کاجل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایشوریا رائے کاجل کے اشتہار میں

لفظی معنی[ترمیم]

چراغ کا دھواں جو ٹھیکرے یا کسی چیز پر پار کر آنکھ میں لگاتے یا چکنا کر کے اس کام کے واسطے ڈبیا میں رکھ چھوڑتے ہیں۔[1]

کاجل پر ایک دوہا[ترمیم]

کاجل ڈالوں کرکرا اور سرمہ دیا نہ جائے
ان نین میں پی بسے دوجا کون سمائے

کاجل پر ناسخ کا ایک شعر[ترمیم]

ہجر جاناں میں نہیں ظلمت سے کم نورِ سحر
دیدہء سیارہ و ثابت میں کاجل ہو گیا

کاجل پر کہاوتیں[ترمیم]

  • کاجل کی کوٹھڑی میں دھبے کا ڈر
  • کاجل کی کنلوٹی اور پھولوں کا سنگار

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. فرہنگ آصفیہ، جلد دوم، ص1504۔