کلام فرید اور مغرب کے تنقیدی رویے
کلام فرید اور مغرب کے تنقیدی رویے | |
---|---|
مصنف | خورشید ناظر |
زبان | اردو |
اصل زبان | اردو |
ناشر | اردو اکیڈمی بہاولپور |
تاریخ اشاعت | 1996ء |
پیش کش | |
صفحات | 190 |
درستی - ترمیم ![]() |
کلام فرید اور مغرب کے تنقیدی رویے خورشیدناظر کی یہ کتاب تنقید کا انمول مرقع ہے جس میں سرائیکی کے مشہور شاعرخواجہ غلام فرید کی عظمت کا قطعی ثبوت پیش کیا گیا ہے۔خورشید ناظر کا پہلا تحقیقی کام” کلام فرید اور مغرب کے تنقیدی رویے جس کی ندرت یہ ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا کہ مشہور مغربی ماہرین ادبیات وتنقید کے طے کردہ ادبی معیارات کی روشنی میں کلام فرید کا جائزہ لیا گیا اور اس کے مقام کا تعین کیا گیا[1]
تصانیف[ترمیم]
کلامِ فرید اور مغرب کے تنقیدی رویے، کے علاوہ حمدیہ ونعتیہ شاعری پر مشتمل کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔
- 1حمد الٰہ و مدح محمدﷺ
- 2خواجہ فرید کی کافیوں میں قوافی کافنی جائزہ
- 3۔بلغ العلی بکمالہ (منظوم سیرت النبی ﷺ مکمل)
- 4منظوم شرح اسماءالحسنی
- 5۔ہرقدم روشنی (سفر نامہ حج )
- 6۔پانچ درسی کتب(معلومات عامہ 1-5)
- 7۔حسنت جمیع خصالہ (حضرت محمد ﷺ کے پاک ناموں کی منظوم شرح)
- 8۔وللہ الحمد (غیر منقوط حمدیہ کلام)
- 9۔ملاک و محور عالم محمدﷺ(غیر منقوط نعتیہ کلام)
- 10۔ہرقدم روشنی
- 11۔کشف الدجی بجمالہ (آزاد ہیئت میں لکھی گئی اولین سیرتِ پاک)
- 12۔توشیح اسماء الحسنٰی
- 13۔توشیح اسمائےمحمدﷺ[2]
مزید دیکھیں[ترمیم]
کلام فرید اور مغرب کے تنقیدی رویے
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ روزنامہ نوائے وقت ملتان۔ 20اگست 2014ء
- ↑ کلامِ فرید اور مغرب کے تنقیدی رویے، خورشید ناظر، اردو اکیڈمی بہاولپور