کرشن چندر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
کرشن چندر چوپڑا
(انگریزی میں: Krishan Chander)،(ہندی میں: कृष्ण चंदर ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 23 نومبر 1914ء
وزیر آباد، برٹش راج، موجودہ پنجاب، پاکستان
وفات 8 مارچ 1977ء
ممبئی، مہاراشٹر، بھارت
وجہ وفات دورۂ قلب  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ سلمیٰ صدیقی  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی فارمین کرسچین کالج
پیشہ ادیب
پیشہ ورانہ زبان اردو،  ہندی،  انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ترقی پسند تحریک  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کرشن چندر اردو کے نامور افسانہ نگار تھے۔ ان کی پیدائش 23 نومبر 1914ء کو وزیر آباد، ضلع گجرانوالہ، پنجاب (موجودہ پاکستان) میں ہوئی تھی۔ ان کے والد گوری شنکر چوپڑا میڈیکل افسر تھے۔ کرشن چندر کی تعلیم کا آغاز اردو اور فارسی سے ہوا تھا۔ اس وجہ سے اردو پر ان کی گرفت کافی اچھی تھی۔ انھوں نے 1929ء میں ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد 1935ء میں انگریزی سے ایم۔ اے۔ کیا۔ بعد ازاں انھوں نے قانون کی پڑھائی بھی کی تھی۔

اردو افسانہ نگاری اور ناول نگاری[ترمیم]

کرشن چندر کے معاصرین میں سعادت حسن منٹو اور راجندر سنگھ بیدی تھے۔ خامہ فرسائی کے زریں دور کی بات کریں توپتہ چلتا ہے کہ کرشن چندر 1955ء سے لے کر 1960ء تک اپنا بہترین ادب تخلیق کر چکے تھے۔ ان کی کئی تخلیفات، مثلاً ’کالو بھنگی‘، ’مہالکشمی‘ اور ’ایک گدھے کی سرگزشت‘ کا فی مقبول ہوئے تھے۔

کرشن چندر اپنے معاصرین میں ایک خاص امتیازی اسلوب سے ممتاز نظر آتے ہیں۔ اسی دور میں منٹو جیسے قلم کار موجود تھے جس نے شیطان سے رحمان اور غلاظت کے ڈھیر سے شرافت تلاش کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ جنسیات پر لکھنے کی وجہ سے منٹو کو بہت ساری مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا البتہ صرف اسی نقطہ نظر سے دیکھنا منٹو پر ظلم کے سوا کچھ نہی۔۔ دوسری جانب ایک بہت بڑا نام بیدی کا ہے۔ ان کا خاص موضوع عورتوں،بوڑھوں اور بچوں کے مسائل کو سماج کے گوش گزار کرنا تھا، "اپنے دکھ مجھے دے دو" میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ کیسے ایک عورت گھر پورے انہماک کے ساتھ چلاتی ہے، سب کے دکھ کا مرہم ہے لیکن اس کی دکھتی ہوئی رگ پر کوئی انگلی رکھنے والا نہیں ہوتا۔۔ اور کرشن چندر کے موضوعات شروعات میں بھلے ہی رومانوی اور کشمیری طرز پر چل رہے تھے البتہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ انھوں نے "مہا لکشمی کا پل" سے مظلوم و مفلس عورتوں کے پھٹے پرانے کپڑوں سے ایئر کنڈیشن گاڑی میں چل رہے نیتا جی کے خوبصورت چہرے کو بھی دیکھا۔ چونکہ کرشن چندر کی زندگی کا اکثر حصہ شہروں میں گذرا اس لیے انھوں نے شہری زندگی کے مسائل کو اپنی تخلیقات کا موضوع بنایا۔۔

== فلمی دنیا سے وابستگی اور کتابیں کرشن چندر نے کئی فلموں کی کہانیاں، منظرنامے اور مکالمے لکھے۔ ’دھرتی کے لال‘، ’دل کی آواز‘، ’دو چور‘، ’دو پھول‘، ’من چلی‘، ’شرافت‘ وغیرہ ایسی فلمیں ہیں جنھوں نے کرشن چندر کی صلاحیتوں کو پردہ سیمیں پر پیش کیا۔ ان کی کتابوں کی تعداد 115 سے اوپر ہے۔ [1] آدھا راستہ آدھے گھنٹے کا خدا آئینے اکیلے ہیں آنکھ کی چوری آسمان روشن ہے عباس ویکیتتا اور کالا افسانوں کا مجموعہ اجنتا سے آگے اندھا چھتر پتی ان داتا آسمان روشن ہے عوامی ڈے بہروپیا باون پتے برف کے پھول چمبل کی چمیلی چندا کی چاندنی چاندی کا گھاؤ چڑیوں کی الف لیلہ دادر پل کے بچے درد کی نھر دروازہ دروازے کھول دو دشت خیال دسواں پل دیوتا اور کسان دل کی وادیاں سو گئیں دل کسی کا دوست نہیں دوسری برف باری سے پہلے ایک عورت ہزار دیوانے ایک گدھا نیفا میں ایک گدھے کی سرگزشت ایک گرجا ایک خندق ایک ہیروئن پانچ لوفر ایک کروڑ کی بوتل ایک روپیہ ایک پھول ایک وائلن سمندر کے کنارے یوکلپٹس کی ڈالی فلمی قاعدہ گدھے کی واپسی گنڈک کا بھوت غدار گھونگھٹ میں گوری جلے گلشن گلشن ڈھونڈا تجھکو ہم وحشی ہیں ہمارا گھر ہوائی قلعے ہونو لولو کا راجکمار ہائیڈروجن بم کے بعد انسانوں کا چڑیا گھر جب کھیت جاگے کبوتر کے خط کاغذ کی ناؤ کانچ کے ٹکڑے کارنیوال کشمیر کی کہانیاں خرگوش کا سپنا کھٹے انار میٹھے انار کتاب کا کفن لال تاج لمبی لڑکی لندن کے سات رنگ لندن کے سات رنگ

مہارانی میکش کی یاد میں میں انتظار کروں گا مکڑی مشینوں کا شہر مزاحیہ افسانے مضامین کرشن چندر میری یادوں کے چنار مس نینی تال مٹی کے صنم محبت بھی قیامت بھی مسرت نغمے کی موت نئے غلام نئے زاویے نظارے پانچ لوفر پانچ لوفر ایک ہیروئن پانچ روپے کی آزادی پانی کے پیڑ پراجے پودے پھول اور پتھر پھول کی تنہائی پکنک پریتو پرانے خدا پیار ایک خوشبو روٹی کپڑا اور مکان سعادت حسن منٹو سڑک واپس جاتی ہے سمندر دور ہے سپنوں کا قیدی سپنوں کی وادی سیما شہزادہ شکست شکست کے بعد ستاروں کی سیر سونے کا سنسار صبح ہوتی ہے تاش کا کھیل تین غنڈے طلسم خیال طوفان کی کلیاں ٹوٹے ہوئے تارے الجھی لڑکی کالے بال الٹا درخت اس کا بدن میرا چمن یادوں کے چنار زرگاؤں کی رانی زندگی کے موڑ پر

ذاتی زندگی[ترمیم]

1957ء میں کرشن چندر نے نینی تال میں سلمیٰ صدیقی سے شادی کی۔ 1962ء میں دونوں نے بمبئی سکونت اختیار کی۔[1]

انتقال[ترمیم]

8 مارچ 1977ء کو کرشن چندر کا انتقال ہو گیا تھا۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب سانچہ:Https://www.rekhta.org/authors/krishn-chander/ebooks
  2. "Today English Newspaper Update Headlines India- The Sunday Indian Online Magazine - - The Sunday Indian"۔ 29 مئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2014