبرج سے اوورچر ملا، جس کی ایک طویل طبی روایت تھی۔ گریس نے کہا کہ اگر ان کے والد اجازت دیتے تو وہ آکسفورڈ یا کیمبرج جاتے۔ اس کی بجائے، اس نے اکتوبر 1868ء میں برسٹل میڈیکل اسکول میں داخلہ لیا، جب وہ 20 سال کا تھا۔

ڈاکٹر گریس کی شخصیت[ترمیم]

ڈاکٹر ڈبلیو جی گریس کا نام آتے ہی ایک ایسے دراز قد کرکٹ کھلاڑی کا خیال ذہن میں اُبھرتا ہے جو سر پر ہیٹ پہنے بڑی توجہ سے بیٹنگ میں مصروف ہیں۔ ان کی پہچان وہ لمبی داڑھی ہے جو ان کی شخصیت کو متاثر کن اور معتبر بنا دیتی ہے۔ ڈاکٹر ڈبلیو جی گریس کی جتنی بھی تصاویر موجود ہیں ان میں ہمیں یہ سب کچھ واضح طور پر نظر آتا ہے۔ ایم سی سی کی آرکائیوز میں چند سیکنڈز کی نادر فوٹیج موجود ہے جس میں ڈاکٹر ڈبلیو جی گریس کو بیٹنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر ڈبلیو جی گریس کرکٹ کی دنیا میں ’بابائے کرکٹ‘ کہلائے جاتے ہیں۔ وہ کئی اعتبار سے دلچسپ شخصیت کے مالک تھے جن کی زندگی کے کئی پہلو ابھی تک دنیا کی نظروں سے اُوجھل ہیں لیکن جتنا کچھ سامنے آ چکا ہے وہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے دور کے سب سے مشہور کرکٹ کھلاڑی تھے۔ کرکٹ کے مؤرخین اس بات پر متفق نظرآتے ہیں کہ وہ کرکٹ کے اولین سپر سٹار تھے۔

انتقال[ترمیم]

ان کا انتقال 23 اکتوبر 1915ء کو موٹنگٹم، لندن میں 67 سال کی عمر میں ہوا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/William-Gilbert-Grace — بنام: William Gilbert Grace — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  2. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6qv7p0w — بنام: W. G. Grace — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/7368531 — بنام: William Gilbert Grace — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. "ڈبلیو جی گریس (1848-1915)"۔ ویب دنیا۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2016ء