کتاب الاذکار المنتخب من کلام سید الابرار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کتاب الاذکار المنتخب من کلام سید الابرار امام یحییٰ بن شرف النَوَوِی کی تالیف ہے۔

کتاب کا اصل نام[ترمیم]

امام نووی نے اپنی دیگر تصانیف میں بھی اِس تالیف کا ذِکر کیا ہے جیسے کہ تہذیب الاسماء واللغات، المجموع شرح، المنہاج فی شرح صحیح مسلم میں[1][2]۔ امام نووی کے سوانح نگاروں نے بھی اِس کتاب کا نام ’’ کتاب الاذکار‘‘ بیان کیا ہے۔ اِن میں ابن عطار لخمی، ابن کثیر، امام یافعی، ابن قاضی شہبہ، جلال الدین سیوطی، ابن عماد الحنبلی شامل ہیں۔[3][4][5][6][7][8][9] کاتب چلبی حاجی خلیفہ (متوفی 1657ءخیرالدین الزرکلی (متوفی 1976ء) اور عمر رضا کحالہ نے اِس کتاب کا نام ’’حلیۃ الابرار و شعار الاخیار فی تلخیص الدعوات والاذکار‘‘ لکھا ہے۔ خیرالدین الزرکلی نے الاعلام میں اِس بات کی وضاحت کی ہے کہ اِس کا کتاب کا نام ’’حلیۃ الابرار‘‘ ہے مگر یہ ’’ الاذکار النوویہ‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہے۔ اِس سے اِس بات کا احتمال ختم ہوجاتا ہے کہ یہ کوئی الگ تصنیف ہو، یہ ایک ہی کتاب ہے جس کے دو نام مشہور ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تہذیب الاسماء واللغات، جلد 1، صفحہ 11۔
  2. المنہاج فی شرح صحیح مسلم، جلد 4، صفحہ 82۔
  3. تحفۃ الطالبین: جلد 5،  صفحہ 196۔
  4. ترجمۃ اللخمی ابن عطار:  جلد 1،  صفحہ 5۔
  5. جلال الدین سیوطی: تذکرۃ الحفاظ، جلد 4، صفحہ 148۔
  6. ابن کثیر: البدایہ والنہایہ، جلد 13، صفحہ 279۔
  7. یافعی: مراۃ الجنان،  جلد 4،  صفحہ 156۔
  8. المنہاج السوی:  صفحہ 16۔
  9. ابن العماد الحنبلی: شذرات الذھب،  جلد 5،  صفحہ 356۔