ڈینئیل کہنیمن
ڈینئیل کہنیمن | |
---|---|
(انگریزی میں: Daniel Kahneman)،(عبرانی میں: דניאל כהנמן) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 5 مارچ 1934 (89 سال)[1][2][3] تل ابیب |
شہریت | ![]() ![]() |
رکن | قومی اکادمی برائے سائنس[4]، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون[5]، امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی[6] |
تعداد اولاد | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ عبرانی یروشلم (1950ء کی دہائی–1954) جامعہ کیلیفورنیا، برکلے (1958–1961) |
تخصص تعلیم | نفسیات |
تعلیمی اسناد | بی اے،ایم اے اور پی ایچ ڈی |
پیشہ | ماہر نفسیات، ماہر معاشیات، استاد جامعہ |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی[7]، عبرانی[7] |
شعبۂ عمل | cognitive school |
ملازمت | جامعہ عبرانی یروشلم، مشی گن یونیورسٹی، برٹش کولمبیا یونیورسٹی، جامعہ کیلیفورنیا، برکلے، جامعہ پرنسٹن |
اعزازات | |
![]() گراویمئر اعزاز (2003) نوبل میموریل انعام برائے معاشیات (2002)[8] فیلو آف امریکن اکیڈمی آف آرٹ اینڈ سائنسز |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ، باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم ![]() |
ڈینئیل کہنیمن اسرائیلی نژاد امریکی ماہر اقتصادیات ہیں اقتصا دیات میں ان کی کام کی اہمیت کو دیکھ کر 2002 میں انھیں اور ورمن ایل سمتھ کو نوبل میموریل انعام برائے معاشیات دیا گیا۔ ڈینئل کہنیمن (Daniel Kahneman) ایک اسرائیلی امریکن نفسیات دان (انگریزی: Daniel Kahneman; عبرانی: דניאל כהנמן; مارچ 1934 میں پیدا ہوئے) ہیں جو فیصلہ سازی کی نفسیات پر کام کے لیے مشہور ہیں۔ 2002 میں کرداری اقتصادیات پر کام پر انہیں نوبل پرائز سے نوازا گیا (یہ انعام انہوں نے ورنن اسمتھ کے ساتھ شیئر کیا)۔ ان کی تجرباتی دریافتوں نے جدید اقتصادی نظریے میں انسانی تعقل کے مفروضے کو چیلنج کیا۔ اموس ٹورسکی اور دیگر کے ساتھ مل کر کہنیمن نے عام انسانی غلطیوں کے لیے ایک ادراکی بنیاد قائم کی جو تعصب اور تحقیق سے پیدا ہوتی ہیں اور امکانی تھیوری ایجاد کی۔
2011 میں انہیں فارن پالیسی میگزین نے دنیا کے بہترین دانشوروں کی فہرست میں شامل کر لیا۔ اسی سال، ان کی کتاب "سوچ، تیز اور آہستہ" (Thinking, Fast and Slow) چھپی اور چھپتے ہی بیسٹ سیلر بن گئی، اس کتاب میں ان کی تحقیق کا خلاصہ کیا گیا۔
یہ پرنسٹن یونیورسٹی کے اسکول وڈرو ولسن میں نفسیات کے پروفیسر ہیں۔ کہنیمن ٹی جی جی گروپ کے بانی پارٹنر ہیں، یہ کاروبار اور فلاح عام کی کمپنی ہے۔ ان کی شادی رائل سوسائٹی کی ساتھی اینے ٹرائسمین سے رہی جو 2018 میں وفات پا گئیں۔
2015 میں دی اکانومسٹ نے انہیں دنیا کے بااثر ترین ماہر اقتصادیات کی فہرست میں ساتویں نمپر پر درج کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی اقتصادیات کا ایک کورس بھی نہیں پڑھا۔ اس مضمون کے متعلق جو بھی سیکھا وہ معاونین رچرڈ تھیلر اور جیک کنیش سے سیکھا۔
نوبل پرائز انعام لیتے وقت اپنی تقریر میں کہا "جب آپ طویل عرصہ جی لیتے ہیں، تو ناممکن کو حقیقت بنتا دیکھ پاتے ہیں۔" یہ اس طرف اشارہ تھا کہ انہوں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ وہ ایک ماہر اقتصادیات کے طور پر جانے جائیں گے جبکہ انہوں نے اپنی تعلیم ایسے مضمون میں شروع کی جو آگے چل کر کرداری اقتصادیات بن گیا مگر شروع میں نفسیات کے تحت آتا تھا۔
ایوارڈ اور اعزازات[ترمیم]
- 2011 میں نیشنل اکیڈیمی آف سائنسز کے ارکان منتخب ہوئے
- 2012 میں اقتصادیات میں امکانی تھیوری کی بنیاد پر نوبل پرائز ملا۔
- ٹورسکی کے ساتھ 2003 میں لوئیسول یونیورسٹی گراویمیر ایوارڈ برائے نفسیات حاصل کیا۔
- 2007 میں امریکن نفسیاتی تنظیم کی طرف سے غیر معمولی تاحیات خدمات برائے نفسیات ملا۔
- 2009 میں ہالینڈ کی اریسمس یونیورسٹی کی طرف سے اعزازی ڈاکٹریٹ عطا کی گئی۔
- 2011 اور 2012 میں بلومبرگ نے عالمی فنانس میں پچاس بااثر ترین افراد میں شامل کیا۔
- 2011 میں امریکن اکیڈیمی آف آرٹس اور سائنسز کی طرف سے ٹالکٹ پارسن پرائز دیا گیا۔
- 2011 میں ان کی کتاب "سوچ، تیز اور آہستہ" (Thinking, Fast and Slow) لاس اینجلز ٹائمز بک ایوارڈ کی فاتح قرار پائی۔2012 میں نیشنل اکیڈیمی آف سائنسز کی طرف سے بہترین کتاب برائے ابلاغ کا ایوارڈ دیا گیا۔
- 2013 میں صدر باراک اوبامہ نے انہیں صدارتی تمغا آزادی سے نوازا۔
- 2015 میں مونٹریال کی مک گل یونیورسٹی نے انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا کی۔
کتابیں[ترمیم]
- Attention and Effort
- Judgment Under Uncertainty: Heuristics and Biases
- Well-being: The Foundations of Hedonic Psychology
- Choices, Values and Frames
- Thinking, Fast and Slow
انٹرویو[ترمیم]
کیا ہم اپنے وجدان پر بھروسا کر سکتے ہیں؟ الیکس کے ساتھ انٹرویو پر مبنی کتاب "اخلاقیات پر گفتگو"، 2009
ریڈیو انٹرویو[ترمیم]
سب دماغ میں ہے، اے بی سی، آسٹریلیا، 2003
سب دماغ میں ہے، بی بی سی، 2011
آن لائن انٹرویو[ترمیم]
سوچ کے بارے سوچ، کہنیمن کے ساتھ انٹریو، 2011
ٹی وی انٹریو[ترمیم]
آپ کیسے حقیقت میں فیصلہ کرتے ہیں، بی بی سی سیریز، 2013–2014
مزید دیکھیے[ترمیم]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w68j4d09 — بنام: Daniel Kahneman — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Daniel-Kahneman — بنام: Daniel Kahneman — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000024272 — بنام: Daniel Kahneman — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ http://www.nasonline.org/member-directory/members/892035.html — اخذ شدہ بتاریخ: 23 مئی 2019
- ↑ https://www.amacad.org/person/daniel-kahneman — اخذ شدہ بتاریخ: 23 مئی 2019
- ↑ https://search.amphilsoc.org/memhist/search?creator=Kahneman;smode=advanced;f1-mem=Resident;f2-date=2004 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 مئی 2019
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12848609b — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ The Sveriges Riksbank Prize in Economic Sciences in Memory of Alfred Nobel 2002 — اخذ شدہ بتاریخ: 13 جنوری 2021 — ناشر: نوبل فاونڈیشن
- 1934ء کی پیدائشیں
- 5 مارچ کی پیدائشیں
- صدارتی تمغا آزادی کے وصول کنندگان
- نوبل انعام یافتہ ماہرین معاشیات
- اسرائیلی سائنسدان
- اسرائیلی ماہرین معاشیات
- اسرائیلی ملحدین
- اسرائیلی نوبل انعام یافتہ
- اسرائیلی یہودی
- امریکی فلسفیانہ سوسائٹی کے ارکان
- امریکی ماہرین نفسیات
- امریکی ملحدین
- بقید حیات شخصیات
- تل ابیب کی شخصیات
- ریاستہائے متحدہ کی قومی اکادمی برائے سائنس کے ارکان
- فرانسیسی یہودی
- فضلائے جامعہ عبرانی یروشلم
- مثبت نفسیات
- یہودی ملحدین
- ریاستہائے متحدہ کو اسرائیلی تارکین وطن
- جامعہ کیلیفورنیا، برکلی کے فضلا
- اسرائیلی ماہرین نفسیات
- بیسویں صدی کے ماہرین معاشیات
- اکیسویں صدی کے ماہرین معاشیات