مندرجات کا رخ کریں

کرکٹ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(کرکٹر سے رجوع مکرر)
کرکٹ
مجلس انتظامیہانٹرنیشنل کرکٹ کونسل
پہلی دفعہ کھیلی گئیسولہویں صدی
خصائص
ٹیم کے کھلاڑیدونوں طرف گیارہ گیارہ کھلاڑی
صرف متبادل کھلاڑی کسی کھیلنے والے کھلاڑی کی جگہ پر کر سکتے ہیں۔
مخلوطتنہا
زمرہ بندیٹیم، گیند اور بلے والی کھیلیں
لوازماتکرکٹ گیند، کرکٹ بلا،
وکٹ: سٹمپ، بیلز
جائے وقوعہکرکٹ کا میدان
اولمپکسصرف 1900ء گرمائی اولمپکس
کرکٹ میچ کا ایک منظر، درمیان میں سفید پٹی "پچ" ہے

کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو گیارہ کھلاڑیوں پر مشتمل دو ٹیموں کے درمیان میں کھیلا جاتا ہے۔ یہ کھیل گیند اور بلے کے ذریعے کھیلا جاتا ہے جس کا میدان بیضوی شکل کا ہوتا ہے۔ میدان کے درمیان میں 20.12 میٹر (22 گز) کا مستقر بنا ہوتا ہے جسے پچ کہا جاتا ہے۔ پچ کے دونوں جانب تین، تین لکڑیاں نصب کی جاتی ہیں جنہیں وکٹ کہا جاتا ہے۔سن ککے اوپر دو دو بیلز رکھی جاتی ہیں۔ میدان میں موجود ٹیم کا ایک رکن (گیند باز) چمڑے سے بنی ایک گیند کو پچ کی ایک جانب سے ہاتھ گھما کر دوسری ٹیم کے بلے باز رکن کو پھینکتا ہے۔ عام طور پر گیند بلے باز تک پہنچنے سے قبل ایک مرتبہ اچھلتی ہے جو اپنی وکٹوں کا دفاع کرتا ہے۔ دوسرا بلے باز جو نان اسٹرائیکر کہلاتا ہے گیند باز کے گیند کرانے والی جگہ کھڑا ہوتا ہے۔

وکٹ

عام طور پر بلے باز اپنے بلے کے ذریعے گیند کو مارنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کوشش کے دوران میں اپنے دوسرے ساتھی بلے باز کی جانب دوڑتا ہے اس طرح دونوں کو پچ پر ایک دوسرے کی جگہ پہنچنے پر ایک دوڑ ملتی ہے۔ وہ گیند بلے پر نہ لگنے کی صورت میں بھی دوڑ بناسکتا ہے۔ اگر گیند اتنی قوت سے وکٹوں کو ٹکرائے کہ اس پر رکھی گئی گلیاں زمین پر گرجائیں تو بلے باز کو میدان بدر کر دیا جائے گا اس عمل کو آؤٹ ہونا کہتے ہیں۔ آؤٹ ہونے کی دیگر کئی اقسام بھی ہیں جن میں بلے باز کے بلے سے گیند لگ کر زمین پر گرنے سے قبل مخالف ٹیم کے رکن کا اسے پکڑلینا (کیچ)، بلے باز کی ٹانگ پر گیند کا اس وقت لگنا جب وہ وکٹوں کی سیدھ میں ہو (ایل بی ڈبلیو)، دوڑ مکمل کرنے سے قبل حریف ٹیم کا گیند کو وکٹوں پر ماردینا (رن آؤٹ) و دیگر شامل ہیں۔

کرکٹ بلے اور گیند سے کھیلا جانے والا کھیل ہے جس میں دونوں ٹیموں کا ہدف حریف ٹیم سے زیادہ دوڑیں بنانا ہے۔ ہر میچ کو دو باریوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جس میں ایک ٹیم بلا اور دوسری گیند سنبھالتی ہے۔

پچ

ایک ٹیم کی باری اس وقت ختم ہوتی ہے جب اس کے تمام کھلاڑی آؤٹ ہوجائیں، مقررہ گیندیں ختم ہوجائیں یا اس کا قائد باری ختم کرنے کا اعلان کر دے۔ باریوں اور گیندوں کی تعداد کھیل کی قسم پر منحصر ہے۔ کرکٹ میں دو اقسام کے کھیل کھیلے جاتے ہیں ایک "ٹیسٹ" دوسرا "ایک روزہ"۔ ٹیسٹ میچ 5 روزہ ہوتا ہے جس میں دونوں ٹیموں نے دو، دو باریاں کھیلنا ہوتی ہیں جبکہ ایک روزہ میں دونوں ٹیموں کو 300 گیندوں (50 اوورز) کی ایک باری ملتی ہے۔ فتح کے لیے بعد میں کھیلنے والی ٹیم کو حریف ٹیم سے زیادہ دوڑیں بنانا ہوتی ہیں لیکن اگر اس سے پہلے اس کے تمام 10 کھلاڑی میدان بدر ہو گئے تو حریف ٹیم میچ جیت جائے گی۔ موجودہ دور میں 20 اوور اور 10 اوور کے مقابلے بھی متعارف ہوئے ہیں۔

فائل:234px-Cricket bat.jpg
کرکٹ میں استعمال ہونے والا بلا

تاریخ

[ترمیم]

کرکٹ برطانیہ میں ایجاد ہوا اور اسی لیے نوآبادیاتی دور میں برطانیہ کے زیرقبضہ تمام علاقوں میں پہنچا۔ جنوبی ایشیا کے ممالک بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش سری لنکا اور افغانستان میں کرکٹ سب سے پسندیدہ کھیل ہے۔ اس کے علاوہ یہ انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا، زمبابوے اور جزائر کیریبیئن میں بھی مقبولیت رکھتا ہے۔ جزائر کیریبیئن کی مشترکہ ٹیم کو ویسٹ انڈیز کہا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ یہ کھیل نیدر لینڈز، کینیا، نیپال اور ارجنٹائن میں مقبولیت اختیار کر رہا ہے۔

کرکٹ کھیلنے کا طریقہ

[ترمیم]

بلے بازی کرنے والی ٹیم کا ہدف ہوتا ہے زیادہ سے زیادہ دوڑیں (رنز) بنانا۔ ایک دوڑ اس وقت پوری ہوتی ہے جب دونوں بلے باز اپنے سے دوسری جانب والی وکٹ پر اپنی کریز تک پہنچنے یا اپنا بلا لگا لے۔ بلے باز گیند کرائے جانے کے بعد کسی بھی وقت دوڑ بنا سکتا ہے۔ دوڑیں اس وقت بھی بنتی ہیں جب بلے باز گیند کو دائرے کی حد (باؤنڈری) سے باہر پہنچاتا ہے۔ چار دوڑیں اس وقت ملتی ہیں جب گیند دائرے کی حد (باؤنڈری) کے باہر اچھلنے کے بعد پہنچتی ہے اور چھ دوڑیں جب گیند دائرے کی حد (باؤنڈری) کے باہر اچھلنے کے بغیر پہنچتی ہے۔ بلے بازی کرنے والی ٹیم کے مجمرعی دوڑوں میں اضافہ طریقہ سے بھی ہو سکتا ہے کہ جب گیند باز (1) گیند بلے باز کی پہنچ سے دور کرائے (اسے وائڈ یا باہر جانے والی گیند کہتے ہیں)، (2) گیند اپنی مقرر شدہ حد سے باہر سے کرائے (اسے نو بال کہتے ہیں اور اگرگیند باز نو بال ایک روزہ میچ میں کرائے تو بلے باز کو ایک فری ہٹ ملتی ہے جس پر بلے باز آوٹ نہیں ہو سکتا)، (3) گیند بلے باز کی ٹانگ سے ٹکرا کر جائے اور اس دوران میں بلے باز دوڑیں بنا لے (اسے لیگ بائی کہتے ہیں، یہ دوڑیں بلے باز کے کھاتے میں نہیں لکھی جاتیں)، (4) گیند کسی بھی چیز سے ٹکرائے بغیر جائے اور اس دوران میں بلے باز دوڑیں بنا لے (اسے بائی کہتے ہیں، یہ دوڑیں بلے باز کے کھاتے میں نہیں لکھی جاتیں) ان دوڑوں کو فاضل دوڑیں کہتے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں استعمال ہونے والی گیند، ابھری ہوئی سفید رنگ کی پٹی کو انگریزی میں سیم کہتے ہیں

گیند بازی کرنے والی ٹیم کا ہدف ہوتا ہے دوسری ٹیم کے دس بلے بازوں کو کم سے کم دوڑوں پر آؤٹ کرنا۔ آ‎ؤٹ کرنے کے کئی طریقے ہیں مثلا گیند کا وکٹ کو جا لگنا اور وکٹ پر لگی لکڑیوں کا گرنا وغیرہ وغیرہ۔ گیند بازی کرنے والی ٹیم بلے باز کو دوز بناتے دوران میں بلے باز کے اپنی مقرر شدہ کریز تک پہنچنے سے پہلے گیند کے ساتھ وکٹوں کو گرانے سے بھی آؤٹ کر سکتی ہے۔ بلے باز کو دس مختلف طربقوں سے آؤٹ کیا جا سکتا ہے۔ گیند باز ایک وقت میں چھ گیندیں کرا سکتا ہے، اسے اوور کہا جاتا ہے۔ ایک اوور میں چھ گیندوں سے زیادہ گیندیں اس وقت کرائی جا سکتی ہیں جب گیند باز وائڈ یا نو بال کرا‎ئے۔ ایک اوور کے اختتام کے بعد دوسرا گیند وکٹ کی دوسری جانب سے گیند پھینکتا ہے۔

جب ایک بلے باز آؤٹ ہوتا ہے تو ٹیم کا ایک اور کھلاڑی اس کی جگہ بلے بازی کرنے آتا ہے۔ ایک روزہ میچ کے دوران میں سب کھلاڑی صرف ایک بار بلے بازی کر سکتے ہیں، ٹیسٹ میچ کے دوران میں دونوں ٹیمیں دو بار بلے بازی کرتی ہیں۔ (ایک باری کو انگریزی میں اننگز Innings کہتے ہیں۔) ایک اننگز یا باری کے اختتام پر بلے بازی کرنے والی ٹیم گیند بازی کے لیے آتی ہے اور گیند بازی کرنے والی ٹیم بلے بازی۔ ایک روزہ میچ میں ایک باری اس وقت ختم ہوتی ہے جب دس کھلاڑی آؤٹ ہو جائیں یا پچاس (50) اوور کرا لیے جا‎ئیں۔ اور ٹیسٹ میچ میں ایک باری اس وقت ختم ہوتی ہے جب دس کھلاڑی آؤٹ ہو جائیں یا بلے بازی کرنے والی ٹیم اپنی باری ختم کر دے، جسے انگریزی میں ڈیکلیر Declareکہتے ہیں۔

ٹیم کی مجموعی درڑوں کو سکور کہتے ہیں۔ جب ٹیم فرض کے طور پر 50 اوور میں 280 دوڑیں بنائے اور اس کے 6 کھلاڑی آؤٹ ہوئے ہوں تو اسے اس طرح لکھتے ہیں 280/6 (50 اوور)۔ دونوں ٹیموں کی باری کے اختتام پر سب سے زبادہ سکور کرنے والی ٹیم فاتح کہلاتی ہے۔

میچ کے نتائج

[ترمیم]

مزید پڑھنے کے لیے دیکھیے نتائج۔

اگر ایک ٹیم کے دس کھلاڑی مقررہ سکور تک پہنچنے سے پہلے آؤ‎ٹ ہو جائیں تو اسے اس طرح لکھتے ہیں: ٹیم "ن" رنز یا دوڑوں سے ہاری، جہاں "ن" باقی بچنے والا سکور ہے۔ اگر ایک ٹیم مقررہ سکور دس کھلاڑی آؤٹ ہونے سے پہلے حاصل کر لے تو اسے اس طرح لکھتے ہیں: ٹیم "ن" وکٹوں سے جیتی، جہاں "ن" باقی آؤٹ نہ ہونے والی وکٹوں کا نمبر ہے۔

ٹیسٹ میچ میں اگر ایک ٹیم کا اپنی دو باریوں کے اختتام پر مجموعی سکور پہلے بلے بازی کرنے والی ٹیم کے ایک باری میں مجموعی سکور سے کم ہے تو اسے اس طرح لکھتے ہیں: ٹیم ایک اننگز اور "ن" رنز یا دوڑوں سے ہاری، جہاں "ن" باقی بچنے والا سکور ہے۔

ایک روزہ میچ میں اگر میچ کے اختتام پر دونوں ٹیموں کا سکور برابر ہوتا ہے تو اسے انگریزی میں ٹائی Tie کہتے ہیں۔ اور ٹیسٹ میچ میں مقررہ وقت میں میچ کا فیصلہ نہ ہو سکے یا کھیل ابھی جاری ہو تو اسے انگریزی میں ڈرا Draw کہتے ہیں۔

اگر ایک روزہ میچ میں خراب موسم یا کسی بھی وجہ سے میچ مکمل نہ ہو سکے تو و اسے انگریزی میں نو رزلٹ No Result کہتے ہیں۔ اس صورت میں ایک پیچیدہ نظام عمل میں آتا ہے جس کو ڈک ورتھ لوئیس Duckworth Lewis Method کا نام دیا گیا ہے۔ جس کے ذریعے نیا سکور کا ہدف مقرر کیا جاتا ہے۔

کرکٹ کے قوانین

[ترمیم]

مکمل قوانین کے لیے دیکھیے: کرکٹ کے قوانین

کرکٹ کے لیے 42 قوانین ہیں جن کو میریلبون کرکٹ کلب نے تشکیل دیا۔ ان قوانین کو کرکٹ کھیلنے والے ممالک اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی مدد سے تیار کیا گیا۔

کھلاڑی اور انتظامیہ

[ترمیم]

کھلاڑی

[ترمیم]

ایک ٹیم میں گیارہ کھلاڑی ہوتے ہیں جو چار حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں: (1) بلے باز، (2) گیند باز، (3) آل راؤنڈر، (4) وکٹ کیپر۔ ایک متوازن ٹیم میں اکثر چار بلے باز، ایک یا دو آل راؤنڈر، چار گیند باز اور ایک وکٹ کیپر ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک کھلاڑی قائد یا کپتان کہلاتا ہے، باقی سب کھلاڑی اس کے پابند ہوتے ہیں۔ آل راؤنڈر وہ کھلاڑی کہلاتا ہے جو دونوں گیند بازی بھی کر سکت ہو اور بلے بازی بھی اور دونوں پر خاص اختیار حاصل ہو۔

امپائر

[ترمیم]

میچ کے دوران میدان میں دو امپائر ہوتے ہیں۔ ایک امپائر وکٹ کے اس طرف کھڑا ہوتا ہے جہاں سے گیند باز گیند پھینکتا ہے۔ میچ کے اہم فیصلے جیسے آؤٹ دینا، نو بال یا وائڈ بال دینا، امپائر کے اختیار میں ہوتا ہے۔ دوسرا امپائر بلے باز کے پیچھے وکٹ سے آٹھ، دس فٹ کے فاصلے پر کھڑا ہوتا ہے، جو دوسرے امپائر کو فیصلوں میں مدد دیتا ہے۔

ایک امپائر جو تیسرا امپائر یا تھرڈ امپائر کہلاتا ہے میدان سے باہر ہوتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر امپائر تھرڈ امپائر سے مدد مانگ سکتا ہے، تھرڈ امپائر ٹیلی ویژن کی مدد سے امپائر کی مدد کرتا ہے۔ ایک اور امپائر ریفری ہوتا ہے جس کا مقصد میچ کے دوران میں کھلاڑیوں پر کرکٹ کے قانون لاگو کرنا ہوتا ہے۔ ریفری میچ کے دوران میں ضابطہ اخلاق یا قوانین توڑنے پر کھاڑیوں کو جرمانہ بھی کر سکتا ہے۔

اسکورر

[ترمیم]

اسکورر یا سکور کو گننے والے کا مقصد دونوں ٹیموں کا سکور گننا ہے۔ ہر میچ میں دو اسکورر ہوتے ہیں، ہر ٹیم اکثر اپنا ایک اسکورر مقرر کرتی ہے۔ یہ اسکورر ہر کھلاڑی کا اپنا اسکور، اوور اور فاضل اسکور اک خاص کتاب میں لکھتا ہے اور ضرورت پڑنے پر امپائر کو بتاتا رہتا ہے۔

فائل:545px-Cricket field parts.svg.png
پچ

کھیلنے کی جگہ

[ترمیم]

کرکٹ کا میدان بیضوی یا گول شکل کا ہوتا ہے جس میں گھاس لگا ہوتا ہے۔ اس میدان کی لمبائی یا چوڑائی کچھ خاص مقدار کی نہیں ہوتی۔ میدان کا اوسط قطر تقریباً 450 فٹ (137 گز) اور 500 فٹ یا (150 گز) کے درمیان میں ہوتا ہے۔ باؤنڈری یا حد کا نشان عموما رسّے سے لگایا جاتا ہے۔

A perspective view of the cricket pitch from the گیند بازی end. The Cricket pitch dimensions

میدان کا درمیانی حصہ جس پر بلے بازی اور گیند بازی کی جاتی ہے پچ کہلاتا ہے۔ اس کی لمبائی قانون کے مطابق 66 فٹ (20.12 گز) اور چوڑائی 10 فٹ (3.05 گز) ہوتی ہے۔

پچ کے دونوں حصوں میں لکڑی کی تین کلیاں زمین میں گاڑی جاتی ہیں جو انگریزی میں سٹمپ کہلاتی ہیں۔ ان کلیوں پر دو چھوٹی کلیاں رکھی جاتی ہیں جو انگریزی میں بیلز کہلاتی ہیں۔ ان سٹمپ اور بیلز کو مجموعی طود پر وکٹ کہا جاتا ہے۔ وکٹ کا وہ حصہ جہاں پر بلے باز کھیل رہا ہوتا ہے اسے انگریزی میں بیٹینگ اینڈ یا بلے بازی کا حصہ کہتے ہیں۔ اور وہ حصہ جہاں سے گیند باز گیند کرواتا ہے اسے بولنگ اینڈ یا گیند بازی کا حصہ کہتے ہیں۔ پچ کے اسی سمت کے باہر والے حصے پر امپائر بھی کھڑا ہوتا ہے۔

میدان کا وہ حصہ جس طرف بلے باز اپنا بلا رکھتا ہے اسے انگریزی میں آف سائیڈ اور میدان کا دوسری جانب کا حصہ جہاں پر بلے باز کی ٹانگ اور بلے باز ک پشت ہوتی ہے اسے آن سائیڈ کہتے ہیں۔ پچ پر سفید رنگ والی لکیر کریز کہلاتی ہے۔ یہ لکیریں امپائر کو آؤٹ یا فاضل دوڑوں کا فیصلہ کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

میدان کے حصے

[ترمیم]

کرکٹ کے میدان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ وکٹ کے اردگرد 30 گز (27.4 میٹر)کے فاصلے پر ایک دائرہ لگایا جاتا ہے جس کو ان فیلڈ یا اندرونی دائرہ کہا جاتا ہے۔ جبکہ باہر والا حصہ آؤٹ فیلڈ یا باہر والا حصہ کہلاتا ہے۔ پچ کے دونوں اطراف، پچ کے درمیان میں سے 15 گز کے فاصلے پر تصوری دائرہ جسے قریبی اندرونی دائرہ یا کلوز ان فیلڈ کہا جاتا ہے۔ یہ دائرہ عموما ایک روزہ میچوں میں کام آتا ہے۔ کپتان اس کی مدد سے میچ کے پہلے 15 اوور میں کھلاڑی کیچ کے لیے کھڑے کرتا ہے جو کرکٹ کے قانون کے مطابق ضروری ہے۔

فائل:448px-Cricket fielding positions2.svg.png
میدان میں فیلڈ کرنے کے مقامات

میدان میں کھلاڑی

[ترمیم]

بلے بازی کرنے والی ٹیم کے دو کھلاڑی ہر وقت میدان میں ہوتے ہیں۔ وہ کھلاڑی جو گیند باز کے سامنے کھڑے ہوتا ہے، اسٹرائیکر کہلاتا ہے۔ اس کا دوسرا ساتھی، جو وکٹ کی دوسری جانب کھڑا ہوتا ہے، نان اسٹرائیکر کہلاتا ہے۔

گیند بازی کرنے والی ٹیم کے گیارہ کھلاڑی ہر وقت میدان میں موجود ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک کھلاڑی گیند بازی کرتا ہے۔ ایک کھلاڑی جو وکٹ کیپر کہلاتا ہے، اسٹرائیکر بلے باز کی جانب وکٹ کے پیچھے کھڑا ہوتا ہے۔ ٹیم کا کپتان باقی نو کھلاڑیوں کو پورے میدان میں ٹیم کی حکمت عملی کے مطابق کھڑا کرتا ہے۔ یہ نو کھلاڑی میدان دار یا فیلڈر کہلاتے ہیں۔ ایک کھلاڑی نائب کپتان ہوتا ہے جو کپتان کے میدان میں نہ ہونے کی صورت میں کپتانی کے فرائض انجام دیتا ہے shukria۔

میچ کھیلنے کا طریقہ

[ترمیم]

ٹاس

[ترمیم]

دونوں ٹیموں کے کپتان میچ کے شروع میں ایک سکہ ہوا میں اچھالتے ہیں اس عمل کو ٹاس کرنا کہتے ہیں۔ ٹاس جیتنے والا کپتان پہلے بلے بازی یا گیند بازی کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ کپتان یہ فیصلہ پچ اورموسم کے مطابق کرتا ہے۔ کرکٹ کے میچ میں ٹاس، پچ اور موسم بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ کپتان اور کوچ ان تینوں چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرتے ہیں۔

اوور

[ترمیم]

ہر اننگ یا باری کو اوور میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہر اوور میں ایک گیند باز لگا تار چھ (6) گیند کراتا ہے۔ وائڈ یا نو بال کی صورت میں گیند باز اتنی ہی گیندیں اور کراتا ہے۔ ایک اوور کے اختتام پر دوسرا گیند باز وکٹ کی دوسری جانب سے گیند پھینکتا ہے۔ ہر گیند باز اپنی گیند بازی کے مطابق فیلڈر یا میدان دار کھڑے کرتا ہے۔ ہر اوور کے اختتام پر ایمپائر بھی اپنی جگہ بدلتے ہیں۔

اننگز کا اختتام

[ترمیم]

اننگز یا ایک باری ان پانچ وجوہات پر اختتام پر پہنچتی ہے:

  1. گیارہ میں سے دس کھلاڑی آؤٹ ہو جائیں۔
  2. جب پانچ دن ختم ہو جایں(ٹیسٹ میچ میں)
  3. جب صرف ایک کھلاڑی بلے بازی کے لیے بچے، یعنی باقی کھلاڑی کسی وجہ سے بلے بازی نہ کر سکیں۔
  4. آخر میں بلے بازی کرنے والی ٹیم جیتنے کے لیے مقررہ ہدف (اسکور) پورا کر لے۔
  5. جب مقررہ اوور ختم ہو جائیں (صرف ایک روزہ میچ میں:جب 50 اوور ختم ہو جائیں)۔
  6. کپتان اپنی باری یا اننگز ختم یا ڈیکلیئر کر دے۔ (صرف ٹیسٹ میچ میں)

کھیلنے کا وقت

[ترمیم]

ایک ٹیسٹ میچ عموما تین یا پانچ دن کھیلا جاتا ہے۔ ہر روز کا کھیل عموما سات سے آٹھ گھنٹے جاری رہتا ہے۔ہر روز کا کھیل عموماً تین سیشنز کی صورت میں ہوتا ہے۔ ہر روز دوپہر کے کھانے اور چائے کا وقفہ ہوتا ہے۔ ہر پندرہ یا بیس اوور بعد پانی کا وقفہ بھی ہوتا ہے۔ ایک روزہ میچ ایک دن تقریباً سات سے آٹھ گھنٹے جاری رہتا ہے۔

کھیل عموما دن کے وقت روشنی میں کھیلا جاتا ہے اور روشنی کے کم ہونے کی صورت میں میچ روک دیا جاتا ہے۔ ٹیسٹ میچ ہمیشہ دن میں کھیلے جاتے ہیں۔ لیکن ایک روزہ میچ اکثر رات کو لائٹ کی روشنی میں بھی کھیلا جا سکتا ہے لیکن صرف اس صورت میں جب مناسب روشنی موجود ہو۔ کرکٹ زیادہ تر باہر کھلے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔اب نائٹ ٹیسٹ یعنی رات کے وقت ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز بھی ہو چکا ہے اور اس میں گلابی رنگ کی گیند کا استعمال ہوتا ہے۔

فائل:71457632.jpg
پاکستانی بلے باز محمد یوسف کا بلے بازی کا انداز

بلے بازی

[ترمیم]

مزید معلومات کے لیے دیکھیے: گیند بازی

بلے باز بلے کے ہموار حصے سے گیند کو ضرب مارنے کی کوشش کرتا ہے، گیند اگر بلے کے کنارے کو چھوتے ہوئے جائے تو اسے ایج یا کنارے والی گیند کہتے ہیں۔ بلے باز کا ہر گیند کو مارنا یا مار کر بھاگنا ضروری نہیں ہوتا۔ گیند کو میدان سے باہر بھیجنے کی صورت میں بلے باز کو خود بخود چار یا چھ دوڑیں ملتی ہیں۔ چار دوڑیں اس صورت ملتی ہیں جب گیند دائرے کی حد (باؤنڈری) کے باہر اچھلنے کے بعد پہنچتی ہے اور چھ دوزیں جب گیند دائرے کی حد (باؤنڈری) کے باہر اچھلنے کے بغیر پہنچتی ہے۔ بلے باز ٹیم کی حکمت عملی کے مطابق جارحانہ یا دفاعی بلے بازی کرتا ہے۔

بلے باز ایک ترتیب کے تحت بلے بازی کے لیے آتے ہیں۔ سب سے پہلے آنے والے دو بلے باز اوپنر یا اننگز کھولنے والے بلے باز کہلاتے ہیں۔ پہلے آنے والے بلے باز عموعا تجربہ کار اور بلے بازی میں ماہر ہوتے ہیں۔ تیسرے نمبر کے بعد آنے والے بلے باز مڈل آرڈر بلے باز کہلاتے ہیں۔ گیند باز زیادہ تر آخر میں بلے بازی کے لیے آتے ہیں۔ میچ کی صورت حال کے مطابق کپتان بلے بازی کی ترتیب بدل بھی سکتا ہے۔

دوڑیں بنانا

[ترمیم]

ایک دوڑ کے لیے بلے باز اپنے سے دوسری سمت لگی وکٹ کی جانب دوڑتا ہے۔ ایک دوڑ مکمل کرنے کے لیے دونوں بلے بازوں کا اپنی اپنی کریز کے اندر موجود ہونا لازم ہے۔ بلے باز ایک ہٹ پر ایک سے زیادہ دوڑیں بنا سکتا ہے۔ لیکن بیس بال کے بر خلاف بلے باز کا گیند کو مارنا یا مار کر بھاگنا ضروری نہیں ہوتا۔ بلے باز دوڑ بناتے وقت بھی بلا اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے۔

دوسری ٹیم کا کھلاڑی اگر کسی بلے باز کے کریز تک پہنچنے سے پہلے بیل کو وکٹ سے گیند کے ضریعے گرا دے تو اسے رن آؤٹ کہتے ہیں۔ اس صورت میں گرنے والی وکٹ کے نزدیک والا بلے باز آؤٹ قرار پاتا ہے۔ دوڑ مکمل ہونے کے لیے بلے باز کا جسم کا حصہ یا بلا زمین پر لگا ہونا ضروری ہے۔ اس قسم کا فیصلہ زیادہ تر تیسرے ایمپائر کی مدد سے کیا جاتا ہے۔

گیند کو میدان سے باہر بھیجنے کی صورت میں بلے باز کو خود بخود چار یا چھ دوڑیں ملتی ہیں۔ چار دوڑیں اس صورت ملتی ہیں جب گیند دائرے کی حد (باؤنڈری) کے باہر اچھلنے کے بعد پہنچتی ہے اور چھ دوزیں جب گیند دائرے کی حد (باؤنڈری) کے باہر اچھلنے کے بغیر پہنچتی ہے۔

فاضل دوڑ

[ترمیم]

بلے باز کی ہر دوڑ ٹیم کے مجموعی اسکور میں گنی جاتی ہے۔ فاضل دوڑیں جیسے نو اور وائیڈ بال بلے باز کے مجموعی اسکور میں گنی نہیں جاتیں۔

پاکستانی گیند باز وسیم اکرم گیند بازی کرتے ہوئے

گیند بازی اور آؤٹ کرنا

[ترمیم]

The Cricket pitch dimensions

گیند بازی

[ترمیم]

مزید معلومات کے لیے دیکھیے: گیند بازی

گیند باز کا مقصد بلے باز کوکم سے کم دوڑوں پر آ‎ؤٹ کرنا ہے۔ گیند باز گیند بازی کرتے وقت اپنی بانہوں کو گھماتا ہے اور گیند اپنے کندھے کے اوپر سے گھما کر زمین پر اچھال کر پھینکتا ہے۔ سوائے رن آؤٹ کے باقی آؤٹ گیند باز کے کھاتے میں لکھے جاتے ہیں۔

گیند باز اپنی حکمت عملی کے مطابق گیند پھینکتا ہے۔ اس دوران میں اس کو لائن اور لینتھ (Line and Length) کا دھیان رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ جس کا مصلب ہے گیند پچ کے کونسے حصے پر لگتی ہے۔ ایک نا تجربہ کار کھلاڑی کو بنسبت تجربہ کار بلے باز کے آؤٹ کرنا آسان ہوتا ہے۔

گیند باز کئی اقسام کے ہوتے ہیں۔ ان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک وہ جو دور سے بھاگتے ہوئے تیز گیند بازی کرتے ہیں وہ تیز گیند یا فاسٹ گیند باز (Fast) کہلاتے ہیں۔ اور دوسرے وہ جو آہستہ اور گیند کو زمین پر اچھال کر گھماتے ہیں۔ وہ سپن گیند باز (Spin) کہلاتے ہیں۔

آؤٹ کرنے کے طریقے

[ترمیم]

بلے باز کو دس طریقوں سے آؤٹ کیا جا سکتا ہے۔ جب ایک بلے باز آؤٹ ہوتا ہے تو وہ اسی وقت میدان چھوڑ کر چلا جاتا ہے اور اس کی جگہ ایک اور بلے باز میدان میں آتا ہے۔ بلے باز کو ان دس طریقوں سے آؤٹ کیا جا سکتا ہے، ان میں سے پہلے چھ طریقے عام ہیں، آخری چار بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں۔

  1. کیچ (Catch) ---- جب فیلڈر گیند کو بلے سے لگنے کے بعد زمین سے اچھلنے سے پہلے یا بلے باز کے دستانے سے لگنے کے بعد ہاتھ میں تھام لے۔ اس وکٹ کو گیند باز اور کیچ لینے والے کے کھاتے میں لکھا جاتا ہے۔[1]
  2. بولڈ (Bowled) ---- جب گیند اسٹرائیکر بلے باز کی وکٹ پر پڑی دو کلیوں (Bail) کو گرا دے۔ گیند چاہے بلے یا کسی اور چیز سے ٹکرا کر جائے یا سیدھا وکٹ میں، اسے بولڈ کہتے ہیں۔ اس وکٹ کو گیند باز کے کھاتے میں لکھا جاتا ہے۔[2]
  3. ایل بی ڈبلیو (Leg Before Wicket – LBW) ---- (ٹانگ وکٹ کے سامنے) جب گیند بلے سے چھوئے بغیر بلے باز کی ٹانگ پر اس وقت جا لگے جب بلے باز کی ٹانگ وکٹ کے بالکل سامنے ہو۔ اور ایسا محسوس ہو جیسے گیند وکٹ کو جا لگے گی۔ یہ فیصلہ امپائر کرتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ گیند بلے باز کی لیگ سائیڈ یا ٹانگ کے باہر نہ لگا ہو۔ اگربلے باز شاٹ نہ کھیل رہا ہو اور گیند بلے باز کی ٹانگ پر بغیر بلے سے چھوئے جا لگے، اس وقت چاہے بلے باز کی ٹانگ وکٹ کے سامنے نہ بھی ہو تو اسے آ‎ؤٹ دیا جا سکتا ہے۔ اس وکٹ کو گیند باز کے کھاتے میں لکھا جاتا ہے۔[3]
  4. رن آؤٹ (Run Out) ---- جب دوڑ کے دوران میں کوئی فیلڈر بلے باز کے اپنی کریز تک پہنچنے سے پہلے گیند کے ساتھ بیل کو گرا دے تو اسے رن آؤٹ کہتے ہیں۔ گیند اگ فیلڈر اپنے ہاتھ سے وکٹ پر مارے تو لازمی ہے کہ گیند اس وقت اس کے ہاتھ میں ہو۔ اس وکٹ کو کسی کے کھاتے میں نہیں لکھا جاتا۔ مگر فیلڈر کا نام اسکور کارڈ پربریکٹ میں لکھا جاتا ہے۔[4]
  5. سٹمپ (stumped) ---- جب بلے باز گیند کو مارنے کے لیے اپنی کریز سے باہر چلا جائے اور اس دوران میں (بلے باز کے کریز تک واپس پہنچنے سے پہلے) وکٹ کیپر گیند کو وکٹ پر دے مارے۔ اس دوران میں بلے باز اگر کریز کے اندر ہو لیکن ہوا میں ہو تو بھی آؤٹ قرار پاتا ہے۔ سٹمپ صرف وکٹ کیپر کر سکتا ہے۔ اس وکٹ کو گیند باز اور وکٹ کیپر کے کھاتے میں لکھا جاتا ہے۔[5]
  6. ہٹ وکٹ (Hit Wicket) ---- جب بلے باز اپنے جسم یا بلے کے ساتھ بیل کو وکٹ سے گرا دے، چاہے یہ عمل گیند کو مارتے وقت ہو یا دوڑ بناتے ہوئے۔ اس وکٹ کو گیند باز کے کھاتے میں لکھا جاتا ہے۔[6]
  7. گیند پکڑ لینا (Handle the Ball) ---- جب بلے باز گیند کو کھیلتے وقت یا کھیلنے کے بعد گیند کو دوسری ٹیم کی اجازت کے بغیر ہاتھ میں پکڑ لے۔ اس وکٹ کو کسی کے کھاتے میں بھی نہیں لکھا جاتا۔[7]
  8. گیند کو دو بار مارنا (Hit the Ball Twice) ---- جب بلے باز جان بوجھ کر گیند کو دو بار بلے سے ہٹ مارے۔ اس وکٹ کو کسی کے کھاتے میں بھی نہیں لکھا جاتا۔[8]
  9. فیلڈر کو روکنا (Obstruct the Field) ---- جب بلے باز جان بوجھ کر دوسریٹیم کے کسی کھلاڑی کو گیند پکڑنے یا فیلڈ کرنے سے روکے۔ اس وکٹ کو کسی کے کھاتے میں بھی نہیں لکھا جاتا۔[9]
  10. وقت ضائع کرنا (Time Out) ---- جب ایک بلے باز کے آؤٹ ہونے کے بعد دوسرا آنے والا بلے باز میدان میں آتے ہوئے تین منٹ سے زیادہ وقت لے تو امپائر اسے آؤٹ قرار دے سکتا ہے۔ اس کہ حق صرف امپائر کے پاس ہے، اگر وہ سمجھے کے دوسری ٹیم وقت ضائع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس وکٹ کو کسی کے کھاتے میں بھی نہیں لکھا جاتا۔[10]

بلے باز آؤٹ ہوئے بغیر میدان چھوڑ کر جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ مزید بلے بازی نہ کر سکے۔ اس کو اسکور کارڈ میں ریٹائر ہرٹ لکھتے ہیں۔ اور وہ دوبارہ کسی بلے باز کے آؤٹ ہونے کے بعد بلے بازی کے لیے آ سکتا ہے۔ وہ بلے باز اگر دوبارہ بلے بازی کے لیے نہ آ سکے تو آؤٹ قرار دیا جاتا ہے۔ اس وکٹ کو کسی کے کھاتے میں بھی نہیں لکھا جاتا۔

بلے باز نو بال پر رن آؤٹ کے سوا آؤٹ نہیں ہو سکتا۔ وائڈ بال پر بھی بلے باز کیچ یا ایل بی ڈبلیو آؤٹ نہیں ہو سکتا۔ اور ایک وقت یا ایک گیند پر صرف ایک بلے باز آؤٹ ہو سکتا ہے۔

آسٹریلوی وکٹ کیپر ایڈم گلکراسٹ

فیلڈ کرنا

[ترمیم]

فیلڈر یا میدان دار گیند باز کو آؤٹ کرنے اور اسکور روکنے میں مدد کرتے ہیں۔ فیلڈر جسم کے کسی بھی حصے سے گیند کو روک سکتا ہے۔ لیکن بلے باز کو آؤٹ کرنے کے لیے گیند کو صرف ہاتھ سے کیچ کر سکتا ہے۔ کرکٹ میں فیلڈر ہاتھ میں دستانے نہیں پہن سکتے۔ صرف وکٹ کیپر ہاتھ پر دستانے پہن سکتا ہے۔ یہ دستانے خاص طور پر وکٹ کیپر کے واسطے بنائے جاتے ہیں۔ اور صرف وکٹ کیپر ہی حفاظت کے لیے ٹانگوں پر پیڈ پہن سکتا ہے۔ یہ پیڈ عموما بلے باز کے پیڈ سے چھوٹے ہوتے ہیں۔

دوسرے کردار

[ترمیم]

کپتان

[ترمیم]

ٹیم میں سب سے اہم کردار کپتان کا ہوتا ہے۔ ٹیم کی حکمت عملی تیار کرنا، گیند بازوں کو بدلنا، فیلڈر کو صحیح جگہ پر کھڑا کرنا، یعنی سب اہم فیصلے کرنا کپتان کے ذمہ ہوتا ہے۔ ٹاس جیتنے پر پہلے بلے بازی یا گیند بازی کا فیصلہ بھی کپتان کرتا ہے۔ میچ میں سب سے زیادہ دباؤ اسی پر ہوتا ہے اور اس کے فیصلے میچ کے نتیجے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ ٹیم میں ایک نائب کپتان بھی ہوتا ہے جو کپتان کی غیر موجودگی میں کپتانی کے فرائض سر انجام دیتا ہے۔

دوڑنے والے

[ترمیم]

اس صورت میں کہ جب بلے باز کسی وجہ سے بھاگنے سے قاصر ہو تو وہ ٹیم کے کسی دوسرے کھلاڑی کو اپنے لیے بھاگنے کے لیے میدان میں بلا سکتا ہے۔ اس کے لیے دوسری ٹیم کے کپتان کی اجازت ضروری ہوتی ہے۔ یہ کھلاڑی زحمی بلے باز کے لیے دوڑیں بناتا ہے، بلے بازی صرف بلے باز ہی کر سکتا ہے۔ اگر زخم اتنا سنگین ہے کہ بلے بازبلے بازی بھی نہیں کر سکتا تو اس صورت میں وہ بلے بازی چھوڑ کر جا سکتا ہے۔ زحمی بلے باز کی جگہ دوڑنے والا کھلاڑی بھی بلے بازی کا سارا سامان پہن کر آتا ہے۔

متبادل کھلاڑی

[ترمیم]

اگر فیلڈ کرنے والی ٹیم کا کوئی کھلاڑی کسی بھی وجہ سے (تھکاوٹ یا زخمی) میدان چھوڑ کر جا سکتا ہے۔ تو اس کی جگہ کوئی دوسرا کھلاڑی فیلڈ کے لیے آ سکتا ہے۔ مگر یہ کھلاڑی گیند بازی، کپتانی یا وکٹ کیپر کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔

اگر زخمی کھلاڑی زیادہ دیر تک میدان سے باہر رہے تو امپائر اس کو اتنے ہی عرصے تک (جتنی دیر وہ باہر رہا ہو) گیند بازی یا بلے بازی کے لیے روک سکتا ہے۔ یعنی اگر ایک کھلاڑی ایک گھنٹے کے لیے میدان سے باہر رہا ہو تو وہ میدان میں دوبارہ آنے کے بعد ایک گھنٹہ تک گیند بازی یا اننگز کے اختتام پر ایک گھنٹے بعد بلے بازی کے لیے آ سکتا ہے۔

کرکٹ کی اقسام

[ترمیم]

کرکٹ کی تین اقسام ہیں، جو بین الاقوامی سطح پر کھیلی جاتی ہیں؛ ٹیسٹ میچ، ایک روزہ میچ اور ٹوئنٹی/20۔ ہر قسم کی کرکٹ کا آغاز انگلستاں میں ہوا۔

ٹیسٹ میچ

[ترمیم]

ٹیسٹ کرکٹ سب سے پرانی قسم کی کرکٹ ہے جو 1876/77 میں کھیلنی شروع کی گئی۔ سب سے پہلا ٹیسٹ میچ انگلستان اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے درمیان میں 15 مارچ 1877 کو کھیلا گیا۔ ان ٹیموں کے دومیان ہونے والے ٹورنامنٹ کو ایشز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آج تک 1800 سے زائد ٹیسٹ میچ کھیلے جا چکے ہیں۔ ویسے تو کرکٹ مقامی سطح پر تقریباً ہر ملک میں کھیلی جاتی ہے لیکن فی الحال بین الاقوامی ٹیسٹ میچ کھیلنے والی ٹیموں کی تعداد بارہ ہے۔

ٹیسٹ میچ دو اننگز پر مشتمل ہوتا ہے اور وہ پانچ دن تک کھیلا جاتا ہے۔ ماضی میں ٹیسٹ میچ تین، چار اور چھ دن تک بھی کھیلا جا چکا ہے۔ ٹیسٹ میچ جو مقررہ میعاد میں نتیجہ خیز نہ ہوں وہ ڈرا میں ختم ہوتے ہیں۔

ایک روزہ میچ

[ترمیم]

ایک روزہ کرکٹ پہلی بار 1963ء میں انگلینڈ کی مقامی ٹیموں کے درمیان میں کھیلی گئی۔ انگلینڈ میں کامیابی کے بعد 1971 میں بین الاقوامی مقابلوں کی شروعات ہوئی۔ عوام میں مقبولی کے بعد 1975 پہلا عالمی کپ منعقد کیا گیا، جو ہر چار سال بعد کھیلا جاتا ہے۔ انگریزی میں ایک روزہ کرکٹ کے لیے (ODI (One Day International اور (LOI (Limited Overs International کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ ایک روزہ کرکٹ کو اور بہترین بنانے کے لیے حال ہی میں کافی تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ جن میں رنگین کپڑوں کا استعمال، سفید رنگ کی گیند، رات کو میچ، پاور پلے شامل ہیں۔ ہر عمر کے لوگ اس طرز کی کرکٹ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

ٹوئینٹی/20 کرکٹ

[ترمیم]

ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ کی طرح ٹوئنٹی/20 کرکٹ کا آغاز بھی انگلستان میں ہوا۔ عوام میں مقامی کرکٹ پیدا کرنے کے لیے اس طرز کی کرکٹ کا انعقاد 2003ء میں کیا گیا۔ ٹوئنٹی/20 کرکٹ میچ 20 اوور پر مشتمل ہوتا ہے۔ جہاں ٹیسٹ میچ پانچ دن تک جاری رہتا ہے، ٹوئنٹی/20 میچ تقریباً چار گھنٹے میں اختتام پزیر ہوتا ہے۔ اس میں نو بال کرانے پر بلے بازی کرنے والی ٹیم کو فری ہٹ ملتی ہے، جس پر بلے باز رن آؤٹ کے سوا آؤٹ نہیں ہو سکتا۔ پہلا بین الاقوامی مقابلہ 2003ء میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے مابین کھیلا گیا۔ 2007ء میں پہلا ٹوئنٹی/20 عالمی کپ جنوبی افریقہ میں منعقد کیا گیا جس میں بھارت نے کامیابی حاصل کی، دوسرا ٹونٹی/20 عالمی کپ 2009ء میں انگلستان میں منعقد ہوا جس میں پاکستان نے سری لنکا کو ہرا کر پہلی بار 20/20 عالمی کپ جیتا، 2010ء میں انگلستان نے اسٹریلیا، 2012ء میں ویسٹ انڈیز نے سری لنکا، 2014ء میں سری لنکا نے بھارت، 2016ء میں ویسٹ انڈیز نے انگلستان 2021ء میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو ہرا کر 20/20 عالمی کپ جیتا اور 2022ء میں انگلستان فتح یاب ہوئی۔ 2009ء اور 2010ء کے بعد یے عالمی کپ ہر دو سال بعد ہوتا ہے، مگر 2018ء میں کسی وجہ سے 20/20 عالمی کپ منعقد نہ ہو سکا۔ 2020ء میں کورونا وائرس کی وجہ سے 20/20 عالمی کپ ایک سال تأخیر سے 2021ء میں کھیلا گیا۔ 2022ء کا آئی سی سی ٹی/20 عالمی کپ آسٹریلیا میں منعقد ہوا اور اس میں انگلستان نے فائنل میں پاکستان کو شکست دے کر دوسری مرتبہ آئی سی سی ٹوئنٹی20 عالمی کپ جیت لیا۔

ارکان

[ترمیم]

ٹیسٹ کھیلنے والے ارکان

[ترمیم]
ملک مجلس انتظامیہ رکن از موجودہ ٹیسٹ درجہ بندی موجودہ ایک روزہ درجہ بندی موجودہ ٹی/20 درجہ بندی
 آسٹریلیا کرکٹ آسٹریلیا 15 جولائی 1909[11] 4 2 5
 بنگلادیش بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ 26 جون 2000[11] 9 7 9
 انگلینڈ انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ 15 جولائی 1909[11] 3 4 1
 بھارت بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا 31 مئی 1926[11] 1 3 2
 نیوزی لینڈ نیوزی لینڈ کرکٹ 31 مئی 1926[11] 2 1 3
 پاکستان پاکستان کرکٹ بورڈ 28 جولائی 1953[11] 5 6 4
 جنوبی افریقا کرکٹ جنوبی افریقہ 15 جولائی 1909ا[11] 7 5 6
 سری لنکا سری لنکا کرکٹ 21 جولائی 1981[11] 8 9 8
 ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ 31 مئی 1926[11] 6 8 10
 زمبابوے زمبابوے کرکٹ 6 جولائی 1992[11] 12 11

*تاریخ اعداد و شمار: 22-اگست-2012 | امئی 1961 کو رکنیت ختم ہو گئی۔ 10 جولائی 1991 میں دوبارہ رکنیت ملی۔

اہم مشارک ارکان

[ترمیم]
ملک مجلس انتظامیہ رکن از موجودہ ایک روزہ درجہ بندی
 افغانستان افغانستان کرکٹ بورڈ 2001[12] 10
 کینیڈا کرکٹ کینیڈا 1968[11] -
 آئرلینڈ کرکٹ آئرلینڈ 1993[11] 11
 کینیا کرکٹ کینیا 1981[11] -
 نیدرلینڈز نیدرلینڈز کرکٹ بورڈ 1966[11] 13
 اسکاٹ لینڈ کرکٹ سکاٹ لینڈ 1994[11] 14

ویڈیوز

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 25 دسمبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 25 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  3. "آرکائیو کاپی"۔ 31 اگست 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 05 مارچ 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 21 فروری 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  6. "آرکائیو کاپی"۔ 12 مارچ 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  7. "آرکائیو کاپی"۔ 12 مارچ 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  8. "آرکائیو کاپی"۔ 20 فروری 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  9. "آرکائیو کاپی"۔ 24 مئی 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  10. "آرکائیو کاپی"۔ 01 مئی 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2007 
  11. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ "A brief history ۔.۔"۔ کرک انفو۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مئی 2008 
  12. "کرک انفو - دیگر ممالک کی کرکٹ - ٹیمیں - افغانستان"۔ کرک انفو۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مئی 2008 

مزید دیکھیے

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]

ویکی ذخائر پر کرکٹ سے متعلق تصاویر