کامل القادری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حضرت سید شاہ محمد کامل القادری آپ ھندوستان کے صوبہ بھار کے ایک معزز رءیس اور علمی صوفی گھرانے میں 5 جولائی 1932ء کو پیدا ھوئے 1آپ کے والد محترم حضرت شاہ فتح الجبار قادری تھے،2 آپ نے ابتدائی تعلیم گھر میں حاصل کی اور پھر جھریا مسلم اکیڈمی میں داخل ھوئے 3اور بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسکول میں پڑھنے چلے گئے 4اور نواب دادو کی کوٹھیوں میں مقیم تھے دور طالب علمی میں آپ بھترین مقرر اور شاعر کی حیثیت سے ابھرے 5اور آپ نے سیماب اکبر ابادی سے بھی اصلاح لی آپ پرفیسر اختر انصاری کے رومانوی اسکول سے متاثر تھے اور وہ آپ کے اردو ادب کے استاد بھی تھے6 آپ کی فطرت میں غریب لوگوں سے ھمدردی تھی اس لیے آپ نے اشتراکی آدرش کو اختیار کیا اور ترقی پسند تحریک میں شمولیت حاصل کی7 آپ انگریزی استعمار کے خلاف آزادی کی جد وجہد میں بھی حصہ لیتے تھے اور آپ نے اوائل جوانی ہی میں مھاتما کرم چند گاندھی پر ایک کتاب بھی لکھی تھی 8آپ علی گڑھ یونیورسٹی سے بمبئ کے سدھارتھ کالج میں منتقل ھو گئے اور وھاں آپ کے جوھر کھلے آپ نے ترقی پسند تحریک کے ساتہ ساتھ کمیونسٹ پارٹی کے آفس سکیرٹری اور مسلم لیگ کی ذیلی طلبہ تنظیم مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں عھدے دار مقرر ھو کر آزادی پاکستان کی تحریک میں شامل ھو گئے9 آپ کے حقیقی ماموں حضرت مولنا سید اسد القادری رحمت اللہ علیہ پہلے ہی مولنا شبیر احمد عثمانی رحمت اللہ علیہ کے ھمراہ پاکستان کی حامی جمعیتِ العلماء اسلام کے بانیوں میں تھے اور صوبہ بھار کے امیر بن چکے تھے10 مولنا اسد القادری عربی اور فارسی ادب کے ساتہ ساتہ اردو ادب کے بھی ماھر ترین عالم تھے اور دینی حلقوں میں بھی آپ اپنی علمی بصیرت کی وجہ سے ممتاز مقام کے حامل تھے اور مولنا شبلی نعمانی اور مولنا سلیمان ندوی کے ہم عصر تھے اور آپ مسلم نیشنل گارڈز کے بھار کے سالار بھی تھے اور بھار کے مسلمانوں ھندو ومسلم فسادات میں انتہاءا خدمات سر انجام دی 11سید کامل القادری نے قاید اعظم محمد علی جناح سے بھی ملاقات کی تھی اور آپ بممبیی کے مسلم سیاست کے حلقے میں اپنی پھچان رکھتے تھے12 آپ کی علمی اور ادبی زندگی بھی سیاست کے ساتھ جاری تھی اور آپ ترقی پسند تحریک سے جڑے ھوئے تھے اس لیے بمبئ کے سردار جعفری اور مجاز اور اسرار اور میراجی سے بھی تعلق تھے اور میراجی سے منطق بھی آپ نے پڑھی تھی13 قیام پاکستان کی جد وجہد میں حصّہ لینے کی وجہ سے آپ پر مقدمات بھی بنے اور آپ کی صحافتی خدمات کی وجہ سے آپ جیل بھی گءے لیکن آزادی پاکستان کی مسلسل حمایت جاری رکھی یہاں تک کے پاکستان کا قیام عمل میں آگیا14

حوالہ جات

1 ائنہ عمر گذشتہ ایم حسن نسیم بیگ 2ایضا 3ایضا 4ایضا

5ایضا 6ایضا 7ایضا 8ایضا 9ایضا 10 نے تیغ سپاہی صدیق حس خان 11بے تیغ سپاہی صدیق حسن خان 12 بچوں کے قائد اعظم محمد افضال 13 ایضا 14 میرا جی اور بمبئ مطبوعہ مضمون از سید کامل القادری

وفات[ترمیم]

آپ اپنی پی ایچ ڈی کی تکمیل کے ساتھ ہی اور ڈگری ایوارڈ ہونے کے بعد10 رمضان المبارک 1402  

شب جمعہ المبارک بمطابق 2جولائی 1982ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔آپ کی نماز جنازہ مولنا محمد ہاشم فاضل شمسی رحمت اللہ علیہ نے پڑھائ۔آپ کی نماز جنازہ میں دس ہزار افراد سے زیادہ شریک ہوئے جس میں نامور ادیب۔شاعر اور صحافی حضرات شامل تھے۔اور آپ کو عصر سے پہلے کراچی کے شیر شاہ قبرستان سائیٹ میں دفن کر دیا گیا۔وہیں آپ کا مزار موجود ہے ۔

تصانیف[ترمیم]

  1. براہوی زبان کا لسانی مطالعہ
  2. بلوچی ادب
  3. بلوچستان نامہ
  4. بلوچ قبائل (ترجمہ)
  5. اقبال کا شعور مزاح
  6. مہمات بلوچستان