کتاب الآثار بروایت امام حماد بن ابوحنیفہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ممکنہ پامالیِ حقوقِ نسخہ

اگر آپ نے اس صفحہ کو پامالی حقوق نسخہ کے سلسلے میں نامزد کیا ہے تو براہ کرم صفحہ کے آخر میں مندرجہ ذیل عبارت کا اندراج کریں۔

ویکیپیڈیا:متنازع حقوق نسخہ/2024_اپریل_24/مضامین
* {{subst:article-cv|کتاب الآثار بروایت امام حماد بن ابوحنیفہ}} from [{{{url}}}]. ~~~~

اس صفحہ کے گذشتہ اندراجات، ذیل میں درج منبع سے مواد درج کرنے کی وجہ سے ویکیپیڈیا حقوق ِنسخہ کی پامالی کرتے محسوس ہوتے ہیں اور اب اس صفحہ کو متنازع حقوق نسخہ میں درج کرلیا گیا ہے۔

{{{url}}}

جب تک کسی منتظم کی جانب سے تنازع کا حل نہ پیش کردیا جائے اس صفحہ میں تدوین نہ کریں

اپنے اس اقدام کے بارے میں اگر چاہیں تو، اس صفحہ پر دیگر افراد کو مطلع کردیں۔
یادآوری کر لیں کہ، عموماً کسی پامالِ حقوقِ ادبیہ کے صفحہ میں صرف ترمیم کرکہ نیا مضمون تیار کرنا ناکافی ہوتا ہے، بہتر ہے کہ نئے سرے سے اپنی معلومات کے مطابق نیا مضون لکھا جائے ، بعد میں کوئی ناظم اسے اصل صفحہ پر منتقل کردے گا۔
نہایت مناسب ہے کہ آپ اس صفحہ کے تبادلۂ خیال پر اور پھر اس مواد کے اصل مقام اشاعت پر اس بات کی ایک وضاحت فراہم کردیں ۔ یا آپ اس پتہ پر ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن کو ایک برقی خط بھی بھیج سکتے ہیں۔ آپ دونوں میں سے جو بھی طریقہ اختیار کریں، اس میں آپ کی جانب سے جی این یو آزاد مسوداتی اجازہ میں استعمال کی واضع اجازت دی گئی ہو۔
یادآوری: ویکیپیڈیا میں شامل مقالات کو درست حقوق نسخہ کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ، غیرجانبدار نقطۂ نظر کے تحت تحریر کیا جانا لازم ہے جن کی تصدیق کی جاسکتی ہو اور وہ کسی مستند ذرائع میں شائع ہوچکے ہوں۔ ایسا نہ ہونے کی صورت میں تحریر کو ویکیپیڈیا میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔
  • اگر متن ، دائرۂ عام میں شامل ہو یا وہ کوئی ایسا اجازہ رکھتا ہو کہ جو ویکیپیڈیا کے لئے قابل قبول ہو:
ایسی صورت میں اس صفحہ کے تبادلۂ خیال پر بشمول حوالہ جات و شواہد کے وضاحت فرمائیے۔

اس صفحہ کے بارے میں وضاحت فراہم کرنے میں ناکامی پر، زمرۂ پامالی میں اندراج کے سات روز بعد اسے حذف کردیا جائے گا۔

  • بلااجازت ایسا مواد ویکیپیڈیا میں شامل کرنا کہ جس کا حقِ طبع و نشر محفوظ ہو، ویکیپیڈیا حکمت عملی کی پامالی تصور کیا جاتا ہے۔
  • اگر آپ کے ذہن میں حقوق ادبیہ کے بارے میں سوالات ہوں تو ، حقوق نسخہ سوالات دیکھیے (فی الحال انگریزی میں)
  • اگر کوئی صارف مستقل ایسا کام داخل کرتا رہے کہ جس کے اجازہ کے بارے میں وضاحت نہ فراہم کی گئی ہو تو پابندی لگائے جانے کا قوی امکان موجود ہے۔
  • موقتاً، وہ تحاریر جو اب تک شامل کی جاچکی ہوں ان تک تاریخچہ میں رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
  • ویکیپیڈیا آپ کو درست معلومات رکھنے والے مضامین لکھنے کے لئے خوش آمدید کہتا ہے۔
برائے برقراری: {{subst:Nothanks-web|pg=کتاب الآثار بروایت امام حماد بن ابوحنیفہ|url={{{url}}}}} ~~~~

کتاب آثار بروایت امام حماد بن ابو حنیفہ امام ابو حنیفہ نعمان زوطی کے فرزند نے روایت اور تحریر کی ہے۔

کتاب الآثار ابوحنیفہ - بروایت ، حماد بن ابوحنیفہؒ[ترمیم]

امام ابوحنیفہ ؒ کے صاحبزادے امام ابن الامام حماد بن ابی حنیفہؒ نے بھی کتاب الآثار کو امام صاحب سے روایت کیا ہے ۔

کتاب کی اہمیت اور اسانید:[ترمیم]

اس نسخہ کی شہرت کا یہ عالم ہے کہ بڑے بڑے محدثین نے اس نسخہ سے روایات اپنی کتب میں نقل کی ہیں ۔ اور مسانید ابوحنیفہؒ کے جامعین محدثین نے کثرت سے اس نسخہ کی روایات لکھی ہیں

اس کے علاوہ مشہور ائمہ و محدثین نے اس نسخہ کی اسناد اپنے ثبت اور معجم میں نقل کی ہیں ۔

مثلاََ

  • - مشہور محدث اور امام حافظ ابو المؤید خوارزمی 655ھ نے جامع المسانید کے مقدمہ میں اپنے سے لے کر امام حمادؒ تک اس کی اسانید نقل کی ہیں ۔
  • حافظ ذہبیؒ نے بھی اس نسخہ کا ذکر کیا ہے
  • مشہور محدث مفسر امام ابن کثیر ؒ نے اپنی تفسیر میں اس نسخہ کی روایت   حماد بن أبي حنيفة عن أبيه کہہ کر نقل کی ہے ۔
  • حافظ ابن حجر عسقلانیؒ نے بھی المعجم المفہرس میں اس کا ذکرنسخہ حماد بن ابی حنیفہ عن ابیہ کے عنوان سے کیا ہے ۔ اور امام حماد ؒ تک اپنی سند بھی نقل کی ہے

نسخہ کی موجود روایات :[ترمیم]

اس نسخہ کی بہت سی روایات مسانید ابی حنیفہ میں موجود ہیں ۔

جامعین مسانید جو بڑے بڑے محدثین ہیں ، ان کی اور حافظ ابن حجرؒ کی سند بھی تقریباََ ایک جیسی ہی ہے ۔

یہ نسخہ ابھی شائع نہیں ہوا۔ ممکن ہے اس کا مخطوطہ کہیں پر موجود ہو۔

اس كے علاوه اس نسخہ کی 31 کے قریب روایات امام حصکفیؒ (580ھ-650ھ ) نے اپنی مسند امام اعظم میں براہ راست کتاب الآثار بروایت حماد سے نقل کی ہیں ۔

مسند امام اعظم ، حصکفی میں کتاب الآثار ابوحنیفہؒ ، بروایت حماد کی روایات:[ترمیم]

امام ابو حنیفہؒ کی مسانید میں سب سے زیادہ مشہور ، مستند ۔۔امام حافظ عبد الله الحارثی البخاریؒ 340ھ کی مسند امام اعظم  ہے

جس کا اختصار ساتویں صدی ہجری کے عالم حافظ دمیاطی ؒ کے شیخ حافظ موسي بن زكريا الحصكفيؒ  650ھ نے کیا۔

جو بہت مشہور ہے۔آج کل خصوصاََ اردو میں مطلق مسند امام اعظم بولا جائے تو اس سے یہی مراد لی جاتی ہے ۔

اگرچہ مسند الحصکفیؒ ۔۔۔۔۔۔۔مسند الحارثیؒ کا ہی اختصار ہے لیکن انھوں نے کچھ وہ روایات جو امام حماد بن ابی حنیفہؒ نے

اپنے والد سے روایت کی ہیں ۔۔۔وہ بھی اس میں لی ہیں ۔

مولانا ابو الوفا افغانی ؒ نے مولانا عبد الرشید نعمانیؒ کو خط میں لکھا کہ ایسی روایات الحصکفی ؒ نے مسند ابن خسرو سے لی ہیں ۔

لیکن یہ خیال تب کیا جا سکتا ہے کہ جب یہ سمجھ لیا جائے کہ امام حمادؒ کا اصل نسخہ مفقود ہے ۔

حالانکہ حافظ ابن حجرؒ ، حافظ خوارزمیؒ ، حافظ ابن کثیرؒ وغیرہ اس نسخہ سے واقف ہیں تو حافظ الحصکفیؒ تو ان سے بھی پہلے کے ہیں ۔

اس لیے زیادہ صحیح یہی معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے یہ روایات۔نسخہ حماد بن ابی حنیفہ عن ابیہ ۔ سے براہ راست نقل کی ہیں ۔

مسند الحصکفیؒ کی اصل مسند ابھی چھپی نہیں ۔ جو چھپی ہوئی ہے وہ مسند حصکفیؒ کو فقہی ابواب پر شیخ حافظ عابد سندیؒ نے مرتب کیا ہے ۔ یہ کتاب چھپی ہوئی ہے ۔

اس میں چونکہ انھوں نے مسند الحصکفیؒ کو ابواب پر مرتب کیا ہے ۔ اس لیے اس میں امام حماد بن ابوحنیفہؒ کی روایات متفرق طور پر موجود ہیں ۔

اصل مسندحصکفی میں انھوں نے امام حماد ؒ کی روایات اکٹھی لکھی ہیں ۔ مسند حصکفی ابھی چھپی نہیں ۔

لیکن ترکی کے مشہور کتب خانے ((ینی جامع Yeni Cami)) میں ایک حدیث کے مجموعہ کا مخطوطہ ہے جو 759ھ کا لکھا ہوا ہے ۔

اور آٹھویں صدی ہجری کے  حنفی عالم محدث کا ہے ۔

كتاب التيسير في حديث البشير النذير - صلي الله عليه وعلى آله وصحبه وسلم تسليما

اس کے ناسخ عثمان بن محمد بن عثمان الكراكي الانصاري ہیں ۔

اور مؤلف، محدث شیخ امام قاضی علم الدین سلیمان الترکمانی الحنفی ؒ المتوفی 736ھ ہیں جو حماہ کے قاضی تھے ۔

حافظ ابن حجرؒ نے درر الکامنہ میں اور حافظ تقی الدین نے طبقات السنیہ میں ان کا مختصر ذکر کیا ہے ۔

ان کی یہ کتاب ۔

ایک طرح سے جامع الاصول مجد الدین ابن الاثیر الجزریؒ 606ھ کے اوپر ایک طرح کا کام ہے ۔ اس میں انھوں نے کچھ ترتیب بدلی ہے اور جامع الاصول میں جو کتب تھیں ۔ موطا ۔ بخاری ۔ مسلم ۔ ابو داود ۔ نسائی ۔ ترمذی ۔ رزین ۔ اس میں مسند امام اعظم کا اضافہ کیا ہے ۔ جو کتاب کے آخر میں ہے۔اور صفحہ  277 سے شروع ہوتی ہے ۔

۔ مسند امام ابو حنيفہ بروايت حصكفی

اور روایات امام ابوحنیفہ ؒ کے شیوخ کی ترتیب پر ہیں۔ پھر صفحہ 297 تک روایات ہیں۔

اور پھر جلی عنوان ہے۔

مسند حماد بن ابي حنيفة رحمهما الله عن ابيه

پھر ۔ حماد عن ابیہ ۔ کی سند سے تقریباََ 31 روایات بیان کی ہیں۔ جو مخطوطہ کے آخری ڈھائی صفحات پر ہیں۔

مسند حصکفی میں مسند حماد بن ابی حنیفہؒ کی پہلی اور آخری روایت :[ترمیم]

حماد بن أبي حنيفة، عن أبيه، عن ابن خثيم المكي، عن يوسف بن ماهك،

: صلى الله عليه وسلم حفصة ؓ زوج النبي عن

أن امرأة أتتها فقالت: إن زوجي يأتيني مجبية ومستقبلة فكرهته،

فقال صلي الله عليه وسلم النبي فبلغ ذلك

. ((لا بأس إذا كان في صمام واحد))

یہ روایت سورۃ بقرہ آیت 222 اور 223 کی تفسیر میں حافظ ابن کثیرؒ نے اسی طریق سے نقل کی ہے ۔

وقد روي من طريق حماد بن أبي حنيفة , عن أبيه ,عن ابن خثيم ...(تفسیر ابن کثیر)۔

اور مخطوطہ میں  آخری روایت یہ ہے۔

حماد بن أبي حنيفة، عن أبيه، عن إسماعيل بن أبي خالد، وبيان بن بشر، عن قيس بن أبي حازم قال:

سمعت جرير بن عبد الله ؓ يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:

((سترون ربكم عز وجل كما ترون هذا القمر ليلة البدر، لا تضامون في رؤيته،

فانظروا ألا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس، وقبل غروبها)).

قال حماد يعني به الغداة والعشي.

یہ روایات مسند حصکفی جو چھپی ہوئ ہے جو دراصل ترتیب سندی ہے ۔ اس میں تو موجود ہیں ہی ۔ اور مسند ابن خسرو ؒ میں بھی ہیں ۔

کتاب الآثار کی روایت میں امام حماد بن ابوحنیفہؒ کا منہج:[ترمیم]

کتاب الآثار امام ابوحنیفہؒ کی براہ راست تالیف ہے ۔ اس کو اُن کے بہت سے تلامذہ نے اُن سے روایت کیا ہے ۔ اور تلامذہ نے روایت کرنے کے ساتھ اُس میں چند روایات کا اضافہ بھی کیا ہے اور بعض تشریحی الفاظ بھی بڑھائے ہیں ۔ اسی وجہ سے بعض حضرات ان نسخوں کو شاگردوں کی طرف منسوب کردیتے ہیں ، جو درست نہیں ۔

اوپر نقل کردہ حدیث مبارکہ کے آخر میں تشریحی الفاظ کے اضافہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام حمادبن ابی حنیفہ ؒ کا طرز بھی ا مام ابو یوسف ؒ اور امام محمد ؒ کی طرح تھا۔ یعنی صرف روایت نہیں کیا ۔ بلکہ کتاب میں اضافہ بھی کیا ہے ۔

ممکن ہے اصل اور مکمل مخطوطہ بھی کہیں ہو اور کبھی سامنے آجائے۔